تاریخ طب و اخلاقیات اردو
طب عہد عتیق میں
زمانہ ماقبل تاریخ تا چھٹی صدی عیسوی)
CHAPTER-I
Medicine in Ancient Times
(Pre-Historic Times to 6th cent. AD)
جب کبھی طب کی تاریخ پر فکر تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ علم کافی قدیم ہے اور اس کی تاریخ اس دور سے جاملتی ہے کہ جب فن تاریخ سازی بھی جو د میں نہیں آیا تھا۔ لیکن مورخین نے اس علم کی قدامت اور ابتدائی ہیئت سے متعلق اپنی اپنی آراء قائم کی ہیں اور کچھ مذہبی نظریات و عقائدسے بھی اس موضوع پر رہنمائی ملی ہے۔ بعد میں جب انسان نے تہذیب و تمدن کی منزلیں طے کیں اور اجتماعی زندگی اختیار کی تو دنیا میں انسانی آبادیاں وجود میں آئیں جو دنیا کی قدیم ترین اقوام اور ممالک کے وجود کا ذریعہ بنیں جن کو تاریخ میں قدیم تہذیبوں (ancient civilizations) کے تحت لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
ان قدیم تہذیبوں کے مطالعے سے علم ہوتا ہے کہ جب انسانی تہذیب و تمدن پروان چڑھا تو انسانی ترقی کی پہلی منزل ، علوم و فنون کا وجود میں آنا تھا، جن میں سے ایک علم طلب بھی تھا ، خواہ اس کی شکل کچھ بھی رہی۔ قدیم فنون میں بت تراشی، مصوری اور فن تحریر بھی شامل ہیں جن کی مدد سے تاریخی جانوروں سے حفاظت ممکن ہو۔ اس طرح جب کوئی بیماری درد، زخم، بخار، الٹی ، دست وغیرہ کی صورت میں نمودار ہوئی ہوگی تو فطری تقاضے کے تحت جانے ان جانے میں انسان نے اس کے علاج کی تدبیر ضرور کی ہوگی۔ چاہے آرام کے ذریعہ، چاہے کھانا پینا چھوڑ کر، یا کسی جڑی بوٹی یا گھاس پھوس وغیرہ کا استعمال کر کے۔ چنانچہ یہ اندازہ کافی حد تک درست ہے کہ انسانی وجود کےساتھ قدرت کی رہنمائی میں فن طب کی ابتدار ہوئی۔
عقائد
انسان کیسے پیدا ہوا؟ جس طرح اس سوال کا جواب مختلف مذہبی عقائد کی روشنی میں مختلف
ہے مثلاً اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ دنیا میں آنے والے سب سے پہلے انسان حضرت آدم ہیں جبکہ غیر مسلموں کا عقیدو یہ نہیں ۔ اسی طرح علم طب کی ابتدار کے بارے میں مختلف مذاہب میں مختلف عقیدے ہیں ۔ کوئی مذہب اس فن کو انبیاء کرائم سے منسوب کرتا ہے جیسے مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جب حضرت آدم دنیا میں تشریف لائے تو ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے منجانب اللہ آپ کو کچھ علوم ودیعت کیے گئے جس میں علم طب بھی تھا۔ عقیدہ یہ بھی ہے کہ حضرت اور بیس نے ہر قسم کے صنائع اور فلسفہ کی ابتداء کی تھی جس میں علم طلب بھی
شامل ہے ۔ روایت یہ بھی ہے کہ حضرت سلیمان کو بذریعہ الہام علیم طلب کی تعلیم دی گئی تھی۔
طب کی ابتداء کے بارے میں غیر مسلموں کے اپنے عقیدے ہیں۔ یہ ہودی حضرت سوئی کو مین طب کا موجد مانتے ہیں۔ مجوسی ( آتش پرست) اپنے پیغمبر زرتشت (Zoroaster) کوفن طب کا بانی قرار دیتے ہیں اور اہل ہنود اپنے بھگوان بر ہا کو ہرعلم وفن کا بانی (Founder) کہتے ہیں۔ بعض قوموں نے اپنے مذہبی پیشوا کو طبیب کا درجہ دیا۔ قدیم یونانی اپنے مذہبی پیشوا استقالی بیوس اول (1-Asclepius) کو طبیب اوّل کا درجہ دیتے ہیں۔ یونانیوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ اسقلی پیوس کو طب کی تعلیم حضرت اور لین نے دی تھی۔ حضرت اور لین کو یونانی زبان میں ” حرمس” (Hormes) کے نام سے یاد کرتے ہیں۔