سری پائے کا گوشت۔اور طب نبویﷺ۔۔The meat of the sari-pai and the Prophet’s medicine
سری پائے کا گوشت۔اور طب نبویﷺ۔۔
فالج۔کمر درد۔گردن کا کچھائو۔میں اعلی درجہ کی غذا
راقم الحروف۔کی کتاب فالج اور طب نبوی ﷺ آٹھ دس سال پہلے لکھی گئی تھی۔اس پر نظر ثانی کا ارادہ کیا تو یہ مضمون افادہ عامہ کے لئے عام کیا جارہاہے۔سری کے گوشت میں یہ اجزاء پائے جاتے ہیں۔
پروٹین/آئرن۔کیلسیم۔زنک فاسفورس۔وٹامنB.۔چولین۔سیلینیم۔کولیجن،اومیگا 3 اور 6 فیٹی ایسڈز۔ان کی موجودگی جہاں غذائی ضروریات کی تکمیل کرتی ہے وہیں پر بھاری بھرکم ادویات سے بھی خلاصی ہوتی ہے۔فالج کی ایک قسم میں سری پائے کا گوشت بہت فائدہ مند رہتا ہے اس لئے فالج کے شکار لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اس سے طبی نبویﷺ کی اہمیت و افادیت ابھر کر سامنے آتی ہے
۔(حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو)
کھانے پینے کے بارہ میںرسول اللہ ﷺ گوشت میں دست کا گوشت زیادہ مرغوب تھا ۔بخاری الانبیاء۔مسلم کتاب الایمان ۔
حضرت ابو عبیدہ وغیرہ نے ضباء بنت زبیر کا واقعہ نقل کیا ہے،
انہوں نے اپنے گھر میں ایک بکری ذبح کی آپ ﷺ نے انہیں کہلا بھیجا کہ بکری (کے گوشت)سے ہمیں بھی کچھ کھلانا۔انہوں نے قاصد سے کہا اب تو صرف گردن ہی باقی رہ گئی ہے اور مجھے شرم آتی ہے میں اسے رسول اللہ ﷺکے پاس بھیجوں۔قاصد نے آکر یہ بات کہدی
آپ ﷺنے فرمایا جاؤ اور کہدو ۔وہی بھیج دے اس لئے کہ وہ بکری کا اگلا حصہ ہے اور بکری کی گردن کا گوشت خیر کے زیادہ قریب اور اذیت سے دورہوتا ہے(احمد ،نسائی ، طب نبوی(
طبی نکتہ
آپ ﷺنے فرمایا جاؤ اور کہدو ۔وہی بھیج دے اس لئے کہ وہ بکری کا اگلا حصہ ہے اور بکری کی گردن کا گوشت خیر کے زیادہ قریب اور اذیت سے دورہوتا ہے۔
یعنی گردن اور سری کے طبی فوائد بتائے گئے کہ خیر کے زیادہ قریب اوراذیت سے دوسر ہوتا یعنی سری یا گردن کے گوشت میں تکلیف سے نجات کا کوئی طبی راز پایاجاتا ہے۔خیر سے زیادہ قریب ۔اس میں خاص نکتہ قابل توجہ ہے ۔گوشت لمحیات پروٹین کی کمی دور کرنے اور غذایت کی تکمیل کے لئے کھایا جاتا ہے۔یہ گردن کے اکڑائو کو دور کرتاہے۔اورجسم کو کنٹرول والی رگوں کو راحت پہنچتاہے۔مشاہداتی طور پت گردن اور کمر کے اکڑائو کے بہت زیاہ کیسز موصول ہورہے ہیں۔انہیں غذا و خوراک میں سر ی پائے کا گوشت تجویز کیا جاتا ہے جس کے بہترین نےایج سامنے آتے ہیں۔
ابن القیم کے رائے
ابن القیم لکھتے ہیں بکری کے گوشت کا لطیف حصہ گردن پہلو یا دست کا گوشت ہوتا ہے اس کے کھانے سے معدہ پر گرانی نہیں ہوتی ہضم بھی جلد ہوجاتا ہے اور جس غذا میں یہ تین اوصاف پائے جائیں وہی اعلی درجہ کی غذا ہوتی ہے ۔پہلا وصف یہ کثیر الغذاء ہو اور اعضاء پر پوری طرح اثرا انداز ہو۔دوسرا وصف لطیف ہو معدہ پر گرانی کا سبب نہ بنے۔تیسرا وصف جلد ہضم ہونے والی ہو۔اس قسم کی غذا کا تھوڑا سا حصہ بھی کھالیا جائے تو وہ کثیر مقدار کی (کثیف غذا سے)زیادہ اچھی ہوتی ہے(ذاد المعاد)
ہائی پروٹین۔
سری پائے کے شوربے میں پروٹین کی اعلیٰ سطح ہوتی ہے جو صحت مند جسم کو سہارا دیتی ہے۔ لہذا، یہ شوربہ اعصاب اور دماغ کو صحت مند رکھنے میں مدد کرے گا. گوشت کے صحت کے فوائد وہی ہیں جن میں پروٹین کی زیادہ مقدار ہوتی ہے اوریہ تو بیماری کے دوران ہڈیوں اور جوڑوں کی بہتر صحت کا ضامن
بھی ہے۔
اچھے کیلشیم سے بھرپور۔
سری پائے کے شوربے میں کیلشیم کی مقدار بھی پائی جاتی ہے جو ہڈیوں کو صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ ہڈیوں کی کمی کو پورا کرنے میں اضافہ کرنے اور ہڈیوں کے ٹوٹنے سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔ لہذا، شوربے کو بچوں کی نشوونما کے دوران استعمال کرنے کے لیے ایک بہترین انتخاب ہوگا۔
تیزی سے صحت یابی بڑھاتا ہے۔
ایک اور فائدہ یہ ہے کہ یہ تیزی سے صحت یابی میں مدد کرتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کسی بیماری کا شکار ہیں۔ نزلہ زکام کے لیے چکن نوڈل سوپ کے فوائد کے ساتھ وہی فائدہ، سری پائے سے زیادہ ہوسکتا ہے۔
ایک اچھے میٹابولزم کے ذریعے، یہ اتنی توانائی لانے میں یہ مدد کرتا ہے۔ جس کی جسم کو روزمرہ کی سرگرمیوں کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔ یہ کسی بھی بیماری سے تیزی سے صحت یاب ہونے کے لیے کافی توانائی بھی دیتا ہے۔
پٹھوں کو بہتر بنائیں۔
ٹراٹرس کے اندر موجود پروٹین کا مواد پٹھوں کی صحت کو بھی بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ پٹھوں کی زیادہ مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاکہ جسم کی خراب چربی کو ختم کرنے میں مدد مل سکے اور اچھا کولیسٹرول جسم میں رہے۔
جوڑوں کے درد سے بچیں۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سری پائے جوڑوں کے درد کے کسی بھی خطرے سے بچنے کے لیے بہترین ڈش ہے۔یہ جوڑوں کے درد کے لیے صحت سے متعلق فوائد سے بھرپور ہوتے ہیں، جو جوڑوں کے درد کو ٹھیک کرنے اور اس کے مضبوطی کا باعث بنتے ہیں۔
ہائی امینو ایسڈ۔
شوربے میں امائنو ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو کہ جسم کو ڈیٹکسیفائی کے عمل کے لیے بہت اچھا ہے۔ لہذا، یہ قدرتی طور پر آپ کے جسم سے ناپسندیدہ ٹاکسن کو باہر نکالنے میں مدد کر سکتا ہے
بکری کے سر کی غذائی اہمیت
بکری کا سر، اگرچہ بہت سی ثقافتوں میں عام خوراک کا انتخاب نہیں ہے، لیکن کچھ خطوں میں اسے ایک لذت سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک منفرد ذائقہ اور ساخت پیش کرتا ہے، اور یہ غذا میں غذائیت سے بھرپور اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ بکرے کے سر کی غذائیت کے بارے میں دس نکات یہ ہیں:۔پروٹین/آئرن۔کیلسیم۔زنک ۔فاسفورس۔وٹامنB.۔چولین۔سیلینیم۔کولیجن
- پروٹین: بکری کا سر پروٹین کا ایک اچھا ذریعہ ہے، جو ٹشوز کی تعمیر اور مرمت کے لیے ضروری ہے۔
- آئرن: یہ آئرن سے بھرپور ہے، یہ معدنیات خون میں آکسیجن کی نقل و حمل کے لیے اہم ہے۔
- کیلشیم: بکری کے سر میں کیلشیم ہوتا ہے، جو ہڈیوں کی صحت اور پٹھوں کے کام کے لیے ضروری ہے۔
- زنک: یہ معدنیات مدافعتی کام، زخم کی شفا یابی، اور ترقی اور نشوونما کے لیے اہم ہے۔
- فاسفورس: فاسفورس ہڈیوں کی صحت کے ساتھ ساتھ توانائی کی پیداوار کے لیے ایک اور ضروری معدنیات ہے۔
- B وٹامنز: بکری کا سر وٹامن بی کا ایک ذریعہ ہے، جو کہ توانائی کی پیداوار، خلیوں کی نشوونما، اور خون کے سرخ خلیات کی تشکیل سمیت مختلف جسمانی افعال کے لیے اہم ہیں۔
- چولین: یہ غذائیت دماغ کی نشوونما، پٹھوں کے افعال اور چربی کے تحول کے لیے ضروری ہے۔
- سیلینیم: سیلینیم ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو خلیوں کو نقصان سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔
- فیٹی ایسڈ: بکری کے سر میں ضروری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں، جو دل کی صحت اور دماغی کام کے لیے اہم ہیں۔
- کولیجن: بکری کے سر میں جوڑنے والا ٹشو کولیجن کا ایک اچھا ذریعہ ہے، جو جلد اور جوڑوں کی صحت کے لیے اہم پروٹین ہے۔
براہ کرم نوٹ کریں:
- اگرچہ بکری کا سر ایک غذائیت سے بھرپور خوراک ہو سکتا ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ اسے مناسب طریقے سے تیار کیا جائے تاکہ کسی بھی ممکنہ پیتھوجینز کو ختم کیا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ محفوظ ہے۔ مزید برآں، بعض غذائی پابندیوں یا الرجی والے افراد کو بکری کا سر کھانے سے پہلے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور سے مشورہ کرنا چاہیے۔
خلاصۃ مضمون
مضمون بکری کے سر کی غذائیت کی قدر کا ایک جامع جائزہ فراہم کرتا ہے۔ یہ اس کھانے میں پائے جانے والے مختلف غذائی اجزا پر روشنی ڈالتا ہے، جن میں پروٹین، آئرن، کیلشیم، زنک، فاسفورس، بی وٹامنز، کولین، سیلینیم، فیٹی ایسڈز اور کولیجن شامل ہیں۔ مضمون میں مناسب تیاری کی اہمیت اور بکرے کے سر کے استعمال سے متعلق ممکنہ غذائی غیر ضروری پابندیوں پر بھی زور دیا گیا ہے۔