امت کی جنتی مائیں
امت کی جنتی مائیں
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
نبی اگر تمام امت کا باپ پے تو اس کی بیویاں تمام امت کی مائیں ہیں اس میں کسی کو اختلاف نہیں ہے کیونکہ یہ ربی فیصلہ ہے [الاحزاب:۶]جن عورتوں کو آپ نے اپنے حبالہ عقد میں لیا ان کو اپنی مرضی سے آپﷺنے رشتہ ازواج میں منسلک نہیں کیا بلکہ خدا تعالی کے حکم سے آپﷺ نے ان سے نکاح فرمایا ۔آپﷺ کے نکاح کرنے سے ان عورتوںمیں سے دوسری خصوصیات کے علاوہ ایک خصوصیت یہ بھی پیدا ہوگئی کہ وہ جنتی ہوگئیں ۔جس طرح نبیﷺ نے جن ،ردوں سے اپنی بیٹیوں کا نکاح کیا وہ سب جنتی تھے۔اسی طرح جن عورتوں کو حضورﷺ اپنے حبالہ عقد میں لائے وہ سب کی سب جنتی تھیں ۔کوئی غیر جنتی عورت آُﷺ کے نکاح میں نہیں۔ نبیﷺ نے فرمایا:ان اللہ ابی لی ان تزوج او ازوج الااھل الجنۃ۔بیشک اللہ تعالی انکار فرماتا ہے مگر یہ کہ جن عورتوں سے میں شادی کروں یا جن مردوں میں اپنی بیٹیوں کی شادی کروں کہ وہ جنتی ہوں ۔[ابن جمرۃ الانساب صفحہ۷۱۰ اصابہ عند ترجمہ ہند بن ابی ہالہ]اس حدیث کی تائد اس دوسری حدیث سے بھی ہوتی ہے جس کو حاکم نے ابن ابی اوفی سے روایت کیا ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:سالت ربی عزوجل ان لا ازواج احدا من امتی ولا اتزوج الاکان معی فی الجنۃ،فاعطانی۔میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ کہ میں اپنی امت میں سے کسی سے نہ کروں اور نہ اسے اپنی بیٹی دوں مگر یہ کہ وہ جنت میں میرے ساتھ ہو۔پس اللہ نے مجھے عطا ء کردیا [طبرانی فی الاوسط مجمع الزوائد۱۰/۱۷]اسی طرح حضرت ابو سعید الخدری نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں۔میں نے اپنی ازواج میں سے کسی عورت سے نکاح نہیں کیا اور نہ اپنی بیٹی کسی مرد کے نکاح میں دی ،مگر اس اجازت سے جو جبریل امین میرے پاس اللہ رب العزت کی طرف سے لائے ۔یعنی میں یہ سب کچھ اللہ کی اجازت اور حکم سے کیا ہے [حلیۃ الالیاء ابی نعیم۷/۲۵۱،عیون الثر ۲/۳۹۳]