روزہ میں بھوک اور پیاس سے بچنے کا راز،
از ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
روزہ کا تصور عبادت کے ساتھ ساتھ بھوک پیاس سے بھی وابسطہ ہوچکا ہے ۔روزہ کا نام سنتے ہیں سب سے پہلے تصور بھوک اور پیاس کا ذۃن میں آتا ہے۔یہ حقیقت بھی ہے جب لگے بندھے نظام سے ہٹ کر بارہ چودہ گھنٹے کا روزہ رکھتے ہیں تو طبیعت لذات و خواہشات کی طرف لپکتی ہے۔۔ذہن سے اس بارہ چودہ گھنٹے کی بھوک و پیاس کا تصور ہی جدا نہیں ہوسکتا۔
اگر انسانی طبیعت اور اس کی غذائی ضرورت کو دیکھاجائے تو اس کا جسم ایک خاص حد تک ہی غذا کو ہضم کرپاتا ہے۔باقی فالتو کھائی ہوئی غذا اس کے نظام جسمانی پر بوجھ ہوتی ہے اورسبب امراض بنتی ہے۔دیکھتے نہیں کہ اس وقت ھتنے بھی امراض دنیا بھر میں زیر بحث اور انسانیت کو تکلیف دے رہے ہیں۔وہ بسیار خوری پر مبنی ہیں۔دوسری طرف غذائی قلت کا شکار لوگ بھی مصائب و آلام کا شکار ہیں لیکن زیادہ امراض ان لوگوں میں دیکھے جاتے ہیں جنہیں کھانے پینے کی کمی نہیں ۔
رمضان المبارک میں لوگ بھوک و پیاس کے ڈ ر سے روزہ رکھنے سے گھبراتے ہیں۔اگر غذا و ضرورت جسمانی کا علم ہوجائے اور جسم انسانی کے حساب سے معلوم کرلیں کہ انہیں کتنی غذائی مقدار درکار ہے ۔تو مسلمان جس انداز میں سحری و افطاری میں غذا کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں اس سے باز آجائیں۔روزہ صرف نظام الاوقات کی تبدیلی کا نا م نہیں ہے اس کے بہت سے روحانی جسمانی اور طبی فوائد ہیں۔اگر ان کی تعلیم دی جائے تو روزہ بوجھ کے بجائے اور لذت و فرحت محسوس ہونے لگے۔یہ بات اس ویڈیوں میں سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے