صحابہ کرام اور رفاہی کام
پیش لفظ
اللہ جل مجدہ اور پیغمبر اعظم و آخر علیہ الصلوۃ والسلام نے ایک پاکیزہ مثالی معاشرہ قائم کرنے کے لیے اس کے جملہ خد و خال کو بیان فرمایا۔ ان خوبیوں کو بیان فرمایا جو کسی بھی کامیاب معاشرے کا حسن ہوتی ہیں اور اُن مفاسد اور گمراہیوں کو بھی کھول کھول کر بیان فرمایا جو معاشرتی حسن کو
دیمک کی طرح چاٹ لیتی ہیں اور پورا معاشرہ شکست وریخت کا شکار ہو جاتا ہے۔
قرآن مجید فرقان حمید نے اوامر و نواہی کے ساتھ ساتھ جو ماضی کی اقوام و ململ کے فقص بیان فرمائے ہیں اُن کا مقصد محض واقعات بیان کرنا نہیں بلکہ قرآن اُمت مسلمہ کو عروج و زوال کے یہ قصے اس لیے سناتا ہے کہ یہ وہ اقدار عالیہ اور اوصاف حمیدہ ہیں جنہیں اپنا کر مختلف اقوام کی تقدیر کا ستارہ کمال بلندی پر چمکا اور یہ وہ مفاسد اور خرافات ہیں جنہوں نے اقوام کو قعر مذلت میں گرا دیا۔ اور یہ سنت الہیہ ہے کہ انہی بنیادوں پر اللہ جل مجدہ نوازتا ہے اور غضب ناک بھی ہوتا ہے۔ قرآن کے مخاطبین اور محمد رسول اللہ صلی علمی ریم کے نام لیواؤں میں سے ایک معتدبہ طبقہ آج اغیار کی تقلید میں جہاں اپنی اقدار اور شناخت سے محروم ہو چکا ہے
وہاں ساتھ ہی ساتھ ان ابدی محاسن سے بھی تہی دست ہو چکا ہے جو کبھی مسلم معاشرے کا طرۂ امتیاز تھے۔ دعوۃ اکیڈمی، بین الا قوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد اقدار اسلامیہ کو پروان چڑھانے اور اخلاقی برائیوں کے تدارک کے لیے جہاں ٹریننگ پروگرام کا اہتمام کرتی ہے وہاں مختلف طبقات کے لیے آسان، عام پیرایہ بیان میں قرآن وسنت کی روشنی میں ضخیم کتب کے ساتھ ساتھ کتا بچہ جات کی
طباعت کا بھی اہتمام کرتی ہے۔
صحابہ کرام اور رفاہی کام
زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ اللہ جل شانہ دعوۃ اکیڈمی کے کارکنان کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور اپنے فضل خاص سے سرفراز فرمائے، آمین۔
پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن۔ڈائریکٹر جنرل، دعوۃ اکیڈمی
بین الا قوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد