میو قوم اورالیکشن2024حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہدمیومیون کی تاریخ اور شناخت بہادری اور مزاحمت کی رہی ہے۔آج تک میو قوم یائی صفت کی وجہ سے فخر کرتی آئی ہے میون نے کدی کائی کی بات برداشت نہ کری حق سچ اور اپنی قوم کے لئے ہر میدان میں لتھ اُٹھا کے مخالف کا منہ اے کھود سو چھیتن کے مارے تیار رہا۔۔سچی بات پوچھو تو اگر لرائی بھڑائی اور مزاحمت نکال دئیو تو میون کی تاریخ ختم ہوکے رہ جاوے ہے۔ الیکشن2024 سر پے ہے۔اللہ کرے ہوجائے۔نہیں تو طاقتور لوگن نے قانون آئین اور انتظامیہ مشنری کو جو حال کردئیو ہے کچھ بھی کہنو مشکل ہے۔لاقانونیت میں کائی سو کہا توقع کری جاسکے ہے۔یا لاقانونیت کو شکار جہاں اور بہت سا لوگ ہویا ہاں وائی تھاں میو قوم بھی شکار ہوئی ہے۔یا بات سو کوئی لینو دینو نہ ہے کہ کون کس پارٹی سو تعلق راکھے۔۔میری معلومات کے مطابق ندیم افضال پاہٹ۔اور سردار راشد طفیل بھی یا بھبولا کا شکا رہویا۔چوہدری یوسف نے بھی کافی تکلیف برداشت کری۔اللہ ان کی حفاظت فرمائے۔ افسوس ناک بات ای ہے کہ یا دارو گیر میں دوسری جماعتن میں شامل میون نے ان کی کوئی خاص مدد نہ کری۔حالانکہ میون قوم کو درد تو سبن نے اٹھے ہے۔اللہ کو شکر ہے کہ میو قوم کو کائی نہ کائی شکل میں مزاحمت اور زندگی کو میدان مہیا کردیوے ہے۔سیاسی اتھل پتھل میں پاکستان میں بہت کچھ بدلو۔یا رُست خیز گھڑی میں اللہ نے میون کے مارے موقع فراہم کرو ہے۔میون کو ملک بھر میں کئی ٹکت ملا ہاں۔یا وقت تین پارٹی مشہور ہاں۔خدا کی قدرت میو قوم کا سپوت تینوں پارٹین میں حصہ دار ہاں۔پنجاب بالخصوص لاہور قصور سیالکوٹ وغیرہ میں میو سیاسی طورپر اپنی شناخت راکھاہاں۔نام لینو مناسب نہ ہے میو بہت جلدی چینک جاواہاں۔البتہ وقت آن پے وضاحت کرنا میں بھی کوئی حرج نہ ہے۔کیونکہ ہنوز دہلی دوراست۔ میو جہاں بھی ہاں۔ان سو اتنی سی بنتی ہے۔اگر کائی تگڑی پارٹی سو کائی کو ٹکٹ ملو ہے تو دوسرا بھائی واکا مقابلہ کے بجائے اپنو کوئی حلقہ بدل لیواں۔کیونکہ انن نے جیتنو تو ہے نہ ہے کم از کم جو جیتاں انن کی ٹانگن نے تو مت کھینچاں۔ دوسرای بات ای ہے کہ جمہوریت میں بے شمار سیت ہاں کائی دوسری سیٹ کو انتخاب لڑلئیو۔ضروری تھوڑو ہے وائی سیت پے مونڈ بھڑائو جاپے کائی کو ٹکٹ ملو ہے؟ میو قوم اے چاہے کائی بھی پارٹی سو میون کو ٹکٹ ملے۔ واکی بھرپور حمایت کرو تعاون کرو جتوائو۔رہی بات کہ یہ لوگ جیت کے قوم کے مارے کچھ نہ کراہاں؟کوئی بات نہ ہے ان کو جیتنو بھی تو قوم کو نام ہے۔یائی سیٹ پے کوئی دوسری قوم کو نمائیدہ بن کے چلو جاے گو۔او بھی کچھ نہ دئیو گو۔۔۔کم از کم کائی درجہ میں قوم و صوبائی اسملی میں لفط میو تو ہوئے گو۔تقریر کرن والان کو حؤالہ بھی مل جائے گو کہ میو اسبملی میں پہنچ گیا ہاں تو آگے تک بھی جانگا۔اگر کہیں بھی نہ گیا تو جنت میں تو ضرور جانگا۔ آپس کی لڑائی کے مارے ایلیکشن سو پیچھے وقت دئیو جائے گو ۔کچھ دنن کے مارے اپنی بہی کھاتان نے سنبھال کے دھر دئیو۔یہ بے کار نہ ہے۔خؤن گرم کرن کو بہانہ ہے۔اپنا خون اے ٹھنڈو نہ ہون دینگا۔
جامع المسانید
جامع المسانید پیش لفظاستاذی المکرم حضرت علامہ مولانا حافظ عبدالستار سعیدی صاحب دامت برکاتہم العالیہ، شیخ الحدیث و ناظم تعلیمات جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور شیخو پورہ) کچھ عرصہ قبل میاں چنوں جامعہ کنز الایمان تشریف لائے ، راقم نے المعجم الصغیر کا اردو تر جمہ پیش کیا۔ آپ نے بنظر غائر جائزہ لیا اور بہت پسند کیا اور ساتھ ہی فرمایا امام طبرانی کی معاجم ثلاثہ میں علم وعمل بالخصوص عقائد اہل سنت کا بہت بڑا خزانہ پوشیدہ ہے لیکن عوام تو کیا بہت سارے خواص بھی اس سے بے خبر ہیں۔ صغیر کے ترجمہ کے بعد کیا ہی اچھا ہو کہ اوسط اور کبیر پر بھی کام کیا جائے اور المعجم الصغیر کی طرز پر ان کی بھی موضوعاتی فہرستیں مرتب کی جائیں۔ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس کے محبوب کریم ملی تعلیم کے توسل سے اوسط کا کام شروع کر دیا، ایک جلد تک تو کام بہت برق رفتاری سے ہوا ، اس کے بعد حالات دگرگوں ہونا شروع ہو گئے اور ہر آنے والا دن ایک نئی ابتلاء اور آزمائش لے کر آتا رہا۔ جب دل و دماغ پر سوچ فکر اور غم کا بوجھ ہوتو ذہنی آسودگی ختم ہو جاتی ہے توجہ کا ارتکار نہیں رہتا، جس کی بناء پر تصنیف وتحریر اور انشاء پردازی جیسے کام کرنے کی صلاحیت منجمد ہو جاتی ہے۔ حالات کی کشتی ابھی بھی تکالیف کے بھنور سے نکلی نہیں تھی کہ ایک اور موج نے آلیا۔ قبلہ والد گرامی حضرت قبلہ صوفی محمدرفیق قادری رحمۃ اللہ علیہ داغ مفارقت دے گئے۔ اناللہ وانا اليه راجعون ۔آئی ایسی موج کہ ساحل چھوٹ گیاوہ میرا ساحل تھا مجھ سے چھوٹ گیا، وہ میرا سائباں تھا، جو نہ رہا۔ میرے دکھ درد کا ساتھی بہت دور چلا گیا۔ اس کی مفارقت کا گھاؤ کبھی بھی نہیں بھر سکتا ،اللہ تعالیٰ ان کے مزار کو اپنی رحمت سے بھر دے، آمین ۔المعجم الاوسط ایک سال ) آپ کے ہاتھ میں ہوتی اگر آزمائشوں کے اس گرداب میں نہ پھنسا ہوتا۔ لیکن ہر کام کا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ایک مقرر وقت لکھا ہوا ہے، اُس سے پہلے وہ نہیں ہوسکتا، شاید ابھی اس کا وقت نہیں آیا تھا، بہر حال ، اللہ جل مجدہ نے دوبارا ہمت دی، رسول اکرم کی ٹیم کی نگاہ کرم ہوئی، والد گرامی کے مزار پر انوار پر مستقل حاضری کا فیض ملا، حالات درست ڈگر پر چلے ، خیالات مجتمع ہوئے طبیعت کا جمود ختم ہوا، دوبارہ کام شروع کیا اور آج سے ۲ ماہ قبل الحمد لله المعجم الاوسط ۸ جلدوں میں آپ تک پہنچ چکی ہے۔ اور آج قبلہ ابا جی کا دوسر اعرس مبارک ہے اور اس موقع پر جامع المسانید کا تحفہ ان کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔مترجم کا مسلکہر ترجمہ میں یہ بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ میرا مسلک اہلسنت و جماعت ہے بنی حنفی بریلوی ہوں۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان اور مشائخ اہلسنت کے معمولات کا پابند اور ان کی تشریحات اور تاویلات پر قائم ہوں ۔ اس لئے میرے کسی بھی ترجمہ کو میرے مسلک کے خلاف دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا کسی بھی غیر معمول بہا حدیث کے بارے میرا موقف وہی ہے جو اہل سنت کا ہے اور اس کے بارے وہی تاویل معتبر ہے جوا کابرین اہل سنت سے منقول ہے۔تاہم حدیث شریف کا ترجمہ من حيث الحدیث کرتا ہوں۔ کیونکہ رسول اکرم علم کی یہ دعا اللہ تعالی اس شخص کو سرسبز وشادات ( خوش و خرم ) رکھے جو میری بات سن کر آگے پہنچا دے اس شخص کے لئے ہے جو آپ مسلم کی بات سن کر اپنی جانب سے ردو بدل کئے بغیر من و عن آگے پہنچادے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس تک حدیث پہنچائی گئی ہے وہ پہنچانے والے سے زیادہ سمجھدار اور صاحب علم ہو، وہ اس حدیث سے وہ بات اخذ کر لے جو پہنچانے والا نہ کر سکا۔ امع المسانید کا محرکj المعجم الاوسط کا کام بھی پایہ تکمل کونہیں پہنچا تھا۔ اسی دوران میرے محسن جناب حضرت علامہ مولانامحمد اشرف زاہد عطاری صاحب دامت بر کاتہم العالیہ کا فون آیا۔ اس فون سے قبل آپ سے میری شناسائی نہ تھی ، یہی فون پہلا تعارف تھا۔ علیک سلیک کے بعد تعارف ہوا، حضرت موصوف چک نمبر ۵۸ ( گ ب ) تحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد کے رہنے والے ہیں، جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے قدیم فضلاء میں سے ہیں۔ حضرت نے مستدرک حاکم کے کام کرنے پر بہت شاباش دی اور بہت اچھی دعاؤں سے نوازا۔ ساتھ ہی خواہش کا اظہار کیا کہ اگر آپ امام خوارزمی کی ” جامع المسانید پر کام کریں تو کیا ہی اچھا ہو، اس سے پہلے اس کا کوئی اردو ترجمہ موجود نہیں ہے۔راقم نے فور فرمائش قبول کرلی اور جناب مولا نا اشرف زاہد عطاری صاحب نے اپنی ذاتی لائبریری سے جامع المسانید کے دو نسخے بذریعہ ڈاک روانہ فرما دئیے۔ کتاب کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ اور چند دنوں میں ہی بلا تاخیر اس پر کام کا آغاز کر دیا۔ کام کرنے میں کتنی کامیابی ملی ہے، یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے، بہر حال اپنی دن رات کی محنت آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔ یادر ہے ساتھ ہی ساتھ الـمـعـجـم الکبیر کا کام بھی چل رہا ہے اور اب تک اس کی ۵ جلد میں چھپ چکی ہیں ۔جامع المسانید کا مختصر تعارف جامع المسانید بنیادی طور پر امام اعظم ابو حنیفہ الاللہ کی ان ۱۵ مرویات کا مجموعہ ہے جو آپ کے مختلف اصحاب نے تالیف کی تھیں، ان تمام مسانید کا اور ان کے مولفین کا ذکر جامع المسانید کے مقدمہ میں آرہا ہے ،حضرت امام ابوالموید محمد بن محمود خوارزمی بینیہ نے ان ۱۵ مسانید کو جمع کیا ہے ، ان کو فقہی ابواب کی طرز پر مرتب کیا اور ہر باب کے تحت اس سے متعلق احادیث ذکر کی ہیں ، ان کی اسناد کا آغا ز امام اعظم ابوحنیفہ بی ینز سے کیا ہے، اس کے بعد حدیث بیان کی ہے۔ پھر اس کے ذیل میں صاحب مسند سے لے کر امام اعظم با
میو قوم میں خدمت کو جذبہ۔
میو قوم میں خدمت کو جذبہ۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میومیو قوم میں نیکی اور خیر کرن والان کی کمی نہ ہے۔اپنا پنا میدان میں بہت سارالوگ بغیر کائی لالچ اورلوبھ کے خدمت میں مصروف ہاں۔ہر کائی کو دائرہ کار الگ الگ ہے۔جو چیز کا بارہ میں لوگن نے پتو ہوئے واکی قدر کراہاں ۔باقی کامن کی اہمیت ان کے سامنے اتنی نہ رہوے ہے۔کچھ لوگ ویلفئیر کا کامن میں مصروف ہاں۔ کچھ لکھن پڑھن کا کام کرراہاں۔کئی تعلیم و تعلم سو وابسطہ ہاں تو کوئی اپنی سکلز و اور مہارتن نے بانٹ راہاں۔۔کئی شعبہ مشترکہ ہاں جن ک اثرات دوسران پے لامحالہ پڑاہاں۔مثلا سوشل میڈیا ۔قوم کا نام پر اچھو یا بُرو کام۔برادری کا نام پے ذاتی مفادات کو حصول۔وغیرہ بلا واسطہ یا بلواسطہ سبن نے متاثرکراہاں۔ یاائے بھی پڑھ سکو ہو تاریخ میو اور داستان میوات – یا میں شک نہ ہے کہ میون میں بہت سا کرو لوگ موجود ہاں۔لیکن یا بات کو سبب ڈھونڈنو پڑے گو کہ نئی نسل اپنی قوم کی خدمات میں اتنی سرگرم کیوں نہ ہے جتنی ان سو توقع کری جاسکے ہے؟میں دوچار آدمین سو یابارہ میں بات کری۔جو نتیجہ نکلو اگر مختصرا بتائیو جائے تو ۔ای ہے کہ میو قوم کا نام پے کچھ چونک نما لوگ مسلط ہاں جو قوم کا نام لیکے اپنا اُلو سیدھو کراہاں۔اگر کوئی آگے بڑھنو چاہے تو واکا کامن میں روڑہ اٹکاواہاں۔ایسی بات نہ ہے کہ میون میں کام نہ ہورو ہے؟ بہت سا بھلا لوگ اچھا کام کرراہاں۔لیکن میو قوم کا لوگ انن نے بھی شک کی نگاہ سو دیکھاہاں۔اچھا کام میں عمومی طورپر بہت سارا لوگ رکاوٹ بناہاں۔لیکن جب کوبانو کام کروجائے تو کوئی بھی نہ بولے ہے۔میو قوم میں دو کمزوری عام ہاں(1)یہ ایک دوسرا پے بھروسہ نہ کراہاں۔اگر کوئی کر بھی لئے تو واکا بھروسہ کو ٹھیس پہنچاواہاں۔ (2)وقت اور وعدہ کی پاسداری نہ کراہاں۔یہ دونوں ایسا عیب ہا ں جن کی جتنی مذمت کری جائے کم ہے۔مثلا وقت سو جان بوجھ کے لیپ ہونو۔جیسے بارات کو وقت تو ایک بجے دن کو ہے یہ چھیلا شام چھ بجے پہنچا ہاں۔جوقوم اپنا وقت اور وعدہ کی پاسداری نہ کرسکے واپے کون اعتبار کرے گو؟۔میو قوم میں بہت سی اعلی سفات موجود ہاں ،لیکن ان میں ایک خامی ہے کہ اپنی غلطی اور کمزورین کو اعترا کرن کی ہمت نہ ہے۔جب اپنی کمزوری تلاش نہ کری جائے یا پتو چلنا پے واکی اصلاح نہ کری جائے،تو سدھرنا کا سارا دروازہ بند ہوجاواہاں۔کیونکہ انسانی صلاحیتن میں سو کچھ صلاحیت کام ای جب کراہاں جب انسان غلطی کرے۔جب میون نے اپنی غلطی ماننی ای نہ ہے تو اصلاح کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہ ہوسکے ہے۔۔۔
خواب میں ڈرنا۔
خواب میں ڈرنا۔ hakeem al meewat Qari m younas shahid meo tibb4all dunyakailm Saad Virtual Skills @Tibb4allTv نیند قدرت کی طرف سے عطیہ ہے یہ کتنی بڑی نعمت ہے اس کا اندازہ ان لوگوں کی دکھ بھری داستان کر ہوتا ہے جنہیں یہ نعمت مسیر نہیں۔کچھ لوگ مزے کی نیند سوتے ہیں ۔لیکن خواب میں ڈر جاتے ہیں ۔خواب میں ڈر کیوں لگتا ہے؟ کی آج تک کوئی معقول توجیح پیش نہیں کی جاسکی۔البتہ ماہرین نے کچھ اسباب و عوامل بتائے ہیں ۔ان میں کچھ جسمانی ہیں کچھ روحانی ۔اس کے تدارک بھی بتائے گئے ہیں۔۔اس ویڈیو میں اسی گتھی کو سلجھانے کی ایک کوشش کی گئی ہے
A Message to the Next Generation of the Mayo Nation.
A Message to the Next Generation of the Mayo Nation. میو قوم کی آن والی نسل کو پیغام۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میومیو قو م معاملات کا لحاظ سو ایک دوسرا کا بارہ میں اجتماعی سوچ سو عاری ہاں۔لیکن اپنی تعریف سُننو پسند کراہاں۔تعریف کائی بھلائی کام ۔نیکی اور دان پُن پے کری جاوے ہے۔جب تک کائی کے مارے کچھ کروگا تو اُو تہاری تعریف کرے گو۔انسانی نفسیات ہے کہ اپنا بارہ میں ہر کوئی اچھو سُننو پسند کرے ہے۔جب تم کوئی ایسو کام کروگا جاکی موجودہ یا آن والا دور میں ضرورت پڑ سکے ہے تو لوگ تہارا مہیں ضرور متوجہ ہونگا۔دراصل وے تہارا مہیں کم اور تہارا کام مہیں زیادہ توجہ دیواہاں۔ہر ضرورت مند ہوں جاوے ہے جہاں واکی ضرورت پوری ہوئے۔تعلقات ضرورت کے تحت قائم کراجاواہاں۔اللہ واسطے کوئی بھی کائی کے پئے نہ جاوے ہے سب اپنی ضرورت کے مارے رابطہ کراہاں۔جب تم ایسو کام کروگا جاکی لوگن نے ضرورت ہوئے گی تو لامحالہ لوگ تم نے یاد کرنگا۔یا پھر تم اپنی آن والی نسلن کو کہا پیغام دینو چاہو کہ دنیا میں آئو ۔کھائو ۔پئیو۔بےکار کیزندگی گزار کے مرجائو۔ http://میو قوم میں بیماری کی جڑ اور واکوعلاجیائے بھی پڑھ لئیو قوموں کی زندگی مین فیصلہ کی اہمیت یا پھر کوئی ایسو کام کرجائو کہ لوگ مثال دیواں کہ فلاں کی طرح بن جائو وانے یہ کام کراہاں۔مرنو تو الگ رہو آج بھی خوشی غمی میں وائے اے بلاواہاں جاکا بارہ میں سمجھو جائے کہ یا سو کام پڑ سکے ہے؟۔یا وانے کوئی کارنامہ سرانجام دئیو ہوئے۔جب واکی تعریف ہوئے گی تو ہمارو نام بھی لئیو جائے گو؟۔میو قوم بیاہ بدون میں بے تحاشہ دولت یائی مارے اُڑاواہاں کہ مشہوری ہوئے۔لیکن اگر سوچ کو زاویہ معمولی سو تبدیل کرکے یا فضول خرچ ہون والی دولت میں سو تھوڑو سو قوم کے مارے بھی وقف کردیواں۔یقین مانو لوگ یاد بھی کرنگا۔اور دعا بھی دینگا۔مرن سو پیچھے نام لیوا بھی بن جانگا۔کیونکہ تم نے اپنی دھن دولت سو اُن کے مارے کوئی بہتری کو کام کرو ہے۔موجودہ اور آن والی نسلن کے مارے کوئی بہتر نمونہ اور مثال بنا جائو کہ لوگ تم نے باتن میں یاد کراں۔مثال دیواں۔یا وقت اتنی سہولت موجود ہاں کہ کم خرچ بالا نشین والی کہاوت سچی ہووے ہے ۔اب تعلم عام ہوچکی ہے۔ہر آدمی موبائل،کمپیوٹر کو استعمال جانے ہے۔گھر ن میں خواتین بھی ان چیزن سو واقف ہاں۔اللہ جانے ہے اگر یا وقت اور ان کی صلاھیتن نے بہتر طریقہ سو کام میں لاواں تو معاشی و معاشرتی طورپے میو قوم بہت آگے بڑھ سکے ہےہم نے کوئی بھی میو جب بتلاتو دیکھو ہے تو بڑا بوڑھان کے ذکر آنا پے کہوے وے لوگ ان پڑھ اور سیدھا ہا۔انن نے کائی بات کو پتو نہ ہو۔کہا تم بھی اپنا بارہ میں ایسو ای کچھ کہوانو چاہو کہ آن والی نسل تم سو بھی لالچی۔خود غرض۔اپنا مفادات کو محفافظ جیسا الفاظن نے استعمال کراں۔۔اور اگر کوئی ایسو کردار ہے تہاری آنکھن کے سامنے کہ آں والی نسل بتا سکاں کہ ہمارا باپ دادان میں سو یا نام کو ایک ہو جانے ای کارنامہ سرانجام دئیو ۔اگتر ایسو نہ کرسکو تو کائی اے کہا پڑی کہ او تم نے یاد راکھے یا تہارے مارے ہاتھ اٹھا کے دعا کرے۔
تاریخ پاکستان، پرانگریزی/اردو زبان میں223 بہترین کتب ایک جگہ موجود
تاریخ پاکستان، پرانگریزی/اردو زبان میں223 بہترین کتب ایک جگہ موجود ایک کلک پر کسی بھی کتاب کو ڈائون لود کیا جاسکتا ہے BOOKS ON BHUTTOS’ BOOKS ON ZAB’s MURDER TRIAL AND OTHER LEGAL MATTERS BOOKS IN URDU LANGUAGE BOOKS ON SINDH AND VICINITY GENERAL BOOKS This site contains 1245 Books/Articles divided in the following six categories. All books are in PDF format. 1. Books on Bhuttos’ 2. Books on ZAB’s Murder Trial and other Legal Matters 3. Books in Urdu language 4. Books on Sindh and vicinity Articles by Paolo Biagi on Archeology of Sindh & Balochistan (42) 5. General Books 6. Rare Books These books are for educational and research purpose only, feel free to download a copy for your personal use. Marketing or selling these books is prohibited. Most of the material is copyrighted. Thanks HomeBhuttos’Bhutto TrialUrduSindhGeneral نایاب کتابیں۔SANI PANHWAR.COM ثانی پنہور کی ذاتی ویب سائٹ ثانی ایچ پنہور بھٹو پر کتابیں ایک نئی شروعات، اصلاحات 1971-72جنوبی ایشیا کا منظربے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لکھے گئے مضامینعوام کو بیدار کرنا، زیڈ اے بھٹو 1966-69بینظیر بھٹو از کیتھرین ایم ڈوہرٹیبینظیر بھٹو نے بروک ایلن کی بیٹی کو پسند کیا۔بینظیر بھٹو: سیاسی سوانح عمری۔بے نظیر بھٹو: 1989-2007 کی منتخب تقریریں۔لیفٹیننٹ جنرل فیض علی چشتی (ریٹائرڈ) کی ایک اور قسم کی دھوکہبھٹو ایک سیاسی سوانح عمری، از سلمان تاثیربھٹو دی مین اینڈ دی مارٹر، از سید غلام مصطفیٰ شاہبھٹو، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان میں سیاسی ترقی 1971-1977بھٹو ضیاء اور اسلام، از سید مجاور حسین شاہبھٹو: اسے پھانسی نہیں دی گئی، غلام اکبر نےبھٹو کا پاکستان کا وژنذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے دو طرفہ ازم کی نئی سمتیںبلائنڈ جسٹس، از بشیر ریاضقسمت کی بیٹی، بینظیر بھٹو کی خود نوشتپاکستان میں آمریت: ضیا دور کا ایک مطالعہتناظر میں خارجہ پالیسی؛ بے نظیر بھٹوپاکستان کی خارجہ پالیسی؛ ذوالفقار علی بھٹو کی تقریریں 1962-64جیل سے وزیر اعظم تکبے نظیر بھٹو کے قتل اور پاکستان کی سیاست سے بچنامیں نے خدا اور انسان کے ساتھ اپنا عہد نبھایا ہے۔ زیڈ اے بھٹواگر مجھے قتل کر دیا جائے؛ ذوالفقار علی بھٹواہم پریس کانفرنسز – 1965، زیڈ اے بھٹوتاریخ کے ساتھ انٹرویو، زیڈ اے بھٹو از اوریانا فالاکیبے نظیر بھٹو کے پاکستان میں مسائلوزیراعظم بھٹو کے آخری ایام از کوثر نیازیلوگوں کو فیصلہ کرنے دیں۔ حیدرآباد کنونشن سے خطاب – 1968پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور 1970 اور 1977جمہوریت کی طرف مارچ، زیڈ اے بھٹو 1970-71ایک راہگیر کی یادیں – سفارت کاری میں زندگی اقبال اخوندمیر مرتضیٰ بھٹو؛ ان کی موت کے بعد کے واقعات، از ثانی پنہورمیری پیاری بیٹی، ڈیتھ سیل سے بینظیر بھٹو کے نام خط۔میری پھانسی؛ سپریم کورٹ میں زیڈ اے بھٹو کا بیانپاکستان اور علی بھٹو، از فرینڈز آف پاکستان – 1978پاکستان اور مسلم دنیا؛ ذوالفقار علی بھٹوپاکستان دی گیدرنگ سٹارم، از بینظیر بھٹوپاکستان ٹوڈے، از خالد لطیف گوبا – 1977سریندر ناتھ کوشک کی طرف سے بھٹو کی قیادت میں پاکستان – 1985اقوام متحدہ کی طرف سے امن کی حفاظت؛ ذوالفقار علی بھٹو – 1967پاکستان میں سیاست از سریندر ناتھ کوشک – 1984ایچ ایس بھاٹیہ کے ذریعہ ایک سیاسی قتل کی تصویرپی پی پی پروگرام – اپریل 1968خارجہ پالیسی کی تشکیل نو 1946-1966، زیڈ اے بھٹوZ.A. بھٹو نے 1976 میں سرداری نظام کا خاتمہ کیا۔جنوری 1995 میں زیڈ اے بھٹو پر سیمیناربھٹو خاندان کا خوبصورت سانحہ، اسٹیفنی ٹاؤب کی طرف سےبھٹو قتل کا راستہ – وزیرستان سے جی ایچ کیو تکعظیم المیہ، از ذوالفقار علی بھٹو – 20 اگست 1971دی میرج آف پاور، از مبشر حسنآزادی کا افسانہ، ذوالفقار علی بھٹو کادی نیا پاکستان از ستیش کمار – 1978پاکستان پیپرز، جیل سے سمگل کیے گئے – جنوری 1979دی کویسٹ فار پیس، زیڈ اے بھٹو 1963-65جے سی بترا کے ذریعے بھٹو کا مقدمہ اور پھانسیتیسری دنیا – ذوالفقار علی بھٹو کی نئی سمتذوالفقار علی بھٹو کے اسلام کے کچھ پہلوؤں پر خیالاتآزمائش اور غلطی بے نظیر بھٹو کی آمد اور چاند گرہنقیوم نظامی کا بے نظیر بھٹو کو خراج تحسینمحترمہ بینظیر بھٹو کے قتل پر اقوام متحدہ کی رپورٹویو پوائنٹ؛ بینظیر بھٹو، ثانی پنہورکیا بھٹو کو صادق جعفری نے پھانسی دینے سے پہلے قتل کیا تھا؟کرسٹینا لیمب کے ذریعے اللہ کا انتظار کرناجس نے بے نظیر بھٹو کو شکیل انجم کے ہاتھوں قتل کیا۔شان و شوکت کے گواہ ذوالفقار علی بھٹوزیڈ اے بھٹو اینڈ دی ہسٹریوگرافی آف 1971زیڈ اے بھٹو نئے پاکستان کے معمار از سید رسول رضاپاکستان کا زلفی بھٹو، از اسٹینلے وولپرٹزلفی مائی فرینڈ از پیلو مودیذوالفقار علی بھٹو اور پاکستان، 1967-1977 از رفیع رضاذوالفقار علی بھٹو – کملیشور سنہا کے ذریعے سمٹ کے چھ قدمذوالفقار علی بھٹو – سلامتی کونسل 1964 سے پہلے خطابذوالفقار علی بھٹو، جنوری تا مارچ 1973ذوالفقار علی بھٹو، تقریریں اور انٹرویوز، 1948-1966ذوالفقار علی بھٹو، تقریریں اور بیانات – 1972ذوالفقار علی بھٹو؛ چاکر علی جونیجو کی ایک یادداشتذوالفقار علی بھٹو؛ فخر زمان اور اختر امان کا سیاسی مفکرذوالفقار علی بھٹو؛ جیل فائل، کوٹ لکھپت جیل لاہورذوالفقار علی بھٹو؛ ڈیتھ سیل سے نوٹسذوالفقار علی بھٹو؛ کرشمہ کی سیاست – مضامین کا انتخابذوالفقار علی بھٹو؛ یاد اور یادذوالفقار علی بھٹو؛ ان کی زندگی پر مختصر کہانیذوالفقار علی بھٹو؛ دی فالکن آف پاکستان، از عبدالغفور بھرگڑی زیب کے قتل کے مقدمے اور دیگر قانونی معاملات پر کتابیں۔ ایک عدلیہ بحران میں – ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل، از ٹی ڈبلیو راجارتنم – 1988اے کے بروہی کا سپریم کورٹ میں بیان، 10 اکتوبر 1977اصغر خان کیس کا فیصلہعاصمہ جیلانی کیس – 1972بھٹو کا مقدمہ اور پھانسی، از وکٹوریہ شوفیلڈبھٹو کی درخواست LHC میں کیس کی منتقلی کے لیے – 1977بھٹو کا خط انوار الحق، چیف جسٹس سپریم کورٹ، مئی 1978بھٹو کے قتل کیس کا از سر نو جائزہ، بذریعہ اے باسطسپریم کورٹ میں جنرل ضیاء کے بیان پر چیئرمین بھٹو کا جوابتاریخ سے وابستگی، ہائی کورٹ میں حلف نامہ – 1968ذوالفقار کی اپیل پر فیصلہ
Talismat e Hud Hud/طلسمات ہُد ہُد
Talismat e Hud Hud طلسمات ہُد ہُد اجازت نامہجو بھی مندرجہ ذیل درود شریف سوالاکھ کی زکواۃ ہفتہ ، گیارہ ، اکیس یاچالیس یوم میں بجا لانے اسے اس کتاب کے سارے عملوں کی اجازت ہے۔ یاد رکھیں اپنے جائز ، شرعی دنیادی مقاصد اس کتاب سے حاصل کریں۔ نا جانہ کی میری جانب سے ہر گز اجازت نہیں ۔ اپنے اپنے نیک ہد کے خود ذمہ دار ہیں ۔در دو شریف یا ہے۔اللهم صل على محمد محبوينا محبوب كالنامطلوبدعاگو:عامل سے شاہ زنجانی سے ثانی Download From Mediafire طلسمات ہُد ہُد اردو کتاب مصنف: انتظار حسین زنجانی مکتبہ آئینہ قسمت لاہور
ٹیسٹوسٹیرون (ہارمون)کے فوائد و نقصانات
ٹیسٹوسٹیرون (ہارمون)کے فوائد و نقصاناتحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو بلوغت کے بعد مرد و عورتوں میں کچھ خاص قسم کی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ۔اگر یہ تبدیلیاں اور ان سے وابسطہ نظام متعدل انداز میں کام کرتے رہیں تو صحت قابل رشک رہتی ہے۔ٹیسٹوسٹیرون ایک ہارمون ہے۔ جو بنیادی طور پر مردانہ خصوصیات سے وابستہ ہے، حالانکہ یہ مردوں اور عورتوں دونوں میں موجود ہے۔ یہ مختلف جسمانی افعال میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کے فوائد اور نقصانات دونوں ہیں۔ آئیے ان کو دریافت کریں:ٹیسٹوسٹیرون کے فوائد: ثانوی جنسی خصوصیات کی نشوونما:ٹیسٹوسٹیرون مردوں میں ثانوی جنسی خصوصیات کی نشوونما کے لیے ذمہ دار ہے، جیسے کہ آواز کا گہرا ہونا، چہرے اور جسم کے بالوں کا بڑھنا، اور پٹھوں کے بڑے پیمانے پر اضافہ۔ یہ مجموعی طور پر مردانہ ظاہری شکل میں حصہ لیتا ہے۔یوں سمجھ لیجئے بلوغت اور انسانی خوبصورتی اور کارکردگی میں بنیادی کردار کے ذمہ دار ہوتاہے۔ہڈیوں کی کثافت:ٹیسٹوسٹیرون ہڈیوں کی کثافت کی نشوونما اور برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے، جو کہ آسٹیوپوروسس کو روکنے اور ہڈیوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں خاص طور پر اہم ہے، خاص طور پر بوڑھے مردوں میں۔ہڈیوں ی نشونما یں جہاں بنیادی اخلاط کام کرتے ہیں وہیں پر اس کے تغذیہ کی ضرورت کی ذمہ داری کچھ ہارمونز پر عائد ہوتی ہے۔ان میںٹیسٹوسٹیرون ہارمون بھی ہے۔ Libido اور جنسی فعل:ٹیسٹوسٹیرون مردوں اور عورتوں دونوں میں صحت مند جنسی خواہش (libido) اور جنسی فعل کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جنسی خواہش، حوصلہ افزائی، اور سپرم کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے.انسانی جسم میں کیمیاوی تبدیلیوں کے نتیجہ میں کارکردگی اور افعال کی انجام دہی میںٹیسٹوسٹیرون ہارمون بھی اپنا کردار ادا کرتا ہے۔یہ ایک پیچیدہ عمل ہے،اس پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے۔ پٹھوں کا ماس اور طاقت:ٹیسٹوسٹیرون پٹھوں کے بڑے پیمانے اور طاقت کی تعمیر اور دیکھ بھال میں معاون ہے۔ یہ پٹھوں کے پروٹین کی ترکیب کو بڑھاتا ہے اور پٹھوں کے سائز اور جسمانی کارکردگی کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔پٹھوں کی بناوٹ اور ان کی کارکردگی میں معاونت کے لئے کئی طاقتیں کا م کرتی ہیں۔تاکہ پٹھوں کو غذا و خوراک۔حرارت اور کارکردگی کو بہتر کرسکیں۔ہارمونز غدی نطام کے تحت کام کرتے ہیں۔تغذیہ کی ذمہ داری انہیں کے زمہ ہے۔ علمی فعل:کچھ مطالعات ٹیسٹوسٹیرون کی سطح اور علمی فعل، جیسے کہ مقامی صلاحیتوں، زبانی یادداشت اور توجہ کے درمیان مثبت تعلق کی تجویز کرتے ہیں۔ مناسب ٹیسٹوسٹیرون کی سطح بہتر علمی کارکردگی میں حصہ ڈال سکتی ہے۔کیونکہ دماغی و قلبی افعال کو برقرار رکھنے کے لئے کچھ رطوبات درکار ہوتی ہیں جن کا اپنا کردار ہوتا ہے۔یہ ایک قابل مطالعہ میدان عمل ہے جس پر ابھی بہت ساکام باقی ہے۔جو تحقیقات سامنے آرہی ہیں ان میں کمی کا خدشہ ہمہ وقت موجود رہتا ہے ٹیسٹوسٹیرون کے نقصانات:ممکنہ صحت کے خطرات:ٹیسٹوسٹیرون کی ضرورت سے زیادہ سطح، چاہے قدرتی طور پر ہو یا بیرونی ذرائع سے (جیسے اینابولک سٹیرائڈز)، صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ یہ ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور فالج سمیت قلبی مسائل کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ تاہم، یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون کے استعمال سے وابستہ خطرات انفرادی اور خوراک کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں۔فطری انداز زندگی یہ ہے کہ غذا و خوراک کو مناسب انداز میں استعمال کیا جائے۔اور ایسی غذائی منتخب کی جائیں جو اسنای جسم کی ضرورتوں کو پورا کرسکیں۔بیرونی ادویات یا انجیکشن اس وقت بروئے کار لائے جاتے ہیں جب فطری انداز میں جسمانی غذا کی کمی درپیش ہوتی ہے۔قدرت اپنی انداز سے کام کرتی ہے اور جسمانی نظام تغذیہ میں اعتدال قائم رکھتی ہے۔جب کہ معالج یا بیرونی ذرائع اس پر قابو نہیں رکھ سکتے۔ موڈ تبدیلیاں:ٹیسٹوسٹیرون موڈ اور رویے پر اثر انداز کر سکتا ہے. کچھ معاملات میں، ٹیسٹوسٹیرون کی اعلی سطح جارحیت یا چڑچڑاپن کا باعث بن سکتی ہے۔ اس کے برعکس، کم ٹیسٹوسٹیرون کی سطح موڈ میں تبدیلی، تھکاوٹ، اور ڈپریشن میں حصہ لے سکتی ہے.اس کی وجہ یہ ہے یہ ہارمونز گردوں پر گہرا اثر ڈالتا ہے جو دوران خؤن کو متاثر کرتا ہے۔ مہاسوں اور جلد کے مسائل:بلند ٹیسٹوسٹیرون کی سطح سیبم کی پیداوار میں اضافہ کر سکتی ہے، ایک تیل والا مادہ جو چھیدوں کو روک سکتا ہے اور مہاسوں کی نشوونما میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ کچھ افراد کو تیل کی جلد یا جلد کے دیگر مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ہر ایک کے علم میں یہ بات موجود ہے کہ ہماری جلد ہر وقت فضلات کے اخراج کا عمل بھی جاری رکھتی ہے۔جب جلد کے مسامات کسی کثیت مادے سے رُک جائیں تو اخراج فضلات میں دشواری پیدا ہوتی ہے یہی کیل مہاسے،جھائیوں کی صورت میں چہرے پر نمودار ہوتی ہے۔ ہارمونل عدم توازن:ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میں نمایاں اتار چڑھائو، جیسے کہ بعض طبی حالات سے منسلک، جسم میں ہارمونل توازن کو بگاڑ سکتا ہے۔ یہ عدم توازن مختلف علامات کا باعث بن سکتا ہے، بشمول زرخیزی کے مسائل، عضو تناسل، اور سپرم کی پیداوار میں کمی۔کیونکہ جب خزینہ منویہ میں ایک حد سے حرارت کا عمل بڑھا دیاجائے تو جرثوموں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔یوں جرثوموں کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے قدرتی ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو دبانا:جب خارجی ٹیسٹوسٹیرون (مثال کے طور پر، اینابولک سٹیرائڈز) جسم میں داخل کیا جاتا ہے، تو یہ ٹیسٹوسٹیرون کی قدرتی پیداوار کو دبا سکتا ہے۔ یہ خصیوں کے سکڑنے، زرخیزی میں کمی اور ٹیسٹوسٹیرون کے بیرونی ذرائع پر انحصار کا باعث بن سکتا ہے۔یعنی اس کے استعمال سے جسم میں جو رد عمل پیدا ہوتا ہے وہ ہر ایک انسان کے لئے مختلف ہوسکتاہے ۔بالخصوص گرم مزاج کے لوگوں کے لئے یہ عمل مشکلات کا سبب بن سکتاہے۔البتہ اعصابی مزاج والوں کے لئے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون کے ساتھ انفرادی ردعمل اور تجربات مختلف ہو سکتے ہیں۔ جب بھی ٹیسٹوسٹیرون کے علاج یا سپلیمنٹس کے استعمال پر غور کرتے ہو، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے جو آپ کے مخصوص حالات کی بنیاد پر ذاتی مشورے فراہم کر سکتے ہیں۔ ٹیسٹو سٹیرون صرف
Islam Ka Mustaqbil
Islam Ka Mustaqbil اسلام کا مستقبل۔ڈاکٹر اسرار احمد مرحومیہ کتابچہ پڑھنے سے پہلے اس کا جڑواں کتا بچہ پڑھ لینا چاہئے، جس کا عنوان بے شک ذرا لمبا ہے، لیکن ہے اس قدر واضح کہ خواہ مخواہ مطالب کے اندر داخل ہونے کو جی چاہتا ہے: ” پاکستان کے وجود کو لاحق خطرات و خدشات اور بچاؤ کی تدابیر۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر پاکستان کے وجود کو خطرات و خدشات کیوں لاحق ہوئے ہیں؟ ظاہر بات ہے کہ ہمارا اندرونی مجموعی نظام بھی اس کا ذمہ دار ہے لیکن بہت سے اسباب و وجوہ عالمی طاقتوں کی آویزش اور سوویت یونین کی تحلیل کے بعد تو واحد سپر پاور امریکہ کی عالمی اقتدار کی ہوس کی پیداوار ہے۔ نائن الیون کے عبرت خیز واقعے کے زیر اثر امریکہ نے اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے انتقاماً پوری دنیا پر جہاں گیریت (Globalisation) کی تلوار لٹکا دی ہے۔ امریکہ کی ہوس ملک گیری و زرگری کو عالمگیریت (Universalism) کہنا غلط ہے جو در حقیقت فلسفے اور ادب عالیہ کی مثبت اقدار کا مفہوم رکھنے والی اصطلاح ہے۔] جہاں گیری کی موجودہ عالمی زر پرستانہ ماڈیہ دنیاوی تحریک کی جڑیں بہت گہری اور شاخیں بہت طویل اور دراز ہیں۔ دنیا کا شاید ہی کوئی ملک اور کوئی بندہ بشر اُس کی مسموم اثر انگیزی سے بچا ہوا ہو۔ہمارے محترم ڈاکٹر صاحب نے اس جہاں گیریت اور موجودہ عالمی حالات کا اس کتابچے میں ) انتہائی باریک بینی اور دردمندی سے انتہائی اختصار کے ساتھ انتہائی خیال افروز تجزیہ کیا ہے۔ مبالغہ آمیز لفظ “انتہائی کے استعمال کی وجہ جواز یہ کتابچہ پوری توجہ سے پڑھنے میں مضمر ہے۔ چونکہ ڈاکٹر صاحب ہمارے ملک میں روز مرہ کی بول چال میں، صرف شناخت اور کہنے کے ڈاکٹر نہیں، بلکہ واقعی مرض کی صحیح تشخیص کرنے والے حکیم بھی ہیں، اس لئے اس کم بخت عالمی بیماری ” جہاں گیریت کے نادیدہ جراثیم کے خرد بینی مطالعے کے لئے انہوں نے ماہر تشریحیات (Anatomist) کی سی باریک بینی کے ساتھ مرض کی تمام علامات اور جوارح کی نشان دہی کی ہے۔ انہوں نے ہمیں خلاصہ بتا دیا ہے کہ جہاں گیریت کی تین اہم سطحیں ہیں:پہلی سطح:امریکہ سول سپریم پاور آف ارتھدوسری سطح:اللہ کی بغاوت پر مبنی عالمی نظامتیسری سطحمذہبی تصادمبین الاقوامی بیماری کی تشخیص کے بعد ڈاکٹر صاحب نے اس کا علاج بھی تجویز کیا ہے۔ بالکل سادہ اور واحد علاج یہ کہ اسلام کے عدل اجتماعی کا نظام قائم ہونے ہی ے انسانیت سکھ کا سانس لے سکتی ہے اور شفایاب ہو کر امن و اطمینان سے رہ سکتی ہے۔ اسلامی نظام کے قیام کے جذبے کی تاریخ بھی چند پیراگرافوں میں بیان کر دی ہے جو ہمارے ملک کے دانشوروں اور مؤرخین کو ایک بڑی تحقیقی تالیف کی دعوت دےرہی ہے۔دونوں جڑواں کتا بچوں یعنی عالمی حالات کے تجزیے اور اس کی پس منظری روشنی میں پاکستان کے حالات کا تجزیہ دونوں کا مطالعہ ہمیں کچھ سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔سید قاسم محمود یکم ستمبر 2004ء Download the complete book from the table below Brief Information about the Pdf eBook Book Name: Islam Ka Mustaqbil Writer: Dr. Israr Ahmed Language: Urdu Format: Pdf Size: MB Pages: 39 Download the Related Books you might like to see :
مریض کا مزاج کیسے معلوم کریں؟
مریض کا مزاج کیسے معلوم کریں؟ کسی بھی عام آدمی بالخصوص معالج کے لئے مزاج کا جاننا بہت ضروری ہے۔جب تک مزاج کی پہچان نہ ہوگی۔کوئی بھی دوا اور غذا کا تجویز کرنا۔یا پھر صحت کو برقرار رکھنا بیماری کی صورت میںصحت یاب ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔کیونکہ اس کے بغیر خون کے خمیر کو درست کیا جاسکتا ہے نہ ہی تندرستی جیسے نعمت سے ہمکنار ہوا جاسکتا ہے۔ہم نے اپنی کتاب ۔تحریک ۔امراض اور علاج میں بڑی وضاحت سے اس مسلہ کو حل کیا ہے۔یہ کتاب۔www.dyniakailm.comwww.tibb4all.comپر مفت میں ڈائون لوڈ کے لئے دستیاب ہے