صحیفہ ہمام بن منبہ۔میواتی ترجمہ
(الصحیفۃ الصحیفۃ)
میواتی زبان میں ترجمہ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات جو اُنن نے اپنا شاگرد ہمام بن منبہ۔ؒ سولکھوائی ہی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
صحیفہ ہمام بن منبہ۔میواتی ترجمہ
الحمد اللہ رب العالمین وصلی اللہ علی النی الکریم۔وعلی آلیہ وصحبہ وازواجہ وذریاتیہ وبارک وسلم
سب بھلائی اور اچھی بات وا بابرکت ذات کا ہاتھ میں ہاں جا نے ہماری رہنمائی اور رہبری کے مارے اپنو نبیﷺ اپنی کتاب کے ساتھ بھیجو۔واکو پاکیزہ امانت دار ساتھ دیا کہ اُنن نے ساری بات پاری کی پوری ہم تک پہنچا دی۔ای کتاب (قران کریم)ایسی مکمل اور پوری ہی کہ کوئی بات اوجھل نہ رہی ۔ہاں ہرآدمی کی عقل ایک جیسی نہ رہوے ہے۔کچھ بات کھول کے بھی سمجھانی پڑاہاں۔جب نبیﷺ کائی بات اے سمجھاوے ہے۔اور کھول کے بیان کرے ہے تو سمجھنانااور سمجھنا میں آسانی پیدا ہوجاوے ہے۔
صحیفہ ہمام بن منبہ۔میواتی ترجمہ
میو قوم دیندار بھی ہے اور دینی باتن نے دھیان سو سُنے بھی ہے۔اللہ نے اِن سو دین کو کام لئیو ہے۔آج بھی بہت بڑی تعداد میں علماء حفاظ قراء۔مساجد و مدارس کا خدام۔معاونین۔عوامی طور پے دین دار طبقہ موجود ہاں۔جو اپنا اپنا انداز اور اپنی اپنی سمجھ کے مطابق دین کی خدمت میں مصروف ہاں۔اللہ تعالیٰ کائی سو کتنی خدمت لیوے ہے۔واکی مرضی ہے۔
بہت دنن سو میو علماء اور میو ادبی تنظیمن کا لوگ کوشش میں ہا کہ قران کریم کا میواتی ترجمہ (الحمد اللہ راقم الحروف نے1998 میں مکمل کرلئیو ہو) سو پیچھے حدیث کی کتابن کو بھی میواتی میں ترجمہ کرو جائے۔لیکن ابھی تک کوئی حدیث کی کتاب دکھائی نہ دی ہے کہ میواتی میں واکو ترجمہ کرو گئیو ہوئے۔
بابائے میواتی عاصد رمضان میو۔اور مفتی حامد محمود راجا۔مشتاق احمد میو امبرالیا۔شکر اللہ میو جیسا میو قوم کا سپوتن نے ادبی و معاشرتی،قلمی ۔تعلیمی خدمات سر انجام دی ہاں۔ان کو اپنو خدمات کو ریکارڈ ہے۔اِن دونوں نے کئی بار کہو کہ سلسلہ احادیث کو بھی میواتی ترجمہ شروع ہونو چاہئے۔مصروفیت اور روزی روٹی کی بھاگ دوڑ میں مفید کامن کے مارے کم ہی وقت نکلے ہے۔اللہ نے توفیق دی ہے کہ ۔دنیا میں سبن سو پہلے لکھی جان والی حدیث کی کتاب ()کو میواتی میں ترجمہ کرو جائے۔الحمد اللہ ای خواہش اللہ نے پوری کردی ہے۔
صحیفہ ہمام ابن منبہ۔ کا بارہ میں وکی پیڈا جیسے مشہور ویب سائٹ پے لکھو ہے
۔صحیفہ ہمام ابن منبہ جاکو اصل نام الصحیفۃ الصحیحہ ہے۔ ای ہمام بن منبہ، ابوہریرہ (صحابیرسولﷺ) کو شاگردہے۔ جانے (جا میں 138 حدیث درج کری ہاں) لکھ کے اپنا استاد ابوہریرہ (وفات:58ھ) کے سامنے پیش کر کے یا کی تصحیح و تصویب کروائی ہی۔ گویا ای صحیفہ سن 58 ہجری سو بہرحال پہلے ہی ضبط تحریر میں لایو گیوہو۔ یاکو ایک قلمی نسخہ ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے سن 1933ء میں برلن کی کائی لائیبریری سو ڈھونڈ نکالو۔ اور دوسرو مخطوطہ دمشق کی کائی لائیبریری سو۔ پھر ان دونوں نسخان کو تقابل کر کے 1955
ڈاکٹر حنمید اللہ رحمہ اللہ
ء میں حیدرآباد دکن سو شائع کرو۔یا میں کل 138 احادیث ہی۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستان جو کہ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کو ذیلی ادارہ ہے (ای میرا بیٹا سعد یونس المتوفی9ستمبر2022)نے بنائیو ہو ۔یاکا اغراض و مقاصد میں ای بات شامل ہی کہ روزانہ میواتی زبان میں کچھ نہ کچھ ضرور لکھو جائے ۔الحمد اللہ دوسال کا عرصہ میں کئی کتاب میواتی زبان میں لکھی جاچکی ہاں۔
ای کتاب(صحیفہ حمام بن منبہؒ)بھی وائی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔موئے خوب پتو ہے میو قوم میں موسو بھی بہتر جانن والا علم والا لائق سو لائق لوگ موجود ہاں۔جب تک وے کوئی کام نہ کراں یائی سوکام چلا لیو۔جب کوئی بہتر کوشش سامنے آئے توائے لے لئیو۔
ممکن ہے کچھ لوگ ادبی بانکپن کو مظاہرہ کراں اور میرا طرز تحریر میں اُنن نے بے ادبی یا مناسب الفاظ کی کمی دکھائی دئے۔تو معاف کریو۔ کیونکہ جو زبان یا الفاظ یا ترجمہ میں استعمال کراہاں۔جیسے لفظ(آپ ) کی جگہ(تو)لکھو ہے کیونکہ میو قوم کو طرز تکلم یہی ہے۔
ترجمہ اصل کلام نہ رہوے ہے ۔البتہ سمجھانا کی ایک کوشش رہوے ہے۔اور سمجھانا کو طریقہ ہرکائی کو اپنو ہے۔موئے جو الفاظ میو قوم کا طرزتکلم کے مطابق مناسب دکھائی دیا۔لکھ دیا۔
اگر میرو طرز تحریر نامناسب لگے توواکی رائے سمجھی جائے۔جو بہتر لکھ سکے ہے۔واکے مارے میدان خالی ہے۔اور کرن کے مارے بہت سو کام باقی ہے۔لنگوٹ باندھو۔کود پڑو۔میو ادب تہاری باٹ دیکھ رو ہے۔
میواتی زبان میںمیری کئی کتاب پہلے سو موجود ہاں۔جن میں۔
(1)قران کریم کو میواتی ترجمہ۔
(2)میواتی کھانا
(3)گچوڑاور کچود
(4)میو سو ملاقات
(5)یہ سب کہا جاواہاں؟
(6)مہیری۔وغیرہ
ای سلسلہ قد تک چلے پتو نہ ہے۔ای کتاب چھپے کہ نہ۔میں تو اپنا حسہ کو کام کررو ہوں۔جب کام ہوجائے گو تو چھپوان والا بھی مل ہی جانگا۔چھپوان والا مل جانگا لیکن لکھن والا کم کم ملنگا۔جو جاکو کام ہے اپنائے کردئے۔