
میو قوم کو سپوت ڈاکٹر مبین اللہ میو۔
(ایوارڈ یافتہ آل پاکستان شعبہ سرجری)رجسٹرار:۔جناح ہسپتال لاہور۔
از
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم میں جوہر قابل اور ہونہار لوگن کی بالخصوص جوان خون کی کمی نہ ہے۔ایسا ایسا جوہر قابل ہاں کہ میو قوم بجا طورپے فخر کرسکے ہے۔ایسا ایسا کام اور کارنامہ سرانجا م د یا ہاں کہ دوسری قومن میں میون کو نام اُونچوکردئیو ہے۔

ماسٹر نصر اللہ میو۔ہمارو بیلی اور محبت کرن والو انسان ہے۔میون کے مارے جوانی پَر سو لیکے آج تک بھگو ڈولے ہے۔میو قوم کے مارے جہاں تک ہوسکو اپنو مال اور اپنی جان حاضر راکھی۔اپنا بالکن کو بہترین تعلیم دلوائی۔ان کا کئی بالک ہاں۔ان میں سو ایک کو نام ڈاکٹر مبین اللہ میو بھی ۔جانے پچھلا دِنن میں پورا پاکستان سو ڈاکٹر اکھٹا ہویاڈاکٹرزمیں، ڈاکٹر مبین اللہ میو نے بھی شرکت کری۔پلاسٹک سرجری ڈاکٹری میں ایک پیچیدہ اور مشکل شاخ ہے ۔جامیں انسانی اعضاء جوڑا جاواہاں ۔جیسے کائی کو ہاٹھ ۔پائوں انگلی یعنی کوئی بھی عضو حادثاتی طورپر کٹ کے الگ ہوگئیو، تو موصوف وائے جوڑن میں مہارت راکھے ہے۔ ڈاکٹر موصوف نے ابتدائی تعلیم گلش میوات مظفر گڑھ جھانگڑہ سو حاصل کری۔ڈاکٹری علامہ اقبال میڈیکل کالج ملتان سو مکمل کری۔

دو سال (District ہسپتال قصور) میں بطور میڈیکل آفیسرخدمات سر انجام دی۔
ابھی پچھلا دِنن میں ماہر ڈاکٹرن کی ایک ورکشاپ منعقد ہوئی۔جامیں اپنا اپنا شعبہ سو تعلق راکھن والا ماہرین نے شرکت کری۔اِن ورکشاپن میں پاکستان بھر سو منتخب ڈاکٹر اور اپنا میدان عمل میں مہارت راکھن والا افراد شامل کرا جاواہاں ۔
ڈاکٹر موصوف نے پاکستان بھر کا ڈاکٹرز کی موجودگی میں پلاسٹک سرجری کا شعبہ میں اپنی مہارت کو مظاہرہ کرو اور تیسری پوزیشن حاصل کری۔
ان کا سینئیرز نےان کی کارکردگی سو خوش ہوکے سولہ دوسرا امیدوارن میں سو ای منتخب کرکے جناح ہسپتال کو رجسٹرار مقرر کردیو۔
ڈاکٹر مبین اللہ میو یا ایسا ہی بے شمار میو قوم کا جواہر ات پےبجا طورپے فخر کرو جاسکے ہے۔
میو قوم کا لوگن نے ایوارڈ دینا ۔اجلاس بلانا۔ اور رسمی و غیر رسمی طورپے لوگ بھیلا کرنا میں مہارت ہے ۔ کچھ لوگن نے ایسا لوگن کی ضرورت بھی رہوے ہے کہ دو چار فوٹوکھنچوا کے سوشل میڈیا کی مدد سو اپنی پرو فائل مضبوط کرن کو چائو بھی رہوے ہے۔ڈاکٹر صاحب موصوف کو بھی نام لیوجاسکے ہے۔اگر کوئی کمانو چاہے تو ان کو نام نئیو نکور ہے۔دوچار فوٹو لیکے ان کا نام پے چندہ اکھٹاکرن کا مضبوط چانس ہاں۔
موئے ماسٹر نصر اللہ صاحب کو پتو ہے، ایسو نہ کرن دے سے۔لیکن ہم نے تو قوم کا نام پے مانگنو ہے۔ بہانہ کوئی بھی ہوسکے ہے؟۔
میو قوم بذات خود قدردان ہے۔اپنا ہیروز کی قدر کرنو جانے ہے۔لیکن پتو نہ ہے کہا بات ہوئی کہ اتنو

بڑو ایوارڈ ملو۔میو قوم کا ہمدردن کا اکائونٹ یابارہ میں خاموش ہاں ۔
ای خبر غالباََ ۔میواتی بیٹھک(طاہر خان میو)۔میو نیوز(فاروق جان)رہبر میوات(ریاض نور) جیسا میڈیاز کا توسط سو ہم تک پہنچی۔دوسرا سارا میون کا اکائونٹ خاموش رہا ۔حالانکہ یہ لوگ کائی بھی منافع بخش موقع اے ہاتھ سو نہ جان دیوا ہاں۔ان کی مہارت میں ای بات بھی شامل ہے ۔کہ ریٹائرڈ لوگ ۔ چلا کارتوسن کی فوٹوز سو اپنا صفحاتن نے بھری راکھاہاں ۔
ایک معروف صحافی افتخار نتھی صاحب پچھلا دنن میں موسو ملو۔بات سو بات چل نکلی تو موصوف کہن لگو ۔ حکیم صاحب جادِن تیرو من کرے ۔میون کا سٹیج پے اُوپنچی کرسی پے بیٹھن۔اور صدارت کی کرسی پے پہنچن کو ۔موکو بتادئیو میں توئے بٹھا دئینگو۔لیکن توئے پیسہ خرچنا پڑنگا؟میں یا بات اے سُن کے حدک رہ گئیو۔میرے پئے نتھی صاحب کی بات کوئی جواب نہ ہو۔اگر میو قوم کا سٹیج چندہ اور پیسہ کا بل بوتا پے لیا جاسکاہاں تو ۔قوم کو اللہ حافظ۔
گذشتہ کل ماسٹر نصر اللہ میو ۔مشتاق احمد میو امبرالیا۔شکر اللہ میو۔سرور شماس میو۔ریاض میو ۔میرا غریب خانہ پے آکے عزت بخشی۔تفصیلی بات چیت کو موقع ملو۔
ڈاکٹر مبین اللہ میو کو ایوارد میو قوم کے مارے بہت بڑو اعزاز ہے۔میری معلومات کے مطابق کائی میو نے پہلی بار ای اعزاز حاصل کرو ہے۔
میو قوم کے مارے توجہ کی قابل بات ای ہے کہ ان لوگن کی قدر کرو۔ان کی عزت افزائی کرو۔ای قدر ان لوگن کی نہ ہے۔بلکہ پوری میو قوم کی ہے۔امید ہے میو قوم کا ذمہ دار یا بات پے غور کرنگا۔
میو قوم جے مردہ سانپن نے گلا میں لٹکائی ڈولے ہے، ای تو زندہ اور سچی مانچ کو قابل انسان ہے۔اگر چندہ لے کے ڈاکٹر صاحب کو سی دئیوگا تو۔میرو خیال ای ہے کہ ڈاکٹر موصوف یا بات پے کدی بھی راضی نہ ہوئے گو۔کیونکہ ماسٹر نصر اللہ میو ای میں جانو ہوں ۔جب باپ ایسو نہ ہے تو بیٹو بھی ایسو نہ ہوئے گو۔