اعضائے رئیسہ اور ان کے خدام۔
اعضائے رئیسہ اور ان کے خدام۔
ابی سعید سے مروی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’دونوں آنکھیں دلیل ہیں۔دونوں کان برتن ہیں،زبان ترجمان ہے۔ہاتھ بازو ہیں،جگر رحمہ ہے۔طحال و پھپھڑے نفس ہیں۔ دونوں گردے مکر ہیں۔دل بادشاہ ہے۔جب باداشاہ ٹھیک رہتا ہے تو رعیت بھی ٹھیک رہتی ہے ،جب بادشاہ بگڑ جائے تو رعیت بھی بگڑ جاتی ہے(الطب ابی نعیم۔نوادر الاصول فی احادیث الرسول192/2الدیلمی مسند الفردوس546/5)
انسانی جسم کی تعمیر کا
ابتدائی مادہ مٹی کو تسلیم کیا گیا ہے مٹی میں نشو و نما و ارتقا کی قوت اتم درجہ موجود ہے ابتدائی طور پر پتھر اس کے بعد چونا کیلشیم ہوتی ہے ،
جب یہ ارتقائی منزل آگے بڑھتی ہے تو سونا، چاندی،لوہا،تانبا میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔
اسی طرح انسانی وجود ارتقائی منزل میں اول الحاقی مادہ مثلاََ ہڈی وتر وغیرہ سامنے آتے ہیں۔
ہڈی مرکز اور کری و وتر خدام بن جاتے ہیں جب الحاقی مادہ نشوونما پاتا ہے تو عضلاتی مادہ یا مسکولر ٹشوز میں تبدیل ہوجاتا ہے
، حرکتی اعضا بنتے ہیں،ان کا مرکز دل ہوتا ہے۔
قدرت نے ہمارے وجود میں خبر رساںاعصاب کواس خدمت پر مامور کیا ہے کہ اگر کوئی غیر طبعی و غیر مفید صورت حال سامنے آتی ہے تو اس کی خبر دیتاہے کہ بروقت تدارک کیا جا سکے ۔ کوئی خطرہ ہے تواحسن انداز میںدفاع کیا جاسکے۔انہیں مخبر اعصاب کہتے ہیں یہ قلب و عضلات کو اطلاع دیتے ہیں ،دل دماغ کی طرف سے آئے احکامات کو حرکتی عضلات کے ذریعہ عملی جامہ پہناتا ہے۔قدرت بڑی فیاض واقع ہوئی ہے، دل و دماغ کے زندہ رہنے کے لئے بدل مایتحلل کے طور پر غذا کو تحلیل کرکے جگر کو غذائی ضرریات کی تکمیل پر مامور کردیا اس کے دو خادم بنا ئے غدد جاذبہ۔غدد ناقلہ۔اگر رطوبات کی زیادتی صحت کے لئے
نقصان دینے لگے تو فعل جاذبہ انہیں جذب کرکے خون میں شامل کردیتے ہیں۔ ا
ااسی طرح اگر خون میں جاذبہ کی وجہ سے زیادہ تری آجائے تو ناقلہ کے ذریعہ انہیں باہر کرکے صحت کو برقرار رکھتے ہیں
حکیم انقلاب استاد صابر ملتانی مرحوم کی تحقیق کے مطابق جگر کے تین اہم افعال ہیں (1)خون کو تکمیل تک پہنچانا،اسے سرخ رنگ دینا(2)صفرا بنانا اور روغنی لحمی و شکری اجزاء کا ہضم کرنا(3)حرارت جسمانی کی حفاظت کرنا اور بوقت ضرورت جسم میں تقسیم کرنا،اسی طرح دماغ کے دو خدام ہیں ۔خبر رساں اعصاب یہ کیمیاوی اعمال سرانجام دیتے ہیں،
حکم رساں اعصاب مشینی افعال سرانجام دیتے ہیں ،دوسرے لفظوں میں خبر رساں اعصاب اگر بلغم صالحہ کاا جتماع
کرتے ہیںتو حکم رساں فاضل بلغمی مواد کو خارج کرتے ہیں، کیمیاوی افعال سر نجام دینے والے اعضا کی غذا بھی ان کے مزاج کی خلط ہی ہوتی ہے مثلاََ غدد جاذبہ کی غذا صفرائے خالص۔خبر رساں اعصاب کی غذا خالص بلغم اور ارادی عضلات کی غذا خالص سودا مشینی افعال انجام دینے والے اعضا کی غذا بھی ان کے مزاج کی ہوتی ہے البتہ فرق یہ ہوتا ہے کہ خالص میں کیمیاوی تبدیلی شروع ہوچکی ہوتی ہے مثلاََ خالص صفرا میں جب کیمیاوی تبدیلی ہوگی تو اپنا اصلی مزاج خشک گرم چھوڑ کر گرم تر میں تبدیل ہوجائے گا لیکن حرارت کا عنصر غالب رہے گا اور نام کے لحاظ سے صفرا ہی کہلائے گا یہی حال باقی دونوں اعضا کے ساتھ بھی ہے۔