پیش لفظ
اردو سائنس بورڈ اب تک ساڑھے سات سو سے زائد کتب شائع کر چکا ہے۔ ان میں کئی کتب کو اولیات کی حیثیت حاصل ہے کہ ان موضوعات پر اردو زبان میں اس سے پہلے کتب شائع نہیں ہوئیں۔ بہت سی کتب کے تیں تھیں اور بتیس بتیں ایڈیشن اس امر کا ثبوت ہیں کہ ان کو علم دوست قارئین نے ہاتھوں ہاتھ لیا ہے اور بعض کتب کو ” بجا طور پر اُردو سائنس بورڈ کا اعزاز اور امتیاز کہا جا سکتا ہے۔ اُردو سائنس انسائیکلو پیڈیا ایسی کتابوں میں ایک گراں قدر
اضافہ ہے۔
عربوں نے فراموش کردہ یونانی علوم کا فقط ترجمہ ہی نہیں کیا بلکہ اسلامی انقلاب کے طفیل حاصل ہونے والی سیاسی قوت اور تمدنی برتری کے بل بوتے پر اسے وہ اعتبار بھی دیا کہ یورپ میں نشاۃ ثانیہ ممکن ہو سکی۔ یہ امر بھی بحث طلب ہے کہ کیا یونانیوں نے بھی بابل و نینوا، سندھ و ہند کے ساتھ ساتھ مصر کی تہذیبی ترقی سے روشنی حاصل کی؟ ہند جیسے قدیم علمی مرکز سے تاریخی اور جغرافیائی تعلق کی حامل فارسی زبان بھی اس عمل میں عربی کی ہم قدم رہی ۔ اگر فارسی اور عربی کے ساتھ اُردو کے ہمہ نوع تعلق کو دیکھا جائے تو اس میں سائنسی مضامین اور مطالب و مفاہیم کی ادائیگی اصل سے رجوع کا عمل ہے۔ حروف تہجی اور قواعد سے لے کر جملے کے تیور اور اظہاری تشکیلات تک اُردو نے عربی اور فارسی کے ساختی اجزاء اور مجموعی مزاج سے استفادہ کیا ہے۔ اس میں ایک نہایت عمیق سطح پر علوم وفنون کے لیے عمومی اساس
موجود ہے جس پر بہت بڑی عمارت استوار کی جاسکتی ہے۔
غالباً اسی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے علی گڑھ سائنٹفک سوسائٹی، جامعہ ملیہ ، دہلی اور عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد، دکن جیسے ہمارے پیشر واداروں نے اصطلاح سازی میں بنیادی اہمیت کا کام کیا۔ بعض تاریخی مجبوریوں کے سبب اگر عربی اور فارسی سے ہمارا عصری تعلق کمزور نہ پڑ جاتا تو ان کے قابل فخر کام سے نہ صرف استفادہ کیا جاتا بلکہ
اسے آگے بھی بڑھایا جا سکتا تھا۔ اگر چہ اصطلاح کے لیے اس کا بہت عام فہم ہونا لازمی شرط نہیں لیکن اس کے کسی نسبتا زیادہ معروف علمی سرچشموں سے قطع تعلق کے بعد اس طرح کی اصطلاح سازی مترجم اور قاری دونوں کے لیے مشکل پیدا کرنے لگی ہے۔
چنانچہ کوشش کی گئی ہے کہ اصطلاحات کے ترجمے کی بجائے اُن کی وضاحت پر توجہ دی جائے۔ انسائیکلو پیڈیا میں اصطلاحات کی ترتیب انگریزی حروف تہجی کے مطابق ہے لیکن متن اردو میں ہونے کی وجہ
سے اسے دائیں جانب سے شروع کیا گیا ہے کیونکہ اس کتاب سے استفادہ کرنے والے قارئین اردو اور انگریزی
دونوں لفظیات سے مانوس ہیں اس لیے انہیں پڑھنے میں وقت نہیں ہوگی۔
اس انسائیکلو پیڈیا میں کئی جگہ انگریزی اصطلاحات کو اُردو ترجمے کی بجائے ان کی اصل شکل میں برتا گیا ہے۔ اس حکمت عملی کے پس پردہ فقط اصطلاح تراشی کی عملی مجبوریاں ہی کارفرما نہ تھیں بلکہ اُردو کے مزاج پر ایقان بھی تھا کہ اثباتیت کے سبب یہ بہت جلد ان اصطلاحات کی مغائرت ختم کر دے گی
اور یہ اپنے مطالب بڑی وضاحت کے ساتھ
ادا کرنے لگیں گی۔
اس انسائیکلو پیڈیا سے نہ صرف یہ کہ مڈل سے لے کر گریجوایشن تک کے طلبہ بھر پور استفادہ کر سکتے ہیں بلکہ اس کا مطالعہ ان کے ذوق و شوق کے لیے مہمیز کا کام بھی کرے گا۔ اس کے علاوہ عام علم دوست قارئین کے لیے بھی
یہ ایک نہایت مفید اور کار آمد ذخیرہ ہے جس سے وہ اپنی روز مرہ علمی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔
کچھ بڑے کاموں کی پیش بندی ریاضیاتی صحت کے ساتھ کی جا سکتی ہے لیکن کچھ کام اپنی ماہیت اور مزاج میں نامیاتی ہوتے ہیں۔ دوران تحمیل یہ اپنے ماضی سے متاثر ہوتے اور مستقبل کو متعین کرتے ہیں۔ انسائیکلو پیڈیا اس طرح کا ایک کام ہے۔ اس کے مختلف حصے الگ ہوتے ہوئے بھی مزاج اور مواد میں با ہم مسلک اور متعلق ہوتے ہیں۔
انسائیکلو پیڈیا کے ان تمام معیارات سے کما حقہ آگاہ ہوتے ہوئے بھی زیر نظر کام کے وابستگان انہیں برقرار نہیں رکھ سکتے تھے۔ بشری کمزوریاں اور اردو میں اس طرح کے کام کی نظیر نہ ہونے جیسے عملی مسائل اپنی جگہ لیکن یہ امر نظری سطح پر بھی مکن
نہیں ہے۔
انسائیکلو پیڈیا کو مزاج کے اعتبار سے ایک یکجان تحریر اور اپنی زبان کا مؤقر نمائندہ ہونے میں صدیوں کے
وقت اور بیسیوں ایڈیشن انتظار کرنا پڑتا ہے۔ مصنفین، مدیران اور منتظمین وستمین کی محنت شاقہ اپنی جگہ لیکن معاشرے کے مختلف علمی حلقوں اور استفادہ کرنے والوں کی رائے کے بغیر تحریر کے مزاج سے شناسائی اور فہم عمومی نہیں ہو سکتی ۔
بالآخر برٹانیکا کو اپنا موجودہ مقام حاصل کرنے میں بھی دو سو سال کا سفر کرنا پڑا ہے۔ ایسے عالمی سطح کے معیاری
انسائیکلو پیڈیا بھی نظری اختلافات اور علمی غلطیوں سے ابھی تک بالکل پاک نہیں ہیں۔
مندرجات بالا کی روشنی میں دیکھا جائے تو زیر نظر ایڈیشن کو تسویدی سے کچھ زیادہ خیال کرنا توقعات کا بوجھ
بڑھانے کے مترادف ہے لیکن تسویدی ایڈیشن کے باوجود اس کی علمی اہمیت کم نہیں ہوتی ۔ گزرتا وقت، استفادہ کرنے
والوں کا رد عمل اور مسلسل حکومتی سر پرستی اسے بہت جلد اردو ادب کا مایہ افتخار بنادے گی۔
خالد اقبال یاسر
Read Online
Download Link 1
Download Link 2