صحت تندرستی اور زندگی کا راز
حکیم المیوات قاری محمدیونس شاہدمیو
منتظم اعلی سعد طبیہکالج برائے فروغ طب نبوی۔۔۔۔سعد ورچوئل سکلزپاکستان
غذا کی ضرورت پر ایک مدلل دلیل۔ جانتے ہونا کہ چراغ ہمیشہ تیل اور بتی سے جلتا ہے اور تیل بتی خرچ ہوتا رہتا ہے۔ اسطرح گرمی اور روشنی دیتا ہے۔ اگر چراغ کی بتی اور تیل دونوں ختم ہو جائیں تو چراغ بجھ جاتا ہے نہ اس میں روشنی رہتی ہے اور نہ حرارت یعنی مر جاتا ہے ۔ عین اس طرح انسان اور حیوان کے بدن کی حرارت اور رطوبت یعی حرارت عزیزی اور رطوبت عزیزی کے ختم (فنا) ہو جانے سے انسانی زندگی کا چراغ بھی گل ہو جاتا ہے۔ کیونکہ ہر حرارت عزیزی اور رطوبت عزیزی ہی زندگی کا دوسرا نام ہےجو قدرت نطفہ کے ساتھ ہی پیدا کردیتی ہے اور موت تک ساتھ رہتی ہے یعنی اس کا ختم ہو جانا ہی موت ہے بس چراغ کی زندگی اور انسانی زندگی کو قائم رکھنے کے لئے ان کا بدل اور معاوضہ ملنانہایت ضروری ہے یعنی چراغ کو اگر بتی اور تیل ملتارہے تواسکی زندگی قائم رہے گی ۔ اور انسان و حیوان کو صحیح اور شدھ غذا ملتی رہے گی تو اس سے خون پیدا ہوتا رہے گا اور حرارت عزیزی اور رطوبت عزیزی کو مدد ملتی رہے گی اورانسانی زندگی قائم رہے گی ورنہ ہر گز زندگی قائم نہیں رہے گی پس ثابت ہوگیا کہ زندگی کے لئے غذا ایک ضروری اور لابدی چیز ہے تیجہ یہ نکلا کہ حرارت عزیز ہی اور رطوبت عزیز کی ہی ختم ہو کر انسانی زندگی کوفنا کرتی ہے اسلئے اگر انسان حرارت عزیزی اور رطوبت عززی کی حفاظت کرتا ہے تو نہ صرف طبی عمر کو پہنچتا ہے بلکہ امراض سے بھی محفوظ رہتا ہے اور اسکے قوی اور طاقیتں قائم رہتی ہیں یعنی صحت و تندرستی کا راز صرف مناسب غذا میں ہے
یہ بھیپڑھئے
غذا سے کیا فائد سے حاصل ہوتے ہیں ؟.
اعضائے غذائیہ
قدرت ہر نطفہ کے ساتھ ہم سہلا کر دیتی ہے اور یہ ایک خاص مسئلہ یا آنکڑہ ہے جسکے سمجھ لینےسے طب کے اہم مسلے حل ہو جاتے ہیں اور معالج علاج میں دسترس حاصل کر لینا ہےاس لئے یاد کر لیناضروری ہے اور لازمی امر ہے ۔
انسان کے تین اہم نظام ہیں ۔
1:نظام عصبی
، ۲ : نظام عضلاتی
۔3: نظام غدی۔۔۔ اور باقی سب کچھ ان کے تحت ہیں ۔
اعضاغذا منہ سے لے کر مقصد تک پھیلے ہوئے ہیں جن میں منہ ،گلا، دانت، مری، معدہ و امعا، جگر اور طحال اور لبلبہ شریک ہیں۔ یاد رکھیں کہ یہ سب کوئی ایک مفردعضور نہیں ہیں اور نہ ہی ایک ہی قسم کے خلیات (ٹشوز)سے بنے ہوئے ہیں ۔ بلکہ یہ سب کے سب مرکب اعضا ہیں ان میں اعصاب بھی ہیں اورغدد بھی ہیں اورعضلات بھی ہیں معنی ہر مفردعضور کا ان سے تعلق ہے۔ جیسے اعضائے رئیسہ یا مفرد اعضاءدل ، جگر اور دماغ آپس میں پردوں کے ذریعہ ایک دوسرے سے جڑ کر انسانی مشین کو چلاتے ہیں اب ان اعضائے رئیسہ کا جال سارے جسم میں پھیلا ہوا ہے توان اعضا میں سے صرف کسی ایک مفرد عضو میں خرابی ہو سکتی ہے سب میں بیک وقت ہرگز نہیں ہو سکتی یعنی خرابی یا تو اعصاب میں ہوگی یا غدد میں یا پھر عضلات میں کیونکہ قدرت نے انسانی مشین اسی طرح سے بنائی ہے کہ ایک مفرد عضو کے بیمار ہو جانے سے پاقی دومفردمحفوظ ہیں تاکہ زندگی قائم رہے ۔
اب جس مفرد عضو میں خلل پیدا ہوتا ہے اسکا عضورئیس یعنی مرکز بھی مبتلائے مرض ہو جاتا ہے اس مرکز کے خلل کی وجہ سے حجم کے تمام حصوں میں جہاں جہاں اسکے اعضاء ہونگے وہاں اس پر لازمی اثر پڑتا ہے لیکن جہاں مرض پیدا ہوتی ہے اس مقام پر شدید اثر ہو کر مرض کو ظاہر کر دیتا ہے اسلئے علاج کے لئے ہیں مرکز کو ہی کو چننا پڑے گا کیونکہ جب مرکز کو راحت و آرام مل جائے گا تو اسکے تمام کے تمام مقامات خود ،بخودخود کاری شفا حاصل کر لیں گئے۔
مثلا اعضائے غذایہ میں خلل آنے سے حجم میں رطوبت اور بلغم بڑھ گئی ہے جس سے نزلہ زکام ہو گیا ہے۔ اب نزلہ اور کامقام ناک ہے یعنی ناک مبتلائے مرض ہو گیا ہے اور اسکا مرکز دماغ ہے ۔ اسطرح جہاں جہاں بھی اعصاب پھیلے ہوئے ہونگے ان سب میں کم و بیش نزلہ ز کام(ر طوبت وبلغم) کی شکایت ضرورہوگی
یعنی تھوک سے لے کر پیشاب تک رطوبت ہی رطوبت دکھائی دے گی لیکن شدید تکلیف یا سوزش و درم یا مرض ناک کے مقام پڑی ہوگی چونکہ اعصاب کا مرکز دماغ ہے اسلئے دماغ کو ہی مبتلائے مرض سمجھا جائے گا اور جب اسکا علاج کیا جائے گا تو مرض فورارفع ہونی شروع ہو جائے گی علاج میں خشکی پیدا کی جائے گی کیونکہ رطوبت کو خشکی ہی کاٹ سکتی ہے
پس اعصابی دماغی امراض میں عضلات میں تحریک شدید کر کے خشکی پیدا کردی جائے گی جس سے رطوبتی وبلغمی امراض رفع ہو جائیں گی یہ ہے فطری علاج شفا لیکن اگر معالج تھوک سے اب تک جو علامتیں پیدا ہو چکی ہیں اور انہوں نے اود ہم مچا رکھا ہے
کو دبانے یا روکنے کی کوشش کرے گا تو آرام نہیں ہو گا۔ کیونکہ اول تو علامتیں دبیں گی ہی نہیں اگر کچھ اب دب بھی جائیں تو مریض کو سخت تکلیف اٹھانی پڑے گی لیکن مرض اندرہی اندر پیچیدہ ، مرمن اور خطرناک بنتی جائے گی اور مریض موت کی آغوش میں چلا جائے گا۔
مثال :
کسی انسان کی بھوک بند ہو جاتی ہے اسکا مطلب یہ ہے کہ کی مفرد عضو میں رطوبت و بلغم کی زیادتی ہوگئی ہے جس سے مفرد عضومذ کور اپنے فعل میں سست ہو گیا ہے یعنی وہاں رطوبت مجمع ہوگئی ہے جس سے مفر و عضو میں تسکین و سکون پیدا ہو گیا ہے جسکے نتیجہ میں جسم و خون میں حرارت اور طاقت کم ہوگئی ہےکیونکہ یہ قدرتی ہے کہ رطوبت و بلغم سے جسم سے جس کی گرمی اور خارج ہو جاتی ہے۔
اس رطوبت وبلغم کو ختم کرنے کے دو طریقے ہیں ۔
1۔غذا سے ادل بدل یاروک دینے سے طلاق کیا جائے اسکو فاقہ کہتے ہیں یا برت کہتے ہیں اور یہ طریقہ تمام مذاہب میں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے ۔ اسکا نام ہے علاج غذائیہ اور یہی سب سے افضل اور اعلے بے ضرور علاج ہے
خون اسی سے پیدا ہوتا ہے جو زندگی ہے اصل وجہ یہ ہے کہ جب فاقہ دیا جاتا ہے تو جمع شدہ رطوبت در بلغم خشک ہو جاتی ہے اورمفرد عضو میں حرارت پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہے، اور یہی طاقت ہے اور طریقہ فطری موت نام رہے
دو باتیں اور یاد کر لیں
1: روشنی حرکت و حرارت ہے اور اسکے خلاف اندھیرار طوبتودسکون ہے۔
۲: حرکت کرنے سے جسم میں حرارت وخون اور قوت و صفائی پیدا ہوتی ہے جبکہ اسکے خلاف آرام وسکون جسم میں رطوبت و سردی اور کمی خون کمی قوت اور صفائی خون میں کمی پیدا کرتے ہیں جس سے جسم میں مواد کی شدت پیدا ہو جاتی ہے اور یہی مواد رطوبت مرض کی اصل جڑ ہے۔ قدرت نے اس لئے تین تحریکیں خود کار پیدا کرکھی ہیںتاکہ جسم کی حفاظت کریں ۔
1: بھوک: ۲ پیاس ۳ اورنیند یہی قانون قدرت ہے
یعنی بھوک لگے تو انسان غذا کھائے ۔ پیاس لگے تو پانی ہے اور او نگھ آئے تو سو جائے یہ تینوں تحریکیں خود کارہیں اورقدرت کی خاص نعمتیں ہیں اور یہی صحت کی کنجیاں ہیں اسلئے جب ان میں سے کسی میں خلل پیدا ہو جائے تو سمجھ لیں کہ یہ آدمی بیمار ہے اور ان کو پیدا کریں کہ صحت قائم ہو جائے ۔
عین اسی طرح ایک چوتھی قدرتی تحریک بھی ہے ۔یہ ہے جنسی بھوک اگر اس بھوک میں خلل پیدا ہو جائے تو انسان شرف حاصل نہیں کر سکتا اور بے اعتبار ہوتا ہے بلکہ جلد مرجاتا ہے اسکو پیدا کرنے کے لئے تین چیزیں درکارہیں اول اعلی صحت ،دوم بھوک، سوم مقابل جنس کا دل پسند ہونا۔ اگر انہیں سے کوئی بھی خراب ہو تو انسان میں شہوت ختم ہو جاتی ہے اور انکو صحیح کرنا ہی قوت مردی کاصحیح اور اصل علاج ہے۔ دیکھا نا مردی کا کس قدر آسان طریقہ علاج ہے پھرسے سمجھیں اول جسم کو صحت مند بنائیں یعنی کوئی خون کی مرض ہے تو اسکودور کریں جب یک مرض موجود ہے صحت نہیں ہو سکتی پس سب سے پہلے صحت کو برقرار کریں پھر بھوک پیداکریں تا کہ غذا جلد ہضم ہوکر خون بنتی رہے اور جسم میں خون کا غلہ ہو جائے جب ایسا ہو گا کہ منی شدت سے پیدا ہوگی اور یہی قوت مردمی ہے۔
تیسرے عورت آدمی کے دل پسند ہوتا کہ نفرت پیدا نہ ہو بلکہ دن بدن محبت بڑھے اور دو جسم ایک ہو جائیں اسکو دوبارہ سہ بارہ غور سے پڑھیں اوریاد کرلیں یہی جنسی بھوک پیدا کرنے کی کنجی ہے اگر مریض میں یہ صورتیں نہ ہوں تو کوئی دوائی بھی قوت مردی پیدا نہیں کر سکتی اگر کچھ پیدا ہو بھی جائے گی تو صرف عارضی ہوگی جوجلد ختم ہوجائے گی۔
فاقہ کاعمل
سب سے پہلے یہ یاد کریں کہ مفرد حیاتی اعضا یا اعضائے ریئسہ صرف تین ہیں اسلئے جسم دخون میں غیر طبی افعال یا امراض بھی صرف تین ہی ہو سکتے ہیں چو تھا ہر گز نہیں البتہ ہرمفرو عضو کی بے شمار امراض و علامات ضرورہوسکتی ہیں اور ہوتی ہیں جو مرکز کا علاج کرنے سے فورالوٹ جاتی ہیں اور بہت جلد مریض شفا پاتا ہے