ادویہ کی حفاظت مختلف قواموں کی تیاری
ادویہ کی حفاظت مختلف قواموں کی تیاری
حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو#
بسم اللہ الرحمن الرحیم
طب قدیم سے ادویہ سازی ہیں ہیں ۔ایک اہم شعبے کے طور پر معروف رہا ہے پرانے لوگوں نے بہت ساری کتب اس بارے میں لکھی ہے اور ادبیات کے باریک سے باریک نکات بیان کیے ہیں
معالج کی ذمہ داری صرف مریض کو چیک کرکے خالی ہاتھ واپس بھیج دینا نہیں ہوتی بلکہ اس کی ضرورت کے مطابق دوا ہےعذا اور پرہیز مقرر کرنا اور مریض کے لئے مناسب ہدایات دینا بھی مہارت کی ذمہ داری میں شامل ہے
مریض جس وقت معالج کے پاس پہنچتا ہے ہے اس وقت اس کی دیکھ بھال کرنا اس کا دکھ درد کا مداوا کرنا یا اس سے مناسب انداز میں راحت پہنچانا معالج کی ذمہ داری بنتی ہے
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے معالج پہلے سے اپنے دواخانے میں کچھ دوائیں تیار رکھتا ہے اس کی مختلف صورتیں ہوتی ہیں کچھ جڑی بوٹیوں کو قدرتی حالت میں اکھاڑ کر لاتا ہے اور انہیں محفوظ کرلیتا ہے معالج انہیں براہ راست استعمال نہیں کراسکتا بلکہ انہیں مختلف مراحل سے گزار کر بنانا پڑتا ہے ادویہ سازی کی کھٹالی سے گزارنا پڑتا ہے تاکہ وہ اس قابل ہو سکے کہ مریض استعمال کروائی جا سکیںیہ معالج کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے مریض کو دوا کس حالت میں کھلانی ہے، اسے بنانا ہے اس کی گولیاں بنانی ہے اس کا شربت بنانا ہے وغیرہ وغیرہ
مریض کو وہ جس حالت میں بھی چاہے راحت پہنچانے کی کوشش کرتا ہے مریضوں سے حق الخدمت ادا کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ معالج اس کے ساتھ بہتر سے بہتر سلوک کرے اور بہتر سے بہتر تدبیر اختیار کرے دکھ اور تکلیف سے جلد از جلد باہر آس کے ادویہ سازی کی بہت بڑی دنیا ہے ہے اس میں شربت سازی ہے معجون بنائے جاتے ہیں اور مرکبات تیار کیے جاتے ہیں۔سفوف بنائے جاتے ہیں، گولیاں بنائیں جاتی ہیں ۔
انہیں محفوظ بنانے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کی جاتی ہیں جب کوئی دوا دی جاتی ہے ،قدرتی حالت سے اس سے باہر نکال دیا جاتا ہے تو جو قدرت کی حفاظت کا خول دوا کے اوپر موجود ہوتا ہے وہ ٹوٹ جاتا ہے،اب وہ کی حالت میں گولی کی حالت میں ہو، شربت کی حالت میں ہو۔ اس کے استعمال کی خاص مدت ہوتی ہے ۔اس کے اثرات کی ایک حد ہوتی ہے اس کے بعد وہ دوائی اثرات برقرار نہیں رہ سکتے۔
اس سے زیادہ مدت کے لئے موثر انداز میں محفوظ بناتے ہیں ان کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں۔ یہ معجون ہے، شربت ہے، رب ہے وغیرہ وغیرہ ان کی ضرورت اس لیے پیش آتی ہے کہ ہر چیز ہر وقت موجود نہیں ہوتی بلکہ وہ ایک خاص موسم میں ہوتی ہے اس کے بعد وہ ختم ہو جاتی ہے لیکن معالج و مریض کی ضرورت ہر وقت برقرار رہتی ہے اب اس چیز کو کام میں لانے کے لیے اس کا موجودہونا ضروری ہے لیکن اس کا موسم نہیں ہوتا اس لیے اس قسم کی ادویاتی اجزاء کو محفوظ بنایا جاتا ہے تاکہ اس کو فوری طور پر مریض کو استعمال کراکے راحت کا سامان مہیا کیا جا سکے
معجون۔شربت، رب۔خمیرہ جات۔بنانے اور انہیں دیر تک محفوظ رکھنے کے لئے ایک معیار مقرر ہےاگر اس طرف توجہ نہ دی جائے تو ان محلولات اور اور مرطوب چیزوں میں اٹلی لگنے اور انہیں خراب ہونے سے نہیں بچایا جا سکتا ۔ماہرین نے کچھ معیارات مقرر کیے ہیں ادویات اجزاء کو دیر تک محفوظ رکھا جا سکے
دستور المرکبات نامی کتاب میں اس بارہ میں لکھا ہے۔
(۱) شہد کا قوام شہد کا قوام بنانا ہو تو اُسے چھان لںb تاکہ وہ مکھیوں ، تنکوں اور دیگر آلائشوں سے پاک ہو جائے ۔ اس کے بعد عمل ارغاء کے ذریعہ اِس کا تصفیہ کر لں یعنی کسی قلعی دار برتن مںم ڈال کر آگ پر جوش دیں جب میلے کف (جھاگ) آنے لگںک تو کف گرفتہ کر لںن یعنی جھاگ کو کسی کرچھے کی مدد سے علاحدہ کر لںی اور اُس کے بعد آگ سے اُتار کر دیگر ادویہ شامل کر یں ۔
(۲) قند سیاہ (گڑ) کا قوام گڑ کے ٹکڑے کر کے بقدر ضرورت پانی مںم ڈال کر آگ پر رکھںع جب وہ اچھی طرح حل ہو جائے تو اُس کو آگ سے اُتار کر چھان لں اور کچھ دیر کے لئے رکھ چھوڑیں ۔ بعد ازاں اُس کو نتھار لںے ۔ یہاں تک کہ وہ خوب صاف ہو جائے ۔ اگر قند سیاہ کو مزید صاف کرنا مقصود ہو تو اثنائے جوش ، دودھ کا چھینٹا دیتے رہںش ۔ اِس کے بعد اِس کا قوام تیار کریں ۔
(۳) شکر سُرخ کا قوام شکر سُرخ کا قوام بھی قندسیاہ کی طرح تیار کیا جاتا ہے۔
(۴) قند سفید کا قوام/شکر یا چینی کا قوام اگر دانہ دار شکر کا قوام بنانا ہو تو اُس کو بقدرِ ضرورت لے کر پانی کے ہمراہ آگ پر رکھںr اور قوام تیار کریں ۔ قند سفید کو چھاننے کی ضرورت نہںے ۔ اِلّا ماشا اللّٰہ ۔
(۵) مصری (نبات سفید) کا قوام نبات سفید کو پانی مں حل کر لںض ، اُس کو بھی چھاننے کی ضرورت نہں ، پھر کسی قلعی دار برتن مںد پکائںس جو جھاگ نمودار ہوتا جائے اُس کو کف گرفتہ کرتے رہں، ۔ اگر شربت کا قوام ہے تو کسی قدر رقیق رکھںں اور اگر معجون کا ہے تو نسبتاً غلیظ کر لںت ۔
(۶) کھانڈ کا قوام کھانڈ سے مراد دیسی شکر ہے جو زیادہ صاف اور دانہ دار نہںں ہوتی، اِس کی رنگت سُرخ زردی مائل ہوتی ہے ، اُس کو پانی مںد خوب اچھی طرح حل کر لںہ تاکہ تنکوں وغیرہ سے اچھی طرح صاف ہو جائے ، پھر چند منٹ کے لئے اس محلول کو چھوڑ دیں تاکہ اُس کی اندرونی کثافتںک یعنی مِٹی و ریت وغیرہ تہہ نشین ہو جائںم ۔ اِس کے بعد اوپر سے نتھار کر کسی قلعی دار دیگچی مںا پکائں ، اُس مںٹ سے اُٹھنے والے جھاگ کو کف گیر سے علاحدہ کرتے جائںپ اور پھر قوام تیار کریں ۔
(۷) بورہ کا قوام کھانڈ کی مصفّٰی قسم کو بورہ کے نام سے جانا جاتا ہے جس کی رنگت سفید ہوتی ہے۔ بورہ کو پانی مںی حل کر کے چھاننے کی ضرورت نہںو بلکہ قلعی دار برتن مں آگ پر رکھ کر بدستور قوام تیار کریں ۔
(۸) ترنجبین (شیر خشت) کا قوام ترنجبین کا قوام بالعموم علاحدہ سے کم ہی تیار کیا جاتا ہے، بیشتر اِسے شکر یا شہد کے ساتھ ملا کر تیار کرتے ہںن جس کا طریقہ یہ ہے کہ ترنجبین کو پہلے پانی مںی حل کریں تاکہ تنکہ مٹی و آلائش صاف و تہہ نشین ہو جائے اِس کے بعد نتھرا ہوا محلول لے کر شہد یا شکر اِس مںے شامل کر کے قوام تیار کریں اور مرکب مں ا ملائںی ۔
2 Comments
Your comment is awaiting moderation.
Thanks for sharing. I read many of your blog posts, cool, your blog is very good.
Your comment is awaiting moderation.
Thanks for sharing. I read many of your blog posts, cool, your blog is very good.
Can you be more specific about the content of your article? After reading it, I still have some doubts. Hope you can help me. https://accounts.binance.com/es/register-person?ref=53551167
Thanks
We will try our best to meet your expectations