فلاسفہ-قدیم-از-نیاز-فتح-پوری
نیاز فتح پوری صاھب لکھتے ہیں
بسم الله الرحمن الرحيم
مصر کے ایک مشہور عالم جنانجنا ز نے بیت اجتماعی کے نقائص و محاسن اور ضرورت انقلاب پر نہایت دلچسپ تبصرہ کیا ہے اور یکار و فلاسفہ قدیم کے خیالات کو ایک اسلوب بدیع کے ساتھ پیش کر کے نوع انسان کی ترقی کے حقیقی ذرائع پر روشنی ڈالی ہے
ایک رات مشہور ماہرین طبیعیات اور علما ئے اجتماعیات سے رومانی ملاقات کی گئی، اور سات گھنٹہ تک یہ خلوت قائم رہی ، سب سے پہلے سرا اولیور لاج نے اہل جلسہ کے سامنے تقریر کی۔
عالم رئویا کی عدیم النظیر ملاقات
حضرت !!
نیاز فتح پوری کی کتابیں | ریختہ
اوریہ ایک ایسا جلسہ ہے جس کو بشریت کی تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی ، کیونکہ یہ نقطہ ہے جہاں سے تاریخ عمر نیات کی رفتار کا رخ بدلتا ہے، اور انسانی آزادی کی طرف پہلا قدم اُٹھتا ہے ۔ مورخین و ارباب سیاست نہایت احترام سے اس جلسہ کا ذکر کیا کرینگے، کیو ن آج آنکھوتم اکابر عالم سے ملاقات کردینے والے ہو یہ اکابر وہ علما ہر فلاسفہ ہیں ، جو اپنے اپنے رمانہ میں غیر معمولی احترام کی نگاہوں سے دیکھے جاتے تھے اور آج ہم انھیں کی مدد سے انسانیت کی بنائے مقدس کا سنگ نیاور کہتے ہیں آپ کو معلوم ہے کہ طلب حقیقت میں فلاسفہ کہیں خلوص و صداقت سے کام لیتے ہیں ۔ حق کی محبت اور انسانیت
پر خلقت کرنا ان کا خاص نصب العین مسلم آپ کو معلوم ہے کہ میں نے انسانیت کی خدمت میں پچاس سانی صرف خاص نصب العین ہے آپ کو معلوم ہے کہ میں نے انسانیت کی خدمت میں پچاس سال صرف کئے ہیں اور میرے تمام اکتشافات جو اس طویل مدت میں حاصل ہوئے ہیں آج اس جلسہ کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش ہونے والےہیں ۔
آج کی رات تم کنفو شیویس، زردشت افلاطون ، ابن سینا، اعطینوس دیکارت ، یکن ہیں ، اور دیگر کمار سے مکالمہ کرو گے
مم اور موجودہ مصائب انسانی دور کرنے کے لیے ان کی رائے معلوم کر سکو گے
آج !
آج ! فرانس کی فضا پر صحیح انسانیت طلوع ہونے والی ہے ، اور اس رات کی تاریکی میں ایسا نور لکھنے والا ہے جس کے بعد کبھی رات نہ آئے گی ، اب تم کو چاہئے کہ نہایت سکون و احترام کے ساتھ دنیا کی وان عظیم ہستیوں کا خیر مقدم کرین !
ا52.3لیویر نے یہ کمگر ایک برقی بین و با یاجس سے بجلی کی روشنی گل ہو کر عکس روز مرد و شما میں انتہائی درخشانی کے ساتھ چلنے لگیں اور ان حکماء کی رو میں موجو د ہوگئیں جن کا نام الیور لاج نے اپنی تقریریں لیا تھا، انھیں کے ساتھ ٹالسٹائی، اوکا یا مارکوزین، ابن رشد، اکو نیاس امونیوس مفاس المنوس یولن رویا مبلیوس سکند باشن ، کنٹ، دید رو گیلو، اسپنسر وغیرہ کا حلقہ کئے ہوئے تھے، اس مجمع میں ہے نہ کسی نے سلام کیا اور نہ کسی کوسلام کیا گیا بل صف تبادل نظر سے کام لیا گیا، ارس جماعت کا تریبان، اولیور لاج تھا جب حسب ذیل تقریر کی :۔
کیا اور تکلمین کا اتفاق ہے کہ تمام انسانی اعمال کا تعلق تعیین اور صور سے ہے تبلیسین سے مراد عورت وحکومتے ، اور مصحور سے مذہب . پہلے قطب میں نسائیات کے تمام مسائل دمسئلہ ازدواج خاندان نسل اور تربیت وغیرہ) وائل ہیں دوسرے قطب سے حکمراں طبقہ کا تعلق ہے جس میں ہر قسم کی حکومتیں اور ہر نوع کا نظام حکومت شامل ہے دین یا نہ سب ان دونوں کو آپس میں ملاتا ہے اور قدیم زمانہ سے ان دونوں کا فیصلہ ارباب ذہب ہی کے ہاتھ میں رہا ہے، خورد بادشاہ مذہبی احکام کی رو سے تعین کیا جاتا تھا، نہ ہیب ہی اس کو معزول کرتا تھا دین ہی کے نام سے لڑائیاں ہوتی ہیں ، اور دین ہی کے نام سے صلح کی
جاتی ہے،
نکاح کی حقیقت
اسی طرح نکاح ہمیشہ سے ایک مذہبی چیز خیال کیا جاتا ہے اور مسائل نکاح، ولادت، میراث وغیرہ سب امور دینیہ میں داخل ہیں ۔ لیکن اب اجتماع بشری دین سے آزاد ہوتا جاتا ہے پھر اس کا سبب نہیں ہے کہ دین سے اسکو تختی سے اور اس کے احکام سے اسکو نظر ہے، یک یہ نتیجہ نے محض تقسم عمل کا جوار نگار اجتماعی سے پیدا ہوتا ہے اب تک دنیا کی بعض قومیں اجتماعیات میں خالص نہ ہب کی پابند ہیں لیکن عام طور پراجتماعیات میں دینی مداخلت کم ہوتی جاتی ہے ، اور اب سواد اعظم ، دیناوں اجتماعیات کو ایک دوسرے سے علیحدہ سمجھنے لگا ہے،
جو کچھ میں نے کہا ہے اس سے وہ تمام حکما ء واقف ہیں جو اسوقت اجتماع انسانی کے عظیم الشان مسائل میں ہماری رہنمائی کرنے والے ہیں۔ اور ہے پہلے ہم مشہور چینی فیلسوف کا خطبہ سنتے ہیں ،