
میں مالک ہوں،ساری جہنم میری ہے
ایک مزاحیہ مگر تاریخی واقعہ ۔سولہویں صدی کویورپ: جہاں جنت بھی بِکے ہی!
ای اُو دورہو جب یورپ میں چرچ کا پادری صاحبان ہر چیز کا مالک ہا، بشمول تہارا گناہ وغیرہ کا بھی ۔ کائی نے غلطی کری؟ کوئی بات نہ ہے، بس پیسہ دے کے جنت کا VIP ٹکٹ لے لیو! بلکہ، کچھ پادری تو اتنا مہربان ہا کہ پیشگی جنت کی بکنگ بھی کر لیوےہا، جیسے ہوٹل کو ریزرویشن ہوئے۔ بادشاہ
بھی بغیر ان کا آشیرواد کے حکومت نہ کر سکے ہا، اور عوام کو تو ذکرای کہا؟۔
جنت کا ٹکٹ کی فروخت
: آفر لیمیٹڈ ٹائم کے مارے!
ای انہی دنن کو قصہ ہے کہ جرمنی میں ایک پادری نے اعلان کرو کہ جو بھی اپنا پاپ( گناہ سو نجات چاہوے ہے،ا و آ کے چرچ میں ڈونیشن دئے اور جنت کو فائیو اسٹار ٹکٹ کو حقدار بنے۔ اب بھلے کائی نے پورو گاؤں لوٹ لیو ہوئے یا کائی کو دودھ چرا کے پیو ہوئے، سبن کےمارے جنت میں سیٹ پکی!
ایک نڈر شخص کو انوکھومطالبہ!
ایسا میں ایک ہوشیار بندہ نمودار ہویو۔اُ و چرچ گیو اور پادری سو کہن لگو:
میں نے جہنم خریدنی ہے۔ کہا ریٹ ہے؟”
پادری پہلے تو حیران ہویو، پھر ہنس کے بولو:
“بیٹے، لوگ تو جنت کا خریدار ہاں، جہنم لینا کو کہا فائدہ؟”
اُو آدمی بضد رہو:
نہیں، موئے تو جہنم چاہیے۔ بتا، کتنا میں دیا گو؟”
پادری نے سوچو،زی تو شاندار موقع ہے،یابے وقوف سو بھی کچھ کما لیواں۔
بس تین سکہ دے دے، جہنم تیری۔”اُو شخص فوراً پیسہ دے کے بولو، “اب دستاویز لکھ دے کہ جہنم میری ملکیت ہے!”
پادری نے کاغذ کا ایک ٹکڑاپے لکھو ” ای تصدیق کری جاوے ہے کہ ای شخص جہنم کو اکلوتو مالک ہے۔ چرچ کی مہر کے ساتھ۔”
اب اُو شخص خوشی خوشی شہر کے چوراہا پے جا کھڑوہویو اور لوگن نے اکٹھو کر کے اعلان کرن لگو:
“سنو، سب میرے پئےآؤ۔ جب بھیڑ جمع ہوگئی ۔ تو بولومیں نے پوری جہنم خرید لی ہے! اور اب میں کائی اے بھی یا میں نہ جان دےسوں۔ لہذا، جنت کا ٹکٹ خریدن کی کوئی ضرورت نہ ہے، کیونکہ جہنم کو دروازہ بند ہو چکو ہے!”
لوگ ہکا بکا رہ گیا۔ کچھ دیر بعد اُنن نے احساس ہویو کہ واقعی، اگر جہنم کی انٹری بند ہو گئی تو جنت کا ٹکٹ کی کہااہمیت رہ جائےگی؟
ای خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیلی، اور جنت کا ٹکٹ بیچن والان کو بزنس بیٹھ گیو۔ پادرین کا ہاتھن کا طوطا اُڑ گیا۔یا سارا کارنامہ کو کریڈٹ جاوے ہے ایک شخص کو، جاکو نام ہو
مارٹن لوتھر

گو کہ ای ایک لطیفہ لگے ہے لیکن ای ایک تاریخی واقعہ ہے۔جا نے عیسائین کا ایک بہت بڑا فرقہ کی بنیاد رکھی۔
مارٹن لوتھر اُو پہلو شخص ہو جا نے چرچ کا ای استحصالی کاروبار چیلنج کرو۔ 1517 میں، وا نے 95 نکات پے مشتمل ایک تحریر لکھی، جا میں بتایو کہ جنت کا ٹکٹ فروخت کرنو کھلی دھاندلی ہے، اور گناہ کی معافی خدا کا اختیار میں ہے، کائی انسان کے پئےای حق نہ ہے۔
ای بات چرچ کا بڑا رہنمان نے اتنی ناگوار گزری کہ فوراً مارٹن لوتھر کے خلاف فتویٰ جاری کر دیو۔ بلکہ، یاپےای بھی فتویٰ لگا دیو کہ جو کوئی یائے مارے گو،اُ و “بونس پوائنٹس” کے ساتھ جنت میں جائے گو! ۔لیکن مارٹن لوتھر دبانو اتنو آسان نہ ہو۔ یا کا نظریات اتنا مشہور ہویا کہ ایک نیو عیسائی فرقہ وجود میں آیو جاسو پروٹسٹنٹ” کہوگیو، یعنی “احتجاج کرن والا”۔ اور آج،یا فرقہ کا پیروکار دنیا میں تقریباً 800 ملین سو1 بلین تک پہنچ چکا ہاں۔
ایک بات تو طے ہے، یا کی ذہانت نے ایک پورا مذہبی کاروبار بے نقاب کرو اور تاریخ کو دھارا بدل دیو!
اگلی بار کوئی جنت کے شارٹ کٹ کو دعویٰ کرے، تو مارٹن لوتھر کی کہانی یاد راکھے!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوپر جو واقعہ بیان کرو ہے،ای ایک مشہور تاریخی لطیفہ یا تمثیلی قصہ ہے جو مارٹن لوتھر اور پروٹسٹنٹ ریفارمیشن (مذہبی اصلاحات) کے پس منظر سو منسلک کرو جاوے ہے۔ تاہم، تاریخی اعتبار سو ای واقعہ “حقیقی” نہ بلکہ علامتی ہے، جو چرچ کا استحصالی نظام پے طنز کرے ہے۔ یا کی تاریخی جڑ درج ذیل ہاں:—
- مارٹن لوتھر اور 95 نکات (1517)
- واقعہ: 31 اکتوبر 1517 کو مارٹن لوتھر، جو ایک جرمن راہب اور الٰہیات دان ہو، نے کیتھولک چرچ کی “تجاویز (Indulgences)” کی فروخت کے خلاف احتجاج کرو۔ وا نے 95 نکات”** (95 Theses) لکھا اور وے وٹنبرگ چرچ کادروازہ پے ٹانگ دیا (جوو ا وقت علمی بحث کو رواج ہو)۔
تجاویز کہا ہی؟چرچ کو دعویٰ ہو کہ گناہ کی معافی اور جنت میں داخلہ کےمارے پیسہ دے کے “تجاویز” خریدی جا سکا ہاں۔ یہ پیسہ چرچ کی تعمیر (جیسے ویٹیکن کی سینٹ پیٹرز باسلیکا) اور پاپائی عیاشین پے خرچ ہووے ہا۔
لوتھر کا موقف:** وا نے کہو کہ **”گناہ کی معافی صرف خدا کا فضل سو ملے ہے، نہ کہ پیسہ سو۔و ا نے پاپائیت کی مذہبی طاقت چیلنج کری اور بائبل واحد ماخذ قرار دی۔
- تاریخی حوالہ جات
Johann Tetzel۔ایک جرمن پادری جو تجاویز بیچن کا سلسلہ میں مشہورہو۔و اکو نعرہ ہو ہو:
*”جیسے ہی سکہ خزانہ میں گرےگو، ویسے ہی روح جہنم سو نکل کے جنت میں چلو جائے گو!
لوتھر نے خاص طور پے ٹیٹزل کا طریقہ نشانہ بنایا۔
ڈائیٹ آف ورمز (1521) لوتھر اے چرچ کے خلاف باتن پے،کافر، قرار دے دیو گیو، مگر جرمن شہزادا Frederick the Wise نے واکو پناہ دی۔
پروٹسٹنٹ ازم کی بنیاد
لوتھر کا نظریات نے ،ریفارمیشن، جنم دیو، جاسو پروٹسٹنٹ فرقہ (جیو، لوتھرن، کیلوینسٹ) وجود میں آئئیو۔ - تمثیلی قصہ کی حقیقت
جہنم خریدن والو واقعہ* تاریخ میں درج نہ ہے، بلکہ ای لوتھر کی تحریک کی علامتی عکاسی ہے۔ یا میں ظاہر کرو گیو ہے کہ لوتھر نے چرچ کامذہبی استحصال (جنت کا ٹکٹ فروخت کرنو) کیسے بے نقاب کرو۔
طنزیہ پہلو: چرچ کا “کاروباری ماڈل” ایک لطیفہ کی شکل میں پیش کرو گیو ہے کہ اگر جہنم ہی کا ئی ملکیت ہوئے، تو جنت کا ٹکٹ کیوں خریدا جاواں؟ - مستند تاریخی مآخذ
لوتھر کا 95 نکاتاصل متن لاطینی میں۔
رولینڈ بینٹن کی کتاب:Here I Stand: A Life of Martin Luther* (لوتھر کی سوانح)۔