جناتی دنیا سے سناشائی
جناتی دنیا سے سناشائی
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
جناتی دنیا سے انسانوں کا غیر مرئی تعلق رہا ہے۔عمومی طورپر جنات سے منسوب کچھ انسانوں پر محیط تجربات یا کچھ کیفیات کا ظہور ہوتا ہے۔جو خود بتاتے ہیں۔لوگ ان کی متغیر طبیعت کو دیکھتے ہیں تو حکم لگا دیتے ہیں کہاسے جنات نے قابو کیا ہوا ہے؟۔یا اس پرجنات مسلط ہیں۔ جب ایک مریض یا متاثرہ شخص کے بارہ میں کچھ باتیں مشہور ہوجائیں تو باقی لوگ مرچ مصالحہ لگا کرآگے روایت کردیتے ہیں۔
اس بارہ میں باتیں ذہن میں رکھئے۔
(1)جنات ذدہ یا آسیبی شخصیات نے ایسا کونسا کام ہے جس میں نرالہ پن ہو۔یا ایسا کارنامہ انجام دیا ہو جو دوسروں کے بس کی بات نہ ہو۔
(2)ہمارے پاس کوئی ایسی کسوٹی نہیں کہ جناتی اثرات والے انسان کے علاوہ کوئی تصدیقی ذریعہ موجود نہیں۔کہ جو حرکات و سکنات جناتی/یا آسیب لوگ کرتے ہیں وہ حقیقت پر مبنی ہیں؟
سطور بالا میں بتایا گیا ہے کہ دیکھنے والے لوگ بھی سوائے مریض یا پھر عامل کے کوئی یقینی ذریعہ نہیں رکھتے جس کی بنیاد پر تشخیص کی جاسکے کہ دکھائی دی جانے والی حرکات جنات کی ہیں؟۔
جنات کے متعلق وطائف و عملیات۔
انسانی نفسیات ہے کہ ان دیکھی چیزوں اور انہونی باتوں پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ہر اس بات کو تسلیم کرتا ہے جہاں اس کی رسائی نہ ہو۔جنات سے منسوب باتیں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں۔ وہ باتیں متاثر کُن ہوتی ہیں جن کی نسبت ایسی دنیا سے ہوجائے جو دیکھی نہ ہو۔یا ایسی شخیصات کی طرف ہوجائے۔جس تک رسائی نہ ہو۔تو حکایات کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔ عجیب غریب خیالات و نظریات جنم لینے لگتے ہیں۔
مشرق سے ہی نہیں مغربی لوگ بھی ان دیکھی باتوں اور غیر یقینی حکایات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر کہا جائے کہ یہ باتیں جہالت پر مبنی ہیں۔لیکن ایسا نہیں ہے۔چند جماعتیں پڑھ جانے یا کسی سند یا ڈپلومہ حاصل کرنے سے معاشرتی طورپر پھیلی ہوئی باتوں کی تردید و توثیق نہیں کی جاسکتی۔اگر کسی معاملہ میں تحقیق و تدقیق نہ ہو۔تو ان کے نظریات بھی دوسروں سے الگ نہیں ہوتے۔۔
کچھ لوگ جنات و جادو سحر کو جذباتی انداز میں اپنا لیتے ہیں۔وہ عملیاتی کتب اور عاملین کے ہورہتے ہیں۔جو چلہ وظیفہ ملا کرگزرتے ہیں۔جب تک تھک نہیں جاتے اس وقت تک من تن دھن سے لگے رہتے ہیں۔آہستہ آہستہ۔مایوسی ہونے لگتی ہے ۔زبان پر اس قسم کی باتیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔
اگر کوئی قابل استاد مل جاتا تو کامیابی مل جاتی۔۔۔۔
میں نے قسم کے چلے کئے ہیں۔اگر کہیں سے اجازت مل جائے تو بات بن جائے۔۔۔
میرے استاد نے چلہ تو کروایا لیکن بتانے سے پہلے فوت ہوگئے۔مجھے استعمال کرنا نہیں آتا؟
چلہ میں کامیاب تو ہوگیا لیکن جنات قول و قرار نہیں کرتے۔
میں نے چلہ کیا کامیابی ملی۔لیکن بد پرہیزی ہوئی۔۔چلہ بگڑا ۔اور اثرات سے محروم رہ گیا
میں نے عمل کیا تھا۔لیکن مجبوریوں کی وجہ سے پرہیز نہ کرسکا۔اس لئے عمل چھوڑ دیا
میں بہت عاملوں کے پاس پھرا ہوں ۔لیکن کامل استاد نہ مل سکا۔اگر مل جائے تو بات بن جائے۔
جناتی علاج میںخرابی کی اصل بنیاد۔
نہ تو کسی کو جنات کے وجود سے انکار ہے۔نہ ہی اعمال جنات سے۔خرابی تو ہے یہاں پر جنات و جادو کے بارہ میں جو غیر حقیقی خیالات اور باتیں گردش کرتی ہیں لوگ ان کی تصدیق چاہتے ہیں۔جب کہ یہ ناممکن ہے۔مثلاََ جنات کے بارہ میں عجیب و غریب باتیں پائی جاتی ہیں کہ جنات سے کام لیا جاتا ہے۔سارے کام چٹکی بجانے میں کردیتے ہیں۔۔سوالات کا فوارا جواب ملتا ہے۔۔۔امراض سے شفاء یقینی ہوتی ہے۔ان تمام باتوں کو حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سب سے پہلے سمجھنا ہوگا کہ
عامل و جنات کی حدود کیا ہیں؟۔۔
کام کرنے کا طریقہ کیا ہے؟۔۔۔
تجربات کیا کہتے ہیں؟۔۔۔
جس کام کی توقع رکھتے ہیں اس کے امکانات کس قدر ہیں؟
جنات حقیقت ہیں/۔۔۔قران کریم نے ان کے وجود کو تسلیم کیا ہے۔۔انسانں کی طرح ایک مخلوق ہیں۔۔۔انسانوں سے ان کا تعلق ممکن ہے۔لیکن ہر چیز کے
امکانات ہوتے ہیں۔۔۔اس پر آگے چل کر بات ہوگی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کالم انٹر نیٹ کے لئے لکھا ہے۔۔۔۔۔