روحانیت کیا ہے؟
میرے والد محترم جناب سلطان محمود آشفتہ ؒ کے اس علمی اور روحانی تحقیق و تجربے کا نچوڑ ہے جو کم و بیش نصف صدی پر محیط ہے۔
یہ کتاب ان مضامین پر مشتمل ہے جو انھوں نے وصال سے پہلے کے پانچ برسوں 1990ء تا 1995ء کے دوران وقتا فوقتا اپنے روحانی سلسلے کے پیروکاروں اور علم روحانیت کے عام قاری کی تعلیم و تربیت کی غرض سے لکھے تھے ۔ چونکہ ان مضامین سے ہر خاص و عام کو فیض یاب کرتا مقصود تھا اس لیے زبان اور بیان
دونوں بھی نہایت سادہ اور عام فہم ہیں۔
روحانیت جیسے گہرے اور دقیق علم کے اسرار در موڑ کو اس قدر بلاغت سے بیان کرنا انھی کا خاصہ ہے۔
والد محترم خود بھی ان مضامین کو کتابی شکل دینا چاہتے تھے ۔ اگر یہ کتاب ان کی زندگی میں شائع ہوتی تو وہ اس میں کچھ اضافے اور تبد یاں بھی کرتے
مگر میں اس بات کو خود پر واجب جانتا ہوں کہ ان کے قلم سے تحریر ہونے والے ایک ایک لفظ کو اپنی کم علمی کی زد سے محفوظ رکھوں
لہذا میں نے حتی المقدور کوشش کی ہے کہ ان کی تحریر بغیر کسی تبدیلی یا کمی بیشی کے اپنی اصل حالت میں قارئین تک پہنچ جائے ۔
البتہ مضامین کی ترتیب میں کہیں کہیں مجھے تبدیلی کرنا پڑی ۔ اس اہتمام کا مقصد یہ تھا کہ مضامین کے موضوعات باہم مربوط ہو جائیں اور ان میں ایک خاص قسم کا تنوع بھی پیدا ہو جائے تا کہ قاری کی دلچسپی برقرار رہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ کتاب مضامین کے ایک مجموعے کے بجائے ایک مسلسل تحریر کی شکل اختیار کرلے جسے خیال کی رو توڑے بغیر ایک سرے سے دوسرےسرے تک پڑھا جا سکے۔
کتاب کی ترتیب و تدوین میں اگر کوئی خامی یا غلطی نظر آئے تو اس کی مکمل ذمے داری میں اپنے سر لیتا ہوں اور کوئی قابل تحسین بات نظر آئے تو داد کے مستحق وسیم قریشی، جمشید، ہارون اور میری والدہ ہوں گے جن کی مدد اور رہنمائی کے بغیر یہ اہم اور نازک مرحلہ طے کرنا میرے لیے ممکن نہ تھا۔
ابتدائی مضامین روحانیت کے علمی پہلو سے متعلق ہیں۔
پھر روحانیت کے عملی پہلو اور روحانی مشقوں کا بیان ہے۔
وظائف اور عملیات کا ایک باب بھی شامل کیا گیا ہے
تا کہ عام قاری اس کتاب سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے۔
یوں تو والد محترم کے خزینہ وظائف و عملیات کو ایک الگ کتاب کی صورت میں شایع کیا جائے گا
لیکن ان میں سے روز مرہ زندگی کے مسائل سے تعلق رکھنے والے عملیات اسی کتاب میں شایع کیے جارہے ہیں۔
ان کی اجازت ہر خاص و عام کو ہے۔ اس کے بعد روحانیت کے عملی پہلو اور روحانی مشقوں سے متعلق کچھ علمی مباحث ہیں جن میں روحانی عملیات کی دنیا میں قدم رکھنے
والوں کے لیے کچھ علمی اور ضمنی وضاحتیں اور تنبیہات ہیں۔
آخر میں وہ مضامین ہیں جو خاص روحانی وارداتوں کے تحت یا کچھ سوالوں کے جواب میں لکھے گئے ہیں۔
ان میں ان باکمال ہستیوں کا ذکر بھی ہے جو سلطان محمود آشفتہؒ کی روحانی پشتی بان ہیں۔
جن کی نظیر کرم نے ان کے لیے روحانی دنیا کے ان دیکھے عالموں کا دروا کیا اور جن کی وجہ سے وہ سلطان الفقراء بنے ۔
وہ اس کتاب کے قارئین پر بھی نظر کر سکتے ہیں اور ان شاء اللہ تعالیٰ ضرور کریں گے۔
قاری کے دل میں یہ یقین ہونا چاہیے کہ اہل نظر اپنے عقیدت مندوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتے۔
وہ ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ ان کی رہنمائی کر سکتے ہیں ۔ ان ہستیوں میں مرشد پدری حضرت با بالعمل شاہ قلندر رامین اللہ کا تذکرہ خاص وارداتی اہمیت کا حامل ہے۔
کتاب کا اختتام سرور کونین، فخر دو عالم حضرت محمد مصطفی صلی الہ الم کے ذکر منور پر ہورہا ہے۔ بقول والد محترم : ” یہی ابتدائے روحانیت ہے ، یہی انتہائے روحانیت ۔“
ہاؤس نمبر 4 سٹریٹ نمبر 1 سیکٹر G6/3 ، اسلام آباد
ثاقب سلطان المحمود