
میو قوم اور میوات کے طبی تجربات کی اہمیت
از :۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
اس میں کوئی دو رائے ہیں کہ میو قوم کا علم طب کسی درس گاہ کی عنایت نہیں ۔لیکن تجربات کسی درسگاہ یا لبارٹری کے محتاج نہیں ہوتے یہ تو انسانی زندگی میں آنے والی آفات و امراض سے بچائو کے لئے مارے گئے ہاتھ پائوں مار نےکا نتیجہ ہوتے ہیں۔ عملی طب بھی اسی کی بڑھی ہوئی اور ترقی یافتہ شکل ہوتی ہے۔
آپ کسی بھی طریقہ علاج کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ا س قسم کے نظائر دکھائی دیتے ہیں۔طب یونانی ہو یا ہندی طب ان کے ماضی کے جھرکوں سے کن انکھیوں سے دیکھ سکتے ہیں کہ ان کی ابتداء

پھر نشوونما کیسی ہوئی؟
تاریخ طب پر لکھی جانے والی چند اہم کتب کی فہرست درج ذیل ہے:
قدیم اور کلاسیکی کتب
تاریخ الحکماء – القفطی۔
عیون الانباء فی طبقات الاطباء – ابن ابی اصیبعة
تاریخ الطب – کارل بروکلمان
الحاوی فی الطب – الرازی
القانون فی الطب – ابن سینا
الکامل فی الصناعۃ الطبیۃ – علی بن عباس المجوسی
کتاب الفصول – بقراط (ترجمہ شدہ)
طبقات الامم – صاعد اندلسی
“طبقات الاطباء والحکماء”۔ابن جلجل ۔
وغیرہ طبی ماخذات میں اس قسم کے بے شمار نظائر دیکھنے کو ملیں گے کہ طب کیسے وقوع پزیر ہوئی اور اس نے کیسے ترقی کے زینے طے گئے۔یہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا۔تجربات و مشاہدات اور انسانی ضروریات کا دھانہ کھلا ہوا ہے۔جب صدیوں کے سفر کے بعد ان طبوں کی یہ حالت ہے کہ ابھی تک معالین و مریض دونوں تشنہ لب ہیں۔ہر ایک اس آس پر جی رہا ہے کہ کہیں سے کوئی امرت بوند آکے اس کے حلق کو تر کردے۔
میواتی کا طبی ورثہ کی حفاظت۔
قدرت جب کسی سے کام لینا چاہتی ہے توکچھ افراد کو میدان عمل مین اتار دیتی ہے جو بغیر کسی لالچ و تحریص کے وہ کام مین لگ جاتے ہیں۔ان جواہرات کو جنہیں لوگ نگاہ اٹھاکر بھی نہیں دیکھتے لیکن ان خاصان خدا کو انہیں میں فوائد کے جواہرات چھپے ہوتے ہیں۔انہیں بنا سنوار کر قوم کی خدمت میں پیش کردیتے ہیں۔جب لوگ ان کی سط بیداری اور دماغ سوزی کو دیکھتے ہیں تو ان کے منہ حیرت سے کھلے رہ جاتے ہیں کہ جو چیزیں لائق التفات بھی نہ سمجھی جاتی تھیں۔وہی مرکز

نگاہ قرار پائی ہیں۔
میو قوم کی رہبری کے لئے تیاری۔
میو قوم میوات میں ہزاروں سال سے بسی ہوئی ہوئی ان کی نسلیں یہیں پیدا ہوئیں ،اسی مٹی میں سما گئیں۔آپ تاریخ ہند کسی بھی معتبر کتاب کو اٹھا کر دیکھ لیں،میوات اور میو قوم کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔کسی حملہ آور یا اپنا نام فاتح رکھ دیا ہو۔ آرینوں سے لیکر مغلوں تک سب لوگ باہر سے آکر آباد ہوئے۔میو قوم میوات میں رہتی تھی،رہتی ہے ،رہتی رہے گی۔تخت دہلی ان کے گھروں کے سامنے گزرنے والی شاہراہ سے آتا تھا۔میو انہیں بیرونی قابضین کے خلاف نبرد آزما رہتے تھے۔انہیں غاصب سمجھتے تھے اور سمجھتے ہین۔گوکہ انہوں نے اسلامی لبادہ میں ملفوف ہوکر خود کو حق بجانب ہونے کے بودے دلائل پیش کئے۔اور درباری مورخین نے جو بھی لکھا ہو۔لیکن یہ بات تو سب کو تسلیم کرنی پڑے گی کہ میو قوم کے سپوتوں کی ولاوری اور جنگجویانہ طبیعت نے وقت کے شاہوں کو بے چین کئے رکھے۔
میو قوم کو جن اناپ شناپ القابات سے نوازا ہے دراصل وہ دربار شاہی کے ریزہ چینوں کا حق الخدمت کے طورپر کیا ہے در حقیقت میو قوم بادشاہوں کے ٹکر کی قوم ہے۔لیکن کھرے پن۔سادگی ۔اخلاص و ہمدردی میں اتنی آگے چلی گئی کہ قول و قرار دنیاوی مفادات سے سرحدیں پار کردئے۔میو ہزاروں سال سے میوات میں رہتے تھے آج بھی ہیں۔لیکن طالع آزما آندھی کی طرح آئے اورموت کے جھاگ کی طرح زمین میں جذب ہوگئے۔۔
بہت سے شاہ تو ایسے بھی ہوگزرے +جن کا نام تک لوگوں کو یادنہیں لیکن ایک میو قوم ہے جو آج بھی اپنی انفرادیت کے ساتھ زندہ بہتر انداز میں گزر بسر کررہی ہے۔ یوں لگتاہے میو قوم ماضی میں جن ضروری لوازمات سے تہی دست تھی جیسے تعلیم۔ تجارت۔سرکاری و غیر سرکاری عہدے مضبوط مالی حیثیت قدرت نے یہ ساری چیزیں میو قوم کے حوالے کردی ہیں۔میو قوم کے نام پر بننے والی تنظیمات و تحریکات اور قدم و سخن کے میدان میں سعی مشکور کے حامل افراد کی ان تھک محنت سے یوں لگتا ہے کہ قدرت میو قوم کو دوبارہ سے قافلہ منتشرہ کو جمع کرکے سوئے حرم لے جانے کا
بندو بسرت کرچکی ہے۔
میو قوم اپنی صفوں کو پھر سے ترتیب دے رہی ہے،جب تیر تفنگ کی ضرورت تھی انہوں نے ان کا حق ادا کیا اب معارے اور دنیا کے تقاضے بدل گئے ہیں تویو قوم پھر سے تازہ دم لشکر کی صف بندی میں مصروف ہے۔
میو قوم کے مصنفین نے جن موضوعات پر خامہ فرسائی کی ہے ایک صدی پہلے ایسا سوچنا بھی دشوار تھا۔جس کی توقع مشکل تھی اب وہ معمولات زندگی بن چکے ہیں۔میو قوم میں مصنف ۔ادین ۔محقق۔صحافی۔محدث۔مفکر۔مسفر و مترجم۔طبیب و معالج۔ تاجر و صنعت کار معمولی عہدہ سے لیکر الی عہدوں پر فائز لوگ۔سب ہی کچھ تو قدرت نے میو قوم کی جھولی مین ڈال دیا
ہے
کیا خیال ہے یہ سب کچھ بے سبب و لایعنی چیزیں ہیں ۔قدرت کوئی بھی کام لایعنی و بےکار نہیں کرنے دیتی۔جو بساط دنیا پر اپنے جعدار سے محروم ہوجائیں یا وہ اپنی باری لے چکی ہوں قدرت انہیں نابود کردیتی ہے،اگر ابھی تک میو قوم پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔معاشی و معاشرتی طور پر مضبوط افرادی قوت کے ساتھ اہم کردار ادا کررہی ہے تو سمجھ لینا چاہئے،قدرت کو میو قوم سے کچھ کام لینا ہے اور ان کے ہاتھ میں زمام اقتداء دیکر انہیں باوقار منصب پر فائز کرنا چاہتی ہے