Insulin resistance and cell resistance:
ا
نسولین مزاحمت اور خلیوں کی مزاحمت
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
آپ کا سوال بہت اہم ہے اور یہ ایک ایسی بیماری کی طرف اشارہ کرتا ہے جو آج کل بہت عام ہوتی جا رہی ہے۔ آئیے ان دونوں اصطلاحات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کے علاج کے بارے میں بات کرتے ہ
یں۔
انسولین مزاحمت کیا ہے؟
انسولین ایک ہارمون ہے جو لبلبہ (پانکریاز) کے ذریعے پیدا ہوتا ہے۔ یہ ہارمون خون میں موجود شکر (گلوکوز) کو خلیوں میں داخل ہونے میں مدد کرتا ہے تاکہ وہ توانائی کے طور پر استعمال کی جا سکے۔ جب خلیے انسولین کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں تو اسے انسولین مزاحمت کہتے ہیں۔ یعنی خون میں شکر کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے لیکن خلیے اسے استعمال نہیں کر پاتے۔
خلیوں کی مزاحمت کیا ہے؟
خلیوں کی مزاحمت کا مطلب ہے کہ خلیے کسی خاص مادے یا ہارمون کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں۔ انسولین مزاحمت بھی خلیوں کی مزاحمت کی ایک قسم ہے۔
خلیوں کی مزاحمت (Cellular Resistance) ایک ایسی حالت ہے جس میں خلیے کسی خاص مادے یا ہارمون کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں۔ یہاں کچھ اہم نکات ہیں جو خلیوں کی مزاحمت کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں:
- تعریف:
- خلیوں کی مزاحمت کا مطلب ہے کہ خلیے کسی خاص مادے یا ہارمون کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم کے مختلف افعال متاثر ہو سکتے ہیں۔
- انسولین مزاحمت:
- انسولین مزاحمت خلیوں کی مزاحمت کی ایک عام مثال ہے، جہاں خلیے انسولین کے اثر کو کم جواب دیتے ہیں، جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
- وجوہات:
- غیر صحت مند غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی، موٹاپا، جینیاتی عوامل، اور بعض بیماریوں کی وجہ سے خلیوں کی مزاحمت پیدا ہو سکتی ہے۔
- اثرات:
- خلیوں کی مزاحمت کی وجہ سے جسم کے مختلف افعال متاثر ہو سکتے ہیں، جیسے کہ میٹابولزم، خون میں شکر کی سطح، اور ہارمونز کی پیداوار۔
- علاج اور احتیاطی تدابیر:
- صحت مند غذا، باقاعدہ ورزش، وزن کم کرنا، اور بعض اوقات دوائیں خلیوں کی مزاحمت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
- دیگر مثالیں:
- انسولین مزاحمت کے علاوہ، خلیوں کی مزاحمت کی دیگر مثالیں بھی موجود ہیں، جیسے کہ ہارمونل مزاحمت (Hormonal Resistance) اور دواؤں کی مزاحمت (Drug Resistance)۔
خلیوں کی مزاحمت کو سمجھنا اور اس کا علاج کرنا ضروری ہے تاکہ جسم کے مختلف افعال کو بہتر بنایا جا سکے اور صحت کے مسائل سے بچا جا سکے۔ کیا آپ کو اس موضوع پر مزید معلومات چاہیے؟
انسولین مزاحمت کے علاج کے طریقے
انسولین مزاحمت کا علاج کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں، جن میں شامل ہیں: - وزن کم کرنا: وزن کم کرنا انسولین مزاحمت کو کم کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔
- صحت مند غذا: پوری اناج، پھل، سبزیاں اور کم چربی والی پروٹین پر مشتمل غذا کھائیں۔
- باقاعدہ ورزش: باقاعدہ ورزش کرنے سے انسولین کی حساسیت بڑھتی ہے۔
- دوائیں: ڈاکٹر آپ کو انسولین یا دیگر دوائیں تجویز کر سکتے ہیں۔
- جراحی: بعض صورتوں میں، وزن کم کرنے کے لیے جراحی کی جا سکتی ہے۔
خلیوں کی مزاحمت کا علاج
خلیوں کی مزاحمت کا علاج اس بات پر منحصر کرتا ہے کہ یہ کس قسم کی مزاحمت ہے۔ اگر یہ انسولین مزاحمت ہے تو اوپر بیان کردہ طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ دیگر قسم کی خلیوں کی مزاحمت کے لیے مختلف علاج کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
اہم باتیں - انسولین مزاحمت ایک سنجیدہ بیماری ہے جس کا بروقت علاج نہ ہونے پر ذیابیطس، دل کی بیماریاں اور دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
- زندگی کے طرز میں تبدیلیاں کر کے انسولین مزاحمت کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
اگر آپ کو انسولین مزاحمت ہے تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیں۔
نوٹ: یہ معلومات صرف عمومی معلومات کے لیے ہیں۔ کسی بھی طبی مسئلے کے لیے ہمیشہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
آپ کے لیے کچھ اضافی سوالات: - کیا آپ کو کوئی اور طبی مسئلہ ہے؟
- آپ کی عمر کیا ہے؟
- آپ کا وزن کیا ہے؟
- آپ کی خاندانی تاریخ میں ذیابیطس ہے؟
۔۔۔۔
ذیابیطس میں ’انسولین مزاحمت‘ سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق
انسولین مزاحمت سے بلڈ شوگر بڑھ جاتی ہے اور نتیجتاً ذیابیطس کی شدت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
اسٹاک ہوم: سویڈن میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے ایک لاکھ سے زائد مریضوں پر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ تھی، انہیں فالج کا خطرہ بھی دوسرے مریضوں سے زیادہ تھا۔
واضح رہے کہ انسولین مزاحمت (انسولین ریزسٹنیس) میں ہمارے جسمانی خلیے انسولین استعمال کرکے خون میں موجود شکر (گلوکوز) جذب کرنے، توڑنے اور توانائی بنانے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
نتیجتاً ہمارا لبلبہ (پینکریاز) خون میں شکر کی زائد مقدار معمول پر لانے کےلیے زیادہ انسولین خارج کرتا ہے جس سے اس پر کام کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور لبلبے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
اس تحقیق کی تفصیلات گزشتہ دنوں ’’یورپین ایسوسی ایشن فار دی اسٹڈی آف ڈائبٹیز‘‘ کی سالانہ میٹنگ میں پیش کی گئیں جو اس سال آن لائن منعقد ہوئی تھی۔
کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ اسٹاک ہوم، گوتھنبرگ یونیورسٹی اور نیشنل ڈائبٹیز رجسٹری سویڈن کے ماہرین نے یہ مشترکہ تحقیق ڈاکٹر الگزینڈر زبالا کی نگرانی میں تقریباً سات سال میں مکمل کی۔
اس مطالعے میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے 104,697 مریضوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا جن کی اوسط عمر اس مطالعے کے آغاز پر 63 سال تھی۔
ان میں سے 46,590 خواتین تھیں جبکہ 58,107 مرد تھے۔ ان تمام مریضوں میں ذیابیطس اور صحت کے حوالے سے مختلف ظاہری کیفیات و علامات کے استعمال سے انسولین مزاحمت معلوم کی گئی۔
مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ ذیابیطس کے جن مریضوں میں انسولین مزاحمت زیادہ تھی، ان پر اوسطاً ساڑھے پانچ سال میں کم از کم ایک بار فالج کا حملہ ضرور ہوا تھا۔
محتاط تجزیئے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں میں انسولین مزاحمت سب سے کم تھی، ان میں (سب سے زیادہ انسولین مزاحمت والے مریضوں کے مقابلے میں) فالج کا خطرہ بھی 40 فیصد کم تھا۔
بتاتے چلیں کہ ذیابیطس کو دنیا کی سب سے ہلاکت خیز بیماریوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، ذیابیطس کی وجہ سے 2019 میں تقریباً 15 لاکھ اموات ہوئیں جبکہ خون میں شکر (گلوکوز) کی زیادتی 2012 میں 22 لاکھ اموات کی وجہ بنی۔
انسولین مزاحمت ان دونوں کیفیات پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے لہذا اس پر قابو پانا بھی بہت اہم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسولین مزاحمت پر قابو پانے کےلیے وزن کم رکھنا، صحت بخش غذا استعمال کرنا، روزانہ تقریباً 30 منٹ کی جسمانی مشقت (بشمول تیزی سے چہل قدمی) اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ دواؤں کا پابندی سے استعمال ضروری ہے
۔۔۔۔۔۔۔