انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردار
از
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیّ-اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ(30)
اس وقت دنیا بھر میں جتنے بھی امراض پائے جاتے ہیں وہ غذا و خوراک ۔اور ہارمونلز امراض ہیں۔انسانی جسم میں رطوبات اور سیالیات کا کردار کتنا اہم ہے اس کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوجائے گا۔
عمومی طورپر معالجین اس بات کو سمجھ نہیں پاتے کہ آنے والا مریض کسی عام بیماری کا شکار ہے یا پھر ہارمونلز پرابلمز کی شکایت ہے۔
جب تک امراض کی شناخت نہیں ہوتی اس وقت تک کسی مرض کا شافی علاج ممکن نہیں ہوسکتا۔اگر کوئی اتفاق ہوا بھی تو یہ مسلمات کے مقابلہ میں غیر یقینی ہے
۔اس وقت شوگر۔عورتوں کا موٹاپا۔پیٹ کا لٹک جانا۔ماہواری کا درد سے آنا۔سوزش کا ہونا۔دماغی طورپر اب نارمل ہونا۔کوئی بھی افراط و تفریط ہو ہارمونز سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔جب تک سبب دور نہ کیا جائے مریض خوار رہتا ہے اور معالج غیر معتبر ٹہرتا ہے۔معمولی توجہ سے پیچیدہ امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
اس وقت مرد و خواتین کے پوشیدہ امراض کا بہت شور مچاہوا ہے۔ہر عورت موٹاپے کا رونا رو رہی ہے تو ہر مرد قوت رجولیت کا رونا رو رہا ہے
انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردار۔نامی کتاب جسے حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو اور سعد طبیہ کالج کے ماہرین نے جدید معلومات اور آرٹفیشل انٹلیجنس کی مدد سے تیار کیا ہے۔اس بنیاد پر انسانی جسم کی میں رطوبات کا کردار اور ہارمنز کی کارکردگی کو نمایاں کیا ہے۔کیونکہ یہ چیزں دیسی طب میں بہت کم بیان ہوئی ہیں۔البتہ جدید قسم کی تحقیقات پر نظر رکھنے والے معالجین اس بارہ میں بہتر معلومات رکھتے ہیں۔
انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردار۔
یہ کتاب اے ۔ائی۔(A.I)۔ر آرٹفیشل انٹلیجنس(Artificial intelligence)۔۔۔۔ کی مدد سے لکھی گئی ہے۔اس لئے جدید میڈیکل سائنس کا موفق بھی پڑھنے کو ملے گا۔
انسانی جسم میں رطوبات اور ہارمونز کا کردار
یہ کسی دیسی طبیب یا طب نبویﷺ کے ماہر کی پہلی کوشش ہے کہ Artificial intelligence۔کی مددسے کوئی کتاب ترتیب دی گئی ہے۔
یہ کتاب حکماء و معالجین اور سعد طبیہ کالج کے طلباء و متوسلین اور دیگر طالبین طب کو مفت دی جارہی ہے اس بارہ میں اپنی رائے ضرور دیں۔
جب آپ لوگوں کی آراء موصول ہونگی تو اس کتاب کو طب نبویﷺ اور مفرد اعضاء کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔
ہارمونلز امراض کا شافی علاج۔اور بہترین غذائی چارٹ مہیا کیا جائے گا۔تاکہ ضرورت اپنی ضرورت کو اپنے دسترخوان پر پورا کرسکے۔