قتل حسین اصل میںمرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلاء کے بعد
(محمد علی جوہر)
حکیم المیوات۔قاری محمدیونس شاہد میو۔
اہل کربلاء کی قربانیاں اس قدرعظیم ہیں اگر ان کا تخیمنہ لگایا جائے تو حساب و کتاب کام کرنا چھوڑ جائے،اس کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ اہل کربلاء نے اپنے بچوں سمیت قربانی کی مثال قائم کی۔اس کے بعد ان کا صبر و تحمل ان قربانیوں سے بھی بڑھا ہوا تھا۔کہ امام زین العابدین ؒ تین دھیئوں
سے زائد اس دنیا میں مکین رہے لیکن صبر جا دامن نہ چھوڑا۔
ایک وہ طبقہ ہے جو غم و غصہ کرتا ہے مصائب پر کئی کئی گھنٹے لچھے دار بیان کرتا ہے۔مصائب و ماتم میں نت نئے نکات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔اٌنی روزی روٹی سیدھی کرتا ہےدوچار گھنٹے مصائب کربلاء بیاں بیان کرکے جب فراغت ہوتی ہے تو دسترخوان پر انواع و اقسام کے کھانے موجود ہوتے ہیں۔جنہیں بے صبری سے ٹھونسا جاتا ہے۔اس وقت غم حسین کافور ہوچکا ہوتا ہے۔
رونے و رلانے والے جب مخصوص مشق سے فارغ ہوتے ہیں تو دونوں سبیللوں او نیازوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔یعنی کچھ ہی دیر میں اپنے اس سوانگ کا پردہ اپنے ہاتھوں فاش کردیتے ہیں۔کہ بیان کربلاء ۔مصائب وغیرہ دراصل ایک ٹول ہے جس کی بنیاد پر اپنے مسلک اور روزی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔
کیونکہ حاضرین کسی بھی مسلک ومذہب سے تعلق رکھتے ہوں سب کا یہی معمول ہے۔مقصد حسین اورکربلاء سے ملنے والے سبق کی طرف دھیان دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔
ماناکہ یہ سب کچھ غم حسین مصائب کربلاء کی وجہ سے اہتمام کیا جارہا ہے؟تو امام حسین اور وقوعہ کربلاء کیا اچانک ہوگیا تھا؟ یا پھر ایک ڈیڑھ ماہ امام صاحب کچھ نظریات لیکر میدان میں نکلے تھے؟
ایک شعر عمومی طورپر لوگ لکھتے اور پڑھتے ہیں۔بالخصؤص محرم الحرام میں۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زہدہ ہوتاہے ہر کربلاء کے بعد
یہ بھی پڑھ
کیا جس دین کو حسین نے زندہ کیا تھا ،وہ ہمارے پاس موجود بھی ہے کہ خالی دعوئوں سے گزارا کررہے ہیں؟اگر کوئی یہ سمجھادے کہ غم حسین میں پیش پیش لوگ اس دین کی تبلیغ کررہے ہیں جسے حسین نے بچایا تھا۔اسی کو اپنی زندگی کا نصب العین بنائے ہوئے ہیں۔جولوگ طریقہ حسینی سے انحراف
کئے ہوئے ہیں ان پر افسوس کیا جاتا ہے؟
آج عاشورہ کا دن ہے کوئی بتاسکتا ہے کہ وہ کونسا دین تھا جسے حسین نے کربلاء میں اپنا خاندان قربان کرکے بچایا تھا؟۔اس کی یہی خصوصیات ہیں جو ہم لوگ اپنی زندگیوں کی اپنائے ہوئے ہیں۔جس کی تبلیغ حسین نے کی تھی؟کیا آج بھی حسین کی طرح باطل کے سامنے کلمہ حق کہنے اور سنت حسینی کو اپنائے ہوئے ہیں ۔جن کاموں کے خلاف حسین یزید کے مقابل آئے تھے،ان سے نفرت ہوچکی ہے؟
ایسا ہر گز نہیں ہے ۔حق تو یہ ہے کہ نام حسین کا لیتے ہیں اور پیروی یزید کی کرتے ہیں۔۔
یہی ہماری زندگی کا خاصۃ ہے۔کربلا کا بیان اپنی ضروریات یا کاروباری ۔یا مسلکی ضرورت کے تحت کرتے ہیں ورنہ ہمیں خوف ہے کہیں کوئی ایسا انسان پیدا نہ ہوجائے جو سنت حسینی کو نافذ کرے اور یزیدی طریقہ کا انکار کرے؟
قصدا امام حسین کی پیروی سے انحراف کرتے ہیں۔اور یزیدی طریقہ کار کو زندگی میں اپنائے ہوئے ہیں ۔گوبات زرا ٹیڑھی اور کہنے مشکل ہے۔لیکن یہ سب کچھ حقیقت ہے۔کسی سے جھگڑنے یا بحث و مباحثہ میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔صرف چند منٹ گریبان میں جھانک لیں۔اپنے اپنے کردار اور زندگی کی روش پر توجہ کرلیں۔اگر جذبات میں آکر لکھنے والے کو منکرین حسین میں شمار کرنے کا دورہ نہ پڑے تو یہ باتیں قابل غور ہیں۔ورنہ حسین سے کون بغاوت کرسکتا ہے؟