The biography of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) from the Qur’an سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من القرآن DOWNLOAD
translation Holy Quran Mewati languageقران کریم میواتی زبان۔
translation Holy Quran Mewati language قران کریم میواتی زبان ترجمہ قران کریم میواتی زبان translation Holy Quran Mewati language الحمد اللہ ! میواتی زبان میں ترجمہ قران کریم تقریبا 1997 یا 1998 میں مکمل ہوچکا تھا۔لیکن وسائل کی کمی اور دیگر وجوہ کی وجہ سے شائع نہ ہوسکا۔کئی بار کمپیوٹر کی ہارڈ خراب ہونے کی وجہ سےڈیٹا ضائع ہوا۔پچھلے سال میرے بیٹے سعد یونس مرحوم(تاریخ وفات9ستمبر2022) نے اسے از سر نو ترتیب دیا۔یہ اس کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔آج وہ دنیا میں موجود نہیں لیکن اس کے کئے ہوئے کام ہمارے سامنے ہیں۔اللہ انہیں غریق رحمت فرمائےآمین اس ترجمہ میں حضرت شیخ الہندؒ حضرت تھانویؒ کے تراجم سے بنیاد فراہم کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ دیگر تراجم میں بھٹوی صاحب ترجمہ محترمہ رفعت صاحبہ۔استاد محترم صوفی عبدالحمید سواتی معالم العرفان۔مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی تعلیمات رہبر و رہنما رہیں۔ انسانی کاوش میں خامی کمی کا ہونا بڑی بات نہیں ہے۔لیکن انسانی بساط کے مطابق کوشش کی گئی ہے کہ قران کریم کی شان و عظمت برقرار رہے۔ترجمہ کتنا بھی اعلی کیوں نہ ہو بہر حال اصل عبارت کا قائم مقام نہیں ہوسکتا۔ میواتی زبان دیگر زبانوں کی طرح اپنا لب و لہجہ رکھتی ہے اس کی ادائیگی کا اپنا انداز ہے۔کوئی بھی زبان کسی دوسری زبان کے ماتحت نہیں ہوتی ہے۔کچھ دوائر ایسے ہوتے ہیں۔جن میں کوئی دخل نہیں دیا جاسکتا۔ میواتی کی اپنی لذت ہے گوکہ میواتی زبان میں تحریر ادب کم پایا جاتا ہے۔مگر ناپید نہیں ہے۔لکھاریوں کی کاوشیں روز افزوں ہیں۔اس ترجمہ کی باز گزشت سن کر بہت سے لوگوں نے اس میدان میں قدم رکھا اور اچھی کوششیں کیں۔اللہ تعالیٰ سب کی کاوشیں قبول فرمائے آمین۔ اگر کسی جگہ ترجمہ میں کوئی کمی بیشی دکھائی دے تو آگاہ فرمائے۔گوکہ اسے ماہرین دیکھ چکے ہیں۔لیکن قران کریم کی عظمت کا معاملہ ہے،احتیاط لازم ہے۔اگر کہیں کوئی جھول دکھائی دے تو ضرور مطلع فرمائے۔اللہ جزائے خیر نصیب فرمائے حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی:سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور پاکستان زیر اہتمام:میو سبھا پاکستان از حکیم قاری محمد یونس شاہد میوکی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات قران کریم میواتی زبان translation Holy Quran Mewati language :کتاب کا نام حکیم قاری محمد یونس شاہد میو :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 762 MB :سائز 720 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << ہماری دوسری کتابیں ان کا بھی مطالعہ کریں مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟ روغن اَرنڈ (بیدانجیر۔کسٹرائیل) کے100 طبی-فوائد مہیری سو پہلے۔یائے بانچ لئیو دروس العملیات جادو کی تاریخ۔ اونٹ کے طبی فوائد طب نبویﷺ کی روشنی میں میرے عملیاتی مجربات
میواتی کا اندراج میں مشکلات مقامی میون کی ذمہ داری
میواتی کا اندراج میں مشکلات مقامی میون کی ذمہ داری میواتی کا اندراج میں مشکلات مقامی میون کی ذمہ داری حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو میو قوم ارتقائی مراحل سو گزرری ہے ایسا مسائل در پیش ہاں جن کو پہلے تصور بھی نہ ہو ترقیاتی طورپے ساری کامیابی ایک دم جھولی میں نہ گراہاں بلکہ کامیابی قربانی بھی مانگے ہے۔ای قربانی وقت کی ہوئے پیسہ کی ہوئے۔یا تجربہ کی۔جیسی ضرورت ایسی قربانی۔ فاتح جب کہیں فتح کرے ہے تو واکے آگے فتح سو بڑا چیلنج کھڑا رہوا ہاں فتح کرنو آسان ،لیکن وائے قائم راکھنو مشکل رہوے ہے جیسے پیسہ کماتو ہر کوئی لیوے ہے۔ لیکن پیسہ سو ڈھنگ کو کام لینو ہر کائی کا بس کی بات نہ ہے۔پیسہ کو صحیح استعمال کمانا سو بھی مشکل ہے کال کی بات ہے۔ میرپور سو ایک میو نے موکو فون کرو نادرا کا حوالہ سو کچھ پریشانین کو ذکرو ۔سُن کے دُکھ ہوئیو کہ مردم شماری والا ۔قوم کا خانہ میں میو نہ لکھ راہاں۔ وانے بہادری دکھائی اور بھاگ دوڑ کری۔اپنی کوشش میں کامیاب ہوگئیو۔بہت خوشی ہوئی کہ کوئی تو میو ایسو ہے جو باتن سو گھنو کام کا مہیں دھیان دیوے ہے عبد الحمید میرپور والانے بتائیو کہ میر پور میں میون کی حالت کچھ ٹھیک نہ ہے۔ ہم نے ،لوگ دوسرا درجہ کا شہری سمجھاہاں۔ بلکہ ہندوو ن سو بھی گیا گزراسمجھاہاں میں نے جھٹ بتائیو کہ سندھ میں میو اتحاد میو قوم کی نمائیدگی کرے ہے۔واکی خدمات تو پنجاب تک پھیلی پڑی ہاں ۔ان کو بتائیو تہارا مسئلہ حل ہونگا۔ آئے روز کہیں نہ کہیں سو تصویر میڈیا پے آوے ہے عبد الحمید کو کہنو ہے۔حکیم صاحب۔دور کا ڈھول سہانا لگاہاں یہ لوگ واجگہ جاواہاں،جہاں کھان کو مرغا ملے،اور جیب خرچ ملے میوقوم کا حوالہ سو ان کی خدمات نہ ہونا کے برابر ہاں موئے ای بات سُن کے بہت دکھ لگو کہ میون کی نمایئندہ جماعت کا بارہ میں کتنی غیر ذمہ دارانہ بات کررو ہے۔لیکن ۔۔۔۔۔ جب وانے کچھ ثبوت دیا۔ توان کی موجودگی میں وائے جھٹیان کو جواز نہ ہو کائی کا بارہ میں تنقید مقصود نہ ہے۔نہ یاکی ضرورت ہے لیکن ایک بات سمجھنی پڑے گی کہ میو قوم کا لیڈرن نے قوم کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرنی پڑے گے جاسو اعتماد بحال رہے۔ بات میو اتحاد یا کچھ شخصیات کی نہ ہے۔ بات میو قوم کا اعتماد کی ہے بدقستمی سو میو قوم کا نمائیندہ لوگن کو کردار میو جوانن کے مارےپُر کشش نہ ہے۔ نہ کوئی اعتماد کرن پے آمادہ ہے یاسو بڑی میو قوم ے مارے ناموسی کہا ہوئے گی کہ قوم کا نمائیندہ اپنو اعتماد کھو بیٹھا ہاں۔ ان کی لیڈر شپ یا چوہدر سو کائی اے کوئی مسئلہ نہ ہے لیکن جا قوم کی چوہدر سنبھال راکھی ہے۔ واقوم کا لوگن کے سامنے اپنی پوزیشن اے بھی واضح کردئیو۔ موئے امید ہے سندھ کا باشندان نے میو اتحاد کا کچھ لوگن سو شکایات ہاں ،یا برادری میں گچوڑ اور کچود ہوری ہاں اپنی پوزیشن واضح کرنگا۔جاسو ہم غیر ذمہ دار لوگن کا منہ بند کرسکاں سندھ کی سر زمین کا تقاضا کچھ اور ہاں۔ پنجاب میں جو سہولیات میون کوملی پڑی ہاں۔ عبد الحمید کی باتن سو لگے ہے کہ سندھی میو ان سو محروم ہاں مسئلہ نادرا کو ہوئے یا کائی پولیس مقدمہ کو ، یا پھرپرے پنچائت اور عدالت کو پاکستان بھر میں رہن والا میون نے یا بارہ میں سوچنو پڑے گو کہ ایک ماڑا آدمی کو کیسے فائدہ دئیو جاسکے ہے۔ دنیا میں کوئی بھی چیز نہ ناممکن نہ ہے۔ لیکن اگر میو قوم کا مسائلن نے میو قوم کا نمائیندہ لوگ حل کراں تو میو قوم کے مارے فخر کی بات ہوئے گی اگر یہ لوگ توجہ نہ کرنگا تو مسائل تو جیسے تیسے کرکے حل ہوجانگا لیکن بات تو لیڈری کی ہے۔جب ای لیڈری قوم کے کام نہ آئی تو ایسی لیڈری سو فقیری اچھی جامیں جھولااٹھا کے مانگے کھائے سوجائے۔کوئی فکر نہ فاقہ۔دنیا کمائے فقیر کھائے میو قوم کی نمائیندہ جماعتن نے اپنی پالسین پے نظر ثانی کرنی پڑے گی اپنی عادات و اطوار بدلنا پڑنگا۔ نہیں تو سُکڑتا سُکڑتا گھرن تک محدود رہ جائوگا کوئی ماررو بھی نہ لئے گو۔ قوم تو واکی عزت کرے گی جو قوم کی خدمت کرے گو میں نے واٹس ایپ گروپن میں بڑا بڑا افلاطون۔ اور بزرجمہر دیکھا ہاںاُ ن کی بات بیربل اور ملا دوپیادہ سو اینچ بھی کم نہ ہاں۔ ا ن کا سر میں پڑھا لکھا ہونا کو بھوت سوار ہے۔ کائی اے اپنی افسری کو گھمنڈ ہے تو کوئی اپنی دولت پے اتررارو ہے کائی سو بتلاکے دیکھ لئیو۔ واکو سینہ قوم کا دکھ سو بھرو پرو ہوئے گو لیکن جب قوم کی خدمت یا میو برادری کے مارے کچھ کرنا کی باری آوے ہے تو۔ نوں نہ ہے ۔نوں نہ ہے۔توئے پتو نہ ہے جن باتن کو ہم نے پتو ہے۔جے توئے پتو لگ جائے تو؟؟؟ ایسی گپوڑن نے لگانگا کہ سُن کے انسان حدک رہ جاوے ہے میں ہاتھ جوڑ کے صاحب حیثیت میون سو کہوہوں کہ میو قوم نے تم کو شناخت دی ہے،چوہدر دی ہے۔شان دی ہے تم بھی میو قوم کو کچھ دیدئیو۔پائون کی ماٹی اے چھوڑ دئیو جو قوم کی خدمت کرے گو قوم وائے یاد راکھے گی۔
عصر حاضر میں اسوہ رسول کی معنویت.The meaning of the Messenger of God in modern times
عصر حاضر میں اسوہ رسول کی معنویت The meaning of the Messenger of God in modern times کتاب لنک
Mewati literature is the need of the hour
Mewati literature is the need of the hour میواتی ادب وقت کی اہم ضرورت میواتی لکھو،میواتی بولو،میواتی بچائو حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو میو قوم اپنی تہذیب و ثقافت راکھے ہے زندگی کا جو بھی لوازمات ہا۔ وےموجود ہا زندگی جین کے مارے خوراک غذائی اجناس۔ہل پھائولا۔ڈھور ڈنگرسب کچھ۔ دینی لگائو کی ضرورت ہی۔ لیکن یا کا وسائل کم ہا جب اسلام کا نمایندہ میوات میں پہنچا تو میو قوم لٹھن سمیت اسلام میں داخل ہوگئی کچھ لوگ اسلام کے نام پے آگے پیچھے بھی آیاہا لیکن اُن کی گردن میں سریا ہو۔ میون نے وے بگھا دیا۔ میو قوم سو نرمی ۔حلیمی سو بات کرو تو یہ جھک جاواہاں کوئی اکھڑ پن سو منانو چاہے تو ان کو لٹھ لہران لگ پڑے ہے۔ میو قوم کی سادگی ہی کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنا لٹھ اےنہ بدل سکا۔ صدی پہلے اگر میو لکھن پڑھن کو کام کرلیتا تو آج نقشہ کچھ اور ہوتو۔ آج میو یا راز اے جان چکو ہے اور اپنا بالکن کو بہترین تعلیم دیوارو ہے۔ آج میون کا چھورا چھوری بہترین تعلیم حاصل کرراہاں ایک وقت اُو بھی ہو، جب میون میں چھوری کو قران پڑھو ہونو بہت بڑی تعلیم۔ تعلیم سمجھی جاوے ہے۔ آج میو چھوری حافظہ بھی ہاں۔قاریہ بھی عالمہ بھی ہاں۔ میون کا بالکن میں اب تعلیم اتنی ہوچکی ہے جتنی کدی میوات میں چھاچھ رہوے ہی۔ لیکن ابھی تک ایک کمی ہے کہ ہم نے تعلیمی ضرورت تو محسوس کرلی لیکن پڑھنو کہا ہے؟ یابارہ میں کوئی خاص سمت نہ ہے۔ اگر کوئی ایسی صورت پیدا ہوجائے کہ میون کا بالکن کے مارے اختیاری طورپے میواتی میں شامل کردئیو جائے۔ جیسے علاقائی زبان شامل ہاں تو بہت ملوک ہوجائےیاکا دو فائدہ ہاں۔ (1)جو میو گھرن میں اردو وغیرہ بولنو شروع ہوچکا ہاں دوبارہ سو میو بولی بولن لگ پڑنگا۔ کیونکہ وا مضمون اے میو ای سمجھا سکے گو (2)نئی نسل اپنی بولی سو مانوس رہے گی۔ میواتی بولن میں اور لکھن میں دشواری نہ رہے گی۔ میوئو تم نے پتو ہونو چاہے، تہارے پئے بہت سارا وسائل ہاں زمین جائیداد۔بنک بیلنس۔ ادارہ۔نوکری۔تعلیم۔کاروبار ایک چیز سو ٹوٹ میں ہو۔ اُو ہے میواتی ادب۔میواتی میں لکھی گئی کتاب میواتی زبان میں لکھی میراث۔ ہم نے سارا میدانن میں کامیابی حاصل کرلی ہے لیکن ہم میواتی میں لکھو ہوئیو ادب میں کمزور ہاں موئے بہت افسوس ہے کہ میواتی پروگرامن میں بھی میو اردو بولاہاں۔انگریزی بولاہاں۔ ان سو پوچھنو چاہوں کہ میواتی بولنا سو منہ دُوکھے ہے؟ کہا کمپیوٹر میں میواتی کے مارے کرکٹر نہ ہاں۔ میں میواتی لکھو ہوں تو کمپیوٹر راضی ہوجاوے ہے کپپیوٹر کوکہنوہے میواتی لکھنا کا مہیں سو میون نے بہت شرم آوےہے۔ میواتی لکھتے وقت۔ میو شرم سو پانی پانی ہوجاوے ہے۔ یقین نہ آوے تو لکھ کے دیکھ لئیو اللہ کی سو میون کی شرم لکھن میں سِمٹ آئی ہے نہیں تو میو تو اپنی پکی ہڈی کو ہے ای تو مجبور سو بھی جہیز لےلیوے ہے۔ معمولی معمولی اختلاف پے بھی سر پھٹول کردیوے ہے یاکی ناک اتنی حساس ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتن سو کٹ جاوے ہے۔ ہاتھ بھی اتنا لمبا ہاں کائی بھی ٹاگن نے کھینچ سکاہاں۔ ہم ساری چیزن نے کمپوٹر سو پوچھا ہا ں جب میں نے میوون کابارہ میں پوچھو تو وانے بتائیو کہ میون نے میواتی لکھن سو بہت شرم آوے ہے۔میواتی لکھتے اور پڑھتے وقت ان کو چہرہ لال ہوجاوے ہے۔ اچھو میری بات پے یقین نہ ہے تو کرکے دیکھ لئیو کمپیوٹر جھوٹ بولے ہے،یا میون کا بارہ میں ای افواہ ہے ہم تو جھوٹا کے گھر تک جاواہاں۔یا جھوٹ اے بھی پکڑو میون پے اتنی بڑی تہمت۔۔
MEO QOOM A ULLO BANAO CHOR DUOمیو قوم اے اُلو بنانو چھوڑ دئیو
MEO QOOM A ULLO BANAO CHOR DUO میو قوم اے اُلو بنانو چھوڑ دئیو کہاہم اپنی سوچ نہ بدل سکاہاں؟ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاہم اپنی سوچ نہ بدل سکاہاں؟ میو قوم اے اُلو بنانو چھوڑ دئیو حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو میو قوم کی تاریخ لکھی جاری ہے تاریخ میں ہر قسم کا لوگ اپنو اپنونام لکھواراہاں کچھ قوم کی ہمدردی کے نام پے آنکھن میں دھول جھونکن کا چکر میں گُھلا جاراہاں دوسرا۔ وے ہاں جو بساط بھرقوم کی خدمت کا جذبہ میں آگے بڑھنا کی فکر میں ہاں۔ میو ملی یکجہتی کونسل کا مہیں سو دیا جان والا قومی ایواڑ۔ جنکی میزبانی ۔میو سبھا پاکستان۔نے کری ہی پے اتنا سیخ پا ہونا کی کہا ضرورت ہے؟۔ کہا چوہدری سلیم الرحمن میو۔میو قوم کوسپوت نہ ہے؟ چوہدری غلام رسول میو۔قوم کو دکھ نہ راکھے ہے؟ جناب سکندر سہراب کی خدمات میو قوم کے مارے کوئی ڈھکی چھپی بات ہے؟ جناب قیس چوہدری کی میو قوم کے مارے خدمات کم ہاں؟ حیرت ہے اُ ن لوگن پے جو اُن سو پوچھ راہاں کہ ہم کو اپنو ایجنڈو بتائو۔اپنو مقصد واضح کرو؟ سب سے پہلے۔ کہامیں پوچھ سکوہوں کہ ایسی بات کرن کو حق تم کو کس نے دئیو ہے؟ زیادہ دکھ کی بات ای ہے۔سوشل میڈیا واٹس ایپ گروپس۔موبائل فون کے ذریعہ منفی پروپیگنڈہ کرو گئیو۔ یا خالص قومی ابھار پروگرام کا بارہ میں کہو گئیو کہ مردہ جیوانا کی کوشش ہے؟ ایک بات یا د راکھو۔ میو قوم کے مارے سبن کی خدمات بھلی ہاں لیکن کائی کی نیت پےشک کرن کی گنجائش نہ ہے ای کہاں لکھو ہے کہ جو تم کرو اُو میو کی خدمت۔ جو دوسرا کراں۔اُو مردہ جیوانا کی کوشش؟ میو قوم کے مارے کچھ بھی کام کرے ہے لازمی نہ ہے کہ میو قوم کی خدمت کے مارے تہاری اجازت ضروری ہوئے؟۔ ایک بات بتاتو چلوں۔ میوملی یکجہتی کونسل کا مہیں سو دیا گیا ایواڑن کی تقریب جوکہ ۔میو سبھا پاکستان۔کے زیر انتظام ہوئی ہی۔ میں کائی سو کوئی چندہ نہ مانگو گئیو ہو۔ نہ ایواڑ دینا والان سو کچھ پیسہ دھیلا لیا گیا ہاں یاکو سہرا میو سبھا کی انتظامیہ کو جاوے ہے عمومی طورپے میو قوم کا نام پے کرایاگیا پروگرامن کے مارے چندہ اکھٹو کرو جاوے ہے امیری غریبی کی بنیاد پے مجلس کی صدرات کرائی جاوے ہے امیر لوگ سٹیج پے اور پیسہ دین والا لوگ صدرات کی کرسی پےبٹھایا جاواہاں۔ عام آدمی کی ماررُو بھی نہ لی جاوے ہے۔ جو حساب مانگے اُو غدار۔شرارتی اوگن گارو ٹہرے ہے میں دیکھ رو ہوں ۔میون کا گروپن میں کچھ لوگ میو قوم کا پیسہ، پراپٹیز اور جائیدادن کا بارہ میں سوالا کراہاں تو انن نے گروپ سو شرارتی کو نام دے نکال دیواہاں۔ جن لوگن نے قوم کے ساتھ پچھتر(75) سالن سو دھوکہ کرراکھو ہے۔اُن سو کوئی نہ پوچھے ہے ہمارا گروپن کا روز روز قانون بتایا جاواہاں کہا قوم کی فلاح و بہبود کا بارہ میںسوال کرنو تخریب کاری ہے؟ ای کیسو بھائی چارہ ہے۔ٹڑسٹ کا نام پے میو قوم کا نام پے لی گئی جائیدادن پے مَل ماری بیٹھا ہو موئے افسوس تو اُن لوگن پے ہے جو اُن کی حمایت میں بہت آگے جاچکا ہاں۔اُن کا کرتوتن نے کُریدن والان سو شرارتی اور انتشاری کہواہاں؟ یاد راکھو۔جرم میں حمایتی بھی جرم کرن والا کی طرح ہاں ایسی مصلحت کہا کام کی ۔جامیں غاصبن کو شہہ ملے اب وقت بہت بدل چکو ہے۔ ہر آدمی سیانو ہوچکو ہے۔ہر کائی اے پتو چل رو ہے کون قوم کی خدمت کرے ہے ؟کون میو قوم کا نام پے جیب بھرے ہے؟۔ میرو مشورہ ہے اگر میو قوم لیڈ کرنی ہے تو اپنی پالیسی بدلو۔جاسو کچھ دن اور سٹیج پے بیٹھ سکو ایواڈ کی تقریب الحمد اللہ بہترین انداز میں مکمل ہوئی کچھ لوگن کو کہنو ہے لوگ کم ہا؟ یاد راکھو کام کرن والا لوگ سدا کم ای رہواہاں۔ کہا کوئی بتاسکے ہے، جن تقریبات میں گھنا لوگ ہا ان کا نتیجہ کہا نکلا ؟،، سوائے فوٹو کھچوانا کے۔قوم کے ہاتھ کچھ نہ آئیو۔ پروگرام کا نام پےچندہ ہضم ہون میں آسانی رہی۔ میو قوم کی پراپرٹی جوکہ میو کالج نام سو موسوم ہے کا بارہ میں ایوارڈ سو پیچھے تلخ کلامی ہوئی اور جب بھی کائی جگہ موقع ملے ہے لوگ سوال کراہاں میون کی بیٹھک۔میون کا چوہدری۔میون کا ہمدرد کہا چند لوگن سوُ قوم کی پراپرٹیز کی تفصیل نہ لی جاسکاہاں؟ جولوگ عام میو کے مارے سخت ڈسپلن کی ہدایت کراہاں ان مگر مچھن سو بھی دَبائی گئی جائیددن کو حساب نہ لے سکاہاں؟ میں تو نوں کہوں گو۔جولوگ قوم کی جائیدادن نے وا گزار نہ کرواسکاہاں۔ اُنن نے میو قوم کا بارہ میںٹسوا بہانا کی ضرورت نہ ہے یہ جائداد قوم کی ترقی میں ایسی رکاوٹ ہاں۔ جن کی بنیاد پے قوم کے مارے دان پُن کرن سو میو قوم کا لوگ ڈراہاں۔کہ ہمارا پیسہ ٹھگن کی جیب میں جانگا۔ رات ایک گروپ میں کراچی میں ایک پلاٹ کا بارہ میں گُبیڑ ہوری ہی۔بدوکی کالج کی بارہ میں بہتری غیبت ہوواہاں کہا میون کی اتنی ساری تنظیم اور اتنا سارا چوہدری ہاں ان کا بارہ میں کوئی فیصلہ نہ کرسکاہاں؟ لیکن ایسو لگے ہے چوہدری خود ان لوگن کا کانا ہاں نہیں تو کوئی نہ کوئی قدم اٹھا لئیو جاتو۔
Best picture of my life
Best picture of my life میری زندگی کی بہترین تصویر حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو https://dunyakailm.com/wp-admin/post.php?post=2633&action=edit میو قوم یا وقت آنکھ مل ری ہے بیدار ہورری ہے۔ اپنا ہتھیار پھیڑان نے ٹٹول ری ہے قوم ایک مرحلہ سو ،دوسرا مرحلہ میں جب داخل ہووا ہاں تو پائوں کی مانٹی چھوڑنی پڑے ہے جب تک تم نے اپنی موجودہ حالت سو بے زاری نہ ہوجائے وا وقت تک آگے نہ بڑھو جاسکے ہے۔ میری قوم آگے سوآگے بڑھ ری ہے۔ ہرا وڑاننک والی چیز اے پائون کی ٹھوکر سو ایک گھاں کو پھینک ری ہے وائے سمجھ میں آری ہے کہ کون میو قوم کو مخلص ہے کون میو قوم کی سادگی سو فائدہ اٹھارو ہے امید ہے کہ قوم کو سودا کوئی بھی نہ کرسکے ہے اگر کائی نے قوم کا نام پےکچھ کھائیو پئیو ہے تو وا کو اپنو ظرف ہے۔لیکن عمومی طورپے ایسو نہ ہے کل کپس کالج کاہنہ کپمس میں میو قومی ایواڈ کی تقریب ہوئی سوچ اپنی اپنی رہوے ہے۔ میری زندگی میں یاسو بہترین تقریب کم ہی دیکھنا کو ملی ہاں میں پڑھن لکھن سو تعلق راکھوں ہوں۔ جاکو جہاں سو تعلق ہوئے وائی کا مہیں جھکائو رہوے ہے سیاسی بات ہوئی، نہ سیاسی بات کرن کی اجازت ہی تعداد اور افرادی گنتی ۔ حقیقت اورکام کا مقابلہ میں بے حیثیت رہوا ہاں اعلی دماغ اور بہترین صلاحیت کا مالک لوگ عمومی طورپے تعداد میں کم ای رہوا ہاں لیکن مرتبہ میں بڑھا ہویا رہوا ہاں۔ یا تقریب میں جنن نے شرکت کری ان میں جناب قیس چوہدری میو۔ (جن ک کتاب تمدن میوات۔میو ادب کی بائبل ہے) جناب سکندر سہراب میو۔(بانی صدرصدرمیو سبھا پاکستان) میڈم نسیم اقبال میو(شاعرہ ۔ماہر تعلیم۔مصنفہ) رائو کلیم احمد کلیم میو(شاعر ادیب)۔ مفتی حامد محمود راجہ میو(ادیب مصنف۔مترجم قران کریم میواتی زبان) ابو الحسن رازی(شاعرادیب۔مصنف) ۔عاصد رمضان میو۔(ادیب مصنف) بندہ راقم الحروف محمد یونس شاہد میو(مترجم قران کریم میواتی زبان و مصنف کتب کثیرہ) ریاض نور میو(گلو کار میواتی زبان کا پیغام اےسریلی آواز میں آگے پہنچان والا) ۔مس شہزادی سلینہ میو(شاعرہ، ادیبہ) ۔میڈم عندلیب میو(شاعری مصنفہ ادیبہ) یہ میری زندگی کا بہترین لمحات ہا۔ جب میری سرکردگی میںعلم کا ان پہاڑن کوایواڈ دیا گیا۔ میرو رونگ رونگ میں خوشی دوڑ ری ہی سوچ رو ہو، کدی ایسا بڑا لوگن کے سامنے بھی آئونگو۔ ان کو ایواڑ د دونگو یا ان کا ہاتھن سو ایواڈ لونگو میو سبھا پاکستان اور میو قومی یکجہتی کونسل کا کرتا دھرتان کو شکریہ ادا کرو ہوں جن کی کاوشن سو زندگی کو بہترین لمحہ دیکھن کو ملو چوہدری سلیم الرحمن میو(چیف آرگنائرز) چوہدر ی غلام رسو ل میو(مرکزی صدر میو ملی یکجتی کونسل) نے جو قدم اٹھائیو ہے یا ان کا ذہن میں جو منشور ہے یا جو قوم کو پیغام دینو چاہاں۔حوصلہ افزاء ہے میو قوم کے مارے کوئی بھی کہیں سو بھی، اٹھ کے کام کرے گو میں واکو جھک کے سلام کرونگو۔ ذاتیات پے جائوں ہوں نہ یاکو قائل ہوں انفردای اختلاف لوگن میں ہزارو ہواں ۔ ای مٹن والی چیز نہ ہے لیکن کہا کائی کا ذاتی اختلاف کی وجہ سو میں قوم کے مارے اٹھن والابہترین اقدام کی حمایت کرن سو رُک جائوں؟ بات ہوری ہی کہ میری زندگی کی بہترین تصویر۔ یا میں تین لوگ ایسا موجود ہاں۔ جن میں سودون کی جوانی قوم کے نام پے محنت کرتے بڑھاپا میں ڈھل چکی ہے تیسری شخصیت جو قوم کے مارے دن رات بھاگ دوڑ کررو ہے پلے سو خرچ کرکے مصیبت میں پھنسا لوگن کی مدد کررو ہے ہوسکے ہے میری کوئی نیکی کام آئی اور ان بڑا لوگن کے ساتھ ایواڈ کا موقعہ پے میں لاکھڑو کرو۔ موئے ایسو بڑی خوشی کہا ہوئے گی کہ ان قوم کا بڑان نے میری کڑی تھپوڑی اور کہو۔لکھنا اے مت چھوڑ ئیو یہ لفظ میرے مارے سند کی حیثیت راکھاہاں میں انن الفاظن نے بطور دلیل پیش کررو ہوں کہ میو قوم کے مارے میری لکھائی قابل قبول ہے موئے ایک بات کو افسوس ہے ہے کہ کچھ قوم کا بہترین لوگ اور سپوت حاضر نہ ہوسکا یا کو زندگی بھر افسوس رہے گو۔لیکن جو ایواڈ آچکاہاں یہ ان تک پہنچ جانگا،ان کو حق ہے کہ ان تک امانت پہنچے
میو بنو میو کہلوائو۔۔۔ میواتی کو۔دان دئیو قوم بچائو
میو بنو میو کہلوائو۔۔۔ میواتی کو۔دان دئیو قوم بچائو
میو قوم میں آگے بڑھن کو صحت مند رُجحان
میو قوم میں آگے بڑھن کو صحت مند رُجحان میو قوم میں آگے بڑھن کو صحت مند رُجحان حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو میو قوم اپنی اور نسل کا لحاظ سے منفرد خصوصیات راکھے ہے غلطی ،خطاء بھول چوک یا پھر طبیعت کو ٹیڑھو پن سبن کے تکلیف کو سبب ہاں ۔ نیک نیتی سوُ ان کو کائی حد تک ازالہ ممکن ہے۔ میو قوم کو ہر اُو سپوت جانے کائی بھی شعبہ میں کائی بھی شکل و صورت میں میو قوم کی خدمت کری ہوئے میں دونوں ہاتھن سو واکو سلام کروہوں ۔ کچھ لوگن نے لگے ہے میو قوم میں کوئی دھنگ کی بات نہ ہے ممکن ہے ان کو ایسو تجربہ ہوئے۔لیکن جیسی آنکھ ہوئے ایسو ای نظارہ دیکھے ہے۔ قدرت کو قانون ہے اپنی ہی آواز گونج بار بار سنائی دیوے ہے اچھی آواز میںہیلو دئیوگا تو اچھی گونج لوٹے گی ناگواری میں ہیلو دئیو گا تو وہی کچھ ملے گو۔ انفرادی بات نہ کروہوں میں اجتماعی سوچ کی بات کروہوں جب بھی ،جا موقع بھی، قوم نے آواز دی میو قوم کا سپوت لٹھ لیکے میدان میں کود پڑا۔ کہا میواتی زبان کو سرکاری سطح پے منوانوں میون کا سپوتن کو تاریخی کارنامو نہ ہے؟ جانے بھی ،جیسے بھی، جب بھی، یا بارہ میں قدم اٹھانو تو دور کی بات کائی سوچو بھی، تو واکے مارے ہماری پلک بچھ ری ہاں ایسا لوگ ہمارا سرِن کا تاج ہاں۔۔ قوم تو مل بیٹھ کے ملنا کو نام ہے۔ میو قوم میں رسم و رواج تہذیب و تمدن کا اعتبار سو بہت بدلائو آئیو ہے۔ارتقائی مراحل سو ساری قوم گزرا ہاں قوم مصیبت اور مشکل حالات میں نہ مٹا ہاں قومن میں بگاڑ آسودگی اور مال کی زیادتی کا دور میں اخلاق و اعمال بگڑا ہاں۔ کیونکہ مشکلات میں وجود بچانو مشکل رہوے ہے لیکن آسودگی اور مالی طورپے فروانی سو بے فکری بڑھے ہے یہی بے فکری انسان اے گمنامی دھکیل دیوے ہے میں نے محسوس کرو ہے میون کا کئی سپوت مالی جانی طورپے، قوم کے مارے مال و جان سو حاضر ہاں۔ کہیں غریبن کی مدد کراہاں تو کہیں میو قوم کا نادار لوگن کے مارےآسانی پید اکرن کی کوشش کراہاں۔ جو لوگ حوصلہ افزائی کے مارے انعام و اکرام کو اہتمام کراہاں در اصل وے قوم کا بچان کو ترغیب دیوا ہاں کہ اگر تم نے بھی میو قوم کی خدمت کری تو یاکا صلہ میںتم کو بھی انعام مل سکے ہے۔ یا وقت میون کی کچھ نجی اور کچھ اعلی سطح کی تنظیم میو قوم کا سپوتن کا کارنامان نے سہیا نے کے مارے ایواڈ دے ری ہاں۔ ان میں میو قومی ملی یکجہتی کونسل میو سبھا پاکستان کا مہیں سو 13 مارچ2023 اور الجبار میو ایجو کیشن فائونڈیشن کراچی انٹر نیشنل کا مہیں سو 18 مارچ بروز ہفتہ میو سپو ایواڈ دیا جارہا ہاں خوشی کی بات ای ہے کہ۔ یہ دونوں بیٹھک پاکستان کا مرکزی شہر لاہور اور کراچی میں کری جاری ہاں۔ کتنی خوشی کی بات ہے کہ ان بیٹھکن کو چرچا سو ہمارا گروپ اور میڈیا بھر ا پڑا ہاں یا وقت قوم آنکھن نے مل ری ہے جب میو بہادر قوم ٹھیک طریقہ سو جاگے گی تو پاکستان کا ہر شعبہ میں موجود میو اُبھر کے سامنے آجانگا گائو ںگائوں ۔شہر شہر۔قریہ قریہ،اپنایت کو ماحول ہوئے گو یا سو بڑی خوشی کہا ہے کہ بہت سا لوگ میو لکھنو مناسب نہ سمجھے ہا اب لوگ فخر سو میو لکھوااہاں ۔مردم شماری نے چاند سا مکھڑا سو دُھول جھاڑ دی ہے اُو دن دور نہ ہے۔ جب قوم خدمت گزارن کی قدر کرے گی ان کو احسان مانے گی۔آن والی نسل اپنا بڑان کی تاریخ لکھنی پڑی گی۔اپنی اولاد کو بتائے گی کہ ہمارا بڑان نے کیسے اپنو آپ منوایئو ہو۔۔۔ قومن کی زندگی میں دن مہینہ یا سال کوئی معنی نہ راکھاہاں لیکن قوم کے مارے ہلکا پھلکا کام بھی اکٹھا ہوکے بڑا بن جاواہاں میو قوم کو جوان پُر امید ہے۔آگے بڑھن کی قسم کھائی بیٹھو ہے ممکن ہے آج کی کوشش کل کی تاریخ بن جائے۔ ہمارو شمار بھی ترقی یافتہ قومن میں ہون لگ جائے۔ ہمارے بھینتر اُ سب کچھ تو موجود ہے جو ایک ترقی یافتہ قوم کے مارے ضروری رہوے ہے۔
Dietary system in early Islam
ابتداء اسلام میں غذائی نظام Dietary system in early Islam النظام الغذائي في بداية الإسلام حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ہم کھانے پینے والی احادیث کو بیان کرنے سے پہلے ایک جھلک مسلمانوں کی معیشت کے بارہ میں دکھاتے ہیں تاکہ آنے والے صفحات میں بیان کئے جانے والے حالات سمجھے جاسکیں۔ اس موضوع پر بیان ہونے والی روایت کو سمجھنے میں آسانی رہے۔ حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں ، جب سے ہم مدینہ میں آئے آپ کی رحلت تک کبھی تین رات تک لگاتار پیٹ بھر کے کھانا نہیں کھایا(بخاری)اسی طرح حضرت ابو ہریرہ سے بھی مروی ہے۔ (بخاری) آخر میں اماں نے بات ہی ختم کردی کہ آخری وقت میں کھجور اور پانی کے علاوہ کوئی چیز پیٹ بھرنے کے لئے موجود نہ تھی۔ اسی طرح حضرت نعمان بن بشیر سے مروی ہے کہ میں رسول اللہﷺ کو کم قیمت کی کھجوروں سے پیٹ بھرتے دیکھا۔ایسی طرح کی روایت حضرت عمر ابن الخطاب سے بھی مروی ہے۔کئی دنوں تک ردی قسم کے کھجوروں کے علاوہ کوئی چیز کھانے کے لئے میسر نہ تھی(۔صحيح البخاري (3/ 155صحيح مسلم (3/ 1547)کھجوریں تو رہیں ایک طرف، بھوک کی شدت کی وجہ سے پیلو کے پھل تک کھانے پڑے۔ غزوات میں یہ نوبت کئی بار آئی(مسند احمد بن حنبل) کچھ احوال نادرہ بھی کتب احادیث میں ملتے ہیں کہ بھوک کی شدت میں درختوںکے پتے بھی کھانے پڑے۔ ایک طویل روایت بیان کی جاتی ہے تاکہ ان حالات کو سمجھنے میں مدد ملے جن کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں سب سے پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلائے۔ ہم نے اس حال میں وقت گزارا ہے کہ جہاد کر رہے ہیں اور ہمارے پاس کھانے کی کوئی چیز حبلہ کے پتوں اور اس ببول کے سوا کھانے کے لیے نہیں تھی اور بکری کی مینگنیوں کی طرح ہم پاخانہ کیا کرتے تھے۔ اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھ کو اسلام سکھلا کر درست کرنا چاہتے ہیں پھر تو میں بالکل بدنصیب ٹھہرا اور میرا سارا کیا کرایا اکارت گیا(صحيح البخاري (7/ 74)صحيح مسلم (4/ 2277)صحيح ابن حبان – مخرجا (15/ 449)الجامع الصحيح للسنن والمسانيد (15/ 440) صحابی رسولﷺ کہتے تھے ہمارے پاس رسی کے پتوں کے علاوہ کوئی کھانا نہیں تھا، جو صحراؤں اور صحراؤں میں درخت ہیں۔ اس لیے وہ اس قبض کو بیان کرتے ہیں جو اس کاغذ کے کھانے کی وجہ سے ان کو لاحق ہوا کرتا تھا اور کھانے کے معاملے میں اس کے لیے کوئی جگہ یا متبادل نہ مل سکا۔ ایک اور شارح لکھتے ہیں: ہمارے پاس رسی کے پتوں کے سوا کوئی خوراک نہیں ہے اور یہ سمر، رسی سمور ہے اور یہ العدۃ کے درخت سے ہے، یہ درخت صحرا کے ان درختوں میں سے ایک شمار ہوتا ہے جس میں کانٹے ہوتے ہیں اور یہ اب تک مشہور ہے۔ آج تک اور حجاز کی سرزمین میں بہت زیادہ ہے، وہ کہتا ہے: “ہمارے پاس رسی کے پتوں اور اس الثمر کے سوا کوئی کھانا نہیں”، اور بخاری کی یہ روایت اس طرح ہے: “اور یہ الثمر”، اور بعض روایات میں ہے: “ہمارے پاس اس الثمر کے پتوں کے علاوہ کوئی کھانا نہیں ہے”، یعنی: یہ الثمر پتی، معنی: الثمر پتی، اور بعض اہل علم نے ان دونوں کو ملا کر اس پر غور کیا ہے۔ ہمارے پاس رسی کے پتوں کے علاوہ کوئی کھانا نہیں ہے اور اس سمر کا مطلب یہ ہے کہ اس میں پھل سے مشابہ چیز نکلتی ہے اور وہ اسے اس پتوں کے ساتھ کھاتے ہیں، سمر کے پتے اور ثمر کے پتے صرف کھاتے ہیں۔ حیوانات (جانور) اور اسی لیے فرمایا: ’’ہم میں سے کوئی بھیڑ کی طرح لیٹتا ہے‘‘ کا مطلب ہے: جب وہ بیت الخلاء جاتا ہے اور بھیڑ کی طرح لیٹ جاتا ہے، تو ’’اس کا پیسہ ملایا جاتا ہے‘‘ کا مطلب ہے: ایک روایت میں آیا ہے: وہ گوبر یعنی گوبر نکالتا ہے، اور یہ اس لیے کہ وہ جانوروں کا کھانا کھاتا ہے، اور وہ درختوں کے پتے ہیں جن کے مال میں ملاوٹ ہوتی ہے۔ یہ اس صورت حال کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں تاریخ کی سب سے معزز نسل، اور خدا کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ معزز – غالب اور عظیم – انبیاء کے بعد – ان پر درود و سلام ہو – خدا کی طرف سے منتخب کردہ لوگ تھے – غالب اور عظیم۔ – اپنے نبی کی صحبت کے لیے، خدا کی دعائیں اور سلام ہو، دنیا کی زندگی انسان کے لیے اچھی چیز ہے کہ خدا – غالب اور اعلیٰ – ان کے لیے جمع ہوئے، حقیقت میں جب دنیا کو سپرد کیا گیا تھا۔ انہوں نے فارس اور رومیوں کو فتح کرنے کے بعد وہ کچھ حاصل نہیں کیا جو ان کے بعد آنے والے لوگوں کے ساتھ عیش و عشرت، وسعت اور غفلت کے لحاظ سے ہوا جو دنیا اور اس کے بربادی کے بارے میں مشغولیت کا نتیجہ ہے۔ اصحاب صفہ اور کھانے پینے کے اسباب حعتبہ بن غزوان سے بھی اسی قسم کی روایت موجود ہے کی جنگوں میں ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا تو درختوں کے پتوں سے پیٹ بھرا کر تے تھے ( احمد ) ان تینوں روایات کو ملاکر دیکھا جائے تو کھانے پینے کی اشیاء کی قلت اور عسرت حالات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔اگر اصحاب صفہ کی حالت کا اندازہ لگائیں تو انہیں عمومی طورپرغذائی سہولت نہ ہونے کے برابر تھیں۔انہیں بھوک کی وجہ سے غشی کے دورے بھی پڑجایا کرتے تھے،جب لوگ نماز کے لئے آتے تو ہمیں بے ہوش دیکھ کر مجنون سمجھا کرتے تھے۔بخدا یہ جنون نہیں بلکہ بھوک کی وجہ سے بے ہوشی ہوا کرتی تھی(ترمذی) حضرت ابو ہریرہ رض خود بھی اصحاب صفہ میں سے تھے فرماتے ہیں میں ممبر اور حجرہ عائشہ کے درمیان بھوک کی وجہ سے بے ہوش پڑا رہا کرتھا لوگ مجنوں سمجھ کر میری گردن پر پیر رکھ کر نکلتے مجھے مجنوں سمجھتے خدا کی قسم یہ جنون نہیں بلکہ بھوک تھی(ترمذی) ایک طویل