آنکھوں کی حفاظت۔سرمہ اور وضو کاکمال
اس وقت جس قدر لوگ عینک یا لینز کی طرف آرہے ہیں یہ کوئی صحت مند رجحان نہیں ہے،بالخصوص ڈٰجیٹل دنیا میں آںکھوں کے بارہ میں زیادہ شکایات دیکھنے کو مل رہی ہیں ۔ایسے لوگ شاذ و نادر ہی ملیں گے جو موبائل سکرین پر نگاہین گاڑے ہوئے نہ ہوں۔نوجوان نسل جس تیزی سے آنکھوں کے امراض میں مبتلا ہورہی ہے۔محسوس ہوتا ہے کچھ عرصہ بعد عینک نہ پہننے والوں کو تعجب کی نگاہوں سے دیکھا جائے گا۔
یعنی وہ دن دور نہیں جب اس مرض/کمزوری کو ایک حقیقت سمجھ کر اپنا لیا جائے۔۔
آنکھ اور طب قدیم
طبی کتب میں آنکھوں کے بارہ میں بہت سی ہدایات موجود ہیں۔کحل/سرمے/بھپارے۔ معجونات۔سبز جڑی بوٹیوں کا مختلف طریقوں سے استعمال۔سونے جاگنے سے متعلق۔بیش قیمت ہدایات۔
جب ہم پرانی کتب کا مطالعہ کیا جاتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ امراض چشم کی یہ کتب شاید ہماری ضروریات دیکھ کر ترتیب دی گئی تھیں۔مثلاََ الحاوی الکبیر فی الطب جلددوم۔کتاب الفاخر فی الطب جزو دوم کا چھٹا بات۔الزہراوی نے تو امراض چشم کا سرخیل ہے ۔اس کے علاوہ ہندو ویدک۔یونانی طب۔جدید دور میں رائج شدہ قانون مفرد اعضاء۔طب شاہدروی۔ہومیو پیتھک وغیرہ معروف طرُق علاج میں امراض چشم پر بہت کچھ موجود ہے۔
لیکن امراض چشم تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ لوگ آئی سپیلشٹوں کی طرف رجوع کرتے ہیں۔مہنگے سستے علاج جو بھی تجویز کئے جائیں قبول کرتے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ جدید دور کے ماہرین نے بہت سے باتیں بتائی ہیں جو پہلی کتب میں موجود نہیں تھیں۔کیونکہ یہ باتیں جدید آلات و تحقیقات کی مرہون منت ہیں۔
آنکھوں کی حفاظت۔سرمہ اور وضو کاکمال
ضروری تو نہیں کہ ہم معاشرتی طورپر مہنگے علاجوں کو اپنائیں۔ہمارے پاس بہت بڑا ذخرہ طبی کتب کی شکل میں محفوظ ہے ان سے استفادہ کیا جاسکتا۔ہرکسی ی خواہش ہے کہ اس کی آنکھیں بہترحالت میں رہیں۔لیکن بہتر صورت صرف مہنگے داروں ۔ٹیسٹ۔یا کیپسول ہی نہیں ۔بلکہ بہتر غذائی اور مختلف تدابہر۔سونے جاگنے۔تیز روشنی میں کام کرنے۔موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر نظر جمائے بیٹھے رہنے وغیرہ میں اعتدال سے بھی ممکن ہے۔
آنکھوں کی حفاظت۔سرمہ اور وضو کاکمال
مثلا صبح سویرے جب نماز فجر کے لئے بیدار ہوتے ہیں تو وضو کرتے ہیں۔ناک سنکتے ہیں۔چہرہ دھوتے ہیں۔اللہ توفیق دے تو وضو کرکے نماز فجر ادا کرتے ہیں۔۔ا س سے بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ آنکھوں کو دوران وضو نمی ملتی ہے جہاں کثافت اور دن بھر کی آلائیشوں سے آنکھوں پر بوجھ آجاتا ہے۔صبح قدرتی طورپر صاف ہوکر وہ گوشہ چشم میں جمع ہوجاتا ہے۔صبح تازہ پانی کے چھینٹے اس کثافت کو بھی صاف کرتے ہیں ساتھ میں ان حصوں کو بھی نرم کرتے ہیں جو آنکھوں کی حفاظت کے لئے موقع محل کی مناسبت سے رطوبات کی افزائش کرتے ہیں۔آنکھ کا بہت حساس معاملہ اور اس کی
پیچدگی اتنی زیادہ ہے جس کے بارہ میں ہر کوئی فکر مند رہتا ہے۔
صبح تازہ پانی سے آنکھوں اور چہرے کو تر کرنا نگاہ کی تیزی کے لئے بہت مفید ہوتا ہے۔بالخصوص موبائل فون پر نظریں گاڑنے والوں کے لئے یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
اسلامی ہدایات کے مطابق نیند و بیداری کے اعمال ہی زندگی میں اپنا لئے جائیں تو بہت سارے صحت
مندانہ فوائد تحفے میں مل جاتے ہیں۔
رات کے وقت رسول اللہﷺ کے بارہ میں روایات(شمائل ترمذی۔اور دیگر کتب احادیث معتبرہ میں منقول ہے کہ رسول اللہﷺ رات کے وقت سرمہ کا استعمال کرتے تھے۔ایک آنکھ میںتین تین سلائیاں لگاتے تھے۔اپنے متعبین کو ہدایات فرماتے اثمد سرمہ لگایا کرو یہ بالوں کو اگنا اور نگاہ کو تیز کرتا ہے۔(حدیث)
اثمد سرمہ ہو کوئی دوسرا سرمہ آںکھوں کی کثافت کو صاف کردیتا ہے ۔سرمہ انتہا درجہ کا انٹی بائیوٹک ہے۔دن بھر پڑنے والی دھول مٹی اور جراثیموں سے بھری ہوئی فضاء کی زہریلی ہوا سے پیدا ہونے والے انفیکشن کو ختم کرنے کا سہل الحصوص طریقہ ہے۔جب رات کو سرمہ لگایا جاتا ہے تو آنکھ بند رہتی ہے۔سرمہ آنکھ کی گہرائی تک اثر کرتا ہے۔صبح بیدار ہوتے وقت وہ تمام کثافتیں جو غیر محسوس انداز مین آنکھوں میں داخل ہوئیں تھیں باہر آجاتی ہے۔صبح پانی کے چھینٹے مارنا انہیں صاف کرکے آنکھوں کو مجلا کردیتا ہے۔اگلے دن کے لئے آنکھیں پھر سے تازہ دم ہوجاتی ہیں۔
جب کوئی سخت چیز یا غیر موافق ذرات آنکھ میں پڑتے ہیں تو فورا آنسو بہنا شروع ہوجاتے ہیں۔ان غدود اور مخفی اعضاء کو تری کی ضرورت ہوتی ہے۔وضو سے یہ کام بہتر طریقے سے پورا ہوجاتا ہے۔۔
البتہ آشوب چشم۔یا آنکھوں کے زخم کی صورت میں خالص پانی کا استعمال نقصان دے سکتا ہے۔۔اس کے لئے کچھ عرقیات اور لیکوڈ اشیاء طب میں موجود ہیں ان سے فائدہ اٹھایا جاسکتاہے