قرآن کریم کے غذائی اصولوں کا جائزہ
(غذائی اصولوں پر مبنی بحث تو ہم نے اپنی کتاب۔غذائی چارٹ ۔میں کی ہے۔یہاں پر موقع مناسبت سے (نشد غذائی اصول قران کریم کی روشنی میں بیان کئے جارہے ہیں)
قرآن کریم میں غذائی اصولوں کے حوالے سے بہت سی آیت نازل ہوئی ہیں۔ ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو کھانے پینے کے بارے میں واضح ہدایات دی ہیں۔ آج ہم ان میں سے ایک خاص آیت کا تفصیلی
جائزہ لیں گے جو کہ سورۃ الاعراف میں موجود ہے۔
آیت کا مفہوم:
“اے آدم کی اولاد! تم مسجدوں میں آؤ اور اور خوبصورتی اختیار کرو۔ کھاؤ پیو اور اسراف نہ کرو، بیشک وہ اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔” (الاعراف: 31)
کتب تفسیر میں اس آیت کے ضمن میں ایک واقعہ نقل کیا گیا ہے افادہ ناظرین کے لئے حاضر خدمت ہے۔روایت میں آیا ہے کہ ہارون رشید کے پاس ایک عیسائی طبیب حاذق تھا ایک روز اس نے علی بن حسن بن واقد سے کہا تمہاری کتاب میں علم طب کے متعلق کچھ نہیں ہے حالانکہ علم دو ہی ہیں بدن کا علم اور دین کا علم۔ علی نے جواب دیا اللہ نے ساری طب کو آدھی آیت میں جمع کردیا ہے۔ فرمایا ہے (وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ) طبیب بولا تمہارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : کا کوئی قول طب کے متعلق نہیں آیا۔
علی (رض) نے کہا ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ساری طب کو چند الفاظ میں جمع کردیا ہے فرمایا ہے معدہ مرض کا گھر ہے پرہیز ہر علاج کا سر ہے ہر بدن کو وہی چیز دو جس کا تم نے اس کو عادی بنا دیا ہو طبیب بولا تمہاری کتاب اور تمہارے رسول نے تو جالینوس کے لئے طب چھوڑی ہی نہیں۔ تفسیر مظہری مترجم اردو صفحہ نمبر:
991
اس میں تین باتیں ہمیں بتائی گئی ہیں۔ کھاؤ۔پیؤ۔ لیکن فضول اور بے ہودگی مت برتو یعنی ضرورت و موقع کے مطابق جتنا چاہے کھاؤ لیکن جب سیرابی وآسودگی ہوجائے تو ہاتھ کھینچ لو کیونکہ کوئی بھی حد سے بڑھی ہوئی بات اچھی نہیں ہوتی صحت کے لحاظ سے نہ معاشرتی لحاظ سے۔کھانے کی کوئی حد بندی نہیں کی گئی ہر آدمی کو اس کی ضرورت کے مطابق چھوٹ دی گئی ہے
لیکن بلاضرورت اور حاجت کے بغیر کھانا دانتوں سے قبر نکالنے والی بات ہےپیٹ کی ضروت اور اس کی طلب کو بھوک کہتے ہیں اس کا انداز انسان کی اپنی ذات سے بڑھ کر کون کرسکتا ہے۔مسلمانوں پر اللہ رحم فرمائے انہوں نے منزل من اللہ قوانین کو بہت کم اہمیت دی ہے دیگر اقوام قران کریم میں بیان کردہ
نکات اور طبی فوائد سے بہرہ مند ہوئیں لیکن انہوں نے آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا ۔
اس آیت میں تین اہم باتیں بیان ہوئی ہیں:
- کھانا اور پینا:کھانا پینا انسانی ضروریات میں سے ایک اہم ضرورت ہے اس کے بغیر زندگی محال ہے۔حلال و طیب رزق کا کھانا اور بوقت ضرورت استفادہ کرنا انسانی زندگی کے لوازمات سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو کھانے اور پینے کی اجازت دی ہے۔
اسراف سے بچنا: کھانے پینے میں حد سے زیادہ بے پرواہی اور اسراف کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
قرآن کریم میں اسراف سے بچنے کا حکم
قرآن کریم میں اسراف سے بچنے کا حکم مختلف آیتوں میں بار بار آیا ہے۔ اسراف صرف کھانے پینے تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں اسراف سے منع کیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں اسراف کو ایک بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے اور اسراف کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے برا کہا ہے۔
اسراف سے بچنے کی اہمیت:
- اللہ کی ناراضگی: اسراف کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا۔
- نعمتوں کی قدر نہ کرنا: اسراف کرنے والے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر نہیں کرتے۔
- معاشرے پر بوجھ: اسراف معاشرے پر بوجھ ڈالتا ہے۔
- مالی نقصان: اسراف سے مالی نقصان ہوتا ہے۔
اسراف کے مختلف پہلو:
- کھانے پینے میں اسراف: زیادہ کھانا، پینا، فضول چیزیں خریدنا وغیرہ سب اسراف کی مثالیں ہیں۔
- پانی کا اسراف: پانی کی بے جا ضیاع بھی اسراف ہے۔
- وقت کا اسراف: وقت کو بے کار کاموں میں ضائع کرنا بھی اسراف ہے۔
- مال کا اسراف: مال کو بے جا خرچ کرنا بھی اسراف ہے۔
اسراف سے بچنے کے طریقے:
- ضرورت کے مطابق خرچ کرنا: صرف ضروری چیزوں پر خرچ کرنا چاہیے۔
- نعمتوں کی قدر کرنا: اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر کرنا چاہیے۔
- بچت کرنا: مستقبل کے لیے بچت کرنا چاہیے۔
- صدقہ و خیرات کرنا: اپنی آمدنی کا کچھ حصہ غریبوں اور محتاجوں میں تقسیم کرنا چاہیے۔
قرآن کریم میں اسراف سے متعلق چند آیات:
- “اے آدم کی اولاد! تم مسجدوں میں آؤ اور زیور پہنو اور کھاؤ پیو اور اسراف نہ کرو، بیشک وہ اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔” (الاعراف: 31)
- “اور کھاؤ پیو اور اسراف نہ کرو، بیشک وہ اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔” (الأنعام: 141)
- “اور اللہ اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔” (الأنعام: 141)
نتیجہ:
اسراف سے بچنا ہمارے دین کا ایک اہم حصہ ہے۔ اسراف سے بچ کر ہم اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔مزید معلومات کے لیے آپ قرآن کریم اور مختلف اسلامی کتب کا مطالعہ کر سکتے ہیں
- وقت اور مقام: مسجدوں میں جانے کے موقع پر کھانا پینے کی ترغیب دی گئی ہے۔
اس آیت سے حاصل ہونے والے غذائی اصول:
- ضرورت کے مطابق کھانا: کھانا پینا انسان کی فطری ضرورت ہے۔ لیکن اس میں اسراف نہیں کرنا چاہیے۔
- صحت مند غذا: کھانے پینے میں اعتدال برتنا چاہیے۔ زیادہ کھانا یا پینا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
- وقت اور مقام کا خیال رکھنا: کھانے پینے کا مناسب وقت اور مقام کا انتخاب کرنا چاہیے۔
- سادہ غذا: قرآن کریم میں سادہ غذا کھانے کی ترغیب دی گئی ہے۔
- حلال غذا: صرف حلال غذا کھانا چاہیے۔
ہارون الرشید اور عیسائی طبیب کا واقعہ:
اس آیت کے حوالے سے ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے جس میں ہارون الرشید کے پاس ایک عیسائی طبیب تھا۔ اس طبیب نے علی بن حسن بن واقد سے کہا کہ تمہاری کتاب میں علم طب کے متعلق کچھ نہیں ہے۔ علی نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ نے ساری طب کو آدھی آیت میں جمع کردیا ہے۔ اس نے قرآن کی آیت “وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا” کا حوالہ دیا۔ جب طبیب نے کہا کہ تمہارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی قول طب کے متعلق نہیں آیا تو علی (رض) نے فرمایا کہ ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ساری طب کو چند الفاظ میں جمع کردیا ہے اور فرمایا ہے کہ معدہ مرض کا گھر ہے اور پرہیز ہر علاج کا سر ہے۔
اس واقعے سے کیا سیکھنے کو ملتا ہے؟
اس واقعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قرآن کریم میں بیان کردہ غذائی اصول نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی بہت اہم ہیں۔ قرآن کریم میں بیان کردہ اصولوں پر عمل کر کے ہم ایک صحت مند اور خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔
نتیجہ:
قرآن کریم میں بیان کردہ غذائی اصولوں کو اپنی زندگی میں لاگو کرنا ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔ ان اصولوں پر عمل کر کے ہم نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی طور پر بھی صحت مند رہ سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ صرف ایک آیت کا تفصیلی جائزہ ہے۔ قرآن کریم میں غذائی اصولوں کے حوالے سے بہت سی دیگر آیات بھی موجود ہیں۔ ان آیات کا مطالعہ کر کے ہم مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔