رسول اللہﷺ کی عطاء کردہ
جنات سے حفاظت کی ڈھال۔
صحابی رسولﷺحضرت ابی دجانہ نے رسول اللہﷺ سے جاکر شکایت کی جب میں سوتا ہوں تو میرے سر کے پاس چکی چلنے کی آواز آتی ہے،جب میں اسے چھو کر دیکھا تواس کے سر پر خارپشت (سیہی) جیسے کانٹے دیکھے۔(ان کی بات سن کر) رسول اللہﷺ نے حضرت علی سے فرمایا لکھو۔۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْعَرَبِيِّ الأُمِّيِّ التِّهَامِيِّ الأَبْطَحِيِّ الْمَكِّيِّ الْمَدَنِيِّ الْقُرَشِيِّ الْهَاشِمِيِّ صَاحِبِ التَّاجِ وَالْهِرَاوَةِ وَالْقَضِيبِ وَالنَّاقَةِ وَالْقُرْآنِ وَالْقِبْلَةِ صَاحِبِ قَوْلِ لَا إِلَهَ إِلا اللَّهُ إِلَى مَنْ طَرَقَ الدَّارَ مِنَ الزُّوَّارِ وَالْعُمَّارِ إِلا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ لَنَا وَلَكُمْ فِي الْحَقِّ سَعَةً فَإِنْ يَكُنْ عَاشِقًا مُولَعًا أَوْ مُؤْذِيًا مُقْتَحِمًا أَوْ فَاجِرًا يَجْهَرُ أَوْ مُدَّعِيًا مُحِقًّا أَوْ مُبْطِلا فَهَذَا كِتَابُ اللَّهِ يَنْطِقُ عَلَيْنَا وَعَلَيْكُمْ بِالْحَقِّ وَرُسُلُنَا لَدَيْنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ اتْرُكُوا حَمَلَةَ الْقُرْآنِ وَانْطَلِقُوا إِلَى عَبْدَةِ الأَوْثَانِ إِلَى مَنِ اتَّخَذَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ لَا إِلَهَ إِلا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلا تَنْتَصِرَانِ فَإِذَا انْشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرَدَةً كَالدِّهَانِ فَيَوْمَئِذٍ لَا يُسْأَلُ عَنْ ذَنْبِهِ إِنْسٌ وَلا جَانّ
ٌ پھر یہ رقعہ لپیٹ کر انہیں دیدیا کہ جاکر اپنے سرہانے رکھ کر سوجاؤ۔جب میں نے وہ رقعہ اپنے سرہانے رکھا تو یکا یک ایک شور بلند ہوا ۔اسے نکالو ہم جلے،ہمیں آگ لگی۔ ہمیں تکلیف پہنچ رہی ہے ہم دوبارہ نہیں آئیں گے۔میں نے کہا خدا کی قسم میں اس وقت تک اسے اپنے سے الگ نہیں کرونگا جب تک اس واقعہ کو رسول اللہﷺ کی خدمت میں نہیں پہنچا دیتا۔
رسول اللہ کی مجلس میں جاکر میں نے سارا ماجرا کہہ سنایا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اب اسے وہاں سے نکال لو ۔وہ بھاگ جائیں گے اگر انہوں نے پھر شرارت کرنے کی کوشش کی تو انہیں پھر عذاب میں مبتلاء کیا جائیگا۔
تنزيه الشريعة المرفوعة – (ج 2 / ص 324) اللآلي المصنوعة في الأحاديث الموضوعة2 – (ج 1 / ص 470)تخريج أحاديث الكشاف – (ج 1 / ص 37) االموضوعات – (ج 3 / ص 125) موسوعة البحوث والمقالات العلمية (ج / ص 88)فتاوى الشبكة (سير أعلام النبلاء (ج 1 / ص 245) دلائل النبوة للبيهقي مخرجا (7/ 119) الخصائص الكبرى (2/ 167)
عاملین کے لئے ہدایات۔
سعد طبیہ کالج کی طرف سے پڑھائے جانے والے اسباق اور عاملین کے لئے دئے گئے دروس میں موقع مناسبت کی بنا پر حالات کے تقاضے مطابق ہدایات دی جاتی ہیں۔تاکہ نئے عاملین اعمال مسنونہ سے استفادہ کرسکیں۔
عمومی طورپر عاملین کو شکایت ہوتی ہے کہ قران و احادیث میں مذکورہ اعمال کرنے پر مطلوبہ نتائج نہیں ملتے ۔شاید یہی سوال عام عاملین کے اور مذہبی انداز کی سوچ رکھنت والے لوگوں کی بھی ہے۔کہ اعمال مسنونہ کام نہیں کرتے َ حالانکہ عاملین کا دعوی ہوتا ہے کہ وہ مکمل یقین کے ساتھ یہ اعمال کرتے ہیں۔
ہم بار بار سمجھا چکے ہین اور بتاتے ہیں کہ اعمال کے موثر ہونے کے لئے مکمل توجہ اور یکسوئی کی ضرور ت ہوتی ہے۔
عمومی طورپر مسلمان جو حالت عبادت کی کرتے ہیں وہی عملیات کی بھی کرتے ہیں ۔کام دنیاوی ہو یا دینی جب رک اس پر توجہ مرکوز نہ کیجائے اس کی تکمیل مشکل ہوتی ہے۔بے توجہی سے کیا گیا کام عمومی طورپر غیر موثر رہتا ہے۔اس لئے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ عملیات میں جس قدر توجہ کی ضرورت ہوتی ہے کیا عمل کرنے والا یہ توجہ دے پارہا ہے؟
ہم نے زندگی میں جتنے موثر و مضبوط اعمال قران و حدیث میں واردہ آیات و ادعیہ کو پایا اتنا کسی چلہ وظائف میں نہ دیکھا
عملیات کی کلاسز مین یہی بات بتائی جاتی ہے کہ عملیات سے کام کیسے لیا جائے؟
عملیات میں زیادہ چلے وظائف اور کالے پیلے علوم کے حصول کی تگ و دو کے بجائے۔عملیات کی روح سمجھائی جاتی ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری کتاب
جادو اور جنات کے لئے عرب و عجم کے مجربات