سعد یونس مرحوم کی پہلی برسی
اور سعد ورچوئل سکلز اکیڈمی کی پھر سے فعالی
حکیم المیوات قاری مھمد یونس شاہد میو
انسانی زندگی میں کچھ لمحات ایسے ہوتے ہیں جب وہ اپنے ہاتھوں سے تاریخ لکھتا ہے۔کسی کام کو کرنے کے لئے لائو و لشکر کی نہیں بلکہ۔عزم مصمم کی ضرورت ہوتی ہے۔اسی طرح زندگی جینے کے لئے لمبی چوڑے ماہ و سال کی ضروری نہیں،چھوٹی سی عمر میں بھی تاریخ لکھی جاسکتی ہے۔ میرے لخت جگر سعد یونس مرحوم نے گو کہ مختصر سی(بیس سالہ )زندگی پائی یہ ایام کھیلنے کودنے کے تھے۔لیکن شاید قدرت نے اسے میرے گھر میں قوم کی رہنمائی کے لئے ایک آئیڈیا دیکر بھیجا تھا۔وہ ہنستا مسکراتا رہتا لیکن خاموشی سے۔یہ عادت انہین خاندانی طورپر اپنے دادا مرحوم(عثمان خان مرحوم ) سے وراثت میں ملی تھی۔ دوسری عادت یہ بھی ملی کہ وہ کسی کی غیبت نہیں کرتے تھے۔اگر کوئی اچھا کام کرتا اسے دیکھ کر خوش ہوا کرتے تھے۔کامیابی پر گھر جاکر مبارکباد دیتے۔اور دلی خوشی اظہار کرتے۔اگر کسی کو ضرورت پیش آتی اور وہ اس ضرورت کو پورا کرسکتے تو ضرور کیا کرتے تھے۔۔یہ عادت سعد یونس مرحوم بھی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ۔جن لوگوں نے سعد بھائی سے کام
کرایا وہ اس پر گواہ ہیں۔اور الحمد اللہ بقید حیات ہیں۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستےان کی بنیاد سعد بھائی نے اپنے بل بوتے پر یکم جنوری 2022 کو رکھی میو برادری کے نامور لوگوں نے اس میں شرکت کی۔کئی لاکھ روپے کے لیپ ٹاپ اپنی کمائی سے خریدے۔ اور اپنے خرچے پر پر تکلف دعوت کھلائی۔
گوکہ میں اس حق میں نہ تھا لیکن جب اس نے اپنی کمائی سے لاکھوں روپے خرچنے کی ٹھان لی تو میں بھی خاموش ہوگیا ۔میرا کہنا تھا کہ یہ پیسے کسی بہتر کام پر خرچ کئے جائیں ۔سعد کا مرحوم کا کہنا تھا کہ ابو یہ بھی بہتر کام ہے اگر میں کوئی پچاس ہزار روپے خرچ کرکے اپنی میو برادری تک بہتر پیغام پہنچانے کاسبب بن سکوں تو اس سے بڑا کام کیا ہوگا؟
اس بچے کا تجزیہ بالکل درست تھا اس سے دور و نزدیک عزیز و اقارب اور دست احباب تک مثبت پیغام پہنچا۔۔سعد بھائی نے کلاسز شروع کردی تھین ۔لیکن جن لوگوں پر محنت کی وہ اس کام سے بالکل نابلد تھے ۔ان پر زیادہ محنت کرنی پڑی۔جو لوگ کمپیوٹر جانتے تھے انہوں نے بے رخی اٹیار کی ۔اللہ اللہ کرکے نوماہ کی گھٹن مشقت کرنے کے بعد کچھ نتائج سامنے آنا شروع ہوئے۔بہت سے احباب کو ویب سائتس بنا کر دیں ۔۔تریڈنگ سکھائی۔فری لانسنگ۔کونٹنٹ رائٹنگ۔گرافیکس ڈزائننگ۔وغیرہ کی تربیت دی قدرت کو اتنا ہی منظور تھا۔یوں ہمیں چھوڑ کر بیس سال نو ماہ گزار کر اس جہاں فانی سے کوچ کرگیا۔اللہ انپہین اپنے قرب و جوار میں جگہ مرحمت فرمائے۔جنازہ مین کثیر تعداد مین علماء حفاظ کرام ۔آئمہ خطباء ۔صحافی۔کالم نگار۔اور سیاسی شخصیات۔اور دیگر کثیر تعداد میں شرکت کی۔
یوں ایک پھول کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گیا۔ان کی مختصر زندگی اور اتنی جلدی جدائی نے مجھے کھوکھلا کردیا ۔ تقریبا ایک سال تک اس صدمہ جانکناں سے نہ نکل سکا۔دوست احباب۔بالخصوص۔مشتاق احمد امبرالیا ۔شکر اللہ میو۔فاروق جان ۔عاصد رمضان میو۔مفتی حامد محمود راجہ۔جناب سکندر سہراب میو جیسی مقتدر ہستیوں نے مجھے سعد بھائی کے لگائے ہوئے باغ سعد ورچوئل سکلز کو دوبارہ سے فعال کرنے پر ہمت بندھائی۔یوں ایک سال گرزنے پر۔دوبارہ سے سعد ورچوئل سکلز کے باغ کو دوبارہ سے خون جگر سینچنا کی فکر ستانے لگی۔
مذکورہ احباب کے پر زور اصرار پر سعد ورچوئل سکلز کا پھر سے افتتاح کیا گیا۔ان کی محنت رنگ لائی اور میو قوم کے زعماء اور معاونین نے شرکت کی ۔شرکاء کا تیہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔بالخصوص جناب سکندر سہراب میو۔بابا ذادہ داکٹر محمد اسحاق میو۔جناب شہزار جواہر میو۔چوہدری طارق ۔چئیر میں سردار فائونڈیشن۔اور رائو شریف صاحب آف چاچو والی۔ اور دیگر شرکاء کے لئے دعا گوہوں کہ انہوں نے اپنی آمد سے ثابت کیا وہ وہ میو قوم کے لئے حتی الوسع قربانی کے لئے تیار ہیں ۔ڈاکٹر اسحاق میو صاحب نے اپنے کالج کی عمارت پیش کی کہ سعد ورچوئل سکلز اگر ضرورت محسوس کرے تو ہمارے کالج کی بلڈنگ حاضر ہے۔اسی طرح جناب شہزاد جواہر صاحب نے قانونی معاونت اور رجسٹریشن وغیرہ کے لئے بھر پور تعاون پیش فرمایا۔اور رائو شرف صاحب اور طارق ساحب نے بھی اپنے اپنے دائرہ کار کے مطابق تعاون کی یقین دھیانی کرائی۔
جناب شکر اللہ میو کی میو نیوز کے لئے جو خبر بھیجی وہ من و عن درج ذیل ہے۔
تفصیلات کے مطابق۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو کے بیٹے سعد یونس کا گزشتہ برس انتقال ہو گیا تھا ان کو ہم سے بچھڑے ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے آج ان کی برسی کی تقریب ان کی رہائش گاہ پر منعقد ہوئی۔
جس کی اہم بات یہ ہے کہ سعد یونس آئی ٹی کے شعبہ سے وابستہ تھے ان کا خواب تھا کہ ملک و قوم کا ہر بچہ آئی ٹی ایکسپرٹ ہو۔وہ خود بھی بہت اچھے فری لانسر تھے۔ وہ بہت ساری سکلز میں مہارت رکھتے تھے
۔ان کے خواب کی تکمیل کے لیے ان والد محترم حکیم قاری محمد یونس شاہد میو اور ان کے چھوٹے بھائی دلشاد یونس میو نے ملکر ان کی یاد میں فیروز پور روڈ کاہنہ نو لاہور نزد پیر جی والی مسجد کے قریب سعد ورچوئل سکلز اکیڈمی کا افتتاح کر دیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھی گئی۔اور ان کی بخشش و مغفرت کے لیے دعائیں کی گئیں
اور بعد میں سعد ورچوئل اکیڈمی کا افتتاح کیا گیا۔اج کی تقریب میں سرپرست اعلیٰ میو سبھا ادیب مصنف و شاعر سیکندر سہراب میو۔ بابازادہ ڈاکٹر محمد اسحاق میو۔انجمن اتحاد وترقی میوات کے صدر چوہدری شہزاد جواہر میو۔چوہدری طارق محمود میو چیئرمین سردار فاؤنڈیشن قادی ونڈ قصور۔راؤ محمد شریف میو رہنماء پیپلز پارٹی لاہور۔پرنسپل میو کالج یونیورسٹی رامیانہ قصور محمد عاصد میو۔نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر چیئرمین میو نیوز محمد فاروق جان میو ۔ڈاریکٹر میونیوز شکراللہ میو۔انچارج ادبی پروگرامز میو نیوز شاعر میوات مشتاق احمد میوامبرالیا۔چوہدری سرور خاں میو رہنماء پی ٹی آئی قصور۔ماسڑ حاجی محمد اسماعیل خاں میو کچوانہ کاہنہ نو۔ماسٹر محمد رمضان میو کرباٹھ۔وقاص انور میو شالیمار۔عبدالقیوم میو شالیمار۔ماسٹر جاوید میو شامی پارک لاہور ۔ماسٹر سلیم اعوان مارکیٹ ماسٹر محمد آصف پنجو۔ماسٹر بوٹی گجومتہ۔مولانا اعجاز احمد شکر گڑھ حافظ محمد اعظم۔راؤ محمد انوار قینچی ڈبل پھاٹک لاہور۔اور احمد اقبال میو نمائندہ میونیوز کماہاں سمیت دوست احباب و عزیز و اقارب رشتہ دار بڑی تعداد میں موجود تھے۔
سعد یونس میو کی مغفرت کے لیے دعائیں کی گئیں اور دعا کے بعد سعد ورچوئل سکلز اکیڈمی کا افتتاح برادری کے بزرگ رہمناء ادیب و مصنف شاعر سرپرست اعلیٰ میو سبھا سیکندر سہراب میو نے کیا۔اور اس کی کامیابی کے لیے بھی دعائیں کی گئیں۔تقریب کے اختتام پر تمام معزز مہمانوں کو پرتلکف کھانوں سے نوازا گیا۔
الجبار فائونڈشن کا شکریہ
آخر مین الجبار فائونڈیشن وٹس ایپ گروپ کے ایڈمنز حضرات ۔جناب جاوید احمد کراچی۔جناب عمر احمد میو فیصل آباد۔جناب عمران بلا میو کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں سعد ورچوئل سکلز کے کے بارہ مجھے ایک گھنٹی اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور سعد ورچوئل سکلز کے اغراض و مقاصد بیان کرنے اور سوال و جواب کے لئے ایک گھنٹہ دیا ۔تمام پرھنے والوں سے التماس ہے میرے بیٹے سعد یونس کی مغفرت کے لئے دعا کرین ۔اور ہمین اخلاص کے ساتھ سعد ورچوئل سکلز کو لیکر چلنے کی توفیق دے۔اور اس ادارہ کو میو قوم کے لئے نافع بنائے۔اس قطرے کو سمندر میں تبدیل فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔