رمضان المبارک کی رحمتیں کیوں حاصل نہیں ہوتیں؟
از۔۔حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو
رمضان المبارک میں ابر رحمت کا نزول ہوتا ہے۔عنائتوں کی برسات ہوتی ہے۔لیکن دیکھنے میں آیات ہے کہ اس وقت رمضان المبارک مسلمانوں پر کچھ اثر نہیں کرتا۔جو افعال و اعمال عام دنوں میں مسلمان کرتے ہیں۔وہی افعال رمضان میں بھی کرتے ہیں روزہ یا رمضان ہماری روش میں قطعی تبدیلی کا سبب نہیں بنتا ۔روزہ اس قدر اثر انداز نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کے افعال و اعمال کو تبدیل کرسکے۔۔۔
رمضان المبارک کی رحمتیں کیوں حاصل نہیں ہوتیں؟
اس کا پہلا حصہ رحمت ۔دوسرا مغفرت۔تیسرا جہنم سے خلاصی کا ہوتا ہے،
رحمت کے طالبگاروں کی جو ہیئت ہوتی ہے یعنی مانگنے والی کی تراش خراش الگ سے دکھائی دیتی ہے۔سوالی اپنا مدعا بیان کرتا ہے۔تو سخی کو ترس اتا ہے وہ کچھ نہ کچھ عنایت کردیتا ہے۔۔کا ہم نے یہ ترکیب استعمال کی ہے؟
دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے یا ہم اپنے گناہوں کو تسلیم کرتے ہیں؟اور ان پر شرمندہ ہیں؟پہلے ہم گناہ کی تعریف تو سمجھ لیں کہ گناہ کسے کہتے ہیں؟۔جن گناہوں کی معافی کے طالب ہو کیا رمضان میں وہ گناہ چھوڑ دئے ہیں؟
یہی حاا تیسرے عشرے کاہے کہ جہنم سے خلاصی کا ہے ۔اگر آگ والے کام کئے اور جہنم واجب ہوگئی َتو کیا رمضان میں اپنی عادات پر نظر ثانی کی ہے؟یا پھر پہلی روش پر قائم ہیں؟اگر بدلائو نہیں آیاتو سمجھو ہمیں خلاصی نار کی قطعی ضرورت نہیں ہے،،یہ صرف محراب و ممبر کی حد تک سنہری باتیں ہیں ۔ہم پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا
//The blessings of RamadanWhy not get it?