دوا کے اندرونی و بیرونی استعمال میں فرق۔
Difference between internal and external use of medicine.
الفرق بين الاستخدام الداخلي والخارجي للطب.
حکیم المیوات:قاری محمد یونس شاہد میو
مجربا ت و نسخہ جات میں اندرونی و بیرونی استعمال کی ہدایات موجود ہوتی ہیں۔عمومی طورپر۔زخموں کے لئے مرہم ۔لیپ۔ نطول۔ تریڑہ۔ بھاپ وغیرہ بھی طبور علاج راج ہیں۔امراض کے لئے بیرونی طورپرمالش کرنا عام راج ہیں گو کہ اس وقت اطباء کی رجحان اس طرف نہیں رہا۔یہ طریقہ بھی بہت موثر ہوتا ہے۔ان سنخہ جات میں بھی مجربات کی تلاش رہتی ہے۔کتب طب میں جب اس قسم کے نسخہ ملتے ہیںتو ان کے اجزاء کی فہرست بھی دیگر مجربات کی طرح طویل ہوتی ہے۔جن ادویات کو ٹکور یا بھاپ وغیرہ کے لئے کام میں لایا جاتا ہے عضو متاثرہ تک جزوئے متاثرہ پہنچانا ہوتا ہے،اس سے جسم میں نرمی پیدا ہوکے اکڑائو کم ہوتا ہے اور درد میں فورا راحت محسوس ہونے لگتی ہے۔بیرونی چوٹ۔دبائو۔یا عضو کے معطل ہونے کی صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔مشاہدات ہیں۔استسقاء کے مریض کا پھولاہوا پیٹ دوا کھانے سے کم اور ٹکور سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے ۔
زندگی میں میدان طب میں ہونے والی مشاہدات کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے۔بیرونی اجزاء میں پہچنے والے صدمات میں خوردنی دوا سے زیادہ بیرونی ٹکور سے فائدہ ہوتا ہے۔ٹکور میں استعمال ہونے والی ادویات کسی ایک مزاج کی نہیں ہوتیں کسی بھی مزاج کی ہوسکتی ہیں۔
چند ایک ٹکور کے مستعملہ نسخہ جات کا ذکر مناسب ہے۔تاکہ ٹکور اور نطول کے فوائد سامنے آجائیں،اس کی افادیت ظاہر ہوجائے۔سب سے پہلی مثال تو رسول اللہﷺ کی ہے جب ایک بچھونے ڈنگ مارا تو خوردنی علاج کے بجائے بیرونی طریقہ علاج اختیار کیا گیا۔پانی میں نمک گھول کر متاثرہ مقام پر بہایا گیا۔روایات میں آیاہے کہ ساتھ میں معوذتین کی تلاوت کی گئی تھی۔۔نمک بچھو کے زہر کا تریاق ہے۔۔فورا نچھو کا زہر غیر موثر ہوجاتا ہے۔خوردنی طورپر اتنا زیادہ نمک استعمال کرنا ممکن نہیں ہوتا ۔عرب کے گرم ماحول میں جہاں کا تات مان (درجہ حرارت) پہلے ہی بہت زیادہ ہوتا ہے،ایسے میں نمک کا مقدار مقررہ سے زیادہ استعمال کرنا باعث ہلاکت ہے ،ہائی بلڈ پریشر ہونے کا قوی امکان ہے/اس لئے برونی استعمال بہتر اور بروقت کم خرچ بالا نشین علاج ہے۔ نمک کا مزاج گرم تر(غڈی اعصابی ہے)یہ مزاج ہائی بلڈ پریشر والے میں پیدا ہوتا ہے۔
ایک مثال اور بھی جسے ہزاروں لوگ جانے ہیں اور بے شمار لوگاس سے استفادہ کرچکے ہیں۔اگر کسی کو بائولا کتا کاٹ لے۔تو اس کے زخم پر لال مرچیں باندھی جاتی ہیں ۔ہلکائو کا مزاج اعصابی ہوتا اس کا تریاق عضلاتی ۔اس لئے کت کے زہر کا تریاق لال مرچیں ہیں۔جس مقدار میں بیرونی طورپر لال مرچیں باندھی جاتی ہیں اتنی مقدار میں کھانے میں استعمال کرنا ممکن نہیں۔
ادرک کی ٹکور۔
درد ناک اعضاء کو راحت پہنچانااس کا ادنی سا کرشمہ ہے بالخصوص اکڑئے ہوئے جوڑوں کا درد بہت جلدرفع ہوجاتا ہے۔راقم الحروف نے اسے بارہا آزمایا۔اگر کسی کے جسم میں دردیں رہتی ہوں۔اکڑائو۔تو ادرک لیکر اسے پچاس گنا پانی میں ابالیں۔کوشش کریں کہ بھاپ کم سے کم ضائع ہو۔جب خوب ابل جائے تو کسی کپڑے سے ڈانپ کر مردرد والے عضو کو بھاپ دی جائے۔جب ٹھنڈا ہونے کے قریب ہو یعنی پانی میں اتنی گرمی ہوکہ جسم برداشت کرکسے تو اس کی ٹکور کی جائے۔اس عمل کافی پندرہ منٹ سے لیکر آدھا گھنٹہ کیا جائے تو ٹرپتا ہوا مریض راحت محسوس کرنے لگتا ہے درد میں راحت ملتی ہے۔اعضا کا اکڑائو نرم پڑجاتا ہے۔اس کے بعد تیل کی مالش کردی جائے تاکہ نرمی زیادہ دیر تک قائم رہے۔
استسقاء والے اور شوزش والے مریض کے لئے ٹکور۔
درد یا تکلیف کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔جسم میں جہاں کہیں پانی جمع ہوگا۔وہ صفرای ہوگا۔گرم خشک(غدی عضلاتی)مزاج ہوگا۔استسقاء یرقان کی بڑھی ہوئی صورت ہپوتی ہے۔اس میں بھوک ختم ہوجاتی ہے۔ادویات بھی قے کردی جاتی ہیں۔جسم پھول کر کپا ہوجاتا ہے۔کھانے پینے کی رغبت ختم ہوجاتی۔اکثر مریض دوا ہضم نہیں کرسکتے۔اس لئےٹھوس غذا یا دوا کے بجائے سیال چیزیں پینے کے لئے۔اور بیرونی طورپر نطول کیا جاتا ہے
ہوالشافی:گل کیسو۔50 گرام۔امربیل۔50 گرام۔ریٹھہ۔50 گرام۔اجوائن خراسانی۔5گرام۔۔لیکر دو تین کلو پانی میں ابالا جائے جب پانی کا رنگ تبدیل ہوجائے۔تو اسے ٹھندا کرلیں۔اگر گرمیوں کا موسم ہوتو اس میں برف بھی ڈالہ جاسکتی ہے۔
استعسقاء کے مریض کو لٹاکر اس کے پھولے ہوئے پیٹ پر اس پانی کوبار بار بار بہایا جائے۔نیچے کوئی برتن رکھ دیں تاکہ بہنے والا پانی ضائع نہ ہو دوبارہ کام میں لایا جاسکے۔اس عمل سے بہت جلد بھول کھل جاتی ہے۔ سانس کی دوشواری کم ہوجاتی ہے۔پیٹ میں پانی کی پیدائش ختم ہوجاتی ہے موجودہ پانی براہ پیشاب خارج ہوجاتا ہے۔اگر پتھری یا مچانہ و گردوں کی تکلیف ہو قطرہ قطرہ پیشاب جلن کے ساتھ آرہا ہو تو اس ٹکور سے فورا راحت ملتی ہے۔مریض سُکھ کاسانس لینے لگتا ہے۔ہفتہ دس دنوں میں التہاب گردہ و مثانہ ختم ہوجاتے ہیں۔
اسی طرح اگرماہواری کی تکلیف بہت زیادہ ہورہی ہو۔کمر درد ۔پیڑو میں تکلیف سے عورت بے چین ہورہی ہو تو اس ٹکور سے فور تکلف کم ہوجاتی ہے۔تڑپت ہوئی عورت سکھ کا سانس لیتی ہے
#hakeemqariyounas
#qariyounas
#tibbibooks
#tibb4all
#dunyakailm
#hakeem_qari_younas_books
#hakeemqariyounasbooks
#saadtibbiacollege
#saad_tibbia_college
#dunyakailm
#Saad Mayo Memorial Virtual Skills
#Hakeem ul Mewat