
ہم عید کی جگہ یاد مناواہاں؟
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
انسانی فطرت ہے ای خوشی کا موقع پے غم تازہ کرے ہے اور غم کی جگہ خوشی کی راہ دیکھے ہے۔یا مختصر سی زندگی میں غمی خوشی اور سود و زیاں کو تصور بدلتو دیکھو ہے۔وے دن ابھی بھولا نہ ہاں ۔جب عید کے دن چند پیسہ ملے ہا، تو خوشی کیا کوئی ٹھکانو نہ رہوے ہو۔میٹھی عید کو لتا(کپڑا) بنے ہا ۔دوگانہ(عید ) کی نماز کے بعد سب سو پہلے مائی اِ ن لتان نے اُترواکے بڑی صندوق میں دھرے ہی۔
کہ اگلی عید پے کام آںگا۔
ہم دیہات میں رہن والا ہا۔پیسہ پسیہ جوڑے ہا کہ عید پے کام آن گا۔
جب میں بارہ سال میں عمر میں مصلی (تراویح) کو سامع بنو ۔اور چودہ سال کی عمر تک کئی سال قران سنو ۔پھر تراویح میں قران سنانو شروع کرو۔ تراویح وداع ہووے ہی تو کچھ نہ کچھ نقدی ملے ہی۔عید کی خوشی دوبالا ہوجاوے ہے۔دس بیس روپیہ کی قدر ہی ۔بس سو پچاس روپیہ خرچہ راکھ کے باقی پیسہ گھر والان کو دیدیوے ہو۔۔سارا دن گھوم گھام کے سانج کو جب گھر پہنچے ہا تو والد محترم اور بڑا بھائین کو ڈر رہوے ہو کہ دِن بھر کی آوارہ گردی کو حساب دینو پڑے گو۔کدی

مدی کنپٹی لال بھی ہوجاوے ہے۔کدی کوئی دھیان ای نہ دیوے ہو۔
زندگی دَبےپائوں آگے سرَکتی رہی۔محسوس ای نہ ہویو کہ بچپن جوانی سو لیکے بڑھاپا تک مختصر سی زندگی میں کتنو بدلائو آچکو ہو۔
موئے یا بات پے حیرت ہووے ہی کہ جب کدی کوئی خوشی کو موقع آوے ہو تو ہماری مائی رون لگ جاوے ہی۔ہم نے خوشی کا موقع پے رونو عجیب لگے ہو۔آج جب بڈا ھدیران میں جاپہنچا ۔وقت نے ہم اُن کی جگہ پے پہنچایا تو پتو چلو کہ ُان کا آنسو بے سبب نہ ہا۔
آج عیدالفطر2025 کو دن ہے۔
مسنون طریقہ سو دوگانہ کی تیاری ہے۔لیکن ایسو لگے ہے کہ خوشی کہیں بہت پیچھے رہ گئی ہاں۔
اب تو عید کے بجائے ہم ذمہ داری نبھاراہاں۔
رات دیر تک مطالعہ کرن کی اور لکھن پڑھن کی عادت ہے
تو بیٹھو پڑھ رو ہو۔موئے ایسو لگو میرو بیٹا سعد یونس مرحوم جیسے میرے پئے کھڑو ہوکے مسکرارو ہے ۔والدین محترمین اور بڈو بھائی ۔دادا ،دادی گھومتا پھرتا دکھائی دیا۔۔پھر کوئی ہوش نہ رہو کہ عید کیسی ۔خوشی کیسی؟ ۔یہ لوگ خوشین نے اپنے ساتھ قبرن میں لے گیا۔
آج پیسہ ہے وسائل ہاں ۔معاشرہ مینں اَثر رسوخ ہے۔دوست احباب تعلق دارن کو لمبو چوڑو سلسلہ ہے۔لوگن کی عید مبارکن کو تانتو بندھو پڑو ہے۔لیکن عید کی خوش زندگی کی نہ جانے کونسی نُکر میں جادُبکی ہے ۔کائی نے صحیح کہو ہو کہ ۔اب ہم عید کے بجائے یاد مناواہاں۔
آخر میںمیاں محمد بخش کو ایک پنجابی شعر
عیداں تے شبراتاں آئیاں سارے لوک گھراں نو آئے
او نئیں آئے محمد بخشا جیہڑے آپ ہتھیں دفنائے.
یعنی عید تو آج بھی آئی ہے۔جیتا جاگتا لوگ اپنا اپنا گھرن کو واپس آیا ہاں ۔لیکن جو لوگ ہم نے اپنا ہاتھن سو قبرن میں دفنا دیا وے کہاں آسکاہاں؟