
المیوات انٹر نیشنل (وٹس ایپ گروپ) کو اجلاس
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
میو قوم اَب انگڑائی لے ری ہے۔دُور و نزدیک بیٹھا ہویا میو قوم کا سپوت یا فکر میں ہاں کہ میو قوم میواتی برادری ۔میو بولی۔میو ثقافت کو کیسے تحفظ کرو جائے۔ان سلسلان میں ہم کہا کردار ادا کرسکاہاں؟۔یا سلسلہ میں مختلف جہات و مختلف انداز میں کاوش جاری ہاں۔کائی کے پئے کوئی پیمانہ نہ ہے کہ ناپ کرسکے کہ کون صحیح ہے کون غلط ہے؟۔

کیونکہ سوچن کا اختلاف۔آراء و افکار کو تنوع۔مقاصد۔ترجیحات۔مقامی تناظر ہر ایک کے سامنے الگ الگ ہاں ۔جوایک چیز اے بہتر سمجھے ہے ۔ممکن ہے دوسرا کے مارے اتنی ضروری نہ ہوئے۔
ایک بھوکا کے مارے سب سو بڑی بات برَوقت کھانو ہے،جبکہ ایک دھاپا کے مارے بہت سا کھانان میں سو انتخاب ہے۔
میو ایک قوم ضرور ہے لیکن یا میں شامل افراد کا معاملات ایک جیسا نہ ہاں۔
مختلف طبقات اور مختلف سوچن کا حامل لوگن نے وٹس ایپ گروپ تشکیل دے راکھاہاں ۔
کچھ گروپن میں سوچ کی گہرائی پائی جاوے ہے کہ میو قوم کے مارے کچھ کرلئیو جائے۔جہاں جو

کچھ کرسکے ہے کرگزرے۔
جا میدان میں کوئی خدمات سر انجام دے سکے اُو دیر نہ کرے۔
کچھ گروپس ایسا ہاں کہ ان کا قوانین مسجد کا متولی جیسا ہاں۔ان کا تقدس اے کوئی پامال نہ کرسکے ہے،خود چاہے جوتان سمین داخل ہوجاواں ۔
دوسرو اگر استنجا خانہ میں بھی دوسرے جوتی پہن کے چلو جاوے ہے تو خلاف شریعت اَمر ہوجاوے ہے ۔بہت سا برس بیائونا رہواہاں ۔وے جا گروپ میں بھی جاواہاں ۔ایک نئیو بالک جم دیواہاں م ہینہ بھر مین کئی گروپس بنا لیواہاں۔یہ پھبے کوٹنی ہر جگہ موجود ہاں۔نوں میوون میں روز گروپس ٹوٹا اور بنا ہاں۔
المیوات انٹر نیشنل
عمران بلا میو ۔مشتاق امبرالیا نے بنائیو۔ بعد میں لوگ ایڈ ہوتا گیا۔یا گروپ میں ممبران کی بھیڑ بھاڑ کے بجائے انتخاب کا عمل بروئے کار لائیو گئیو۔یا کا اپنا رول،ریگو لیشن ہا۔
بنیادی طورپے بیرون ممالک بیٹھا لوگن کے مارے ای پلیٹ فارم بنائیو گئیو ہو۔۔
کچھ دن تک تو المیوات گروپ بہترین چلو ۔میں بھی یا گروپ میں ایڈ کرلئیو گئیو۔
ان کی باتن سو لگے ہو کہ بہتر انداز میں منتخب کام کرا جانگا۔لیکن ایک دو مہینہ سو پیچھے یامیں توڑی کی طرح بونگا بھرجان لگا۔
کم از کم میں نے مشتاق امبرالیا سو کہ دیو کہ ای گروپس تہاری کھینچی لیکر سوُ دور جارو ہے۔
یامارے، میری بس ہے۔
پھر گروپ میں شامل لوگن نے بھی روایتی کردار ادا کرنو شروع کرو،تو عملا یاگروپس سو کنارہ کرلئیو۔
بعد میں پتہ چلو کہ یا گروپ میں ہمارا بہترین ساتھی موجود ہاں۔خوشی ہوئی۔
کل چوہدری آفتاب اختر
نے بلائیو کہ ڈیرہ پے کچھ مہمان آراہاں۔موئے ان کا بارہ میں کچھ پتو نہ ہو۔اپنا کامن نے سمیٹ کے دن دو بجے ڈیرہ پے پہنچ جا ۔دو بج کے پندرہ منٹ پے پہنچ گئیو۔نماز عصر باجماعت ادا کری۔پھر مغرب بھی ہونی ہوگئی ۔
بہترین کام و دہن کو بندوبست کرو گئیو ہو۔عشاء سو پیچھے تک محفل رہی۔
شرکاء محفل میں میزبان چوہدری آفتاب اختر۔مشتاق میو امبرالیا۔شکر اللہ میو۔دلشاد یونس میو۔مولانا الطاف قمر میو۔اشفاق احمد میو تھہ دیال سنگھ۔لیاقت میو۔سبحان خاں میو۔قابل ذکر ہاں۔
گفتگو میں شریک ہویا۔دو تین گھنٹہ کھاپی کے المیوات کی پالیسیز اور انتظامی امور پے بحث و مباحثہ ہوتو رہو۔
ای میو قوم کا شعور کو ارتقاءکو نمونہ ہو کہ بہتری کے مارے بھی بات چیت ہوسکے ہے۔
کچھ لوگ صرف یامارے بھی دور و نزدیک سو اکھٹا ہوسکاہاں کہ قوم کے مارے کچھ بہتر کرلئیو جائے۔
جو فیصلہ ہویا اُنن نے گروپ ایڈمنز ہی بہتر انداز میں قوم کے سامنے لانگاکہ کونسی بات طے پائی اور کونسی خامی دور کری گئی۔
میں نے ساری محفل کا دورانیہ میں ای بات ضرور محسوس کری کہ کچھ لوگ اپنا ساتھین کا بارہ میں افراط و تفریط کا شکار یا غلط فہمی میں مبتلاء ہاں۔
ان چیزن پے بات چیت ہونو ایک صحت مند عمل ہو۔ ایسی بات چیت اگر میو تنظیمن میں اور جماعتن میں بھی شروع ہون لگا جاواں۔تو بہتری کا مہیں چلنو آسان ہوسکے ہے۔
انتخاب کو میرٹ بنائیو جائے۔دادا گیری۔اور میو قوم کا نام پے کرسینن پے چپٹا ہویا لوگن نے چاہے کہ قوم کے سامنے خود اے بھی احتساب کے مارے پیش کراں۔
اصلاح کا عمل اے جاری راکھاں۔
دوسران کے مارے دروازہ بند نہ کراں۔
پانی جب ٹہر جاوے ہے تو باس مارن لگ پڑے ہے۔
کل کی محفل کو صحت مند عمل بہترین اقدام ہو۔
اللہ ہر وا انسان کو برکت دئے جو قوم و ملک اور دین کے مارے کچھ کرنو چاہے۔
