سدہ الشريان سے درد دل
خون کی رسد انتہائی کم ہو جانا
تعارف اس مرض میں شریان میں سدہ آنے کی وجہ سے خون کی رسد انتہائی کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے خون جسم کے تمام حصوں خصوصا جو مقامات دل سے دور نہیں ان تک پورا نہیں پہنچا لہذا اس حصہ یا رقبہ کے خلیات جو خون سے محروم رہ گئے ہیں بے \ جان یا مردہ ہو جاتے ہیں اور وہاں کے خلیات سدہ کی طرح سخت اور پڑی یا کھرنڈین جاتے نہیں اسی کھرنڈ یا پڑی کو طبیعت پر برہ بدن صفائی کے لئے ریشہ دار ساخت میں تبدیل کر کے عدد جاذبہ کے ذریعے دوبارہ خون میں جذب کر دیتی ہے جو بذریعہ نالی دارند و خارج ہوتے رہتے ہیں۔
مثلاً تمام جسم کے مسامات فضلات بصورت پسینہ خارج کرتے ہیں گردے براہ بول اور رقم بصورت حیض ہر ماہ خارج کرتا رہتا ہے لیکن اگر بد قسمتی سے جسم کا پورا غدی نظام تیزابیت اور ترشی کی وجہ سے کمزور یا نا کارہ ہو جائے تو ان شریانی سدوں کے اثرات قلب کو متاثر کر دیتے ہیں جس سے یہی پڑی اور کھرنڈ دل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں یعنی دل کی اپنی اکلیلی شریانوں میں سدے یا پیڑیاں آکر خود دل کے عضلات میں خون کی رسد میں رکاوٹ بنے لگتی ہیں جس سے دل کے عضلات میں خون کی رسد کم ہونے لگتی ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دل میں یک دم درد ہوتا ہے اگر سدہ معمولی ہو اور جلد تحلیل ہو جائے تو درد دل غائب ہو جاتا ہے ورنہ سدہ سے احتباس خون کی یہ حالت دل کو کام چھوڑنے پر مجبور کر دیتی ہے جسے ہارٹ فیلور کہتے ہیں۔ سدی امراض میں سب سے زیادہ خطرناک دل کی اپنی شریانوں میں سدہ پڑ جانا ہے یاد رکھیں یہ حالت عضلاتی اعصابی تحریک کی غیر طبعی حالت میں ظاہر ہوا کرتی ہے خصوصا جب مریض خشک سرد ماحول یا عضلاتی اعصابی اغذیہ اور ادویہ کا بکثرت استعمال کر رہا ہو یا کر چکا ہو لذت ومسرت اور جنسی جذبات میں مغلوب ہو اور سوداویت انتہا کو پہنچ چکی ہو اور شریان اعظم کے دہانے کے تنگ ہو جانے کی وجہ سے اکلیلی شریانوں میں خون کے بہاؤ میں خلل پڑ گیا ہے جو قلب کی دیواروں اور عضلات کے لئے خون مہیا کرتی ہیں یا خارش چنبل داد اور آتشک کی وجہ سے شریان اعظم میں ریشے دار داد نما زخم جن سے اکثر چھلکے اترتے ہیں کی چھوٹی چھوٹی پڑیاں اکلیلی شریانوں میں سے کسی ایک کے دہانے (سوراخ) کو مکمل طور پر بند کر دیتی ہیں جس سے خود دل کے عضلات کو خون کی ایک دم کمی ہو جاتی ہے اور دوسری طرف نا قابل برداشت درد ہونے لگتا ہے
شریانوں میں سدے اور شریانوں کا سخت ہو نا عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ عام ہے اس کے علاوہ بواسیر وق وسل میں مبتلا مریضوں کو یہ سدے زیادہ پڑتے ہیں اور شہر اب کباب ترش اغذیہ امسا کی ادویہ جنسی طاقت بڑھانے والی اغذ یہ ادویہ کا بکثرت استعمال اور سگریٹ تمباکو وغیرہ پینے والے اس مرض میں زیادہ گرفتار ہوتے ہیں سگریٹ یا حقے کا دھواں جب پھیپھڑوں کے اندر جاتا ہے تو چونکہ یہ دھواں
انتہائی خشک ہوتا ہے جب اس کا مرطوب حصہ پھیپھڑوں کی نالیوں میں سے گزرتا ہے تو وہاں جمنے لگتا ہے جس سے آہستہ آہستہ ہوائی نالیاں تنگ ہونا شروع ہو جاتی ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خون کو پوری مقدار میں آکسیجن ملنا بند ہو جاتی ہے جس سے مریض کو دم چڑھنے لگتا ہے دوسری طرف خون میں ان کا پیدا کردہ مادہ کولسٹرول کی صورت میں شریانوں کی دیواروں پر جمنے لگتا ہے آہستہ آہستہ اس کی سطح موٹی ہو جاتی ہے اور خون گذرنے کے لئے راستہ تنگ ہو جاتا ہے جو درد دل کا باعث بنتا ہے
علامات
جب دل کی شریانوں میں سدھ پڑ جائے تو فوز اور ددل (انجائینا ) شروع ہو جاتا ہے بائیں طرف چھاتی میں گھٹن شروع ہوتی ہے اور ہلکا درد ہونے لگتا ہے البتہ سینہ پر دباؤ دینے سے بڑھتا ہے
بائیں طرف مقام دل پر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے تیز دھار آلے سے کاٹا جارہا ہو بازوؤں میں تشیخ اور اینٹھن کی صورت ہونے لگتی ہے درد کے دوران بایاں ہاتھ پیر سن ہونے لگتے ہیں شروع میں اکثر درد بلندی پر چڑھتے وقت تیز دوڑتے وقت اور کھانا کھانے کے دوران شروع ہوتا ہے کچھ دیر آرام کرنے سے ختم ہو جاتا ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مریض کی کیفیت بگڑتی ہے اور درد بڑھنے لگتا ہے اگر مناسب علاج نہ کیا جائے تو اچانک یہ دردموت کا باعث بن جاتا ہے
علاج۔۔قارئین آج تک دل کی شریانوں میں سکیٹر سدے انجماد خون اور شریانوںکے سخت ہونے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی علامتوں کے علاج میں اطباء اور ڈاکٹر حضرات ناکام ہیں ہزاروں افراد اس مرض کی وجہ سے اچانک موت کے منہ میں چلے گئے ہیں مریض کو اچانک دل کے مقام پر درد بوجھ اور جلن سی محسوس ہوتی ہے مریض اپنے ہاتھ سے دل پکڑ کر بیٹھتا ہے طبی امداد ملنے سے پہلے ہی چل بستا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سب ظاہری اسباب کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اصل سبب اور مرض کا علاج نہیں کرتے جس کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہوتا ہے کوئی انجماد خون کو رفع کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے تو کوئی شریانوں کے اندر چربی کو تحلیل کرنے کی کوشش میں لگا ہوتا ہے کوئی کولسٹرول کا دشمن بنا ہوا ہے اور اسے ختم کرنے کے لئے بندوقیں اٹھا کر پھرتا ہے مگر کامیابی کی شرح بہت کم ہے۔
قانون مفرد اعضاء کے تحت جب تک سدۃ الشریان یا تصلب شریان کا مشینی اور عضوی سبب دریافت نہیں ہوتا اس وقت تک ان کا علاج ناممکن ہے ہاں البتہ قانون مفرد اعضاء کے مطابق صحیح تشخیص کے بعد کامیاب علاج ممکن ہے
قارئین سدہ جسم کی کسی شریان میں ہو یا قلب کی اکلیلی شریان میں ہو عضلاتی اعصابی تحریک کے طویل اور غیر طبعی ہونے کے نتیجے میں ہوتا ہے اس تحریک میں سوداوی مادہ جسم و خون میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے جب تک یہ سوداوی مادہ کم ہو کر اعتدال نہیں ہو گا آرام کی صورت ممکن نہیں ہے اس مقصد کے لئے قانون مفرداعضاء کے فارما کو پیا کے عضلاتی ندی سے غدی عضلاتی نسخہ جات بے حد مفید ہیں جن میں عضلاتی غدی تریاق غدی عضلاتی ملین اجوائن پودینہ کے قہوہ سے دئے جاسکتے ہیں غذا میں ایسی اغذیہ کی ضرورت ہے جن میں حرارت غریزی بھر پور مقدارمیں موجود ہونسخہ جات قانون مفرد اعضاء کی کتب و رسائل میں بار بار شائع ہو چکے ہیں طوالت کی وجہ سے یہاں درج نہیں کرتادیگر۔فارما کو پیا کے علاوہ یہ نسخہ بھی مفید ہے
ھوالشافی
اجوائن دیسی، اگرام کشتہ بارہ سنگا ۲۰ گرام نمک طعام ۵ گرام بیسن ۵ گرام ترکیب تیاری سب کو باریک پیس کر چار رتی سے آٹھ رتی دن میں تین بار ہمراہ اجوائن پودینہ کے قہوہ سے دیں اعلیٰ درجہ کا ہاشم کا سر ریاح اور درد دل کے لئےمفید ہے۔
غذا سدۃ الشریان کے مریض کے مندرجہ ذیل غذا ئیں بے حد مفید ہیں
صبح مربہ ادرک نصف چھٹانک کھلا کر اجوائن دیسی و پودینہ کی چائے پلائیں
یا کھجور چار عدد کھلا کر قہوہ پلائیں۔
دو پہر کوئی سبزی جس میں برسوں کا ساگ میتھی کا ساگ اور بری گوشت وغیرہ
کھلا کر اجوائن دیسی و پودینہ کا قہوہ دیں
شام دو پہر والا سالن کھلا کر مربہ ادرک کھلا ئیں پھلوں میں آم امرود خوبانی
شہتوت اور سیب وغیرہ مفید ہیں.
امراض قلب و عضلات پر مفصل معلومات اور نسخہ جات کے لئے ہماری کتاب تحقیقات امراض قلب و عضلات کا مطالعہ فرمائیں