دادا ہیجا۔ میو قوم کو استعارہ
Dada Heja, a metaphor for the Mayo nation
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
دنیا کی کوئی قوم ایسی نہ ہے جا میں کوئی نہ کوئی شخصیت بطور استعارہ بیان نہ کری جاتی ہوئے۔
عرب و عجم سند ہند میں بہت ساری شخصیات تاریخ کو حصہ بن چکی ہاں۔کچھ خیالی و تصوراتی ہستی ہاں تو کچھن کو حقیقی وجود پائیو جاوے ہے۔
دادا ہیجا انہیں تاریخی شخصیات میں سو ایک شخصیت ہے۔یاکی اولاد آج بھی ہندستان پاکستان میں پائی جاوے ہے۔۔۔۔۔؟
کیواہاں کہ دادا ہیجا ہمارو دادا ہو۔لیکن سارا میو دادا سو دادا کہوا ہاں تو سبن کو ای دادا ہوئیو۔۔۔
کال پرسوں ہمارا بیلی عاصد رمضان میو نے اپنامہیں سو سارا میون کو کفارہ ادا کردئیو۔اب تک تو صرف دادا ہیجا کو نام اور واکی کہانی سُنے اور سُناوے ہا۔کائی نے بھی دادا بخشوانا کو کام نہ کرو۔صرف اپنی باتن میں مرچ مصالہ لگانا کے مارے دادا کو نام لیوے ہا۔
میو کالج حویلی رامیانہ جانے بنائیو ہے۔پکو قوم پرست اور قوم کے مارے ہر خدمت اے جو واکا بس کی ہوئے کرن کے مارے تیار رہوے ہے۔۔بہت دِنن سو مُسلائیو ڈولے ہو کہ گھڑی چڑی میو۔
اور دادا ہیجا تینوں کا تینوں میو قوم کی شناخت ہا۔۔میو قوم آج بھی اِن کا نام لے کے سیہاواہاں۔۔
عاصد رمضان میو جیسا کامن نے کرے ہے موئے تو ایسو لگے ہیں۔بابائے میواتی اسم بامسمی ہے۔
جب کوئی قوم اپنا باپ دادان نے بھول جاوے ہے تو اپنی شناخت کھودیوے ہے۔
وہی قوم زندہ رہوے جو اپنا محسنن نے یاد راکھے۔اور لوگن کو بتاوے کہ ہمارا باپ دادا۔
اور ہمارے قوم کا محسن یہ لوگ ہاں۔ای تو دنیا کو دستور ہے کہ تم کائی اے یاد رکو تم نے کوئی یاد کرے گو۔دنیا مکافات عمل کو نام ہے ۔تم کائی کے مارے بھلائی کرو ۔کوئی تہارے مارے بھلائی کرے گو۔
عاصد رمضان نے جادِن دادا ہیجا کا ایصال ثواب کے بتلانو شروع کرو تو دادا ہیجا کا کئی وارث اُٹھ کھڑا ہویا۔ایک تو کہن لگو دادا تو ہمارو ہو۔تینے خامخواہ مَل مار رو ہا۔ہمتوپے پرچہ کٹوادینگا۔۔
ہم نے جاسو بھی بات کری پتو چلو کہ دادا ہیجا کو کنبہ تو پاکستان میں بہت سارو آباد ہے۔
دادا ہیجا کی ختم اور ایصال ثواب کی سُن کے اُنن کا پاون کا نیچے سو زمین کھستی محسوس ہوری ہے۔ان کو کہنو ہے کہ ہم نے پتو ای آج چلو ہے کہ دادا ہیجا کی اہمیت کہا ہے۔
ہم نے تو کدی دھیان ای نہ دیو ہو۔ہم نے چاہے دو چار مرلہ بیچنا پڑاں ہم ہر سال۔دادا پیجا کی ختم بھی لگوانگا۔اور قران پٖڑھ کے بھی بخشنگا۔
عاصد رمضان کو کہنو ہے بھائی تم کرن والا بنو ۔اپنا دادا ہیجا اے سنگوا لیو۔اگر تم نہ سَنگوائونگا تو مین تو میون کا قومی سرمایہ اے ضائع نہ ہون دے سوں۔۔
عاصد رمضان کو قسمتی طورپے یا بات کو شکار ہے کہ ای بیچارو جب بھی کائی کام اے شروع کرے ہے تو دوسرا اُٹھ کھرا ہوواں اور مَل مارلیواہاں۔۔کئی مثال یا قسم کی دی جاسکا ہاں۔دیکھو دادا ہیجا۔عاصد رمضان سو کد چھِنے ہے؟؟؟دعا ہے کہ کم از کم دادا ہیجا تو عاصد کے پئے رہوے۔