علاج کا فطری انداز
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
اسی طرح عورتوں میں رحم کی رسولیاں اور بعض اوقات پانی کی تھیلیاں بن جاتی ہے اب پانی کی تھیلیاں اور رسولیاں دونوں میں مادہ کار کتا سبب مرض ہے لیکن فرق یہ ہے کہ برسولیوں کا مادہ چونکہ سخت اور پتھر کیطرح ہوتا ہے لہذا اس کی تحریک عضلاتی اعصابی ہوگی اور پانی تو سخت اور پھر کیطرح نہیں ہوتا اس لئے اس کی تحریک غدی عضلاتی ہوتی ہے ویسے بھی سائنسی اصول کے مطابق ہر نرم چیز گرم ہوتی ہے اور سخت چیز ٹھنڈی ہوتی ہے یا وہ سردی سے ہی سخت ہوتی ہے لہذا رسولیوں کا مادہ چونکہ سخت ہوتا ہے اس لئے عضلاتی اعصابی تحریک میں سخت ہوتا اور رکتا ہے باقی پانی خود گرم مزاج تو نہیں رکھتا
لیکن گرمی سے اس کا اخراج کم ہو کر جسم میں رک رک کر تھیلیوں میں جمع ہو جاتا ہے یعنی سبب مرض گرمی ہی
ہوا اس لئے رسولیوں کا علاج غدی عضلاتی تحریک سے حرارت و صفرا پیدا کر کے کیا جاتا ہے جبکہ پانی کی تھیلیوں کا علاج غدی عصابی سے اعصابی عضلاتی غذاؤں دواؤں سے پانی کا اخراج کر کے کیا جاتا ہے پیٹ درد عارضی ہو یا کم و بیش ہوتا رہتا ہے تو ریاح کی بندش ہوگی اور اگر مستقل ہوا تو سوزش اور ورم سے ہو سکتا ہے سمجھنے والی بات صرف یہ ہے کہ اگر عارضی درد پیٹ والا مریض یا اس کا معالج یہ کہے کہ اسے ورم سے درد پیٹ ہے تو یہ بالکل جھوٹ اور غلط بات ہے ایسا نہیں ہوسکتا آئوں کے السر میں اگر پاخانہ میں خون تآ ئے تو یہ اسر نہیں ہوتا بلکہ ایسی دواؤں کی ضرورت ہوتی ہے جس سے السر ہو جائے یعنی
عضلاتی دوا ئیں دینی پڑتی ہیں
علاج میں دوا تجویز کرنے کا راز
جب ہم پیشاب پاخانہ اور نبض اور علامات سے تحریک تلاش مکمل کر لیں تو دوا تجویز کرنے سے پہلے ایک خاص بات کو مد نظر رکھیں گے کہ اگر موجودہ علامات میں کسی مادے کا اخراج کرنا ضروری ہے تو اسی مزاج میں ایسی دوائیں دیں گے جو مادوں کو اخراج کرتی ہیں مثلاً ورم اماس اور استقاء کے مریض کا سبب چونکہ غدی عضلاتی تحریک ہے لہذا ان مادوں کو اخراج کرنے کے لئے غدی اعصابی مسہل ا ور اعصابی عضلاتی ملین اور عرق کاسنی و مکو وغیرہ دیں گے لیکن اگر اسی غدی عضلاتی تحریک کا ایسا مریض آیا جسے غدی دورے ہوتے ہیں اس مریض میں چونکہ غدی تحریک سے چونکہ اعصاب میں تسکین ہو جاتی ہے لہذا اب ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ سوئے ہوئے اعصاب کو جگایا جائے یہاں کوئی مادہ اخراج کرنا مقصد نہیں اس لئے کسی مسہل دوا کی ضرورت نہیں لہذا ایسے مریض کو ہم اعصابی غدی تریاق اور جوارش شاہی اور عرق بزوری وغیرہ اور سوئے ہو اعصاب کو جگانے کے لئے سر کے پیچھے گل کیسو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کر کے ڈلوائیں گے لہذا تحریک کے لحاظ سے دوا تجویز کر کے پھر مادہ کے اخراج یا صرف تحریک پیدا کرنے کے لئے موقع کےمطابق دوا تجویز کریں تو اللہ کے فضل سے فوراً فائدہ ہوگا یہی اصولی علاج اور قانون مفرد اعضاء کا کمال ہے۔