طب کی کتابوں میں عملیات وطلسمات کا عمل دخل۔2
قسط دوم۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
یہ روش ساری مسلمان دنیا میں جاری رہی۔بچپن میں عملیات کا بہت شوق تھا ،انمور لوگوں کے پاس درد بدر پھرتا رہا ۔عمومی طورپر کچھ عاملین بہت مشہور تھے،ان کی خدمات حاصؒ کرتا رہا،عمومی طورپر ایسا دیکھنے کو ملا جو لوگ عامل ہونے کی وجہ سے مشہور تھے ان کے پاس کوئی ایک آدھ عمل تھا ۔لو بھی اسی سلسلہ میں ان سے رجوع کرتے تھے۔لیکن ان کا کسی ایک عمل کی وجہ سے انہں مکمل عامل سمجھتے تھے۔وہ عامل بھی ان معنوں مین ہوتے کہ کہیں سے کوئی عمل ہاتھ لگ گیا ،عمل موثر ثابت ہوا وہی عمل اس کی روزی کا سبب بن گیا۔فن عملیار کے پارہ مین جب ان سے پوچھا تا تو سچی بات یہ ہے وہ بھی عوام الناس کی طرح کچھ نہ جانتے تھے۔
یہ بھی پڑھئے
طب کی کتابوں میں عملیات وطلسمات کا عمل دخل۔1
کتب عملیات
اس کے بعد عملیات کی کتب ہاتھ لگیں اس فن کے لئے لگائو بہت زیادہ تھا ،اس وقت بساط بھر کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لئے تیار رہتا تھا۔مطالعہ کا شوق تھا چند مشہو ر لائبریریوں تک رسائی تھی ۔کتابیں آسانی سے مل جاتی تھیں ۔اللہ نے فرصت دی تھی سوائے مطالعہ کے کوئی شوق نہ تھا ۔یومیہ پانچ سو صفحات کا مطالعہ گویا کہ روٹین
اساطین طب
مین شامل تھا۔کتاب سمجھ میں آئے نہ آئے لیکن اسے مکمل کرکے سکون ملتا ۔ انہین دنوں عملیات کی کتب کا مطالعہ شروع کیا۔
جیسے الغزالی۔ابو العباس بونے،امام سیوطی۔عملیات و طلسمات پر لکھی گئی مقامی مصنفوں کی کتب۔نقش سلیمانی،بیاض اولیاء۔شفاء المریض۔شمع شبستان رضا۔،بیاض محمدی۔مکوبات یعقوبی۔نافع الخلائق شمس المعارف۔مجربات دیربی۔کنز الحسین۔غنجینہ عملیات۔وغیرہ بہت سی کتب/ایک حکیم صاحب جن کا نام حکیم نبی خاں مرھوم تھا ۔ان کی کتب نے مجھے طب دنیا میں پہنچایا۔کی بیاض۔ان سب کے مطالعہ سے کچھ باتیں ڈائرہ میں نوڑ کرلیتا پھر موقع ملنے پر تجربہ کرتا۔مسجد کے آئمہ اور دینی اداروں میں فرائش سرانجام دینے والے لوگوں کے پاس وقت کی ولت نہیں ہوتی ۔یہ طبقہ زیادہ تر ۔بروقت کھاپیتا۔نماز پڑھاتا۔سوجاتا ہے۔یعنی وقت کا ضیاع جتنا یہ طبقہ کرتا ہے شاید ہی کوئی طبقہ ان کی برابری کرسکے۔جولوگ فارغ اوقات میں کتابوں سے راہ رسم پیدا کرلیتے ہیں وہ کچھ نہ کچھ ضرور کرلیتے ہیں۔
ان سب کتب میں ایک بات مشترک تھی کہ طبی کتب میں عملیات اور عملیات کی کتب میں طبی نسخے لکھے ہوئے تھے۔۔یہ سلسلہ سمجھ بوجھ کی بنیاد پر نہیں بلکہ عقیدت اور ضرورت کی بنیاد پر چلتا رہا۔
طبی کتب کے اردو ترجم اور عملیات۔
یہ باتیں آج سے بیس تیس سال پہلے کی ہیں ۔آج جب اللہ نے طب پر کام کرنے کا موقع دیا اور فن طب طب نبویﷺ۔کئی کتب لکھی ۔ساتھ میں آج 52 سال کی عمر کو پہنچاہوں۔عربی و انگریزی کتب کے اردو تراجم کا سلسلہ جاری ہے۔عملیات و طب پر لکھا جارہا ہے۔جب بار بار طبی کتب کتب میں عملیاتی بحث اور عملیاتی کتب میں طبی نسخوں کی بھرمار دیکی تو ذۃن اس طرف مائل ہوا کہ اس عملیاتی و طبی تعلق اور ان کے گٹھ جوڑ کو سمجھا جائے۔
آج کل ۔مصر کے شہر انطاک کے مشہور نابینا طبیب جو ٓدسویں صدی میں سکہ بند طبیب تھے۔کی کتاب :(تذكرة أولي الألباب و الجامع للعجب العجاب تأليف أحد تلاميذ داود بن عمر الأنطاكي 1008 ه.)کو اردو میں ڈھال رہا تھا کہ دوجلدیں تو ٹھوس طبی ابحاث۔اور امراض و علاج۔عقاقیر۔غذائیں وغیرہ پر تھیں ۔
لیکن تیسری جلد میں چند فصول میں فلکیات،نیرنجیات۔طلاسم۔چلہ وظائد۔تعویذات۔بھری ہوئے ملے۔اگر
یہ بھی پڑھئے
تقریبا ساڑھے تین سو علم طب کی کتابیں اردو زبان میں
عملیات کے بارہ میں سوجھ بوجھ نہ ہوتی تو ایک طبیب کے لئے ان فصول کا ترجمہ کرنا دشوار ہوتا۔کیونکہ کوئی بھی فن ہو۔اس کی مخصوص اصطلاحات ہوتی ہیں ۔الفاظ کا چنائو مخصوص انداز میں کیا جاتا ہے۔یہ عملیات یا طب کے ساتھ ہی مخصوص نہیں بلکہ فزیکس۔کیمسٹری۔بیالوجی۔یا پھر مذیبی فنون میں قران و حدیث تفسیر۔اصلو۔وغیرہ میں ایک ہی قسم کے الفاظ کو الگ الگ معنوں میں لیا جاتا ہے۔
تذكرة أولي الألباب و الجامع للعجب العجاب تأليف أحد تلاميذ داود بن عمر الأنطاكي 1008 ه.۔
کی تیسری جلد کی کچھ فصول اور عنوانات ملاحظہ ہوں۔
62
15 فصل في المحاريق وكيفية أعمالها 65
16 فصل في التعافين 65
17 فصل في المراقيد 67
18 فصل في عمل النيرنجيات 67
19 باب في الإخفاء 68
20 حرف العين 70
21 علم الحرف 89
22 في معرفة التصرفات بالأوفاق العددية واستخراج الأعوان العلوية 93
23 فصل في استخراج أسماء الملوك العلوية وأسماء الأعوان السفلية 94
24 علم منازل القمر وما يتعلق به والكواكب وما يتعلق بها وغير ذلك 101
25 فصل في أن الآدمي فيه شبه كل شيء من العالم السفلى والعلوي 104
26 فصل في ذكر ملحمة مباركة على الكواكب السبعة السيارة 106
27 فصل في الأوقاف السعيدة والأوقات النسخة وساعاتها 111
28 باب في ذكر التهاييج۔
مجھے لگا کہ کسی طبی کتاب کا نہیں بلکہ کسی عمیات کا ترجمہ کررہا ہوں۔۔۔
بقیہ اگلی قسط میں ۔