حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے ۔ [صحیح بخاری]
کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے ، صحت اور فراغت ۔ “ حدیث نمبر: 6412 –
.. حدیث متعلقہ ابواب: صحت کو بیماری سے پہلے اور زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جاننا چاہئے ۔
زندگی کے کچھ رموز و حقائق وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتے ہیں دور بین نگاہیں دیکھ لیتی ہیں اور فکر مند قلوب جان جاتے ہیں کہ نعمتوں کی سلبی سے پہلے ان کی قدروقیمت کیا ہوتی ہے۔احادیث نبویﷺ جوامع الکلم ہیں انہیں جتنی بار بھی پڑھا جائے زندگی کا ایک نیا راز منکشف ہوتا ہے۔
ہم نے اپنی مختصر سی زندگی میں وہ وقت بھی دیکھا ہے جب لوگ ایک دسرے کے پاس پہروں بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے۔ایک دوسرے کے دکھ سُکھ میں شریک ہوا کرتے تھے۔بیاہ شادیوں میں خوشی محسوس کرتے تھے۔مریضوں کی عیادت کرنا معمول تھا۔بالخصوس دیہاتی زندگی میں میل جول عام بات تھی۔دیکھتے ہی دیکھتے وقت کی فرصت ہمارے ہاتھ سے کھسک گئی۔ایک ایسی گہماگہمی کی دلدل میں جاپھنسے جہاں سے واپسی کا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اس مصروفیت کو لوازمات زندگی شمار کرلیا گیا ہے۔
زندگی کی ہما ہمی نے ہم سے فرست ہی نہیں بلکہ صحت بھی چرالی ہے۔
زندگی کی عجیب دوڑ ہے وسائل کی تلاش روزی کی فکر اور زندگی کی مسابقت نے صحت جیسی قیمتی متاع سے بے خبر کردیا ۔جب یہ گم ہوئی تو جن وسائل کے لئے اسے گم کیا تھا اس کی تلاش میں انہیں ہی خرچ کرنے لگے۔لیکن صحت وہ چڑیا ہے جب ایک بار اُڑی تو ہاتھ نہیں آتی۔
مذکورہ حدیث میں زندگی کا زار بیان کردیا ہے۔کہ دو نعمتیں انمول ہیں لیکن بےق میت تہرائی گئی ہیں کیونکہ ان کے حصول میں کسی قسم کی مشقت کا سامان نہیں کرنا پڑا۔عطیہ خدا وندی تھیں۔شاید مفت میں ملنے والی چیز بے قدر ٹہرتی ہیں۔
انسانی احساسات کی معراج یہ ہوتی ہے کہ نعمت کی قدر سلبی سے پہلے معلوم کرلی جائے۔مسلم دنیا میں جہاں وسائل کا ضیاع بے دریغ کیا جاتا ہے وہیں پر وقت بے قدر سمجھا جاتا ہے۔جب کہ ممکنہ حد تک کسی بھی ضائع شدہ چیز کی بھرپائی ممکن ہوسکتی ہے لیکن وقت اور صحت دونوں انمول چیزیں ہیں جن کی بھرپائی ناممکن ہے۔جو لوگ ادویات کے استعمال کو صحت سمجھتے ہیں ان کی عقل پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔ صحت اور فراغت دو عظیم نعمتیں
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے ۔ [صحیح بخاری]
کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے ، صحت اور فراغت ۔ “ حدیث نمبر: 6412 –
.. حدیث متعلقہ ابواب: صحت کو بیماری سے پہلے اور زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جاننا چاہئے ۔
زندگی کے کچھ رموز و حقائق وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوتے ہیں دور بین نگاہیں دیکھ لیتی ہیں اور فکر مند قلوب جان جاتے ہیں کہ نعمتوں کی سلبی سے پہلے ان کی قدروقیمت کیا ہوتی ہے۔احادیث نبویﷺ جوامع الکلم ہیں انہیں جتنی بار بھی پڑھا جائے زندگی کا ایک نیا راز منکشف ہوتا ہے۔
ہم نے اپنی مختصر سی زندگی میں وہ وقت بھی دیکھا ہے جب لوگ ایک دسرے کے پاس پہروں بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے۔ایک دوسرے کے دکھ سُکھ میں شریک ہوا کرتے تھے۔بیاہ شادیوں میں خوشی محسوس کرتے تھے۔مریضوں کی عیادت کرنا معمول تھا۔بالخصوس دیہاتی زندگی میں میل جول عام بات تھی۔دیکھتے ہی دیکھتے وقت کی فرصت ہمارے ہاتھ سے کھسک گئی۔ایک ایسی گہماگہمی کی دلدل میں جاپھنسے جہاں سے واپسی کا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ اس مصروفیت کو لوازمات زندگی شمار کرلیا گیا ہے۔
زندگی کی ہما ہمی نے ہم سے فرست ہی نہیں بلکہ صحت بھی چرالی ہے۔
زندگی کی عجیب دوڑ ہے وسائل کی تلاش روزی کی فکر اور زندگی کی مسابقت نے صحت جیسی قیمتی متاع سے بے خبر کردیا ۔جب یہ گم ہوئی تو جن وسائل کے لئے اسے گم کیا تھا اس کی تلاش میں انہیں ہی خرچ کرنے لگے۔لیکن صحت وہ چڑیا ہے جب ایک بار اُڑی تو ہاتھ نہیں آتی۔
دو نعمتیں
مذکورہ حدیث میں زندگی کا زار بیان کردیا ہے۔کہ دو نعمتیں انمول ہیں لیکن بےق میت تہرائی گئی ہیں کیونکہ ان کے حصول میں کسی قسم کی مشقت کا سامان نہیں کرنا پڑا۔عطیہ خدا وندی تھیں۔شاید مفت میں ملنے والی چیز بے قدر ٹہرتی ہیں۔
انسانی احساسات کی معراج یہ ہوتی ہے کہ نعمت کی قدر سلبی سے پہلے معلوم کرلی جائے۔مسلم دنیا میں جہاں وسائل کا ضیاع بے دریغ کیا جاتا ہے وہیں پر وقت بے قدر سمجھا جاتا ہے۔جب کہ ممکنہ حد تک کسی بھی ضائع شدہ چیز کی بھرپائی ممکن ہوسکتی ہے لیکن وقت اور صحت دونوں انمول چیزیں ہیں جن کی بھرپائی ناممکن ہے۔جو لوگ ادویات کے استعمال کو صحت سمجھتے ہیں ان کی عقل پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔