چندطبی مشاہدات۔قسط3
ابو مروان عبد الملک ابن زہر۔کے
چندطبی مشاہدات۔قسط3
کتاب التیسیر فی المداوۃ التدبیر
(1092تا1162ء۔۔484۔557ھ)
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
قوت باہ کے لئے
اطبار کا خیال ہے کہ چڑیوں( عصافیر) کے اور خصوصاچڑیوں کے مغرقوت باہ کے لیے مفید ہیں۔ اسی طرح ان کا یہ بھی کہتا ہے شلجم کا تنہا یاگوشت کے ساتھ پکاکر کھانا بھی اس مرض کے لیے مفید ہے ۔ میرا ذاتی تجربہ یہ ہے شلجم پکاکر کر کھانے سے بصارت تیزر ہوتی ہے۔ اطباء کہتے ہیں کہ گاجر کوکچایا پکا کر کھانا بھی اس سلسلہ میں فائدہ مند ہوتا ہے۔ اسی طرح بھگوئے ہوئے چنے کا پانی پینابھی فائدہ مند ہے۔ یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جنگلی کبوترکے چوزوں کا کھانابھی مقوی باہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں
تحریم خمر (شراب) قران کریم کی روشنی میں
استرخاء و فالج۔کبوتروں کی سانس کے فوائد
نیزگبندوں میں رہنے والے کبوتروں کا کھانا استرخاء فالج، خدر، سکتہ اور رعشہ کے لیے مفید ہے۔ ایسی ہواوں کا سونگھنا جس میں کبوتر سانس لیتے ہوں اوران کے جسم سے جوجوہر ہوا میں تحلیل ہوتا ہے اس میں سانس لینا بھی مذکورہ بالا اور امراض کے لیے انتہائی نفع بخش ہے ۔ کبوتروں کے سانس اور ان کے جسمانی تخللات سے اچھی طرح فائدہ اس طرح اٹھایا جاسکتا ہے جبکہ ان کے رہائشی مقامات(گھونسلے) انسان کے مقامات سے قریب ہوتے ہوں ۔ البتہ ان کی بیٹ کی بدبو سے بچنا ضروری ہے ۔ خصوصا موسم گرما میں۔
بواسیر۔
اطبار کا قول ہے کہ نیم گرم صاف پانی سے استنجا کرنا بواسیر کے مرض سے محفوظ رکھتا ہے۔ چلغو زہ اوراخروٹ کا مغز ،انجیر کے ہمراہ استعمال کرنا معمولی زہروں کا تریاق ہے۔ اور اس سے زیادہ قوی الاثرتریاق لہسن کھانا ہے۔
خرگوش و بکری کی کھال
خرگوش کی کھال کی پوشاک اور پوستین بوڑھوں اور جوانوں کے لیے مقوی ہے۔ بکری کے بچوں کی پوستین نوجوانوں کے نفع بخش ہے۔
بلیوں کے پاس رہنے سے اور ان کے سانس کے اثر سے لاغری دبلا پن اور سل پیدا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
پیٹ خالی رکھو ،بیماریاں نہ پالو۔
کھانے میں سرکہ کا استعمال حميات عفونیہ سے محفوظ رکھتا ہے ۔ یہی فائد ہ کالی مرچ کے استعمال کیا ہے۔ باسی گوشت کھانا امراض پیدا کرتا ہے ۔ بوڑھوں کے لیے بد ترین گوشت مچھلی ہے ۔
بہت زیادہ پانی میں تھوڑی شکر ملا کر پینا پیاس کوفوراََ تسکین بخشتا ہے۔
گلے کے امراض
ارغوان بحری کے ریشے سے اگر سانپ کا گلا گھونٹ دیا جائے اور اس کو خناق کے مریض کے گلے میں لٹکایا جائے تو مریض کو شفاء حاصل ہوتی ہے۔ دائیں ہاتھ کی وریدفیقال کی متواتر فصد کرنے سے بدن کے اندرونی اورام سے نجات ملتی ہے۔ اسی طرح دریداکحل کی فصد بھی مذکورہ بالا بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
گرم چشموں کا پانی۔
گرم چشموں کا پانی ہمیشہ استعمال کر تاخدر سے محفوظ رکھتا ہے۔ انجرہ کو گوشت کے ساتھ یا بغیرگوشت کے کھانا پتھری سے نجات دلاتا ہے۔ مولی کھانا بہجۃ الصوت میں مفید ہے۔ اور یہی تاثیر کرم کلہ(گوبھی) کی بھی ہے۔ بہی کو بھون کر بعد طعام کھانا مفرح اور نشاط بخش ہے ۔
مقوی اعصاب
پوست ترنج کا کھانا مقوی قلب و اعصاب ہے۔تخم ترنج کا استعمال دافع سموم ہے، چھوٹے لیموں (کاغذی) کا چھلکا اور پتے بھی دافع سموم ہیں. نیز برگ سرخل پانی میںجوش دے کر شکر ملا کر استعمال کرنا کدو دانوں اورچرنوں کا قاتل ہے۔کانجی کا نتھرا ہواپانی اور سرکہ پیٹ میں کیڑے کی پیداش کر روکتا ہے۔ روغن خردل کا ایک قطرہ اگر تین دن متواتر بہرے کان میں ٹپکایا جائے تو سماعت لوٹ آتی ہے۔شفتالو کوچھلکا سمیت استعمال کرنے سے معدہ کی تبخیر دور ہوجاتی ہے۔
اعصابی دردیں
قرصعنہ (عرب ممالک میں پیدا ہونے والی اونٹ کٹارہ کے مشابہ ایک جڑی بوٹی ہے۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو)کے استعمال سے بھی یہی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ نیم گرم روغن زیتون کی مالش کرنا جسم کے تمام دردوں کو دور کرتا ہے جب شخص کو ورم لہاۃ(کوے کا ورم)لاحق ہو جائے اس کے گلے میں ہینگ کی پوٹلی لٹکانے سے درتحلیل ہو جاتاہے
.قرصعنہ کو پیس کر ورموں پر لگانے سے ورم تحلیل ہو جا تے ہیں۔ برک(آبی پرندے) کی چربی گرم کر کے درد کے مقام پر لگائی جائے تو درد میں سکون ہو جاتا ہے۔ خواہ اس کا سبب حارد ہو یا بارد. اطبا کا کہنا ہے کہ پنیرمایہ کا پلانا ایسے کثرت اسہال کے لیے مفید ہے
یہ بھی پڑھیں
کچلہ کے بارہ میں میرے تجربات و مشاہدات
عسرا لبول
جس کا سبب نامعلوم ہو، عسر البول کی شکایت ہو تو سہی(قفنذ) کی کھال کی دھونی سے پیشاب جاری ہو جاتا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ مذکورہ بالا طریقہ علاج اس وقت مفید ہوتا ہے جب اس مرض کا سبب رسولی(سلعہ ) یا پتھری نہ ہولیکن جب یہ مرض ان میں سے کسی سبب کے نتیجے میں عارض ہوا ہو تو ایسی حالت میں، میں نہیں سمجھتا کہ کھال کی دھونی دینے سے پیشاب جاری ہو جائے گا ۔
میں نے صحت کو قائم رکھنے اور اسباب مرض کو دفع کرنے کے لیے ان ادویہ کو بیان کیا ہے جو زیادہ ترمفر دات ہیں اور مذکورہ امور میں خصوصیت رکھتی ہیں. اورجو کچھ میں نے بیان کیا ہے وہ بالکل درست ہے جس پر میرا ذاتی تجربہ بھی مشاہدہ ہے ۔ اب میں اسباب مرض دور کرنے کے لیے ایسی ادویہ کاتذکرہ کر رہا ہوں جن کی ترکیب آسان ہے۔ اور جن کے مصارف کم ہیں اور جو اکثرمقامات پر دستیاب ہوتی ہیں۔(صفحہ17)