بھوت کا پائوں جب بندھاں
بھوت کا پائوں جب بندھاں ۔جب گھروالان کا بندھاں
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم کتنی بھی ماڈرن بن جائے لیکن یاکا خون کو ابھار
کدی مٹھو نہ پڑے ہے۔کدی نہ کدی جوش مارے ہے
میون کا گروپ میں ،میو بہت مہذب باتن نے کراہاں
لیکن کدی کدی ان کو سوئیو ہوئیو میو جاگ جاوے ہے
اور ایک دوسرااے گلھیان سو بھی نہ چوکا ہاں۔
ایک اہم بات جو میون کا سوشل گروپن میں دیکھن کو ملی ہے
اُو ای ہے کہ ہمارا گروپن میں اظہار مافی الضمیر گنجائش کم ہے
جو چیز ایڈمن کے خلاف ہوئے ،یا وائے اچھی نہ سمجھے تو
وارننگ جاری کردیوے ہے
دراصل ابھی شاید لوگ غلط فہمی کا شکار ہاں
وے سمجھا ہاں کہ اُ نکی مرضی ۔قوم کی مرضی ہے؟
حالانکہ قوم کی سوچ ان کی پابند نہ ہے۔
گروپ تو ایک پنچائت ہے جامیں ہرکوئی بول سکے ہے
ای کہا بات ہوئی کہ اپنی طبیعت کے خلاف بات اے
قوم کے خلاف سمجھ لئیو۔
ہم نے آگے بڑھن کے مارے ذاتی سوچ اور قومی سوچ میں
فرق کرنو پڑے گو۔جب شخصیات اور افراد
یا معمولی سی بات اے سمجھن لگ جانگا
تو بہت سا اختلاف پیدا ہون سو پہلے ای ختم ہوجانگا۔
یامارے جن لوگن نے گروپ بنا راکھاہاں
وے اپنی عادت سے نظر ثانی کراں۔
جب گروم میو قوم کا نام سو چلا راہاں
تو اچھی مرضی کہاں باقی بچے ہے۔
ایڈمن اکیلو تو قوم نہ ہے۔
جب بھی کوئی چج کی بات کرے
وائے نکال باہر پھینکو ہو۔
ای میو قوم کو نمائیندہ گروپ ہے
یا پھر تہارو ذاتی بنگلہ/بیٹھک۔
اگر اپنی ذات کی حد تک رہنو ہے تو میو قوم کا نام اے استعمال مت کرو
جو چاہے کرتا پھر و تم نے کون پوچھے ہے؟
بُرو نہ مائو تو کہہ سکو ہوں تم نے جانے کون ہے؟
لفظ میو قوم ہی تہاری پہچان ہے
کم از کم یاکی تو لاج راکھو۔
اگر تم نے اپنی عادت نہ بدلی تو میو قوم کو جوان
اب سوچن لگ پڑو ہے۔اُو خود بدل دئے گو۔
پھر کہتا پھروگا کہ آج کال کی اولاد نافرمان ہے
بڑان کی قدر نہ کرے ہے۔
یامارے جوانن کی باتن نے سنو۔
ان کا سوالان کو جواب دئیو۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
2 Comments
Your comment is awaiting moderation.
Your point of view caught my eye and was very interesting. Thanks. I have a question for you. https://accounts.binance.com/es-MX/register?ref=JHQQKNKN
Your point of view caught my eye and was very interesting. Thanks. I have a question for you.
Yes, if you have any questions, I will answer them.
Thanks for visiting our website sir, I hope you get to see something new. Feel free to share your thoughts. Thanks again, my dear.