طب کی کتابوں میں عملیات وطلسمات کا عمل دخل۔1
از حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
برصغیر پاک و ہند مین عملیات۔نیرنجیات۔طلسمات۔دم جھاڑے اور تعویذات کو مسلمہ طورپر ہر ایک نے کسی نہ کسی انداز میں قبول کیا ہے۔کوئی طبقہ اس سے مبراء نہیں ہے۔اس موضوع پر بہت سی کتب موجود ہیں۔اور کتابیں بھی ان لوگوں نے لکھی ہیں جن کا نام مسلمہ طورپر ہر کے لئے مصدقہ ہے۔ریاضت کرنے والے گوشہ نشینوں۔صوفی منش لوگوں نے عملیات پر جو کام کیا وہ الگ سے میدان عمل ہے لیکن جب اطباء و حکماء کی باری آتی ہے تو ان کی کتب بھی اس سے خالی دکھائی نہیں دیتیں۔
طب و حکمت کے موضوع پر مسلمانوں نے بہت کچھ لکھا اور نت نئے تجربات کی بنیاد پر ایک نیا جہان وجود میں لائے۔یہ فن انہیں فتوحات اسلامیہ کے وقت میں مال غنیمت کے طورپر ملا۔مسلمانوں نے اسے سینے سے لگایا۔یہ بھول گئے کہ یہ فن انہیں دوسروں سے پہنچا ہے۔اسے اپناکر من تن دھن سب نچھاور کردیا۔محنت شاقہ سے ایک نیا جہاں آباد کیا۔وہ خوشہ چینی سے امام وقت تک کا سفر کانٹوں بھری پگڈنڈی سے ہوکر مکمل کرتے ہیں۔
یونان والے ستاروں ۔ طلسمات۔نیرنجیات۔عملیات۔ساعتوں کی پہچان۔ستاروں کے درجات و منازل کا تعین۔ان سے احکامات زندگی اخذ کرنا۔انہیں کی روشنی میں علاج و معالجہ اس امراض کی تقسیم۔ادویات کو کی درجہ بندی میں ان سے کام لینا وغیرہ ان کے مزاج و عقائد کا حصہ تھے۔۔ان کی کتابوں میں اس کے نظائر موجود ہیں۔وہ طب پر کوئی کتاب لکھتے تو اس میں عملیات و طلسمات کا ذخر کرتے ۔بسااوقات تو مسقتل ابواب قائم کرکے طویل بحث کرتے۔
بقیہ اگلی قسط میں