التداوی بالاعشاب۔(جڑی بوٹیوں کی دوا)
ایک سائنسی طریقہ جس میں جدید و قدیم طب شامل ہے
مصنف:ڈاکٹرامین رویحہ
اردو ترجمہ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاد میو
ناشر۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ۔۔سعد ورچوئل سکلز پاکستان
کچھ کتاب کے بارہ میں۔
دو دیہائیاں پہلے ہمارے ایک دوست انیس احمد عرب ممالک میں سے کسی ملک میں روزگار کے سلسلہ میں گئے۔مجھے وہ استاد جی کہا کرتے تھے۔جب واپس ہونے لگے تو کسی کے لئے تحفہ لائے ،کسی کے لئے کچھ ۔لیکن انہوں نے میرے لئے التداوی بالاعشاب۔نامی کتاب منتخب کی۔یہ کتاب اس وقت سے میرے پاس موجود ہے۔کئی بار ادارہ کیا کہ اردو میں ڈھال دوں۔لیکن ہر چیز کا وقت مقرر ہے اس کتاب کی باری آج آئی۔
یہ کتاب مجھے سعد یونس کی پیدائش کے وقت دی گئی تھی۔آج اس کی دوسری برسی کے موقع پر اس کا اردو ترجمہ اہل ذوق کی نظر کررہا ہوں۔اسے اپنے بیٹے سعد یونس مرحوم کے نام سے معنون کرتا ہوں۔
التداوی بالاعشاب۔کی خصوصیات
(1)یہ کتاب ایسے شخص کی لکھی ہوئی ہے جس نے علمی طب ایک موقر ادارہ سے حاصل کی اور عملی طب جنگی محاذ اور مشکلات بھرے میدان مین کی۔ڈاکٹر امین الروحیہ نے اعلی تعلیم کے بعد روایتی طب اور جدید کمسٹری کو یکجا کیا۔کیونکہ موصوف دونوں میں مہارت رکھتے تھے۔
(2)انہوں نے ادویات کے بارہ مین جڑی بوٹی کے اگنے سے لیکر پختگی تک۔اور خام حالت سے لیکر سفوف و قہوہ تک کے بہت ساری تراکیب استعمال بیان کی ہیں۔جن سے بوقت ضرورت استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
(3)وہ پیچیدہ امراض کے لئے قہوہ جات تجویز کرتے ہیں۔اس وقت اردو داں طبقہ قہوہ جات کی افادیت سے آگاہ ہورہا ہے۔گوکہ قہوہ جات کا استعمال اور اس کے بنانے کی بہترین تراکیب قبل از تاریخ سے طب میں رائج ہیں۔لیکن پاک و ہند برصغیر میں اسے مفرد اعضاء والوں نے ترویج دی۔آج تقریبا ہر طبقہ قہوہ جات کا استعمال کرتا ہے۔
حالات زندگی۔
ڈاکٹرامین رویحہ (1901۔ 1984ء) شام کے شہر لطاکیہ میں پیدا ہوئے ،انہوں نے ویانا اور برلن کی یونیورسٹیوں سے طب کی تعلیم حاصل کی انہوں نے جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے طب میں ڈاکٹریٹ اور آرتھوپیڈک سرجری میں خصوصی سند حاصل کی۔ .
اس نے مصر، حجاز، عراق اور شام میں طب کی مشق کی اور دمشق میں ملٹری ہسپتال کے چیف فزیشن
تھے۔
- اس نے لیونٹ اور عراق میں حب الوطنی اور قوم پرستی کے کاموں میں حصہ لیا، اور حج امین الحسینی سے منسلک تھے – جب بغداد میں 1935 عیسوی میں المثنا کلب کی بنیاد رکھی گئی تو وہ اور اکرم زوئیٹر غیر عراقی بانیوں میں شامل تھے۔ انہوں نے عراق میں راشد علی الکلانی کے انقلاب میں حصہ لیا، اور کب انقلاب ناکام ہو گیا، اسے گرفتار کر کے رہوڈیشیا میں جلاوطن کر دیا گیا، اور برطانوی حکام نے اسے دوسری جنگ عظیم کے بعد تک وہاں رکھا۔
وہ شام واپس آئے اور سیاسی کام میں حصہ لیا۔
1948 عیسوی میں، وہ شمالی فلسطین میں گلیلی کے علاقے میں سالویشن آرمی کے ساتھ تھے، جنگجوؤں کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے اور زخمیوں کا علاج کر رہے تھے۔
1950ء میں ان پر کرنل ادیب شیشکلی کے قتل کی کوشش میں حصہ لینے کا الزام لگایا گیا اور انہیں قید کر دیا گیا، پھر مئی 1951ء میں رہا کر دیا گیا۔
اپنے آخری سالوں میں، وہ لبنان میں آباد ہوئے، لبنان کی شہریت حاصل کی، اور وہیں انتقال کر گئے۔
یہ کتاب عر