
میوات میں میو لوگوں کی کاشت کاری اور علاج۔
(ہماری کتاب”طب میوات”سے ایک اقتباس)
میو قوم اپنی غذائی ضروریات مین بہت حد تک کفالت کے لئے مقامی طورپر ضرورت کی چیزیں کاشت کیا کرتے تھے۔۔انہیں اپنی غذا و خوراک اور دستر خوان کی ضروریات اور باورچی کانے کی چیزیں اپنے طورپر اگایا کرتے تھے۔،دیہاتوں میں آج بھی یہ روش جاری ہے۔خواتین اپنے لئے کھیتوں میں لہسن۔پیاز۔دھنیا۔میٹھی ،پالک۔مرچ۔اجوائن۔ اسپغول ۔ چولائی (گندم کی کاشت کے ساتھ): (پودینہ) ۔سونف،زیرہ۔السی،تخم بالونگو وغیرہ روز مرہ استعمال کی چیزیں لگالیا کرتی تھیں۔سال بھر کی ضروریات اس ذرعیہ سے پوری ہوتی تھی۔اسی طریقے سے حقہ تبماکو کے عادی لوگ اپنے لئے تمباکو لگاتے تھے خاص ترکیب سے کاشت کے ساتھ ساتھ اسے تیر کرکے محفوظ کرنے کا ہنر بھی جانتے تھے۔بوقت ضرورت ان سے طبی فوائد بھی حاصل کیا کرتے تھے۔
تمباکو میو قوم کی ضرورت اور اس کے طبی فوائد
مذکورہ بالا باورچی خانہ میں استعمال ہونے والی روز مرہ کی اشیاء کی اہمیت اپنی جگہ لیکن تمباکو جہاں بیٹھک کی شان اور مردوں کی ضرورت تھا وہیں پر کچھ بڑی بوڑھیاں بھی حقہ نوشی کرلیا کرتی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ حقہ نوشی سے انہیں قبض اور پیٹ کے اپھار میں سکون رہتا ہے۔مردوں میں حقہ پانی کا الگ سے تصور تھا ۔جس گھر میں حقہ نہیں ہوتا تھا مہمان کی آمد پر وہ

بھی جیسے تیسے کرکے حقہ کا بندوبست کیا کرتا تھا۔
بچپن میں دیکھا کہ کئی معالجین حقے کا پانی بطور بدرقہ کے تجویز کیا کرتے تھے۔کالی کھانسی۔نمونیہ۔بچوں کی پسلی چلنا وغیرہ میں حقے کا پانی استعمال کیاجاتا تھا۔ہمارے سب سے پہلے استاد جناب حاجی عبد الشکور تھے جنہوں نے سب سے پہلا سبق پڑھایا تھا۔وہ بچوں کی پسلی چلنے کے لئے نیلا تھوتھا اور ارنڈ(جسے میواتی میں انڈولہ کہتے ہیں ) کی کونپلوں کے ساتھ ملاکر مسر کے دانہ جتنے گولیا بنایا کرتے تھے۔ننھے منے بچوں کی نمونیہ،پسلی چلنا۔کالی کھانسی وغیرہ میں ایک دو گولیا دیا کرتے تھے۔زیادہ چھوٹے بچوں کو ماں کے دودھ میں گھس کر پلانے کو کہتے اور کچھ بڑے بچوں کو حقے کے پانی سے کھلانے کا کہتے۔انہیں یہ نسخہ ایک مقامی دائی مائی جنتے نے دیا تھا۔
مقامی دائیاں خواتین معالجہ
خواتین کے امراض کی ذمہ داری علاج و معالجہ اور ادویات کی فراہمی دائیاں اپنے ذمہ لیا کرتی تھیں۔میوات کے پہلے لوگ اس ابرہ میں کیا کرتے ھے کوئی خاص معلوماتی ماخذ موجود نہیں ہیں لیکن ہمارے بچپن تک امراض نسواں کے علاج کا ذمہ مقامی دائی کے سر تھا۔وہ ضرورت کے کچھ نسخے تیار رکھتیں یا بنانے کی ترکیبیں بتایا کرتی تھیں
بات حقہ اور تمباکو کی ہورہی تھی تو پھوڑے پھنسیوں اور بال توڑ کے لئے تمابکو اور گڑ یا پھر پیاز گرم کرکے باندھنا عام بات تھے۔اگر کسی کو کانٹا چبھ جاتا۔یا کوئی پھانس وغیرہ لگ جاتی تو گڑ اور تمباکو ملاکر تھوڑا پانی ڈال کر پکاتے جب مرہم کی شکل اختیار کرجاتا تو متاثرہ جگہ پر باندھ لیا

کرتے تھے۔یوں گڑ قسم کے پھوڑے پھنسیاں۔اور بہنے والے زخم ٹھیک ہوجایا کرتے تھے۔
بہنے والے زخموں کو حقے کے پانی سے دھونا بہترین جراثیم عمل تھا۔ڈھور ڈنگروں کے کھر زخمی ہوجاتے یا کسی جگہ زخم بن جاتے تو حقہ کا پانی ڈالا کرتے تھے،ضروری نہین کہ سب ہی ایسا کرتے ہوں لیکن عمومی طورپر ایسا رواج تھا۔حقہ کا پانی کے خواص مین یہ بھی ہے بلغمی امراض کی روک تھام میں اس کا بہت بڑا کردار ہے۔
راقم الحروف نے اس عمل سے کئی بار فوائد حاصل کئے۔میرے چھوٹے بھائی محمد عباس مرحوم کو ایک مرتبہ دوا بنا کر دی حقہ کے پانی سے کھانے کی تاکید کی۔موصوف نے کھائی دو تین دن کے بعد کہنے لگے مجھے حقے کے پانی کے علاوہ کسی اور چیز سے دوا تجویز کردیں۔حقے کے پانی سے مجھے نشہ ہوجاتا ہے کئی گھنٹے مجھے چکر آتے رہتے ہیں۔
کالی کھانسی کا بہترین نسخہ
یہ اس وقت کی بات ہے جب میدان طب میں نیانیا وراد ہوا تھا۔مہنگے اوراور خطرناک سمجھے جانے والے اجزاء پر مشتمل نسخہ جات سے خوف آتا تھا،البتہ روزہ مرہ استعمال کی اشیاء پر مشتمل اجزاء والے نسخے بناکر استعمال کراتاتھا۔ان نسخوں میں ایک نسخہ کالی کھانسی کا بھی تھا۔ غالبا یہ نسخہ حکیم محمد عبد اللہ مرحوم کی کتاب خواص الاشیاء(خواص تمباکو) کا تھا کہ تمباکو میں برابر وزن گڑ ملاکر کوٹ پر یکجان کرلیں۔پھر توے پر رکھ کر اوپر سے کسی برتن سے ڈھانپ دیں نیچے آغ جلاکر اتنا پکائیں کہ ہلکا سا جل جائے۔یہ مرونڈا جیسا نرکب بنے گا۔اسے پیس کر محفوظ کرلیں۔بلغمی کھانسی والے کو مناسب مقدار چٹاتے رہیں ۔بہت کام کی چیز ہے۔
تجربات کا شوق۔
یہ نسخہ بہت موثر و کامیاب ہے عرصہ تک میرے مطب کے مجربات کی فہرست میں شامل رہا۔ایک دن یوں ہی کسی جگہ کسی میو کے پاس بیٹھا باتیں کررہا تھا وہ بڑی توجہ سے میری باتیں سنتا اور سوچ کر جوادیتا۔اسی دوران میرے ذہن میں ایک بجلی سی کوندی کہ تو کھانسہی کے لئے گڑ اور تمباکو کا نسخہ تیار کرتا ہے کیونکہ اس چلم کے استعمال شدہ بمباکو کا آزمایا جائے۔پھر کیاتھا آزمانےکا فیصلہ کرلیا گیا۔حقہ کی چلم کا استعمال شدہ تمباکو جس مین گڑ بھی شامل ہوتا ہے کو پیس کر بلغمی امراض مین استعماک کرانے سے حیرت انگیز تنائج دیکھنے کو ملے۔ اسکے بعد توے پر بنانے کا عمل چھوڑ دیا،جب ضرورت پڑتی حقہ کا استعمال شدہ تمباکو پیس کر کام نکال لیا۔
فائدہ دیگر،
دیہاتی لوگ بخوبی واقف ہیں کہ جب کانٹا لگ جاتا ہے تو بہت تکلیف دیتا ہے۔دیہاتی لوگون کا دیسی ٹوٹکہ ہے کہ رتمباکو اور گر ملاکر کوٹ لیں۔اور نیم گرم کانٹے کی جگہ پر باندھ لیں۔
جدید تحقیقات
اہلِ میوات کا یہ روایتی طریقہ جس میں کانٹا نکالنے کے لیے تمباکو کو پکا کر یا گرم کر کے مرہم کی شکل میں استعمال کیا جاتا تھا، قدیم تجرباتی علاج کی ایک مثال ہے۔ جدید سائنس اور طب کی روشنی میں اس عمل کے ممکنہ فوائد اور خطرات کو سمجھنے کے لیے درج ذیل نکات پر غور کیا جا سکتا ہے—
تمباکو کے اجزاء اور اثرات
– تمباکو میں **نکوٹین** پایا جاتا ہے، جو ایک **واسوکانسٹرکٹر** (خون کی نالیوں کو سکڑنے والا) مادہ ہے۔ یہ سوجن اور درد کو عارضی طور پر کم کر سکتا ہے۔
– تمباکو میں کچھ **اینٹی مائیکروبیل خصوصیات** بھی ہوتی ہیں، جو زخم کو انفیکشن سے بچانے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔
– تاہم، تمباکو میں موجود دیگر کیمیکلز (جیسے ٹار اور کارسینوجنز) جِلد کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔
گرم تمباکو کا “پلٹس” کے طور پر استعمال
– گرم تمباکو کو پانی یا تیل میں ملا کر زخم پر لگانے سے **حرارت** اور **نمی** کی وجہ سے جِلد نرم ہو جاتی ہے، جس سے کانٹے کا باہر نکلنا آسان ہو سکتا ہے۔
– یہ عمل **پلٹس** (گرم مرہم) کی طرح کام کرتا ہے، جو روایتی طور پر سوزش کم کرنے اور جسم سے غیر مطلوبہ مادے (مثلاً پیپ یا کانٹا) نکالنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
جدید سائنس کی روشنی میں تنقیدی جائزہ:**
– **سوزش کم کرنا:** تمباکو کی گرم پلٹس سوجن کو کم کر کے کانٹے تک رسائی آسان بنا سکتی ہے، لیکن یہ طریقہ غیر معیاری اور انفیکشن کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
نکوٹین کا جذب ہونا:** جِلد کے ذریعے نکوٹین کا جذب زہریلے اثرات (متلی، چکر، بلڈ پریشر میں تبدیلی) کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر بچوں یا حاملہ خواتین میں۔
انفیکشن کا خطرہ اگر تمباکو یا استعمال ہونے والا برتن جراثیم سے آلودہ ہو، تو زخم میں انفیکشن پھیلنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
. جدید طبی تجاویز
جدید طب میں کانٹا نکالنے کے لیے درج ذیل اقدامات ترجیح دیے جاتے ہیں:
1. **ٹھنڈا کمپریس:** سوجن کو کم کرنے کے لیے۔
2. **جراثیم کش ادویات:** زخم کو ڈیٹول یا الکحل سے صاف کرنا۔
3. **بخارے/سرنج کا استعمال:** اگر کانٹا گہرا ہو تو ڈاکٹر اسٹیریلائزڈ اوزار سے نکالتے ہیں۔
4. **اینٹی بائیوٹک کریم:** انفیکشن سے بچاؤ کے لیے۔
. نتیجہ
اگرچہ تمباکو کا یہ روایتی طریقہ عارضی طور پر مفید ثابت ہو سکتا ہے، لیکن جدید سائنس اسے غیر محفوظ اور غیر معیاری سمجھتی ہے۔ اس میں زہریلے مادوں کے جذب ہونے اور انفیکشن کے خطرات شامل ہیں۔ کانٹا نکالنے کے لیے جدید طریقے زیادہ محفوظ، صاف، اور مؤثر ہیں۔