کچھ راز اور بھی ہیں! حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو {کائیناتی قوتوں سے استفادہ کرنا شرک ہے؟} اللہ تعالی نے انسان کی فلاح و بہبود کے لئے کایئنات میںبے شمارقوتیں پیدا کی ہیں جن سے ہمہ وقت انسان اپنی ضرورتیں پوری کرتا ہے ان کی اہمیت کا یہ حال ہے کہ اگر انہیں انسان تک نہ پہنچنے دیا جائے تو انسان کی زندگی اجڑ کر رہ جائے ۔مختلف شعاعیں ۔ گیسز۔موسموں کااختلاف وغیرہ سب ہی ااسی قبیل سے ہیں ،سائنسدانوں کے جدید تجربات کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ انسان کی زندگی کے لئے صرف غذا ہی ضروری نہیں ہے اور بھی بے شمار چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے ،مختلف شعاعوں۔روشنی اورمختلف درجہ حرارت کی ضرورت پڑتی ہے۔تخلق کار نے کوئی چیز لایعنی و بے کار پیدا نہیں کی ہے کوتاہ فہمی یا تجربات نہ ہونے کی وجہ سے کسی چیز ظاہر نہ ہوسکے یہالگ بات ہے کسی چیز کا معلوم نہ ہونا اس کے عدم کی دلیل نہیں ۔ کچھ لوگ اپنے ہم جنسوں سے زیادہ ذہین و طباع ہوتے ہیں انہیں قدرت نے مخصوص صفات اور صلاحیتوں سے نوازا ہوتا ہے،وہ خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں ان کی نگاہیں اور ان کی فہم وہ کچھ محسوس کرلیتی ہے جوعام نگاہوں سے اوجھل رہ جاتی ہیں ۔جنہیں دوسرے لوگ جب تسلیم کرتے ہیں جب انہیں مسلمات کا درجہ مل جاتا ہے ،علوم و فنون کی دنیا میں کچھ چیزیں وہ ہیں جن کا طلسم صرف ماہرین کے سامنے ہی ٹوٹتاہے دوسرے لوگ اس کے ادراک سے قاصر ہوتے ہیں،بلکہ یوں کہنا مناسب ہوگا کہ دوسرے لوگوں کا اس طرف دھیان ہی نہیں جاتا کبھی کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کسی کے آگے ایک کائیناتی راز ظاہر ہوتا ہے لیکن وہ سمجھنے اور اس کی تیہ تک پہنچنے سے قاصر رہتا ہے مگر جب وہ کسی رمز آشنا سے گفتگو کرتا ہے تو اس کے ذہن میں لگی ہوئی ایک گرہ کھل جاتی ہے برسوں سے التوا میں پڑے ہوئے امور سر انجام پانے لگ جاتے وہی ایک کمی ان نظریات و قوانین کیاندر موجود تھی جو اس گفتگو سے دور ہوگئی ۔ کچھ راز اور بھی ہیں یہ بھی مطالعہ کی جئے دنیا وہی تو نہیں جو ہمیں دکھائی دیتی ہے اسرار صرف وہی تو نہیں جو ہمیں معلوم ہیں اس کے علاوہ بھی راز سربستہ ایسے موجود ہیں جو معمولی کاوش کے منظر ہیں کہ انہیں تھوڑی سی جدجہد سے آشکارا کیا جاسکتا ہے ،اللہ تعالی نے ہر انسان کو ایک نہ ایک جداگانہ صلاحیت دی ہو جس میں کوئی دوسرا شریک و سہیم نہیں ہے حتی کہ ایک جاہل گنوار اور کم عقل انسان میں بھی کوئی نہ کوئی ایسی انفرادیت موجود ہوتی ہے جس سے عقلاء بھی محروم ہوتے ہیں۔مگر اسے سمجھ نہیں ہوتی اور یہ انفرادی صلاحیت دب جاتی ہے جس کا خود اسے احساس تک نہیں ہوتا،کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے وہ علمی کمال و معلومات بھگارنے کے لئے اور اپنی صلاحیت کا لوہا منوانے کے لئے ہر موضوع پر اظہار خیال کرتے ہیں اور ہر ایک سے بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔جو ان کی فہم سے بالاہو اسکی تردید کرنا بھی اپنا ح سمجھتے ہیں ،ضروری نہیں کہ ان کی ہر بات لائق توجہ ہو ہر آدمی اپنے میدان کا ہی شہسوار ہوسکتا ہے اس کے فن اور تجربے کی وجہ سے مخصوص میدان میں اسے تفوق دیا جاسکتا ہے مگر ہر بات ان کی معتبر نہیں ہوسکتی بہت سے لوگ کسی کو نیک اور صالح سمجھتے ہیں اسے فرشتہ صفت تصور کرتے ہیں اس کی بات کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اسے اپنے نجی معاملات تک آگاہ رکھتے ہیں زندگی کے بہت سے امور میں دعا کے متمنی اور مشاورت کے آرزو مند دکھائی دیتے ہیں۔اسی عقیدت میں ان سے ایسے امور میں بھی مشاورت کرتے ہیں جو درحقیقت ان کی معلومات سے جدا ہوتے ہیں۔ایسے میں پوچھنے والااور بتانے والا دونوں اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔ مثلا ایک انسان کو نیک ۔عالم سمجھ دار اور مسائل فقہ شریعت میں اور تقوی و طہار ت میں اسے مثالی مانا جاتا ہے۔مگر اس کی یہ اکتسابی صفات اس بات کی دلیل تو نہیں کہ اسے ہر میدان میں ایسا ہی مقام دیا جائے۔اس کا حق ہے جو اس نے پڑھا ہے یا جس فن میں اسے مہارت ہے اس میں مقام دیا جائے مثلاََ ایک آدمی مذہبی معالات میں سوجھ بوجھ رکھتا ہے تقوی وطہارت سے بھی متصف ہے اسے اپنے فن میں مہارت حاصل ہے اس سے یہ بات تو لازم نہیں آتی کہ اس سے تمام امور میں مشاورت کی جائے کاروبار میں اس سے مشورہ لیا جائے زمیندارہ کے بارہ میں اس سے معلومات لی جائیں ۔ اگر فصل باڑی بیجنی ہے تو اس کے کے لئے تو ایک زمیندار زیادہ معتبر ہوگا نہ کہ ایک مفتی ۔اکثر معالات مین بے اعتدالی دیکھنے میں آتی ہے کہ ایک مریض جو کہ جادو کا شکار ہے یا پھر اسے ایسی نادیدہ قوتوں نے دبایا ہوا ہے کہ اس کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ایسے میں وہ کسی ماہر فن جادو کا توڑ کرنے والے کے پاس جانے کی بجائے وہ کسی نیک اور مفتی عالم کے پاس جاتا ہے اس سے اپنے معالجہ کا خواستگار ہوتا ہے۔ایسی صورت میں وہ اپنے اوپر ظلم کرتا ہے دوسری طرف وہ عالم صاحب بھی ظلم پر کمر کسے ہوئے ہیں انصاف کا تقاضاتو یہ تھا اگر جادو کے توڑ اور منفی قوتوں کے حالہ سے نکالنے والے فن سے اسے آگاہی تھی تو بہتر ورنہ وہ مریض کے ساتھ ساتھ اپنے پیشے اور فن کے ساتھ بھی بددنیاتی کا مرتکب ہوتا ہے کیونکہ وہ ایسے میدان میں طل نے کے لئے پر تول رہا ہے جس کے بارہ میں اسے معلومات نہیں وہ اناڑی سرجن کی طرح ہے جو بدن انسانی کے بارہ میں کچھ نہیں جانتا مگر چیر پھاڑ کے لئے مصروف عمل ہے، انصاف کا تقاضاتو یہ تھا کہ پہلے متعلقہ فن میں مہارت پیدا کی جاتی پھر علاج معالجہ کی طرف بڑھا جاتا۔بہت سے مریض جادوئی بلاخیزیوںمیں جکڑاہوتے ہیں وہ ان نیک لوگوں سے رابطہ کرتے ہیں جب کہ یہ اپنی
طب میں مہارت پیدا کرنے کا راز
طب میں مہارت پیدا کرنے کا راز طب قدرت کا انمول تحفہ ہے اس کے خدمت گزار قابل قدر لوگ ہیں۔جسے خدا یہ ہنر عطاء فرمادے وہ خوش نصیب ہے۔لیکن اس بدقسمتی ہے کہ اس کی نمائیدگی عمومی طورپر جہلا کررہے ہیں گوکہ ایک بڑا طبقہ ماہرین طب کا بھی موجود ہے۔لیکن جولوگ طب کے نام پر کاروبار کرتے ہیں دوا فروشی کا دھندہ کرتے ہیں ۔ان کا طب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔طب کے محسنین وہ ہیں جو اس میں تحقیق و تدقیق سے کام لیتے ہیں۔کسی نسخہ کے بارہ میں غیر ضروری فوائد ،اور غیر حقیقی باتیں کہنا طب کے ساتھ کھلی دشمنی ہے۔سوشل میڈیانے ایسی راہ بتادی ہے کہ ہر کوئی استاد الاطباء اور سنیاسی اور ماہرین طب بنے ہوئے ہیں۔امراض کی تعداد،مریضوں کی پریشانی دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔یہ عطائی قسم کے لوگ ایک چختی مین تمام امراض ختم کرنے کا دعویٰ کئے ہوئے ہیں۔دونوں صورتوں میں کہیں نہ کہیں تو خلا موجود ہے؟
مفتاح الخزائن علم کشتہ جات
مفتاح الخزائن علم کشتہ جات بسم اللہ الرحمن الرحيم .الحمد لله العلى الحكيم والصلوة والسلام على طبيب القلوب بالمومنین رؤف الرحيمله واصحابه المهتدين الى النهج القويم اما بعد یہ کتاب فن اکسیر ور سائن کے بیان میں نہایت محنت اور جانفشانی تالیف کی گئی ہے اور جہاں تک ہو سکا۔ کتب متقدمین سے صحیح ترین نسخے او اری بیاضوں سے اعلی ترین ترکیبیں انتخاب کر کے ترتیب د ی گئی ہے اس کتاب کی تالیف میں جن مشہور کتابوں یا رسالوں سے قلب سی کیا گیا ہے۔ اُن کے نام ذیل ہیں۔مخزن الاکسیر ،معدن الاکسیر، دھاتو د و یا پرکاش کشتہ جات رحیمی، رسالہ کشتہ رفیق الاطباء، طب کیمیائی اکسیر اعظم مغربی و فارسی کاشف الرموز کیمیا اکسیری کشتہ جات اسرار حکمت – اسرار الاطباء . رموز الاطباء اور انکے علاوہ بہت سے مخفی بیاضوں اورصدری نسخوں سے اخذ کیا گیا ہے، جو ابھی تک راز سربستہ کی طرح صندوقوں کے انہ اور سینہ کے صندوقوں میں مقفل ہیں ۔ حتی کہ جواہر بیش بہا کو نہایت آب و ی سے اس گنجینہ گوہر میں سجایا گیا ہے ۔ امید ہے کہ ناظرین و شائقین فن یہ اور انکی ظاہری جگمگاہٹ سے آنکھوں کو منہ کریں گے بلکہ ان کو آزما کر اکسیری اثرا وں میں سرور کا انٹر پائیں گے ۔و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین : حصول کتاب کے لئے یہاں کلک کریں
جادو کیسے کیا جاتا ہے
جادو کیسے کیا جاتا ہے جادو عالم معمورہ پر بسنے وا؛ی تمام اقوام کا مسلمہ فن ہے۔ہر قوم اپنی ضرورت اور قومی رسم و رواج کے مطابق جادوئی عملیات کئے جاتے ہیں۔جادو ادیان عالم کے مقابلہ کی چیز ہے۔شریعت مطاہرہ میں اس کے کرنے والے کے بارہ میں کیا احکامات ہیں اس پر کئی کتب لکھی جاچکی ہیں۔اس ویڈیو میں ہم نے اس کے جائز و ناجائز ہونے اور اس فن سے مخالفین کو کیسے دبایا جاتا ہے کس طرح انہیں تکلیف پہنچائی جاتی ہے؟معاشرتی طورپر جادوگر کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے؟
طب نبوی ﷺمیں تحقیق کا انوکھا انداز
طب نبوی ﷺمیں تحقیق کا انوکھا انداز حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو طب میں جب تک تحقیق و تدقیق کا سلسلہ شروع نہ کیا جائے اس وقت تک طب کے وقار کو بحال کرنا بہت مشکل ہے۔ایک طبیب یا محقق کسی غذا یا دوا پر اپنی تحقیقات کا آغآز کیسے کرے؟یہ سوال اہمیت رکھتا ہے۔مثلاََ ایک عجوہ کھجور ہی کو لے لیں ۔اس مینںزہر اور جادو کی تریاقی صفت کے بارہ میں حدیث نبوی میں واضح ہدایات موجود ہیں ۔اس موضوع پر اطباء و معالجین کوچاہئے کہ وہ تحقیق کریں کہ کونسے زہر یعنی عضلاتی۔اعصابی۔غدی میں سے عجوہ کھجور تریاقی صفت رکھتی ہے ۔ دوسرے جادو کا توڑ ۔دل کے امراض میں عجوہ کی بہت تعریف کی جاتی ہے۔لیکن عجوہ کی موجودگی میں بھی امراض قلب کی بہتات ہے۔جب تک بنیادی بات پر توجہ نہ دی جائے اور عجوہ کی تریاقی صفات کو دریافت اور ان کے بہتر استعمالات پر توجہ نہ دی جائے اس وقت تک سوائے ایک عقیدت یا افسانہ کے کوئی یقینی بات کہنا مشکل ہے۔۔۔۔۔۔۔
نبض کے خفیہ راز۔
نبض کے خفیہ راز۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میونبض قدرت کا وہ راز ہے اگر کسی کو اس بارہ میںمہارت پیدا ہوجائے تو وہ تشخیص کے ساتھ ساتھ علاج اور ادویات کے استعمال میں بھی مہارت کا ثبوت پیش کرسکتا ہے۔کیونکہ وہ جانتا ہے کہ نبض کی تشخیص کے بعد مرض اور مریض کو کس چیز کی ضرورت ہے؟ کونسی غذائی اور کونسی ادویات علاج کے لئے درکار ہونگی
Constipation of old age.بڑھاپے کی قبض
بڑھاپے کی قبض۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میوقبض جسم انسانی میں اس حالت کا نام ہے جب فضلات کے اخراج کی ضتوت ہو مگر فطری انداز میں ان کا اخراج نہ ہورہا ہو۔بعض اوقات کچھ ایسی علامات مریضوں میں دیکھنے میں آتی ہیں کہ کہ وہ بظاہر تو عام سی ہوتی ہیں لیکن ان کے علاج میں اچھے اچھے نسخے اور تدابیر نا کام ہو جاتی ہیں جب ایسا بار بار ہوتا ہے تو مجبورا کہ دیا جاتا ہے کہ یہ مرض لاعلاج ہے یا اس کی قسمت میں آرام نہیں ہے ایسے وقت اکثر کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی بلکہ صرف طاقت کی کمی ہونے کی وجہ سے اعضاء اپنے افعال انجام نہیں دے سکتے۔ مثلاً 60 سال سے زائد عمر میں جا کر اکثر ایسی شدید قبض ہو جاتی ہے کہ دو تین دن تک پاخانہ نہیں آتا تیز ترین قبض کشاء دوائیں مریض طاقت کی کمی کی وجہ سے برداشت نہیں کر سکتا اور ہلکی پھلکی دوائیں کام نہیں کرتیں لہذا علاج نا کام ہو جاتا ہے ایسے حالات میں اصل سبب ، مرض نہیں بلکہ کمزوری ہوتی ہے اسی کمزوری یا طاقت کی کمی کی وجہ سے ایک طرف دواؤں کے پورے فوائد حاصل نہیں ہو پاتے اور دوسری طرف عضلات نے جس قوت سے عمل درآمد کرانا ہوتا ہے ان کے پاس وہ قوت نہیں ہوتی۔ اسی قبض کو ہی لیجئے پاخانہ کو خارج ہونے کے لئے جس قدر حرکات کی ضرورت ہوتی ہے وہ عضلات سے ملتی ہیں کیونکہ آپ کو معلوم ہے کہ جسم انسان میں حرکات کا تمام نظام عضلات کے ماتحت ہی چلتا ہے کوئی چیز ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتی ہے یا ہم خود ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں تو عضلات ہی حرکات کراتے ہیں معدہ کے بارے میں یا درکھیں کہ یہ خود عضلاتی عضو ہے اور امعاء سے انہی حفلات نے اپنی حرکات سے پاخانہ کو باہر نکالنا ہوتا ہےلیکن بد قسمتی سے عوام اور عام اطباء نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ قبض ہوتی ہی عضلاتی تحریک میں ہے یا خشک چیزیں قبض کرتی ہیں جو کہ بالکل غلط خیال ہے اگر ایسا ہوتا تو استاد محترم فارما کو پیا میں عضلاتی مسہل نہ بتاتے ۔ قبض کشاء دوائیں۔ یہاں میری ان باتوں کا مطلب یہ نہ سمجھ لینا کہ قبض کشاء دوائیں صرف عضلاتی ہی ہوا کرتی ہیں باقی نہیں ہوتیں حقیقت یہ ہے کہ تینوں تحریکات میں چونکہ کیمیائی اور مشینی صورتیں ہیں لہذا تینوں تحریکات میں قبض اور قبض کشاہ صورتیں ہو سکتی ہیں یہاں یہی مقصد واضح کرنا ہے کہ عضلاتی تحریک میں قبض نہیں ہوتی بلکہ عضلات کی حرکات یا عضلات کی طاقت سے تو پاخانہ اندر سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ ایسے ہی آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک جوان طاقت ور مریض کے گلے میں یا چھاتی میں بلغم ریشہ وغیرہ جما ہو تو تھوک اور کھنگار کے ساتھ نکال کر دور پھینک دیتا ہے۔ لیکن بڑھاپے میں بلغم کی مقدار بھی کوئی زیادہ نہیں ہوتی لیکن اسے نکالنے کے لئے جس قدرطاقت کی ضرورت ہوتی ہے وہ طاقت نہیں ہوتی۔ لہذاوہ بیچارہ سارا دن کا زور لگاتا رہتا ہے لیکن نکلتا کچھ نہیں ایسے موقع پر بلغم خارج کرنے والیدواؤں کے ساتھ طاقت پیدا کرنے کی غذا ئیں دوائیں یا کوئی تدابیر لازمی کی جائیں ورنہ علاج نا کام ہو جائے گا۔ اس کا سبب بالکل اسی طرح جب خون میں ہیمو گلوبن انتہائی کم ہو جائے تو اس خون کی کمی کے سبب جب بلڈ پریشر لو ہو جاتا ہے تو ایسے بلڈ پریشر لو میں جس قدر نمک یا انڈے کھلائے جائیں ذرا بھر فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ خون ہی اتنا کم ہو گیا ہے کہ اس کا پریشر بنتا ہی نہیں یا چڑھتا ہی نہیں۔ ایسے موقع پر بھی بلڈ پریشر بڑھانے کی بجائے خون پیدا کرنے والی دوائیںدینی پڑتی ہیں۔ خون صرف غزائوں سے بنتا ہے خون پیدا کرنے کے لئے یا طاقت پیدا کر نے کئے آپ کو پتہ ہے کہ یہ کام کسی دوا سے ممکن نہیں ہو سکتا یہ صرف غذاؤں سے ممکن ہے اور غذا ئیں بھی ایسی جن کے مزاج کی خون میں انتہائی کمی ہو چکی ہو استعمال کرائی جائیں اور ایسی غذا ئیں جو خون میں زیادہ ہو چکی ہوں انہیں بند کرایا جائے لہذا ایسے مقویات نسخے جو غذائی اجزاء پر مشتمل ہو کھلائے ہیں تو اچھا نتیجہ نکلتا ہے مثال کے طور پر اگر اعصابی تحریک کی شدت کی وجہ سے عضلاتی تسکین کی وجہ سے کمزوری ہو چکی ہو تو عضلاتی مقویات مثلاً حلوہ بیضہ مرغ، چٹنی مقوی قلب و مولد خون، کشمش اور چنے بھنے مربہ آملہ وغیرہ اسی طرح غدی تسکین ہو تو اسے دور کرنے کے لئے غدی مقویات حلوہو هفتم مقوی جگر و مولد خون آم کا مر بہ اور دیگرغدی مقویات وغیرہاوربالکل اسی طرح اعصابی تسکین صورت میں اعصابی مقویات حلوه با دام حریره بادام ہڈی کی یخنی یا سری پائے۔ چٹنی مقوی اعصاب ومولد خون استعمال کرائے جائیں تو کوئی ایسی وجہ نہیں کہ علاج ناکام ہو جائے۔ امید ہے مندرجہ بالا باتوں اور مثالوں سے اسباب الامراض کے فلسفہ کی سمجھ آگئی ہوگی اور معلوم ہو گیا ہے کہ علاج معالجہ کے دوران تشخیص مرض اور تجویز علاج میں مرض کے حقیقی اسباب تک پہنچنا کتنا ضروری ہے اور جس طرح ہم قانون مفرد اعضاء کے تحت مرض کے حقیقی اسباب تک پہنچنا چاہتے ہیں آپ نے سابقہ طبی کتب میں ایسا انداز ہر گز نہیں دیکھا ہوگا انشاء اللہ اس کتاب میں ہم جن علامات کا ذکر کریں گے ان کے حقیقی اسباب بیان کرتے وقت صرف ایک سبب کو ہی لےکر نہیں بیٹھیں گے بلکہ اس کے دیگر ممکنہ اسباب بھی بیان کریں گے آگے آپ کا کام ہے کہ جو مریض آپ کے سامنے آکر بیٹھا ہوا ہے اس میں ان اسباب میں سے دیکھیں کہ کونسا سبب وارد ہو کر علامات ظاہر ہو چکی ہیں
ٹکور اور لیپ کی اقسام اور حیرت انگیز فوائد
ٹکور اور لیپ کی اقسام اور حیرت انگیز فوائد Varieties of Tukur and Leap and Amazing Benefits حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو ٹکور کی اقسام نکور کا لفظ سنتے ہی حرارت کا لفظ ذہن میں آجاتا ہے لیکن یا درکھی اگر مریض کو حرارت کی کمی ہو تو گرم ٹکور کرائی جاتی ہے اور اگر حرارت کی زیادتی ہو تو ٹھنڈی ٹکورکرائی جاتی ہے لہذا ٹکور کے لفظ سے صرف گرم کرنا ہی مقصد نہیں ہوتا بلکہ مریض کے اور مرض کے مزاج کے مطابق اگر حرارت پیدا کرنی ہو تو گرم ٹکور کی جاتی ہے اگر حرارت کم کرنی ہو تو ش غدی ٹکور کی جاتی ہے اگر مادوں کو خارج کرنا ہو تو پیشاب آور ٹکور کی جاتی ہے اگر جسم میں کوئی جگہ جل رہی ہو تو برف سے ٹکور کی جاتی ہے یا دودھ خطا کر کے لگایا جاتا ہے جیسے بلڈ پریشر میں ماتھے پر ٹھنڈا دودھ یا ٹھنڈا پانی لگایا جاتا ہے لہذا مزمن امراض میں ٹکور کے بغیر جہاں علاج لمبا ہو جاتا ہے وہاں مشکل بھی ہو جاتا ہے اور ممکن ہے نا کام ہو جائے جیسے استقاء میں پیٹ پر گل کیسو والی ٹکور کے بغیر علاج بہت لمبا ہو جاتا ہے اس طرح اندرونی اور ام کو ختم کرنے کے لئے بیرونی طور گل کیسو والی لازمی کرانی پڑتی ہے ورنہ فائدہ نہیں ہوتا یا بہت کم ہوتا ہے یہاں چند علامتیں اور ان کی ٹکور میں درج کر رہا ہوں پیٹ درد بوجہ ریاح اور مروڑریت گرم کر کے کسی کپڑے میں باندھ کر پیٹ پر ٹکور کریں یا بوتل میں گرم پانی ڈال کر ٹکور کریں یا استری گرم کر کے پیٹے پر تولیہ ڈال کر کور کریں۔ اس گھوڑے فورار یاح خارج ہو کر درد تکلیف میں کمی آجاتی ہے پیٹ درد بوجه ورم معدہ و امعا ھوالشافی گل کیسو 125 گرام افتیمون125 اجوائن خراسانی 25 گرام چھلکا ریٹھا25 گرام پانی 6 کلوترکیب تیاری سب کو چھ کلو پانی میں ابال کر رکھ دیں جب ٹھنڈا ہو جائے تو مریض کو چار پائی پر لٹا کر پیٹ پر کپڑا رکھ کر پانی ڈالیں چار پائی کے نیچے برتن رکھیں جس میں جمع ہوگا پھر نیچے سے اٹھا اٹھا کر بار بار آدھا گھنٹہ تک ڈالیں دن میں دو بار صبح و شام کریں تو زیادہ بہتر ہے جوڑوں اور کمر دردوں کے لئے مندرجہ بالا گل کیسو والی ٹکور کرائیں سوزش رحم اور بند ٹیوبیں کھولنے کے لئے مندرجہ بالا گل کیسو والی ٹکور کرائیں استقاء کے لئے مندرجہ بالا گل کیسو والی ٹکور کرائیں ر درد جب سر گرم ہوماتھے پر ٹھنڈ اوردودھ لگائیں دودھ نہ تو ٹھنڈا پانی ہی لگائیں یہ روغن بھی لگا ئیں بادام 12 عدد، گندم 100 دانے دیسی گھی 2 چیچ ترکیب استعمال پہلی دونوں چیزوں کو گھی میں جلا کر پن چھان کر صرف تھی رکھ لیں گندم اور بادام پھینک دیں روزانہ صبح شام ماتھے اور ہاتھ پاؤں کی تلیوں پرلگا ئیں یا ہلکی مالش کریں سردرد میں جب سر ٹھنڈا ہوامرت دھارا یار دشمن کا نور کا ایک قطرہ ماتھے پر لگا ئیں آنکھ کے اندر د درد ہو اور آنکھ سرخ ہو جائے ماتھے پر ھند اور دھانگا میں دودھہ نہ تو ٹھنڈا پانی ہی لگا ئیں یہ روشن بھی لگائیں بادام12 عدد، گندم100 دانے دیسی گھی2 چمچےترکیب استعمال پہلی دونوں چیزوں کو گھی میں جلا کر پن چھان کر صرف گھی رکھیں گندم اور بادام پھینک دیں روزانہ صبح شام ماتھے اور ہاتھ پاؤں کی تلیوں پرلگائیں یا ہلکی مالش کریں ریاحی درد گروہ کے لئے کسی بھی چیز سے نیم گرم کور کریں اور اجوائن پو دینہ کا قہوہ پائیں درد پتہ کے لئے مندرجہ بالا گل کیسو والی ٹکور کرائیں عظم جگر یا عظیم محال ہو مندرجہ بالا گل کیسو والی کور کرائیں اور لیپ برائے علم طحال و جگر مقام جگر وطحال پر مہ غدی کی طرح لیپ کریں ہوالشافی: سندھ قلمی شوره نو شادر ٹھیکری ہر ایک۵۰ گرام ریوند خطائی۲۰۰گرام ترکیب تیاری سب کو باریک کر کے سفوف بنالیں اور تھوڑ اسا سفوف پیالی میں ڈال کر پانی سے تر کر کے بطور مہندی مقام جگر اور ارد گرد پیٹ پر لیپ کر دیں رات کو لیپ کر دیں صبح اتار دیں۔ صبح دوبارہ کر دیں اور شام اتار دیں اس طرح صرف چار دن یا چھ دن میں عظم جگر ختم ہو جائے گا۔ گلے کے ورم یا تھائی رائیڈ ز کے لئے گلے کے ورم یا تھائی رائیڈز میں جب گلہ بند ہونے لگے اور بولنا یا کھانا پینامشکل ہو جائے تو یہ لیپ کریں ھوالشافی ہلدی اور آٹا گندم ملا کر حلوہ تیار کر لیں چینی ملانے کی ضرورت نہیں بس کسی کپڑے پر لگا کر گلے کے باہر نیم گرم باندھ دیں نصف گھنٹہ بعد ٹھنڈا ہو جائے گا اسے اتار کر دوبارہ گرم کر کے باندھ دیں دو تین بار باندھنے سے گلے کی سوزش دور ہو کر گلا کھل جائے گا۔ اور درد بھی ختم ہو جائے گا۔ لے کے کینسر میں جب گلہ آگ کی طرح جلتا ہو هو الشافی :پھٹکڑی دو حصہ رسونت ایک حصہ ترکیب تیاری دونوں کو باریک پیس کر سفوف بنالیں اور دو دو ماشہ۵ تولہ پانی میں حل کر کے منہ میں بلائیں اور نگل لیں منہ کے باہر جیڑے اور گالوں پر ترش لسی یا دہی میں مہندی کی طرح تر کر کے لیپ کرا ئیں اس دوا کی سب سے انوکھی صفت یہ ہے کہ یہ جس مقام پر لگ جائے گی حابس ہونے کی وجہ سے اس مقام کی طرف دوران خون کو کم کر دے گی اسی طرح اگر اخراج خون ہو رہا ہو تو وہ بھی فوز ابند ہو جاتا ہے۔ سرخی اور خارش چشم ھوالشافی ہلدی ایک چھوٹا چمچہ لے کر دو چیچے دیسی گھی میں گرم کر کے روئی کے بھائیہ پر لگا کر متاثرہ آنکھ پر باندھ دیں صرف دو یا تین بار لگانے سے آنکھ کا سرخی اور جلن و خارش ختم ہو جائے گی۔ مندرجہ بالا تمام نسخے بیرونی استعمال کرنے والے ہیں یہ تمام نسخے بے ہوش مریض پر بھی کرائے جاسکتے ہیں کیونکہ جب مریض
ریاح سے بلڈ پریشر اوپر نیچے کا فرق
ریاح سے بلڈ پریشر اوپر نیچے کا فرقحکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میواس وقت مریضوں کی بہت بڑی تعداد دوا لے یا نہ لے لیکن بلاناغہ بلڈ پریشر ضرور چیک کراتی ہے۔گلی محلوں بیٹھے معالج سے لیکر بڑے بڑے ہسپتالوں میں چلے جائیں اول فرصت میں وہ بلڈ پریشر چیک کرتے ہیں۔جو مریض ہسپتالوں میں بھرتی ہوتے ہیں ان کا بلڈ پریشر ایک چارٹ کے ذریعہ محفوظ رکھاجاتا ہے۔صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 90/60 اور 120/80 کے درمیان ہونا چاہیے، جب کہ مسلسل 140/90 بلڈ پریشر کو ہائی بلڈ پریشر تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ بھی پڑھئے پاکستان میں 3 کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکاربلڈ پریشر کو ہائی یا لو کو عالمی سطح پر ایک بیماری کے طورپر قبول کرلیا گیا ہے۔گاہے بگاہے عالمی سطح پر اعداد و شمار بھی شائع کئے جاتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 2019 تک تقریبا 3 کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 2019 تک 54 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار تھی مگر تشخیص کے بعد 10 فیصد سے زائد افراد نے بیماری پر قابو پالیا اور اس وقت 44 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کر رہی ہے المی ادارہ صحت کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب 30 کروڑ سے زائد افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اور اندازا ہر پانچ میں سے ایک شخص اس کا شکار ہےبلڈ پریشر میں سب سے بڑی پریشانیبلڈ پریشر جب ہائی ہوتا ہے تو اوپر نیچے دونوں ہائی جو جاتے ہیں اور جب کسی مریض کا لو ہوتا ہے تو اوپر نیچے دونوں لو ہو جاتے ہیں لیکن ان میں سے ایک مریض آکر کہتا ہے کہ حکیم صاحب میرا بلڈ پریشر اوپر کا ہائی نہیں ہوتا بلکہ صرف بچے کا ہائی ہوتا ہے خلا120/100 دوسرا شخص کہتا ہے میرا صرف نیچے والا لو ہوتا ہے اوپر والا ٹھیک رہتا ہے مثلاً 120/70 ہوتا ہے ایک اور شخص کہتا ہے کی میرا اوپر کا ہائی ہوتا ہے اور نیچے والا لو ہو جاتا ہے مثلاً 140/60 ہو گیا ہے۔ایسے موقعہ پر معالج بھی حیران بلکہ پریشان ہو جاتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اگر واس کا بلڈ پریشر ہائی ہوتا تو دونوں ہائی ہوتے اگر لو ہوتا تو دونوں لو ہوتے یہ عجیب مریض ہے؟ایک اور صورت مریض یہ بتاتے ہیں کہ ہمارا بلڈ پریشر کبھی ہائی ہوتا ہے اورکبھی لو ہوتا ہے اور یہ بھی لواور کبھی ہائی والی کیفیت ایک ہی دن میں بھی ہوتی ہے مثلا صبح پائی تھا توشام کو لو ہو گیا اور کبھی صبح لوتھا تو شام کو ہائی ہو گیا۔یہ کیفیت میڈیکل میں پریشان کن صورت پیدا کردیتی ہے اور مرالج پریشان ہوجاتا ہے لیکن دیسی طب میں اس کا حل موجود ہے ۔اگر معالج اپنی ذؐہ داری نبھاتے ہوئے ٹھیک تشخیص کرلے تو علاج آسانی سے ہوجاتا ہے۔عارضی اور مستقل بلڈ پریشر ہائی میں بنیادی فرق یہی ہوتا ہے کہ جب لوگا تو لو ہی ہوگا۔اور جب ہائی ہوگا تو ہائی رہے گا۔اوپر نیچے دونوں برابر رہںر گے ۔جب معالجین غیر طبعی ریاح کے بارہ میں معلومات حاصؒ کرلیں گے تو وہ مقوی خاص،حب سنگ دانہ مرغ اور اسی قبل کی مخرج ریاح ادویات کی مدد سے بہترین نتائج حاصل کرسکیں گے
علاج کا فطری انداز
علاج کا فطری انداز حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو اسی طرح عورتوں میں رحم کی رسولیاں اور بعض اوقات پانی کی تھیلیاں بن جاتی ہے اب پانی کی تھیلیاں اور رسولیاں دونوں میں مادہ کار کتا سبب مرض ہے لیکن فرق یہ ہے کہ برسولیوں کا مادہ چونکہ سخت اور پتھر کیطرح ہوتا ہے لہذا اس کی تحریک عضلاتی اعصابی ہوگی اور پانی تو سخت اور پھر کیطرح نہیں ہوتا اس لئے اس کی تحریک غدی عضلاتی ہوتی ہے ویسے بھی سائنسی اصول کے مطابق ہر نرم چیز گرم ہوتی ہے اور سخت چیز ٹھنڈی ہوتی ہے یا وہ سردی سے ہی سخت ہوتی ہے لہذا رسولیوں کا مادہ چونکہ سخت ہوتا ہے اس لئے عضلاتی اعصابی تحریک میں سخت ہوتا اور رکتا ہے باقی پانی خود گرم مزاج تو نہیں رکھتا لیکن گرمی سے اس کا اخراج کم ہو کر جسم میں رک رک کر تھیلیوں میں جمع ہو جاتا ہے یعنی سبب مرض گرمی ہی ہوا اس لئے رسولیوں کا علاج غدی عضلاتی تحریک سے حرارت و صفرا پیدا کر کے کیا جاتا ہے جبکہ پانی کی تھیلیوں کا علاج غدی عصابی سے اعصابی عضلاتی غذاؤں دواؤں سے پانی کا اخراج کر کے کیا جاتا ہے پیٹ درد عارضی ہو یا کم و بیش ہوتا رہتا ہے تو ریاح کی بندش ہوگی اور اگر مستقل ہوا تو سوزش اور ورم سے ہو سکتا ہے سمجھنے والی بات صرف یہ ہے کہ اگر عارضی درد پیٹ والا مریض یا اس کا معالج یہ کہے کہ اسے ورم سے درد پیٹ ہے تو یہ بالکل جھوٹ اور غلط بات ہے ایسا نہیں ہوسکتا آئوں کے السر میں اگر پاخانہ میں خون تآ ئے تو یہ اسر نہیں ہوتا بلکہ ایسی دواؤں کی ضرورت ہوتی ہے جس سے السر ہو جائے یعنی عضلاتی دوا ئیں دینی پڑتی ہیں علاج میں دوا تجویز کرنے کا راز جب ہم پیشاب پاخانہ اور نبض اور علامات سے تحریک تلاش مکمل کر لیں تو دوا تجویز کرنے سے پہلے ایک خاص بات کو مد نظر رکھیں گے کہ اگر موجودہ علامات میں کسی مادے کا اخراج کرنا ضروری ہے تو اسی مزاج میں ایسی دوائیں دیں گے جو مادوں کو اخراج کرتی ہیں مثلاً ورم اماس اور استقاء کے مریض کا سبب چونکہ غدی عضلاتی تحریک ہے لہذا ان مادوں کو اخراج کرنے کے لئے غدی اعصابی مسہل ا ور اعصابی عضلاتی ملین اور عرق کاسنی و مکو وغیرہ دیں گے لیکن اگر اسی غدی عضلاتی تحریک کا ایسا مریض آیا جسے غدی دورے ہوتے ہیں اس مریض میں چونکہ غدی تحریک سے چونکہ اعصاب میں تسکین ہو جاتی ہے لہذا اب ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ سوئے ہوئے اعصاب کو جگایا جائے یہاں کوئی مادہ اخراج کرنا مقصد نہیں اس لئے کسی مسہل دوا کی ضرورت نہیں لہذا ایسے مریض کو ہم اعصابی غدی تریاق اور جوارش شاہی اور عرق بزوری وغیرہ اور سوئے ہو اعصاب کو جگانے کے لئے سر کے پیچھے گل کیسو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کر کے ڈلوائیں گے لہذا تحریک کے لحاظ سے دوا تجویز کر کے پھر مادہ کے اخراج یا صرف تحریک پیدا کرنے کے لئے موقع کےمطابق دوا تجویز کریں تو اللہ کے فضل سے فوراً فائدہ ہوگا یہی اصولی علاج اور قانون مفرد اعضاء کا کمال ہے۔