تعارف۔مجربات سعد فارمیسی
بسمہ تعالیٰ
اے جذبہ دل گر تو چاہے۔
زندگی میں کوئی بھی چیز آسان نہیں ہوتی۔اپنی نوعیت و اہمیت کے اعتبار سے اپنی قیمت ضرور وصول کرتی ہے،اس کی کوئی بھی شکل و صورت ہوسکتی ہے،مال،جان ،وقت،وغیرہ۔علوم و فنون میں نکھار تجربات کی بنیاد پر پیدا ہوتا ہے،اور تجربات اسی وقت ہوتے ہیں جب متعلقہ علم و ہنر میں سوجھ بوجھ ہو۔معمولی سا کام بھی نکھار کے لئے قیمت وصول کرتا ہے۔عمل پیہم۔لگن کوشش۔وقت کی ناہمواری ، احباب کا تمسخر کونسی تکلیف ہے جو کسی میدان میں پختگی حاصل کرنے کے لئے درکار نہیں ہوتی۔
میری زندگی کا سنہرا دور جسے لڑکپن و جوانی کہا جاتا ہے،طب و عمللیات کے میدانوں میں خاک چھانتے ہوئے گزری ہے۔قدرت کا بھی عجیب نظام زندگی ہے،جب کسی سے کوئی کام لینا ہوتا ہے تو چاہتے نہ چاہتے ہوئے بھی اسے زمانہ سے الگ تھلگ کردیا جاتا ہے۔،فرد و بشر اس فیصلہ پر بہت ہاتھ پائوں مارتا ہے ،اسے کراہت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ہاتھ پائوں مارتا ہے کہ کسی طرح اس طبعی گھٹن والے ایام سے باہر نکل جائے۔لیکن اس کا تعین قدرت کرتی ہے کہ کسی کو کس حال میں کتنی دیر رکھنا ہے۔
بندہ راقم کی بھی زندگی کچھ ایسے ہی فریم ورک سے آراستہ ہے۔ایک وقت تھا کہ جب زندگی کے ایام بہت گھٹن سے گرز رہے تھے۔دنیا سے رابطہ منقطع تھا،کتاب سے بڑھ کر کوئی مونس و غم غوار نہ تھا،،ایک رات کا بخیر گرزنا۔ایک وقت کی روٹی پیٹ بھر کر نصیب ہونا بہت بڑی نعمت خداوندی تھی۔یہ قیامت خیز گھڑیاں تھیں ۔ جس سے جتنی زیادہ سناشائی ہوتی تھی اس سے انتی ہی وحشت و خوف آتا تھا ۔ لوگ اپنوں کو تلاش کرتے ہیں،میں انہی لوگوں سے چھپتا پھرتا تھا۔وہ تلخ ایام جنہیں میں ناپسند کرتاتھا ،آج میرے لئے شناخت کا ذریعہ ہیں۔یہ وہی تحریرات ہیں جنہیں میں اہپنی وحشت دور کرنے اور کچھ دیر من بہلاوے کے لئے لکھا کرتا تھا ،آج میری شناخت بن چکی ہیں۔۔۔
یہ انہیں ایام کی داستان ہے ،میں دور دراز علاقوں میں نکل جاتا تھا۔ایک بیگ میرے کاندھے پر ہوتا تھا،کسی گائوں میں جاکر بیٹھ جاتا،للہ فی اللہ نبض دیکھتا اور مفت دوا دیتا۔میری کوشش ہوتی کہ میں دس روپے کی پرچی پر مریض کو ایک ہفتہ کی دوا دیدوں۔اس سے میرا خرچہ بھی نکل آئےگا۔اور مریض بھی دوا کھالے گا۔تنگ دستی عروج پر تھی ،سو پچاس روپے بھی معنی رکھتے تھے۔خودداری اتنی کہ بھوکا رہنا۔منظور تھا لیکن کسی سے دس روپے ادھار لینا گوارا نہ تھا۔
یہ اوراق انہیں ایام کی داستان ہیں۔ان نسخوں سے میں نے بہت سافائدہ اٹھایا ،بے شمار لوگوں کے دکھوں کا مداوا ان سے کیا۔یہ وہ ڈائری میں لکھے ہوئے نسخہ جاتا ہے،جنہیں میں افادیت و ضرورت کے تحت لکھ لیا کرتاتھا۔مجھے توقع نہ تھی کہ یہ اوراق کبھی افادہ عام کے لئے شائع بھی ہوسکیں گے،میں انہیں بھول چکا تھا۔ 2009،….2010 میں لکھی ہوئی بہت سی کتب ضآئع ہوچکی تھی۔آج میں پرانی CDs دیکھ رہا تھا کیونکہ یہ ان ریڈ ابیل ہوچکی تھیں۔پھر سی ڈی روم۔ وغیرہ بھی میسر نہیں،لیکن ایک لیب ٹاپ میں ڈی،وی ڈی روم موجود تھا۔کوشش کی تو چار پانچ کتابوں کا ڈیٹا ریکور ہوا (1)جادو کی تاریخ(2) قران کریم کےالفاظ معانی میوا تی زبان(3)شنیوا کے پہاڑ(4)سعد طبیہ کالج کے مجربات()وغیرہ مناسب سمجھتا ہوں کی یہ قیمتی نسخہ جات،سعد طبیہ کالج کے طلباء اور عوام الناس،اطباء و حکماء کے لئے ڈیجیٹل کاپی اپ لوڈ کررہاہوں۔امید ہے یہ کاوش میرے لئے صدقہ جاریہ بنے گی۔
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو