میو قوم کا محسن۔یامحسنن کی قوم۔
از۔ حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو۔
میو قوم تعداد کا لحاظ سے بڑی قوم ہے۔اور دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے۔
پاک و ہند اِن کی جنم بھومی ہے۔لامحالہ ان کی تعداد بھی انہیں جگہ پے گھنی ہونی چاہے۔
بقول ریاض نور میو(رہبر میوات)چھوٹی میوات اور بڑی میوات۔ای ایسو لفظ ہے جانے دوری ایسے ختم
کردی جیسے بیچ میں سو بارڈر نکال دئیو ہوئے۔
میو قوم کا ہاتھ میں جب سو سوشل میڈیا آیا ئیو یاکا بارہ میں معلومات کو دائرہ بڑھتو جارو ہے۔میو قوم کی سوچ ثقافت ادبی روحانی۔خدمات۔سیاسی جدو جہد۔اور میو قوم کا لوگن کو سرکاری سماجی اور تنظمی عہدان پے براجمان ہونو۔
مال و ثروت میں اضافہ کی وجہ سو گاڑی بنگلہ کار کوٹھین تک پہنچنو۔اور بھی بے شمار چیز ہاں۔
جن کا توسط سو۔میون کی سوچ اور ان کا مزاج کا بارہ میں پتو چلے ہے۔اور ان کا باہمی معاملات میں
رجحانات کہا ہاں؟
یائی میڈیا کی وجہ سو ای بھی پتو چلو کہ میو قوم میں ایک گروہ ایسو بھی ہے وائے میون سو کچھ لینو دینو نہ ہے۔
واکی ناک بہت لمبی ہے اُو سونگھتی ڈولے ہے کہ مفادات کہاں سو حاصل ہوسکاہاں؟۔
ہوں جا ٹکے ہے۔جب تک مفادات دیکھاں واتھاں سو اُٹھا نہ ہاں۔
ان کو طریقہ واردات ای ہے کہ ۔کائی نے اپنی محنت سو کوئی تمغہ حاصل کرو تو یہ کدا اٹھا کے ہوں پہنچ جاواہاں۔
کائی نے کوئی نوکری حاصل کرلی تو وائے میو سپوت ثابت کرن کے مارے کھوب ڈھول باجا ن کے ساتھ رول مچاواہاں۔
اگر کوئی گھنو آگے بڑھ جائے تو تمغہ ۔شیلڈ۔بیج۔پھولن ہار۔گلدستہ۔ایسے لئی پھراہاں
جیسے کدی میونی اپنا روسا بالن نے منان کے مارے روٹین کی چھابی اے لئے ڈولے ہی۔
اِننے یا بات سو کوئی غرض نہ ہے کہ جائے استعمال کررہا ہاں اُو زندہ ہے یا مرچکو ہے۔
اگر مفادات وابسطہ ہوواں تو قبر پے سلامی دینا میں بھی کوئی حرج نہ ہے۔
جہاں مفادات نہ ہوواں۔ہون چاہے کوئی ذبح ہوئیو پڑو ہوئے۔ماررو بھی نہ لیواہاں۔
ابھی تک ہم یاکو فیصلہ نہ کرسکا کہ ای سب کچھ میو قوم کا محسنن کے مارے ہورو ہے
یا پھر قوم کو نام لیکے مفادات حاصل کرا جارا ہاں؟ ۔
میو قوم واکی کامیابی پے شادیانہ بجائے جاپے محنت کری ہوئے۔
قوم نے کوئی پڑھائیو ہوئے۔
یا کائی کھلاڑی کی تربیت کری ہوئے۔
کائی کو عہدہ دولوانا میں کوشش کری ہوئے۔۔۔
میرو خیال ہے کہ ایسی مثال کم کم ای ملنگی۔
اگر قوم کا ہونہار بچان کے مارے کوشش کراں۔
تجارت کاروبار میں مدد کراں ۔
پڑھائی میں معاونت کراں۔
کھلاڑی۔ کی مدد کراں۔
پھر وے لوگ کامیاب ہوواں تو قوم مستحق ہے کہ واپے سہائے۔
اگر اپنا روز و بل بوتا پے کامیابی حاصل کرن والان کا گلان میں ہار گیرنو بنے ہے۔
جو لوگ میو قوم کی کھاٹ اے کندھان پے اٹھائی ڈولا ہاں۔
کہا اُن کے پئے کوئی ایسو لائحہ عمل ہے جاسو نوجوان قوم کو فائدہ پہنچے؟۔
کمزورن کی مدد ہوئے۔
ٹیکنیکل انداز میں آگے بڑھن کی کوئی صورت ہوئے؟۔۔۔
۔میو قوم کا کھونٹیلن نے یا بارہ میں ضرور سوچنو چاہئے۔۔
۔اگر قوم کی فلاح و بہبود صرف مالا پہنانا میں محسوس کراہاں۔
اور دوچار فوٹو شیشن قوم خدمت ہے تو کوئی گلہ نہ ہے۔
پھر جو کہن والا کہواہاں کہ۔۔کچران کی رکھوالی گادڑا کرراہاں۔۔
۔۔سچی بات ہے۔