شبرات کی کتلی میون کی روایت
شبرات کی کتلی میون کی روایت
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
خوشی کہیں سو بھی ملے، کائی بھی ملے ،انمول چیز ہے
میوات میں کوئی گھر ایسو نہ ہو۔جو شبرات اے
خوشی نہ سمجھتو ہوئے۔ای خوشی وا وقت تک مکمل نہ ہووے ہی
جب تک شبرات والے دن حلوہ اور سوجی کی کتلی نہ بنا لیوے ہا۔
شبرات سوجی کی کتلی اور چھوٹی عید سیوین کے بغیر ادھوری ہی
عید کے دن ایک میو،۔بابا۔ سیمی کھان میں لگو پڑو ہو۔
لوگ دگانہ پڑھ کے واپس آیا تو تائو سیمین میں لگو پڑو ہو۔
بالک کہین لگا
تائو ۔ایسو لگے ہے کہ توئے سیمی بہت اچھی لگاہاں؟
تائو کہن لگو۔ ارے !میں توسیمین نے ویسے ھی نہ کھائو ہوں۔
لیکن میں کہا کروں۔
سارے دن ہل جوتے ہو۔یامارے روزہ نہ راکھ سکو۔
ہارو تھکے آوے ہو۔ جلدی نیند آجان کی وجہ سوتراویح بھی نہ پڑھ سکو
آج نہاتے دھوتے عید کی نماز بھی ہاتھ سو نکل گئی۔
نیا لتا پہن لیا اپر عید گاہ نہ جاسکو۔لیٹ ہوگئیو
اب سیمی نہ کھائوں تو کہا کافر ای مر جائوں ؟
یامارے سیمی کھاکے کفارہ ادا کررو ہوں
ہم نے خوب یا دہے۔بچپن مین سوجی کی کتلی کئی دن تک گھرن میں
موجود رہوے ہی۔
جیبن میں بھری ڈولے ہا۔
بکری کی طرح منہ چلے ہو
ویسے بھی شبرات کے دن ہون والی کتلی تحفہ میں بھی دی جاوے ہی۔
کئی گھرن میں تو کتلی اتنی کیڑی بنائی جاوے ہی
مسوڑہ بھی چھل جاوے ہا۔لیکن کاری گری ایسی ہی کہ
یہ کتلی کتنا دن دھری رہوے ہی۔ان کو ذائقہ نہ بدلے ہو۔
نہ یہ بُسے ہی۔نہ ان کو رنگ و بو بدلے ہو۔
بلکہ جیسے جیسے دن گزرے ہا۔ ان کا ذائقہ مین اضافہ محسوس ہووے ہو
بچپن میں یہی کل کائنات ہی۔
جا گھر میں دو تین دن کے مارے
کتلی بچی رہوے ہی خوش قسمت سمجھو جاوے ہو۔
ممکن ہے آج کی پود ۔ہماری یا خوشی اے محسوس نہ کرسکے
وازمانہ میں جیسے خوراک خالص ہی ایسے ای خوشی بھی خالص ہی
وسائل کم، خوشی زیادہ ہی۔آج وسائل زیادہ خوشی کم ہاں۔
پکی بات ہے خوشی وسائل کی وجہ سے نہ ملاہاں۔
خوشی تو خدا کی دین رہوے ہے ،جاکو بھی دئے۔
ہمار ا بابا کو کہنو ہو بیٹا !
جب خوشی منا تو خوش رہ۔دوسرا فکرن نے چھوڑ دے
خوامخواہ کا فکر توئے کہیں کو نہ چھوڑنگا۔
جاکام اے کرا، وائی اے کر۔ایک وقت میںدو کام مت کر
نماز پڑھا تو نماز پڑھ ،یا دوران دوسرا فکرن نے چھوڑ دے
روٹی کھاواتو روٹی کھا ۔دوسری باتن نے پیچھے دھکیل دے۔
جب دو چیز مل جاواہاں تو ان کو ذائقہ بھی بدل جاوے ہے
جب تو خوش ہووا تو فکرن نے پئے مت آن دے۔
بس ایک و قت میں ایک کام کر۔بڑھاپا سو بچو رہا گو
تیرا سوچا سو کائنات نہ بدل سکے گی۔تیرا فضول سوچا سو
تیری صحت ضرور خراب ہوجائے گی۔
بچپن کی شبرات کی خوشی سو کھائی گئی کتلی آج بھی یا دہاں
واقت کی سوچ بھی خوشی دیوے ہے۔
خوش رہو خوشی دئیو۔توہا میو دھرتی کو دئیو۔