عرب ہند کے طبی تعلقات
عرب و ہند کے درمیان تاریخ کے قدیم دور سے گوناگوں تعلقات در وابط تھے، اور دونوں ملکوں کے باشندے ایک دوسرے کے عادات و اطوار اور تقالید و روایات سے واقفت اور متاثر تھے۔ ان میں دوسرے تعلقات کی طرح طبی تعلقات بھی اتنے ہی قدیم تھے۔ اس مضمون میں ان طبی تعلقات ہی پر کچھ روشنی ڈالنا مقصود ہے۔
طب و حکمت اور دوسرے علوم میں ہندستان کی قدیم شہرت ہندستان قدیم زمانے سے معدن علم و حکمت مانا جاتا ہے۔ یہاں کے علوم و فنون مثلاً طلب و حکمت نخجوم و هیئت حساب و هندسه موسیقی ، سحر عزائم خائیل ، طلسمات، نیر نجات، وغیرہ دنیا کی تمام قوموں میں مشہور تھے۔ مسلم مصنفین نے اپنی کتابوں میں یہاں کے ان علوم وفنون کے بارے میں بڑے قیمتی خیالات و آراء درج کیے ہیں ۔
قاضی صاعد بن احمد اندلسی نے طبقات الالم میں ہندستان کے مختلف علوم وفنون کے ناز کرے کے بعد یہاں کے علم وطب کے بارے میں لکھا ہے کہ ابن ہند فن طب میں دنیا کی تمام قوموں سے زیاد علم رکھتے ہیں، دواؤں کے قومی، مولدات کے طبائع ، اور موجدات کی خاصیات میں ان کو سب سےزیادہ بصیرت حاصل ہے ۔
ابو حامد غیر نامی نے تحفۃ الاحباب میں لکھا ہے کہ اہل بند طب نجوم ہندسہ اور ایسے ایسے عجیب غریب فنون و صنائع میں سب سے زیادہ علم رکھتے ہیں کہ ان کے علاوہ کوئی دوسرا ان پر قدرت نہیں رکھتا پر ہندستان کے پہاڑوں اور جزیروں میں عود، کا فور عطور بخور کے درخت پیدا ہوتے ہیں۔ نیز فلفل لدار
عرب بند کے حتی تعلقات
سنبل، دارمی را ایلوا الا یاب ها را تلف انواع اقسام کی باری باریاں اور دوا میں پیدا ہوتی ہیں۔
جاحظ نے رسالہ نخر السودان علی البیضان میں لکھا ہے کہ اہلِ ہند فن طب میں سب سے آگے مانے گئے ہیں۔ ان کے یہاں طبی اسرار در موزا اور چٹکلے ہیں۔ عام بیماریوں کے لیے آسان علاج ہے۔ اسی طرح تیات دارجاع کے علاج میں نیز ان کے یہاں زود اثر منتر ہیں، نیز سحرا اور علاج
بالتدفین میں وہ ماہر مانے جاتے ہیں ۔ ابن خرداز بہ نے کتاب المسالک والمالک میں خاص طور سے یہاں کے سحر منتر ، فرائم ، تخائیل طلسمات کے بارے میں لکھا ہے کہ اہل ہند کا گمان ہے کہ وہ رقیہ اور منتر کے ذریعے سے جو چاہیں، حاصل کر سکتے ہیں، حتی کہ اس سے زہر پلاتے اور نکالتے ہیں ؛ اوہام وعزائم کے ذریعہ سے حل و عقد کرتے ہیں، نفع و نقصان پہنچاتے ہیں، اور ایسے ایسے خیالاتی کرتب ظاہر کرتے ہیں جن کو عقلمند آدمی دیکھ کر حیرت میں پڑ جاتا ہے ۔ وہ بارش کے روک دینے کا بھی دعا کرتے ہیں۔ ان تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں کے اظہار و حکماء علاج بالا دو یہ والعقاقیر کے ساتھ علاج السحر الفرائم میں بھی عالمی شہرت رکھتے تھے، اور علاج کے ان دونوں طریقوں کا عام رواج تھا۔ ہم انھیں کو مادی علاج اور روحانی علاج سے بھی تعبیر کر سکتے ہیں ۔
قدیم عربی طب و اطباء : زمانہ قدیم سے ہندستان کے کئی طبقے عرب میں موجود تھے۔ ان میں زیر یعنی جاٹ سا بچہ بی پروا اساورہ، امامرہ اور عید کی مستقل سکونت مشرقی سواحلی علاقوں میں تھی ، اور مین ہجر لطیف یا بحرین، اومان میں ان کی اچھی خاصی تجمعیت تھی ۔ یہ لوگ اپنی دوسری موروثی روایات و اختیارات کی طرح علاج و معالجہ میں ہندی طب اور طریقہ علاج سے بھی کام لیتے تھے اور مقامی عرب باشن ہے بھی اس سے فائدہ اٹھاتے تھے
۔ ویسے عربوں میں بھی ان کے قبائلی اور روایتی علاج کا رواج تھا، جو فنی اور علمی نہیں بلکہ تجرباتی اور موروئی تھا۔ ان کے یہاں کچھ ایسے اطباء و حکماء بھی تھے جو موروثی طلب اور طریقہ علاج کے ساتھ سنی اور علمی طب بھی جانتے تھے، اور اس بارے میں انھیں شہرت و مقبولیت حاصل تھی ۔ چنانچہ عہد اسلام سے قریب کے زمانے میں حارث بن کلدہ