ایک افطاری کو احوال۔اور مہیری۔

0 comment 21 views
ایک افطاری کو احوال۔اور مہیری۔
ایک افطاری کو احوال۔اور مہیری۔

ایک افطاری کو احوال۔اور مہیری۔
میزبان:۔ پروفیسر محمد امین میو ٹیکنیکل کالج قصور۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی:۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان
روزان میں افطاری ایک ایسی رسم چل نکلی ہے جائے لوگ بہت اہم سمجھا ہاں۔ہر کوئی اپنی حیثیت اور مالی وسعت کے مطابق کھانا پکاوے اور اپنا جیسا برابر کا لوگن نے بلاوے ہے۔یابات کی پروا نہ ہے کہ کائی نے روزہ راکھو ہے کہ نہ۔افطاری میں شرکت کو سبب ذاتی تعلق یا ذاتی معاشرتی مقام رہوے ہے تقوی و طہارت دینداری سو یاکو کوئی تعلق نہ ہے۔۔
ہمارا بچپن میں لوگ رمضان کا آخری عشرہ میں خیرا ت کی دیگ وغیرہ پکاکے مسجدن میں بھیجے ہا ۔بالکن کو گھر بیٹھ کے کھواوے ہا۔لمبو چوڑو کوئی پروگرام نہ رہوے ہو ۔گھنو کرے ہا تو کھجور یا کوئی میٹھا پانی کو بندوبست کردیوے ہا۔نہیں تو دور ،و نزدیک کا گاون کی مسجدن میں چاول پہنچا دیا جاوے ہا ۔سارا نمازی مل کے روزہ کھولے ہا۔مسجد میں افطار کرن کو رواج ہو۔
رفتہ رفتہ لوگن پے پیسہ آتو گئیو ،زمانہ کو مزاج بدلتو گئیو۔پھر لوگن نے مسجدن میں روزہ کھولنو بند کردئیو ۔اور خیرات کا چاول بھی مسجدن میں پہنچنا بند ہوگیا ۔نوں دیکھتے ای دیکھتے افطاری کی رسومات نے نئیو رنگ اختیار کرلئیو۔نوں اب افطاری روزہ دارن کی نہ، بلکہ تعلق دارن کی رہوے ہے۔

Advertisements


8مارچ 2025 براوز اتوار پروفیسر محمد امین میو کی دعوت پے گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج قصور میں افطاری کے مارے پہنچا۔ہوں میون کا بڑا بڑا رہنما اور ٹھونڈا لوگ موجود ہا۔میل ملاقات ہوئی۔تقریبا گھنکرا لوگ جانا پہچانا ہا۔کچھ لوگن نے میں نہ جانے ہو وے موئے جانے ہا۔

یائے بھی پڑھو

میو قوم کا لوگن سو میل ملاقات

عصر کی نماز کالج کی مسجد میں ادا کری۔مسجدسو نکلتے ہوئے ۔حافظ سلمان طارق صدائے میو ۔ چوہدری نور محمد ۔عاصد رمضان میو۔چوہدری شہاب الدین میو چیئر مین واپڈا۔ محمد سروس شماس شہد والو۔مولانا طاہر صاحب ۔عاصد رمضان میو، میو انٹر نیشنل کالج والو۔سو ملو۔روزہ سو پہلے اور روزہ کھولن کے بعد صدائے میو والان نے اپنی میٹنگ کری۔ انتظامی معاملات میں گفت و شنید ہوئی۔فطرانہ کو منظم انداز میں مستحقین تک پہنچانا کا بارہ میں مشاورت ہوئی۔
افطاری کے بعد نماز کو وائی جگہ بندوبست کرو گئیو ہو۔نماز کی امامت میرا حصہ میں آئی۔نماز سو پاچھے کرنل محمد علی صاحب سو ملاقات ہوئی۔

یائے بھی پڑھو

مہیری پکن والی ہے۔اپنی اپنی ڈُھومری لے آئو۔


صدائے میو والا اپنا ڈھنگ سو قوم کی خدمت میں لگا ہویا ہاں۔گوکہ ان کا طریق کار سو اختلاف ہوسکے ہے لیکن جتنو بھی کام کرراہاں بسا غنیمت۔چلو میو قوم کو نام تو لے راہاں ۔جو اُن کا کام سو مطمئن نہ ہاں، وے تو میو قوم کو نام بھی نہ لیوا ہاں۔ایک بات یا جگہ ای بھی دیکھی گئی کہ اتنا سلجھا ہویا لوگ بھی چھوٹی چھوٹی باتن پے اپنو وقت ضائع کرن میں مصروف ہا ۔ اور غیبت اپنو حق سمجھ کے کرراہا۔فلاں کی نیت ٹھیک نہ ہے۔فلاں نے ای کردئیو ۔فلاں ایسو وغیرہ وغیرہ۔ایسی لوگن سو یا قسم کی بودی بات سن کے حیرانگی ہووے ہے ۔عظیم لوگن کے پئے اتنو وقت کہاں رہوے ہے کہ لوگن کی برائی یا غیبت کراں۔یہ چیز تو نکما اور بے کار لوگن کے مارے مختص رہوا ہاں۔
ان کی بات چیت الگ سو چل ری ہی۔ختم نبوت والا اور اہل سنت والان نے اپنو اپنو پیغام پہنچائیو۔ختم نبوت اور تحفظ صحابہ و اہلبیت کا بارہ میں بہترین گفتگو کری گئی۔آخر میں ختم نبوت آگاہی پمفلٹ تقسیم کراگیا۔


جب ٹھونڈان کی مشاورت ہوری ہی تو ہم بھی ایک گھاں کو کھڑا ہوکے اپنی مہیری کا بارہ میں بتلان لگا۔ ہمارو بیلی عاصد رمضا ن میں۔سرور شماش۔چوہدری شہاب دین ۔پرو فیسر محمد امین میو ایک اور صاحب ہو، نام میرا ذہن سو نکل گئیو ہے، نے اپنا پنا حصہ کی” مہیری ” تقسیم کری۔یعنی مہیری کی اشاعت میں اپنو اپنو حصہ گیرو۔۔
ان تمام بھائین کو بہت بہت شکریہ۔ مہیری۔ آنا سو پہلے ہی بُک ہوگئی۔اور بائیس ہزار روپیہ جمع ہویا ۔ہماری کوشش ہے کہ ان لوگن کو تعارف ۔مہیری۔ کا اوراق میں کرو جائے۔
ترتیب ای بنائی گئی ہے کہ جن لوگن نے۔ مہیری۔ کی اشاعت میں حصہ گیرو ہے ۔انکو تعارف۔ مہیری۔ کو حصہ بنا دئیو جائے۔ جاسومیو قوم کا دوسرا لوگن تک پیغام پہنچے کہ اگر ادبی کامن میں حصہ لئیو گا تو تہارو تعارف کم از کم ایک ہزار کتابن میں لکھو جائے گو،لازمی بات ہے کہ جہاں جہاں۔ مہیری۔ جائے گی اور لوگ یائے پڑھنگا۔وے ان کا تعارف کو بھی مطالعہ کرنگا۔یا طریقہ سو یہ لوگ تاریخ کو حصہ بن جانگا۔
خدا لگتی بات تو ای ہے کہ۔ مہیری۔ کا اوراق میں ان لوگن کو ذکر ۔در اصل میوات کی تاریخ میں نام لکھوانو ہے۔جب تک ۔مہیری۔ باقی رہے گی، لوگن کا گھرن میںلایبریرین میں محفوظ رہے گی، یہ لوگ بھی محفوظ رہہنگا۔ ہم نے بڑا بڑا ٹھونڈا دیکھا ہاں ۔ مرن سو پیچھے اُن کی اولاد بھی اُنن نے بھول جاوے ہے۔
بیٹا پوتان نے بھی بابا کی قبر کو نشان یاد نہ رہوے ہے۔لیکن جولوگ۔ مہیری۔ کو حصہ بن گیا، وے مرکے بھی زندہ رہینگا۔مورخ نے جب بھی قلم اٹھا ئیو۔تو ان کو ذکر ضرور کرو جائے گو۔
میو اور۔ مہیری۔ دو لازم ملزوم چیز ہاں ۔جب میو ۔مہیری۔ کے ساتھ مل جائے گو، تاریخ کو حصہ بن جائے گو۔


مہیری ۔کی مہم۔

Leave a Comment

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid

Hakeem Muhammad Younas Shahid, the visionary mind behind Tibb4all, revolutionizes education and daily life enhancement in Pakistan. His passion for knowledge and unwavering community dedication inspire all who seek progress and enlightenment.

More About Me

Newsletter

Top Selling Multipurpose WP Theme