Qudma ky Mujjrbat./قدماء کے مجربات #hakeemqariyounas #qariyounas #tibbibooks #tibb4all #dunyakailm #hakeem_qari_younas_books #hakeemqariyounasbooks #saadtibbiacollege #saad_tibbia_college #Saad virtual skills کتاب یہاں سے حاصل کریں
Way moments that became history.
Way moments became history. وے لمحات جو تاریخ بن گیا۔ طريقة اللحظات التي أصبحت من التاريخ. حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ اِن دِنن میں ساون اپنا پورا جوبن پے ہے کوئی دِن ایسو جارو ہے جاِدن بارش جھٹی نہ لگاری ہوئے۔آج مورخہ10محرم الحرام1445ھ بمطابق29جولائی2023 بروز ہفتہ برستی بارش میں میو انٹر نیشنل سکول حویلہ رامیانہ جانو پڑو عاصد رمضان میو نے فون کرکے تاکید کری کہ ایشین ایتھلیٹ یاسر سلطان میو سو وقت لئیو ہے دن بارہ بجے ہنارے ہئے پہنچ رو ہے۔جلدی پہنچ جا۔فون پے رابطہ ہویا تو پتو چلو کہ شہزاد جواہر میو مہمانن نے اپنی گاڑی میں لے کے پہنچنگا۔مشتاق میو امبرالیا جواہر صاحب کے ساتھ مہمانن نے لین اُن کے ساتھ ہی پہنچو۔شکر میو میرے پئے گھر پہنچو۔تو سعد ورچوئل سکلز پاکستان کی کلاس روم کی سیٹنگ ہوری ہی۔کاکرگر کام میں لگا ہوایا ہا۔۔ہم دونوں بوندا باندی میں ای قصور پہنچا۔ ہون مہمان پہلے سو پہنچ چکا ہا۔بڑا بڑا لوگ جناب یاسر سلطان کا استقبال کے مارے پہنچا ہوایا ہا۔ دلی خوشی ہوئی۔اور میو قوم کو اپنا ہیرو کےمارے قدردانی کا جذبات دیکھ کے سینہ میں ٹھنڈ پڑی۔ پروگرام مختصر ہو۔تعارف ہوئیو۔میزبان کا مہیں سو سب حاضرین کو تعارف کرائیو گئیو۔تصاویر کو سیشن ہوئیو۔کھانا کھائیو۔تقریبا دو گھنٹہ کی ای جامع اور پُر وقار تقریب ہوئی عاصد رمضان میو نے یا تقریب کی ای رپورٹ لکھی ہے الحمداللہ. شاندار استقبالیہ، ظہرانہ، شیلڈ، تحائف و گلدستہ۔ جناب یاسرسلطان میو( ایشین چمپیئن شپ نیزہ بازی میں تیسری پوزیشن) اتھلیٹ گھنیئکے لاہور, جناب ڈاکٹر محمد اعظم میو پی ایچ ڈی سکالر رامیانہ قصور صاحبان، کوعاصَد میو بابائے میواتی، چیئرمین/پرنسپل “میواتی کونسل رجسٹرڈ” میوانٹرنیشنل ہائیرسیکنڈری سکول و کالج حویلی موٹا رمضان، رامیانہ قصور رجسٹرڈ” نے شاندار استقبالیہ، ظہرانہ، شیلڈ، تحائف و گلدستہ پیش کرا،استقبالیہ میں معززینِ میوات، محسنینِ میوات، سرمایہ میوات، رہبرِ میوات، ماہرینِ تعلیم وتربیت، شہزاد جواہر میو صدر انجمن اتحاد و ترقی میوات۔ ریاض نور میو چیف ایڈیٹر رہبرِ میوات و میو ہیرو، انجنیئر محمد امین میو وائس پرنسپل ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قصور,۔چوہدری شہاب دین میو ڈائریکٹر واپڈا، سرور خاں میو شماش شہد, سیاسی و سماجی رہمنا۔ کیپٹن ر محمد امین شاہد میو سوشل میڈیا لیڈر، حاجی ماسٹر خوشی محمد میوماہرِ تعلیم۔ مشتاق احمد امبرالیا ۔میو سماجی رہنما فیصل سلطان میو اتھلیٹ۔ محمد شہنال میو فزیکل ٹیچر اینڈ اتھلیٹ ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو چیئرمین میوورچوئل سکلز۔ صابر خاں میو ایف ایم 99 قصور۔ عمران شریف میو ایڈووکیٹ،سیاسی رہنما۔ سہیل اسلم میو سماجی رہنما۔ آصف عثمان میو 1122, ۔شکراللہ میو سماجی رہنما۔ چوہدری محمد سعیدمیو سماجی رہنما۔ ناصرسعید میو بی آئی ایس پی۔ مدثر سعید میو۔ فیصل سلیم میو واپڈا۔ عبدالوہاب میو کوآرڈنیٹیر۔ محمد عدنان میو۔ محمد کامران میو۔ محمدحسان میو۔ عبدالسلام میو۔ عبدالمومن میو۔ وسیم سلیم میو۔عرفان محمد خاں میو۔ رضوان نور میو۔ دلشاد فاروق میو۔ امجد وحید میو۔ فیصل نظام میو۔ راحیل عارف میو۔ عقیل عارف میو۔ آن لائن پروفیسر سرفراز احمد میو مصنف کُتب کثیر ماہرِ تعلیم,۔نواب ناظم میو چیف ایڈیٹر روزنامہ سسٹم و باڈرلائن لاہور۔ حاجی نورمحمدمیو میو رہنما۔ ممتاز شفیق میو میواتحاد۔ باباذادہ پروفیسرمحمد اسحاق میو ودیگرنے بھرپور شرکت کرکے شکریہ کا موقع دیا.www.mayo.edu.pk عاصد رمضان میو نے بتائیو کہ باباذادہ ڈاکٹر اسحق میو صاحب اورشہزاد جواہر میوکی بہت معاونت رہی۔انکی مرضی اور تائید سو ای پروگرام منعقد ہوئیو۔
logo Hazrat Hussain. Written by Yazid
logo Hazrat Hussain. Written by Yazid لوگو۔ حضرت حسین رضی اللہ کا۔ تحریر یزید کی logo Hazrat Hussain . Written by Yazid حسین رضی اللہ عنہ کی یزید سےنفرت کا سبب حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو واقعہ کربلا دنیا کے عظیم سانحات میں سے ایک سانحہ ہے۔اس واقعہ میں عظیم لوگوں کو قربان کیا گیا اس وقت دنیا میں ان سے بلند مرتبہ کوئی موجود نہ تھا۔اس واقعہ کربلا کو1385سال بیت چکے ہیں لیکن محراب وممبر سےصدائیں کم نہ ہوئیں۔آج 10 محرم الحرام1445ھ ہے اور لوگ اپنے اپنے انداز میں عقیدت کا اظہار کررہے ہیں۔
QURAN SY cancer KA ELAJ
کینسر کا قرانی عمل QURAN SY cancer KA ELAJ جادو کس پر ہوتا ہے جادو کا
واقعہ کربلااورامام حسین رضی اللہ عنہ حقائق و معارف
واقعہ کربلااورامام حسین رضی اللہ عنہ حقائق و معارف حکیم المیوات قاری محمد یونس شہاد میو آج نو محرم الحرام1445ھ واقعہ فاجعہ کربلا کو1385سال بیت چکے ہیں اس پر جتنی کتب لکھی گئیں اور اس واقعہ جس قدر بیان کیا گیا ہے شاید ہی کسی دوسرے واقعہ کو بیان کیا گیا ہو۔ اس واقعہ کو کچھ لوگ اپنی ضرورت اور کاروباری طورپر پیش کرتے ہیں۔کچھ اسے اپنے انداز میں بیان کرتے ہیں۔ واقعہ کربلا کی ایک حقیقت وہ ہے جسے لوگوں نے سمجھا اور لوگوں کو بتایا۔ایک رخ یہ ہے کہواقعہ کربلا واقع کیوں ہوا؟ مخالفت میں یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ یزید نے حضرت سیدنا حسین کو شہید کیا۔واقعہ کربلا تو بعد میں پیش آیا۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ حضرت حسین یزید کے خلاف کیوں نکلے؟وہ باتیں کونسی تھیں جن کے خلاف نکلنا پڑا۔اور یہ المناک واقعہ پیش آیا۔ لوگ صرف واقعہ کربلا کو پیش کرتے ہیں لیکن اس کے وقوع کے اسباب و عوامل کیا تھے اسے نظر انداز کردیتے ہیں یعنی وہ کام جن کی بنیاد پر امام حسین کربلا پہنچے کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ انہیں نکات کو اجاگر کرنا درحقیقت مشن کربلا کو زندہ کردینے میں معاون بن سکتا۔ واقعہ کربلا سچائی ومعارف واقعہ کربلا اسلامی تاریخ کا ایک اہم تاریخی واقعہ ہے جو 10 محرم سنہ 680 عیسوی (61 ہجری) کو پیش آیا۔ اس کی کہانی پیغمبر اسلام (ص) کے نواسے امام حسین ابن علی اور ان کے پیروکاروں کی المناک شہادت کے گرد گھومتی ہے۔ واقعہ کربلا کے چند اہم حقائق اور بصیرت یہ ہیں: پس منظر: کربلا کا واقعہ تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان کی وفات کے بعد خلافت کے لیے قیادت کی جدوجہد کے دوران پیش آیا۔ حسین کے والد علی ابن ابی طالب چوتھے خلیفہ بنے لیکن ان کی حکمرانی کو شام کے گورنر معاویہ نے چیلنج کیا جس نے عثمان کی موت کا بدلہ لینے کا مطالبہ کیا۔ معاویہ نے بالآخر خود کو خلیفہ قرار دیا اور اپنے بیٹے یزید کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ حسین کا انکار: امام حسین نے یزید کی بیعت کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ یزید کی قیادت ناانصافی، ظلم اور اسلامی اصولوں کی خرابی کا باعث بنے گی۔ اس کے بجائے، اس نے اپنے اصولوں کو برقرار رکھنے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات کا دفاع کرنے کا انتخاب کیا۔ کربلا کا سفر: مکہ شہر میں خونریزی سے بچنے کے لیے، حسین اور ان کا خاندان عراق میں کوفہ کے لیے روانہ ہوئے، اپنے حامیوں کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے جو وہ چاہتے تھے کہ وہ یزید کی ناجائز حکومت کے خلاف جدوجہد کی قیادت کریں۔ تاہم کوفہ جاتے ہوئے انہیں یزید کی فوج نے روک لیا اور کربلا میں رکنے پر مجبور ہو گئے۔ المناک واقعات: امام حسین علیہ السلام اور ان کے خاندان کے افراد اور وفادار ساتھیوں پر مشتمل چھوٹے گروہ کو ہزاروں سپاہیوں کی زبردست قوت کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ جاننے کے باوجود کہ ان کی تعداد زیادہ ہے اور یقینی موت کا سامنا ہے، حسین اور اس کے پیروکار اپنے ایمان اور عزم پر ثابت قدم رہے۔ کربلا کی جنگ: 10 محرم کو عاشورہ بھی کہا جاتا ہے، جنگ کا آغاز ہوا۔ حسین کی فوجیں بہادری سے لڑیں لیکن پیاس اور تھکن کی وجہ سے بری طرح کمزور پڑ گئیں۔ اس جنگ کے نتیجے میں امام حسین اور ان کے اکثر ساتھیوں کی شہادت ہوئی۔ نتیجہ: جنگ کے بعد، حسین کے کیمپ کی عورتوں اور بچوں کو اسیر کر لیا گیا اور اموی خلافت کے دارالحکومت دمشق تک ایک تکلیف دہ سفر کے ذریعے لے جایا گیا۔ کربلا کے سانحہ نے مسلم دنیا پر گہرے اثرات مرتب کیے اور اسلامی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ یادگار: دنیا بھر کے مسلمان عاشورہ کے دن امام حسین کی شہادت کا سوگ مناتے ہیں، اجتماعات، جلوس، اور عزاداری کی تلاوت کے ساتھ جسے “مجلس” کہا جاتا ہے۔ یہ یادگاری اس بات کی یاددہانی کے طور پر کام کرتی ہے کہ نتائج سے قطع نظر ظلم اور جبر کے خلاف کھڑے ہونے کی اہمیت ہے۔ واقعہ کربلا مسلمانوں کے لیے انتہائی مذہبی، اخلاقی اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ انصاف، سچائی اور اسلامی اصولوں کے تحفظ کی جدوجہد کی علامت ہے۔ یہ کسی کی اقدار اور اصولوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر ایک لازوال سبق کے طور پر کام کرتا ہے، یہاں تک کہ زبردست مشکلات کے باوجود۔ #Karbala #ImamHussein #Ashura #Martyrdom #IslamicHistory #StandForJustice #HusaynibnAli #Sacrifice #RememberingKarbala #IslamicLegacy
Tehreek e Azadi e Hind mein Muslim Ulama aur Awam ka Kirdar
Tehreek e Azadi e Hind mein Muslim Ulama aur Awam ka Kirdar Tehreek e Azadi e Hind mein Muslim Ulama aur Awam ka Kirdar By Mufti Muhammad Salman Mansoorpuri تحریک آزادی ہند میں مسلم علماء اور عوام کا کردار Read Online Download (7MB) Link 1 Link 2
Meo Online Meo Directory – An Indispensable Need of Time
میو قوم کا لوگ ڈیٹا کی اہمیت کیوں نہ سمجھ را ہاں؟ میوآن لائن میو ڈائریکٹری ۔وقت کی ناگزیر ضرورت Why don’t the people of the nation understand the importance of data Meo Online Meo Directory – An Indispensable Need of Time حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔ ہر قوم اپنا مستقبل کا بارہ میں منصوبہ کرن میں مصروف ہے۔اپنی طاقت اپنا وسائل۔کاروبار افرادی قوم مستقبل کی منصوبہ بندی۔مسائلن کا حل کا مہیں سوچنو۔نوجوان نسل کے مارے لائحہ عمل تیار کرنو۔کچھ بھی تو دکھائی نہ دیوے ہے۔جا قوم اے اپنی تعداد اور وسائلن کو ای پتو نہ ہے اُو دنیا میں کیسے کوئی کردار ادا کر سکے ہے؟ مسائلن کا حل کے مارے بہتر معلومات کو ہونو بہت ضروری ہے۔مانو کہ کوئی اللہ کو بندہ میو قوم کے مارے کچھ بہتر کرن کو سوچے یا منصوبہ بنائے کہ کیسے قوم کو بھلو ہوسکے ہے۔تو وائے پتو ہوئے کہ ضرورت مندن کی تعداد کہا ہے؟اگر کائی کے گھر مہمان آواں جب تک وائے پتو نہ ہوئے کہ ان کی تعداد کہا ہے ؟اُو کیسے کھانا پینا کو بندو بست کرسکے ہے؟۔مہمان کم ہاں یا زیادہ وائی کی مناسبت سو توتواضح کو بندوبست کرے گو۔کم ہاں تو تھوڑو کھانا ۔زیادہ ہاں تو زیادہ بندو بست۔ یہ کچھ میو قوم کی ترقی کے مارے کرنو پڑے گو۔ پاکستان کی آبادی میں میون کی تعداد۔ کائی اے کوئی اندازہ نہ ہے آبادی کا لحاظ سو دنیا کا پانچوواں بڑو ملک پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری کو آغاز ہو چکےہے جہاں کاغذ اور قلم کا روایتی استعمال اے ترک کرکے ٹیبلیٹس اور آن لائن ایپلیکشنز استعمال کراجانگا۔ ملک بھر میں کری جان والی یا مشق پے 34 ارب روپے لاگت آئے گی اوریکم مارچ سو شروع ہون والا یا عمل سو توقع ہی کہ یکم اپریل تک مکمل ہو جائے گا۔ لیکن پاکستان میں دوسرا کامن کی طرح یامیں بھی بہت سا خدمشات کو اظہار کرو گئیو ہے۔اور حتمی نتائج آج تک شائع نہ کرا جاسکا۔ گوکہ ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) جاکو قومی مردم شماری کرانا کو کام سونپاوگئیو ہو کا مہیں سو سچی بات نہ بتائی گئی ہے۔نہ جانے ابھی کتنی مشق باقی ہے۔ پاکستان میں اب تک 1951، 1961، 1972، 1981، 1998 اور سنہ 2017 میں مردم شماری ہو چکی ہے۔ سنہ 2017 میں کی جانے والی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی تقریباً پونے 21 کروڑ ہے۔ لیکن افسوس کی بات ای ہے میو قوم نے کوئی دلچسپی نہ دکھائی اور گمنامی میں چلی گئی۔آج ہمارے پئے کوئی مستند ڈیٹا موجود نہ ہے۔ ڈیجیٹل مردم شماری کو طریقہ کار اب تک یا عمل میں شمار کنندگان ہر گھر کو دورہ کرکے اور کاغذی فارم بھرےہا لیکن اب حکومتی نمائندگان کا ہاتھن میں ٹیبلیٹس لیے گھر گھر جا کے معلومات کو اندراج کراہا ں۔ یا کے مارے ادارہ شماریات پاکستان نے ایک لاکھ 26 ہزار شمار کنندگان بھرتی کراہاں اور اتنا ہی ٹیبلیٹس خریداہاں۔ ہر شمار کنندہ مردم شماری کا دو بلاکس سو معلومات جمع کرناکو انچارج ہو ۔ ’بلاک‘ مردم شماری کےمارے جغرافیائی اکائی ہے، جو 200-250 گھرن پے مشتمل ہے۔یا وقت ملک میں 185,509 مردم شماری بلاکس ہاں۔ حتیٰ کہ جو افراد قومی شناختی کارڈ نہ بھی راکھاہاں وے بھی یا مردم شماری میں گنا گیاہاں۔ مردم شماری کے مارے کہا قسم کی معلومات جمع کری گئی ہی؟ ادارہ شماریات پاکستان کاچیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے بتایو کہ شمار کنندگان ہر پاکستانی شہری سو اُن کا رہن سہن، عمر اور جنس کے علاوہ دیگر معلومات جمع کری گئی مثلاً ان کے گھر میں کمران کی تعداد، بنیادی سہولیات، رہائش پذیر لوگن کی تعداد وغیرہ۔ دیگر معلومات یا شخص کی تعلیم، ملازمت، مذہب اور اگر کوئی معذوری ہے تو وا کا بارہ میں ہوواں۔ ڈاکٹر نعیم الظفر کو کہنوہو کہ ’پاکستان میں آج تک ایک بھی معاشی مردم شماری نہ کروائی گئی۔‘ ان کو مزید کہنوہو کہ ’ملک کی نشوونما، ترقی اور منصوبہ بندی کے مارے معاشی مردم شماری بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پے یاسوتم نے پتو چلے کہ ہے کہ کن شعبان میں حکومت اے روزگار بڑھان میں مدد یا مزید انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ معاشی مردم شماری کائی بھی ملک کی معیشت کو ایک جامع پیمانہ ہے جو یا کی صنعتوں متفرق شعبوں اور منڈین کا بارہ میں اعدادوشمار فراہم کرے ہے۔ انڈیا میں اب تک سات اقتصادی مردم شماری کراوائی جا چکی ہاں جبکہ پاکستان نے ابھی تک ایک بھی نہ کراوائی ہے۔ پی بی ایس پہلی بار ایسو ڈیٹا جمع کرن کی سوچے ہے، جا سو ملک میں موجود معذوری کی اقسام کا بارہ میں تفصیلی معلومات جمع کرن کی کوشش کری گئی ہے۔ خود شماری ایپ کہا ہے؟ وے پاکستانی شہری جو چاہوا ہاں کہ فیلڈ شمار کنندگان اُن کے گھر نہ آواں وے اپنی تفصیلات درج کرانا کےمارے اپنا موبائل نمبرن کو استعمال کرتے ہوئے پی بی ایس کا بنائے ایک ویب پورٹل میں لاگ ان کر سکاہاں۔ ایک بار جب مذکورہ فرد مردم شماری کا فارم مکمل کر کے جمع کروا دے گو تو واکو ایک کیو آر (QR) کوڈ جاری کرو جائے گو۔ پھر جب کوئی فیلڈ شمار کنندہ وا کے گھر جائے گو توو ائے محض ای کوڈ کو سکین کروانو ہوئے گوجاسو ڈیٹا کی تصدیق کو عمل شروع کرو جاسکے۔ ایک بار جب پی بی ایس اس ڈیٹا کی تصدیق کر لئے گو تو یاشخص اور یاکا گھر والان کو مردم شماری میں شمار ہو جائے گو۔ پاکستان میں مردم شماری مکمل،’غیر حتمی نتائج کے مطابق آبادی 21 کروڑ‘ ڈیٹا جمع کرن سو بعد کو مرحلہ پی بی ایس نے اسلام آباد میں کورونا وائرس وبا کا عروج کے دوران قائم کراگیا NCOC کی طرز پے ایک مرکزی کنٹرول روم قائم کروہو۔ ھیں تک کہ اگر کائی علاقہ میں رابطہ کا مسائل کی بنا پے ٹیبیلٹس آف لائن بھی ہوواں تو بھی مردم شماری کی معلومات جمع کری جائیں گی ھو بعد میں مرکزی کنٹرول روم کو منتقل کر دی جاسکے ہی۔ ’پہلے معلومات مرتب کرن میں برسوں لگ جاوے ہا، اب ٹیکنالوجی کی بدولت ای کام جلد ہو جاوےہے۔ پاکستان کے علاوہ کئی ممالک ایران اور مصر وغیرہ بھی اپنی مردم
Why is the Meo Online Directory important
میو آن لائن ڈائریکٹری کیوں ضروری ہے؟ Why is the Meo Online Directory important ما سبب أهمية دليل Meo على الإنترنت؟ تاریخ کا مطالعہ سو پتو چلے ہے کہ میو اور میواتی قوم میں مطالعہ اور لکھن پڑھن کو رُجحان بہت کم رہو ہے بلکہ نہہونا کے برابر ۔کچھ لوگ کہوا ہاں کہ وا وقت تعلیمی ادارہ نہ ہونا کی وجہ سو میو پڑھ لکھ نہ سکے ہا یا مارے کتاب اور میو قوم کا بارہ مین بہتر معلومات نہ مِل سکی۔1947ء کے بعد میون نے پڑھنو لکھنو شروع کردئیو ہو۔آج بہت بڑی تعداد میں موجود موجود ہاں۔اور پڑھ لکھ کے بڑا بڑا عہدان پے ملازمت کرراہاں یا میں شک نہ ہے کہ میو رسمی طورپے بہت زیادہ پڑھ لکھ گیا ہاں لیکن میرو سوال تو وائی جگہ پے ہے کہ انن نے لکھن پڑھن میں کوئی دلچسپی نہ ہے۔نہ اِنن نے اپنی تعداد کو پتو ہے۔ خود دھیا ن دیوانہ ہاں۔جب کوئی دوسرو اَناپ شناپ لکھ دیوے ہے تو وائے تنقید کو نشانہ بنا واہاں۔۔واکی مخالفت میں بہت آگے نکل جاواہاں جو قوم اپنا بارہ میں لکھ پڑھ نہ سکے واکا بارہ میں کوئی کچھ بھی کہے۔واکو حق ہے کیونکہ میون نے ای کام کرنو نہ ہے۔دوسران نے کیسے پتو چلے گو کہ میو قوم کہا ہے۔ہر کوئی اپنا کامن میں مصروف ہے کائی کے پئے وقت نہ ہے البتہ گپوڑن کے مارے۔ٹانگ کھنچائی کے مارے۔غیبت کے مارے بہت وقت ہے۔ اوگن جیسا چاہو کرواسکوہو۔ای خدمت فری میں دستیاب ہے میوے سامنے ایک رپورٹ پڑی ہے جو 22 جولائی2022 کو شائع ہوئی – ماخذ :1مایارام، شیل۔ .1997مزاحمتی حکومتیں: افسانہ، یادداشت اور مسلم شناخت کی تشکیل۔نئی دہلی: آکسفورڈ یونیورسٹی ۔ – ماخذ :2جیموس، ریمنڈ۔ .2003شمالی ہندوستان کے درمیان رشتہ دار ی اور رسوما ت: ب ہن بھائی کے رشتے کا پتہ لگانا۔ نئی دہلی: آکسفورڈ یونیورسٹیپری ۔ – ماخذ :3اگروال، پرتا پ چند۔ .1971ذا ت، مذہب اور طاقت: ایک انڈین کی س اسٹڈ ی۔ نئی دہلی: شر ی رام مرکز برائے صنعتی تعلقا ت اور انسانی وسائل۔ نو ٹ: چوہان، ابھا۔ ۔2003رشتہ دار ی کے اصول اور شاد ی کے اتحاد کا نمونہ : د ی میوز آف) رپوٹ انگریزی میں ہے جاکو میواتی ترجمہ میو آن لائن ڈائکٹریَ۔جلد شائع کردئے گی ای ایک رپورٹ نہ ہے بلکہ میون کو مذاق اور تاریخ کا منہ پے کالک ہے۔ اندازہ کرلئیو کہ میوات کا علاقہ مین کتنا میو بَساہاں۔ان کی تعداد بیس لاکھ لکھی ہے میری نگاہ سو کائی میو کو اعتراض سامنے نہ آئیو ہے کہ تم نے غلط لکھو ہو یہی تو تاریخ ہے۔یا میں تم سو دوغلو کہو گئی ہے۔رسم و رواج ۔ثقافت اور میوات میں میون کی تاریخ کو ایسو نقشہ پیش کرو گئیو ہے کہ کہ اگر میو پڑھے تو یقین نہ آئے۔دوسران پڑھا ں تو میون کا بارہ مین الگ سو رائے قائم کراں ۔بات بھی ٹھیک ہے جا قوم کی ٹھیک تعداد خود اے پتو نہ ہوئے واکی کوئی کہا تعریف کریگو۔کہا واکی تاریخ لکھے گو؟؎ آن لائن میو ڈائریکٹری۔۔ کیوں ضروری ہے یا وقت میں یائے ترتیب دینا کی کیوں مجبوری ہے؟ میون کی ٹھیک تعداد کائی اے پتو نہ ہے۔نہ میو یا بارہ مین کوئی اقدام کرراہاں ہر کوئی نوں جانے ہے واکا پائوں دَباتا رہو۔واسو چوہدری کہتا رہو۔ کائی کام کی مت کہو۔ای بات تو فطرت کے خلاف ہے۔خدمت تو واکی ہووے ہے جو کام کرے ۔ عزت آدمی کی نہ بلکہ خدمت اور کام کی ہووے ہے۔ میو آن لائن ڈائریکٹری۔ آسان اور ہر کائ کا کرن کو کام ہے،بالخصوص ایسا لوگن نے جو میو ہونا پے اللہ کو شکر ادا کراہاں۔اور سمجھاہاں کہ ابھی تک میو قوم کو خون دوسران کی نسبت 90 فیصد خالص ہے۔یامیں اب بھی بہادری ۔سخاوت۔ہمدردی پائی جاوے ہے کوئی خا ص کام نہ ہے ۔بس اپنو نام۔باپ کو۔نام لکھنوہے فون نمبر لکھنو ہے اور پتو بتانو ہے ای دو منٹ کو کام ہے۔یاکی اہمیت و افدیت کو اندازہ نہ لگا سکو ہو۔کہ یاسو دو منٹ کاکام سو تہاری نئی تاریخ لکھی جاسکے ہے ۔تم پاکستان میں اپنی حیثیت۔اپنو مقام۔اپنی طاقت منواسکو ہو۔ جو چیز پوچھی جاری ہاں۔یہ کونسا عیب کا کام ہاں جنن نے تم دُبکائوگا؟یا پھر کوئی گناہ ہے جاکا بتان سو شرمائوگا۔بس ایک سوچ ہے۔ایک کوشش ہے۔میو قوم سو ایک توقع ہے کاش یاکی اہمیت اے سمجھ جائے۔اپنا وجود اے منوالئے۔ یاد راکھو۔ لوگ واکی قدر کراہاں۔جاکے پئے طاقت ہوئے۔جاکے پیچھے چار بھائی ہوواں جاکی سیاسی قوت ہوئے۔جائے پتو ہوئے کہ ضرورت کے وقت کہاں سو طاقت مل سکے ہے۔کہاں سو کام نکلوایا جاسکاہاں؟ہمارا وسائل کہاہاں؟ معاشرتی طورپے حیثیت کہا ہے؟۔ اگر تم چاہے کہ دوسران کی چاپلوسی کرکے عزت پالئیو گا تو ای تہاری بھول ہے،عزت تو اُو چیز ہے جو پیدا کری جاوے ہے مانگا سو نہ ملے ہے۔جب تم اپنی عزت خود نہ کروگا تو تہاری کون عزت کریگو؟عزت طاقت اور ایکتا کو نام ہے۔سوچو کہا تہارے پئے موجود ہے؟ مردم شماری ۔میون کی ٹھیک تعداد کو پتو ہونو میون کے مارے۔آکسیجن کی حیثیت راکھے ہے سعد ورچوئل سکلز پاکستان کی کوشش۔ دستیاب لٹریچر کے مطابق دوسری قومن کا تجزیہ اور اپنی حالت پے غور کرن کو موقع ملے ہے کہ ہم کہا ہاں اور لوگ ہارا بارہ میں کہا کہواہاں ۔یا دوسری قومن مین ہماری کہا پہچان ہے۔موئے پتو ہے میو نوں کہینگا کہ ہم نے کائی سو کہا لینو؟لیکن آج کی دنیا میں لینو بھی پڑے ہے اور دینو بھی پڑے ہے۔اب مفادات ایک دوسران سو جُڑا پراہاں۔ ایک آدمی کراچی میں بیٹو ہے تو وائے پتو ہونو چاہے کہ کونسا علاقہ مین کتنا میو بیٹھا ہاں۔اگر موئے ملتان شجاع آباد۔وہاڑی۔سرگودھا۔میانوالی۔سیالکوٹ۔لاہور۔قصور۔سے لیکے خیبر و گوادر تک کہاں کہان میو بس را ہاں۔کیونکہ قوم سو بہت اُنس رہوے ہے۔برادری تو کاگن کو بھی پیاری رہوے ہے۔ آج کو دور ایسو ہے جامیں سوائے مطلب اور ضرورت کے کوئی کائی سو نہ ملے ہے۔اَب تو رشتہ داری بھی جب یاد آواہاں جب کوئی کام ہوئے۔اگر کائی سو ملن چلو جائو تو بیٹھن سو پہلے ای پوچھے ہے کائیں کام سو آیا ہو؟ یعنی ملن والان نے یقین ای نہ ہے کہ کوئی رشتہ ناطہ۔بھائی برادری کی بنیاد پے بھی ملن آسکے ہے۔اگر تم نے بچنو ہے اپنی طاقت
Hidden Medical Secrets of Sifting and Kneading Dough
Hidden Medical Secrets of Sifting and Kneading Dough آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔ Hidden Medical Secrets of Sifting and Kneading Dough الأسرار الطبية المخفية في غربلة وعجن العجين حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو (خلاصہ مضمون: آٹا چھاننے کی تاریخ۔ رسول اللہﷺ کی سنت کیا ہے؟ میدہ کے نقصانات۔ چھاننے کی پوشیدہ راز۔ آٹاگوندھنے سے حاصل شدہ طبی فوائد) نامعلوم تاریخ سے انسان کھانے پینے کی اشیاء کو باریک اور قابل استعمال بنانے کئے پیس کا عمل دریافت کر چکا ہے۔جس وقت انسان سارے کام اپنے دانتوں سے کرتا تھا اس وقت اس کی زندگی مشقت بھری تھی زندگی جینے کے لئے اسے ہمہ وقت جہد مسلسل سے گزرنا پڑتا تھا۔ رفتہ رفتہ آرام و سہولیات میسر آتی گئی کچھ راحت کا سامان میسر آنے لگا۔من جملہ ان میں سے غذا و کوراک کو پکاکر کھانے کا عمل اورغذائی اجناس کو باریک کرکے اس کے مختلف استعمالات۔ چھاننے کا سلسلہ کب شروع ہوا؟ ابوحازم کہتے ہیں کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے میدہ دیکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک میدہ نہیں دیکھا تھا، تو میں نے پوچھا: کیا لوگوں کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چھلنیاں نہ تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے کوئی چھلنی نہیں دیکھی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی، میں نے عرض کیا: آخر کیسے آپ لوگ بلا چھنا جو کھاتے تھے؟ فرمایا: ہاں! ہم اسے پھونک لیتے تو اس میں اڑنے کے لائق چیز اڑ جاتی اور جو باقی رہ جاتا اسے ہم گوندھ لیتے ۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4731، ومصباح الزجاجة: 1151)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 22 (5410)، سنن الترمذی/الزہد 38 (2364)، مسند احمد (5/332، 6/71) (صحیح)» گوندھ کر روٹی پکا لیتے، غرض رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں آٹا چھاننے کی اور میدہ کھانے کی رسم نہ تھی، یہ بعد کے زمانے کی ایجاد ہے، اور اس میں کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہے، آٹا جب چھانا جائے، اور اس کا بھوسی بالکل نکل جائے، تو وہ ثقیل اور دیر ہضم ہو جاتا ہے، اور پیٹ میں سدہ اور قبض پیدا کرتا ہے، آخر یہ چھاننے والے لوگ اتنا غور نہیں کرتے کہ رب العالمین نے جو حکیم الحکماء ہے گیہوں میں بھوسی بیکار نہیں پیدا فرمائی، پس بہتر یہی ہے کہ بے چھنا ہوا آٹا کھائے، اور اگر چھانے بھی تو تھوڑی سی موٹی بھوسی نکال ڈالے لیکن میدہ کھانا بالکل خطرناک اور باعث امراض شدیدہ ہے۔ چھاننے اور گوندھنے کے فوائد چھاننے کا عمل نہ سہی لیکن گوندھنے کا عمل ضرور ہوتا تھا چھاننے اور گوندھنے کا عمل کھانے والے کے لئے بہترین آکسیجن کی فراہمی کا سبب بنتا ہے۔کیا آپ نے غور نہیںکیا ہےکہ آٹا چھاننے سے کچھ کثیف مواد الگ ہوجاتا ہے ۔چھاننے کے عمل کے دوران مسلسل حرکت دی جاتی ہے۔یہی حرکت آٹے میں آکسیجن کے اضافے کا سبب بنتی ہے۔ جہاں آٹے کا چھان تو دور کیا جاتا ہے لیکن آکسیجن میسر نہیںہوتی اس آٹے کی روٹی کا ذائقہ کھلی فضا میں چھانے گئے آٹے کی روٹی کے ذائقہ میں فرق ہوگا۔صحت کے لئے کھلی فضاء میں چھانا گیا آٹا بہترین نتائج دیتا ہے۔گھروں میں عمومی طورپر آٹا کھلی صاف جگہ پر چھانا جاتا ہے۔اس لئے گھر کی روٹی میں ذائقہ بہتر پیدا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو ہم آپ کو یہ بتادیں کہ ایک کپ آٹے میں کتنی غذائیت موجود ہوتی ہے۔۔۔ایک کپ چکی کے آٹے میں 443 کیلیوریز ہوتی ہیں جن میں 15.73 گرام پروٹین ، 90 گرام کاربز، اور 2.21 گرام فیٹ شامل ہوتا ہے۔۔۔اس ایک کپ سے سات سے آٹھ روٹیاں بنتی ہیں۔۔۔ چکی کے آٹے کو اپنی زندگی کا معمول بنانے والے افراد کی ہڈیاں حیرت انگیز حد تک مضبوط اور طاقتور ہوتی ہیں۔۔۔کیونکہ یہ فاسفورس سے بھرپور ہوتا ہے جو کیلشیم کے ساتھ مل کر ہماری ہڈیوں کی توانائی بن جاتا ہے۔۔۔ وہ لوگ جو ذیابطیس کا شکار ہیں انہیں فوری طور پر چکی کے آٹے کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لینا چاہئے کیونکہ یہ ان کے لئے دوا کی طرح کام کرتا ہے۔۔۔خون میں سے شوگر کی مقدار کو توازن میں لاتا ہے کیونکہ اس میں زنک شامل ہوتا ہے جو انسولین کو بہتر بناتا ہے۔۔۔ چکی کے آٹے میں نیاسین بھی موجود ہوتا ہے جو بچوں اور بڑوں کی ذہنی صحت کی بہتری کے لئے بہت ضروری ہے۔۔۔اور دماغ بہت تیز ہوجاتا ہے- اس میں شامل وائٹامن B9 جسم میں نئے خلئے بناتا ہے اور انہیں توازن میں بھی رکھتا ہے ، خاص طور پر ریڈ بلڈ سیلز۔۔۔خون میں ڈی این اے کی تبدیلیوں سے بچاتا ہے جو کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔۔۔ساتھ ہی اس میں شامل آئرن کی وافر مقدار خون کی کمی سے بچاتی ہے اور جن لوگوں کو آئرن کی کمی کی وجہ سے تکالیف ہوتی ہیں ان کو اس کا استعمال آج سے ہی شروع کردینا چاہئے۔۔ اس آٹے کی بنی ہوئی آٹھ روٹیوں میں 23 فیصد پروٹین شامل ہوتا ہے جسے اگر دہی یا پنیر کے ساتھ کھایا جائے تو وہ مقدار بھی پوری ہوسکتی ہے۔۔۔ تیزی سے بڑھتی عمر کو روکتا ہے۔۔۔اور بڑھاپے کے دروازے پر تالا لگا دیتا ہے۔۔۔اس میں شامل زنک آپ کی جلد کو نا صرف شاداب بناتی ہے بلکہ اس میں جھریاں بھی نہیں آنے دیتا۔۔۔ زنک ہمارے جسم کو وٹامن اے بنانے پر مجبور کرتا ہے اور یہ وہ وٹامن ہے جس کی مدد سے رات میں دکھائی نا دینے والوں کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔۔۔ ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو ہائی فائبر ڈائٹ کو اپنی زندگی کا حصہ بناتی ہیں وہ چھاتی کے سرطان سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔۔۔کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ اپنی غذائی ضروریات کا بھی خیال رکھا جائے اور نظام زندگی کو بھی تبدیل کیا جائے۔۔۔ چکی کے آٹے کو زندگی میں شامل کریں اور موٹاپے کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریوں کو بھی باہر نکالیں زیادہ باریک آٹے کے نقصانات۔ بازاری آٹا اتنا باریک
حیاتِ حضرت فاروقِ اعظم
حیاتِ حضرت فاروقِ اعظم (تاریخ امام عادل خلیفہ راشد سیدنا عمرابن الخطاب رضی اللہ عنہ) ترجمہ و تعلیق : علامہ شاہ حسن عطا تاريخ عمر بن الخطاب رضي الله عنه تأليف الإمام جمال الدين أبي الفرج بن الجوزي پیشکش: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی سعد ورچوئل سکلز پاکستان بشکریہ :مولانا عبدالوہاب 6 محرم الحرام 1445 ہجری HAYAT E FAROOQ E AZAM (TAREEKH IMAM E ADIL KHALIFA RASHID SYEDDINA UMER BIN KHATTAB) TRANSLATED BY : ALLAMA SHAH HASSAN ATA SPECIAL COURTESY OF: MOULANA ABDUL WAHAAB DOWNLOAD