میو قوم کو تعلیمی ارتقاء
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
منتظم اعلی ۔
سعد ورچوئل سکلز پاکستان/سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ۔
پڑھانو پڑھانو ایسو راستہ ہے جاپے چل کے انسان جہاں چاہے جاسکے ہے۔۔جادو کی اُو چھڑی ہے جا کی ساہیتا سو کوئی بھی بند دروازواہ کھولو جاسکے ہے۔ایسی چیل گاڑی ہے جاپے بیٹھ کہیں بھی جائیو جاسکے ہے۔میو قوم صدین تک پڑھنا پڑاھا اور تعلیم و تعلم سو دور رہی۔یا دوری نے یہ میو قوم ترقی اور زمانہ کے ساتھ چلن سے سو بھی الگ کردی۔آج میو قوم کا سپوت تعلیم کا لحاظ سے بہت گھنا پڑھنا پڑھانا میں لگا ہوایا ہاں۔دوسری قومن کی طرح یا قوم نے بھی ای بھید ڈھونڈ لئیو ہے کہ تعلیم کے بنا کوئی ماجنو نہ ہے۔پڑھنگا تو بچنگا۔پڑھنگا تو آگے بڑھنگا۔
یا میں شک نہ ہے کہ تعلیم انسان اے آگے بڑھاوے واکا سر پے عزت کو تاچ پہراوے ہے۔۔لیکن کچھ لوگ خاص رہوا ہاں۔جن سو خدا اچھا چھا کامک لیوے ہے۔اُ ننے پڑھن پڑھان پے لگا دیوے ہے۔میون میں ایسا گھنائیں لوگ موجود ہاں جو اللہ کی رحمت سے پڑھا لھا ہاں۔ہم پڑھا لکھا لوگن نے کئی حصان میں بانٹ سکاہاں۔
میو قوم کا تعلیمی ادارے اور ان کا مقصد۔
(1)عام پڑھا لکھا لوگ۔جنن نے پرحو لکھو اور کام دھندا نوکری میں لگ گیا۔اور ساری زندگی بیل کی طرح گزاری۔اور قوم کا مہیں منہ پھیر کے بھی نہ دیکھو۔گو کہ میو ہونا کی حیثیت سو یہ بھی قابل قدر ہاں ۔لیکن انن نے قوم کے مارے کچھ بھی نہ کرو ہے،ایک عام میو طرح ان کو بھی عزت ملے ہے۔کوئی خآص فرق نہ ہے ۔قوم کی اِنن نے فکر ۔نہ قوم اے اِ ن کی فکر اللہ اللہ خیر صلا۔
(2)دوسری قسم کا وے لوگ ہاں۔جو پڑھن لکھن سو پیچھے نوکری یا کاروبار میں لگا عہدہ چھوٹو بڑو نہ رہوے ہے۔قوم کے مارے اہمیت یا بات کی رہوے ہے کہ جا شعبہ میں کام کررو ہے ۔کام (نوکری) کے دوران قوم کے مارے کہا کرو؟۔جو کچھ بن پڑو ۔کردئیو۔ضروری تو نہ ہے کہ ہر کام ای پورو ہوئے۔۔۔یہ لوگ مان سمان کا مستحق ہاں۔میو قوم اپنا محسنن نے کدی بھی نہ بھولے ہے۔
(3)وے لوگ جنن نے تعلیم و تعلم ۔پڑھنو پڑھانو۔اپنی زندگی کو حصہ بنا لئیو۔ادارہ کھولا۔وہ دینی مکاتب ہوواں یا دنیاوے تعلیم کا سکول و کالج اور فنی ادارہ۔۔اپنی میو قوم کے مارے آسانی پیدا کرنا کی کوشش کری۔میون کو ترجیح دی۔ان کے مارے تعلیمی میدان میں آں والی مشکلات میں آسانی کی کوشش کری۔ایسا لوگ میو قوم کا محسن۔ہاں سر ماتھا پے بٹھایا جانا کا مستحق ہاں ۔ایسا لوگن نے جو قدر نہ کرے گو سمجھو وانے اپنا ہیرا جواہرات کی بھی قدر نہ کری۔کوئی قدر کرے یا نہ کرے۔عزت کرنو اور ان کو مان سمان دینو قوم پے فرض بھی ہے قرض بھی ہے۔
(4)یہ ایسا لوگ ہاں۔جنن نے میو قوم کے مارے جدید دنیا کا راستہ کھولن کی کوشش کری اور فنی و ٹیکنیکل ادارہ بنایا۔یا پھر ایسا اداران میں ملازمت اختیار کرے۔اور میو قوم کا بالکن کے مارے ایسا مواقع پیدا کرا کہ وے فنی ٹیکنیکلی تعلیم حآصل کرسکا ں۔کیونکہ آج کال عزت انسان کی نہ ہے واکا ہنر اور اپنی ضرورت کی ہے۔جتنو کوئی زیادہ ہنر مند ہوئے گو،لوگن کی ضرورت بنے گو۔دوسری بات ای ہے کہ ہنر کی سبن نے ضرورت رہوے ہے۔خدمت کا صلہ میں معاوضہ ادا کرے ہے۔
کچھ لوگ فیصل آباد۔کراچی، لاہور،قصور وغیرہ شہرن میں موجود ہاں جو اپنی خدمات میو قوم کے مارے مہیا کراہاں۔واٹس ایپ گروپ۔فیس بک۔وغیرہ پے بہت سا اشتہار دیکھن کو ملاہاں۔اور میو قوم کا جوانن کو آفر دیواہاں کہ میو قوم کا ہونہارن نے بھیجو جاسو ہم ان کو فنی تعلیم دے سکاہاں۔
(5)وے لوگ ہاں جو اپنا ہنر فن اور تعلیم اور تجربہ اے دوسران کو بتاواہاں ۔ایسا لوگن نے ہاتھ پکڑ کے چلاہاں
جو نادار کم وسائل ہاں، غربت کی زندگی گزار راہاں۔ان کے مارے کارو بار ۔ان کی اولاد کےئ مارے تعلیم۔ان کا اخراجات کے مارے وسائل مہیا کراہاں۔ایسا لوگ غریبن کی جھونپڑی میں دِیا جلانا کی کوشش کراہاں۔ایسا لوگ بھی اٹھ کے قوم اے اٹھانا کی کوشش کراہاں۔
(6)میڈیکل کی فیلڈ۔
یا فیلڈ میں بہت سا میو موجود ہاں۔لاہور میں ورلڈ فاما ۔نانا ذادہ ڈاکتر محمد اسحق میو کو ایک شاندار ادارہ ہے۔میون کے مارے بہت سی رعایت دیواہاں۔اگر کائی میو کا حوالہ سو کوئی میڈیکل کو طالب علم اوے ہے تو خصوصی توجہ اور فیس میں مناسب حد تک کمی بھی کراہاں۔درلڈ فارما۔کو نئیو کیمپس دیکھن والی چیز ہے ۔شاندار لوکیشن۔بہترین سہولیات۔جدید لبارٹری۔ وسیع و عرض کلاس رومز،کانفرنس حال یعنی جدید انداز میں تعلیمی ادارہ کے لئے لوازمات سب موجود ہاں۔داکٹر صاحب کو فون آئیو ہو جانو بنے ہے لیکن لکھن لکھانا کا بکھیڑان سو فرصت نہ مل ری ہے۔یا بارہ میں تفصیل سو پھر کدی لکھونگو۔
جاری ہے
4 comments
[…] مارے بہادری کی کہانی سنان کے مارے مواد مل گئی۔کیونکہ میو قوم بھولی سادہ اورجنن نے اپنا بڑا سمجھ لیوے ہے ان کے پیچھے […]
بہت مہربانی
[…] مارے بہادری کی کہانی سنان کے مارے مواد مل گئی۔ کیونکہ میو قوم بھولی سادہ اورجنن نے اپنا بڑا سمجھ لیوے ہے ان کے پیچھے […]
شکریہ