تحقیقات تشریح اعضائے انسان(دوجلدیں)
قانون مفرد اعضاء کے تحت جگر و غدد اور اس کے خادم اعضاء کی تشریح پر آسان کتاب
نظریہ مفرد اعضاء کی تشریح۔
نظریہ مفرد اعضاء بالکل نیا نظریہ ہے۔تاریخ طب میں اس کا کہیں اشارہ تک نہیں پایا جاتا۔اسی نظریے پر پیدائش امراض و صحت کی بنیاد رکھی گئی ہے۔اس نظریے سے قبل بلواسطہ یا بلاواسطہ پیدائش امراض مرکب اعضاء کی خرابی کو تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔مثال کے طور پر معدہ و امعار شش و مثانہ آنکھ اور منہ کان اور ناک بلکہ اعضائے مخصوصہ تک کے امراض کو ان کے افعال کی خرابی سمجھا جاتا ہے۔یعنی معدے کی خرابی کو اس کی مکمل خرابی مانا گیا ہے۔جیسے سوزش معدہ درد معدہ ورم معدہ ضعف معدہ اور بدہضمی وغیرہ پورے معدے کی خرابی بیان کی جاتی ہے۔لیکن حقیقت ایسا نہیں ہے کیوں کہ میں ایک مرکب عضو ہے اور اس میں عضلات و اعصاب اور غرد ہر قسم کے اعضاء پائے جاتے ہیں۔جب مریض ہوتا ہے تو وہ تمام اعضاء جو مفرد ہیں بیک وقت مرض میں گرفتار نہیں ہوتے بلکہ کوئی مفرد عضو مریض ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ معدے میں مختلف اقسام کے امراض پائے جاتے ہیں۔
جب معدے کے مفرد اعضاء میں سے کوئی گرفتار مرض ہوتا ہے تو مثال کے طور پر معدے کے اعصاب مرض میں مبتلا ہوتے ہیں تو اس کے دیگر علامات بھی اعصاب میں ہوگی اور اس کا اثر دماغ تک جائے گا۔اس طرح اگر اس کے عضلات مرض میں مبتلا ہوں گے تو جسم کے باقی عضلات میں بھی یہی علامات پائی جائیں گی اور اس کا اثر قلب تک چلا جاتا ہے۔یہی صورت اس کے غرد کے مرض کی حالت میں پائی جاتی ہے۔یعنی دیگر غرد کے ساتھ جگر اور گردوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔یا بلکل معدے کے مفرد اعضاء اعصاب و غرد اور عضلات کے برعکس اگر دل و دماغ اور جگر وگردہ میں امراض پیدا ہوجائیں تو معدہ امعار اور شش مثانہ بلکہ آنکھ و منہ اور ناک و کان میں بھی علامات ایسے ہی پائی جائیں گی۔ اس لیے پیدائش امراض اور شفاء امراض کے لئے مرکب عضو کو مدنظر رکھنے سے یقینی تشخیص اور بے خطا علاج کی صورت پیدا ہوتی ہے۔
اسی طرح ایک طرف کسی عضو کی خرابی کا علم ہوتا ہے تو دوسری طرف اس کے صحیح مزاج کا علم ہوتا ہے کیونکہ ہر فرد جو کسی نہ کسی کیفیت و مزاج بلکہ اختلاط کے اجزاء سے متعلق ہے یعنی دماغ و اعصاب کا مزاج سرد تر ہے۔ان میں تحریک سے جسم میں سردی تری اور بلغم بڑھ جاتے ہیں۔اسی طرح جگر اور غرد کا مزاج گرم خشک ہے۔اس کی تحریک سے جسم میں گرمی خشکی اور صفرار بڑھ جاتا ہے۔یہی صورت قلبی عضلات کی ہے۔اور مفرد اعضاء کے برعکس اگر جسم میں کسی کیفیت یا مزاج اور اخلاط کی زیادتی ہو جائے تو ان کے متعلق مفرد اعضاء پر اثر انداز ہو کر ان میں تیزی کی علامات پیدا ہو جائیں گے۔اسی طرح دونوں صورتیں نہ صرف سامنے آجاتی ہیں بلکہ علاج میں بھی آسانیاں پیدا ہو جاتی ہے۔ایک خاص بات ذہن نشین کر لیں۔مفرد اعضاء کی جو ترتیب اوپر بیان کی گئی ہے ان میں جو تحریکات پیدا ہوتی رہتی ہیں وہ ایک دوسرے سے مفرد عضو میں تبدیل ہوتی رہتی ہیں اور کی جا سکتی ہے۔اس طرح امراض پیدا ہوتے ہیں اور اسی طرح ان تحریکات کو بدل کر ان کو شفا اور صحت کی طرف لایا جا سکتا ہے
نظریہ مفرد اعضاء کی عملی تشریح۔
اس اجمال کی تفصیل تو ہم پھر بیان کریں گے یہاں صرف مختصر سی تشریح بیان کر دیتے ہیں جس سے ایک ہلکا ساخاکہ قارئین کے ذہن نشین ہوجائے اور اہل فن اس نظریے سے مستفید ہو سکیں۔
جاننا چاہیے کہ انسان ان چیزوں سے مرکب ہے۔
(1) جسم
(2) نفس
(3) روح
اول یہاں جسم کو واضح کرتے ہیں۔
(1) جسم انسان۔
جسم انسان تین چیزوں سے مرکب ہے۔بنیادی اعضاء ۔حیاتیاتی اعضاء ۔خون۔ان کی مختصر سی تفصیل درج ذیل ہے۔
(1) بنیادی اعضاء۔یہ ایسے اجزاء ہیں جن سے انسانی جسم کا ڈھانچہ تیار ہوتا ہے جن میں تین اعضاء شریک ہڈیاں رباط اور اوتار
(2)حیاتیاتی اعضاء
یہ ایسے اعضاء ہیں جن سے انسانی زندگی اور قائم ہے۔یہ بھی تین ہیں۔اعصاب جن کا مرکز دماغ ہے۔غدد جس کا مرکز جگر ہے۔عضلات جس کا مرکز قلب ہیں۔گویا دل دماغ اور جگر جو اعضائے رئیسہ ہیں وہی انسان کے حیاتی اعضاء ہیں۔
خون۔
سرخ رنگ کا ایسا مرکب جس میں لطف بخارات حرارت اور رطوبات پائے جاتے ہیں یا ہوا حرارت اور پانی سے تیار ہوتا ہے۔دوسرے معنوں میں سودا صفرا اور بلغم کا حامل ہے جن کی تفصیل آئندہ بیان کی جائے گی
اول ڈائون لوڈ لنک