ماضی غلطیاں۔لاشعور پر ان کا بوجھ حکیم قاری محمد یونس شاہد میو ماضی میں ہوئے واقعات اور غلط تجر بات نا کا میاں ہمارےذہن اور لاشعور پر بوجھ ہوتی ہیں ہمیں چاہئے کہ انہیں وہاں سے صاف کر دیں۔ اس کے بعد آپ کے لاشعور پر ان کا بوجھ نہیں رہے گا اور روح میں چھپی ہوئی توانائی کو باہر آنے میں آسانی رہتی ہے۔ ماضی کی نا کا میاں جب ذہن میں میٹھی ہوں تو حال کو بھی خراب کر دیتی ہیں اور مستقبل کی ترقی بھی روک لیتی ہیں۔ آپ کو ویسے بھی چا ہے کہ ماضی کے صرف وہی تجر بات یاد رکھیں اور یاد کریں جو مثبت ہوں اورآپ کے حال اور مستقبل کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں. اسی چیز کو نفسیات کی زبان میں selective Memory( چنی ہوئی یا دداشت ) کہتے ہیں۔ ماضی کے غلط تجرباب ماضی کے غلط تجر بات ذہن سے نکالنے کی عملی مشق جو میں نے خود بھی کامیابی سے کی اور پھر کئی اور لوگوں کو بھی صحیح طریقے سے کروائی ، یہ اس طرح ہے کہ پہلے آپ اپنے ماضی کے پانچ ایسے اہم ترین واقعات یاد کریں جن کا آپ کے ذہن پرمنفی اثر ہو۔ ان کو ترتیب وار کاغذ پرلکھ ہیں مثلا آپ کے اپنے کسی دوست سے ماضی قریب میں تعلقات ختم ہو گئے مگر اس کا اثر آپ کے ذہن پر ہے ،اور آپ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، یا کہیں ایسی بات ہوئی جس میں آپ نے اپنی بے عزتی محسوس کی ،یا کبھی آپ کی وجہ سے کس کا نقصان ہوا ،اور آپ کے ذہن پر ابھی تک اس کا بوجھ ہے ایسا کوئی بھی واقعہ آپ کے بچپن سے لیکر اب تک ہو سکتا ہے، آپ ایسے پا نچ واقعات کا غذ پر لکھ لیں۔ اس میں آپ نے ان کی تفصیلات نہیں یعنی صرف اس شخصیت یا واقعے کا نام لکھنا ہے۔ اسے لکھ کر آپ نے گھر میں سیڑھیوں کےنیچے کھڑا ہو جانا ہے۔ واقعات آپ نے اس طرح لکھنے ہیں کہ ماضی قریب کا واقعہ پہلے نمبر پرلکھیں، اس سے پہلے کا دوسرے، پھر تیسرا، چوتھا اور سب سے پرانا واقعہ پانچویں نمبر پرلکھیں پھر اپنے گھر میں یا کسی اور گھر میں سیڑھیوں کے شروع میں نیچے کی طرف کھڑے ہو جائے۔ اب آپ نے پہلی سیڑھی پر چڑھ کر کھڑا ہو جانا ہے وہاں پر آنکھیں بند کر کے ماضی قریب کا یعنی پہلا لکھا ہوا واقعہ یاد کریں، یہ واقعہ جہاں سے شروع ہوا جہاں پر ختم ہوا، اس کی سب فلم ذہن میں دھرائیں (چاہے آپ کو یہ تصورات واضح نظر آئیں یا اس میں آپ کو مشکل پیش آئے مگر آپ نے ایسا کرنا ہے سب واقعے کو ذہن میں دھرانے کے بعد آپ دوسری سیڑھی پر چڑھ جائیں اور دوسرا واقعہ یاد کریں. ایسا کرتے وقت بہتر ہے کہ آنکھیں بند کر یں یا نیم بند رکھیں. اسی طرح پانچ سیڑھیاں چڑھیں اور پانچوں واقعات کو دھرائیں. جب پانچ سیڑھیاں پوری ہو جائیں تو آپ چھٹی سیڑھی پر چلے جائیں ،کوئی ایک منٹ کے بعد آپ نے وہاں سے پانچویں سیڑھی پرآنا ہے اور پانچویں سیڑھی پر پہلے یاد کیا گیا واقعہ دوبارہ ذہن میں دھرانا ہے، سارا واقعہ ذہن میں دھرا کر آپ اس واقعے کے دوسرے کردار کو (اگر وہ کوئی شخصیت ہے تو اسے تصور کریں، ورنہ صرف اس واقعے کو سامنے دیکھیں ،کہیں میں نےتمہیں ، معاف کیا تم مجھے معاف کرد،اب کے بعد تمہارا مجھ پر کوئی اثر اور طاقت نہ ہوگی، اور میرا تم پر کوئی اثر نہ ہوگا‘‘ تمہارے لیے تمہاری راہ، میرے لیے میری راہ ، اسے خدا حافظ ہیں اور ہاتھ ہلائیں۔پھر آپ نے چوتھی سیڑھی پر آ کر چوتھے واقعے کو یاد کرنا ہے اور ایسے ہی کرنا ہے، پھر تیسری، دوسری اور پہلی سیڑھی پر ، ہر سیڑھی پر آتے اور جاتے آپ کو تقریبا ایک ایک منٹ لگے گا۔ ایسےکرتے وقت اس واقعے یا تعلقات کے سب اچھے یا برُے پہلو دیکھیں، گھبرائیں نہیں ۔ پھر سب سیڑھیوں سے اُتر کر آپ نیچے آ جائیں اور وہ کاغذ جس پر لکھا ہوا ہے، اسے پرزہ پرزہ کر کے جلا دیں ۔ پھر اللہ سے معافی مانگیں کہ آپ آئیدہ ایسی غلطیاں نہیں کریں گے ، یا ہرممکن پچھیں گے۔ایسا کرنے سے آپ کے ذہن سے بہت سا بوجھ اتر جائے گا۔ کوئی زیادہ تکلیف دہ واقعہ ہو تو اسے ایک ماہ کے بعد دوبارہ کر یں لیکن عموماََ میں نے تجربے میں دیکھا ہے کہ ایک بار ہی ایسا کرنے سے بہت سے مسئلے حل ہو جاتے ہیں ،اس کے بعد آپ ان سب واقعات کو کھولنے اور ذہن سے ان کا بوجھ اترنے کی دعا، آپ علیحدہ کر سکتے ہیں لیکن عمل کرنے کا فائدہ بہر حال ہوتا ہے.
نقوش رسول نمبر مکمل13 جلدیں
نقوش رسول نمبر مکمل13 جلدیں؎ نیچے دیے گئے ٹیبل سےہندومت۔_شکنتلا_جگن_ناتھن_اور_جینیانی کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات نقوش رسول نمبر 13 جلدیں مکمل :کتاب کا نام محمد طفیل :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 268MB :سائز 4000sy سے زائد :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << Naqoosh Rasool Number نقوش رسول نمبر Nuqoosh Rasool (W.A.W.) Number نقوش۔۔۔رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) نمبر۔۔ مدیر۔۔محمد طفیل صاحب ادارہ فروغ اردو ۔۔۔لاہور ڈاؤن لوڈ جلد ۱ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۲ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۳ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۴ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۵ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۶ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۷ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۸ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۹ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۱۱ Download From Archive ڈاؤن لوڈ جلد ۱۲ ۱ڈاؤن لوڈ جلد ۳ یہ کتابیں بھی پڑھیں ستاروں کا اثر جسم انسانی پر کیا عملیات اورجادو ،الگ الگ چیزیں ہیں ؟
تمام ادیان کے منسوخ ہونے کا سبب
تمام ادیان کے منسوخ ہونے کا سبب حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو علامہ عبد الکریم حلبی لکھتے ہیں:اور جو دو لوحیں حضرت موسی علیہ السلام سے منسوب تھیں (۱)لوح ربوبیت (۲) لوح قدرت چونکہ سب لوحین اپنی قوم کے سامنے ظاہر نہیں فرمائیں(کیونکہ وہ ان کے سمجھنے کی اہلیت ہی نہ رکھتے تھے) اس کے بعد کوئی ایسا کامل نہیں ہوا اور ان کا وارث نہیں بنا بخالف اس کے آںحضرتﷺ نے کوئی چیز نہیں چھوڑی سب کی تبلیغ کردی جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:مافرطنا فی الکتا ب من شئی۔ہم نے کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں رکھی اور دوسری جگہ فرمایا ہے:وکل شئی فصلناہ تفصیلا۔ ہر چیز کو ہم نے کھول کر بیان کردیا ۔ اس لئے آپﷺ ملت سب ملتوں سے بہتر ہے اور ان کا دین سارے ادیان کا ناسخ ہے اس لئے کہ وہ سب ان چیزوں کو لائے جن کو پہلے نبی فردا َ فرداََ لاچکے ہیں اور اس چیز کا اضافہ فرمادیا جو سابقہ انبیاء کے علوم میں نہ تھی پس اس کمی کی وجہ سے ان کے دین منسوخ ہوگئے اورآپﷺ کا دین اپنے کمال کی وجہ سے شہرت پاگیا کما قولہ تعالی الایوم اکلمت لکم دینکم ۔[انسان کامل از عبد الکریم الحلبی] آںحضرت ﷺ کی ،پیدائش کے بعد آپﷺ کو سارے جہاں کی سیر کرائی گئی اور آواز آئی تاکہ لوگ اس کے تعارف سے آگاہ ہوں اس کی ذات اس کی صفات اور انکی ہمہ گیری سے آگاہ ہوں اور وآتوا خلق آدم ومعرفت شیث ۔وشجاعت نوح۔وخلۃ ابراہیم۔واستسلام اسمٰعیل وفصاحت صالح و حکمت لوط ورضا ء ت اسحق،وبشریٰ یعقوب،وجمال یوسف،وشدت موسی وجہاد یوشع و ھُّدیٰ دانیال ووقار الیاس وقلب ایوب ولحن دائود و طاعت یونس و عصمت یحیٰ وزہد عیسیٰ واغنسوا فیہ اخلاق الانبیاء۔ آدم کے اخلاق معرفت شیث۔شجاعت نوح۔ابراہیم کی دوستی۔اسمعیل کی قربانی صالح کی فصاحت ۔لوط کی حکمت۔رضاء اسحق ۔ یعقوب کی بشارت۔یوسف کا حسن۔موسی کی سختی۔یوشع کا جہاد۔دنیال کی محبت۔الیاس کا وقار۔ایوب کا دل۔دائود کی آواز۔یونس کی اطاعت۔یحیٰ کی پاک دامنی۔ عیسیٰ کا زہد۔غرض کہ تمام انبیاء کے اخلاق اس میں جذب کردئے جایئں۔ النبذۃ الکافیہ میں لکھا ہے: اس بات پر ہر مسلمان و کافر کا اتفاق ہے کہ رسول اللہﷺ کو قبائل ملوک اور ہر طرح سے اور ہرجہت کلی طور پر مبعوث کیا گیا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کو ہر امیر و غریب تک پہنچادیں[النبذۃ الکافیہ ۱/۳۲] ابن قیم کہتے ہیں:البتہ آں حضرتﷺ نے بادشاہوں اور دوسری قوموں کی طرف خطوط اور دعوت بھیجی تاکہ ہر کسی ہر ایک حجت قائم ہوجائے[اعلام الموقعین ۴ / ۵ ۶ ۲] حضرت عبد العزیز دباغ فرماتے ہیں:قران کریم میں اس قدر علوم و معارف موجود ہیں کہ اگر حضرت موسی علیہ السلام جن پر تورات نازل ہوئی اور حضرت عیسی علیہ السلام جن پر انجیل نازل ہوئی حضرت دائود علیہ السلام جن پر زبور نازل ہوئی یہ تینوں حضرات اگر نزول قران کے زمانے تک دنیا میں موجود رہتے تو اپنے اوپر نازل ہونے والی کتابوں کی بجائے قران کریم اور نبیﷺ کی پیروی کرتے۔[ابریز صفحہ۲۲۹] لوکان موسیٰ و عیسیٰ حین لاتبعانی[ ابن کثیر۱/۳۷۹] نبیﷺ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ جب کسی امت پر رحم کرتا ہے تو اس کے نبی کو پہلے بلاتا ہے اور جس امت پر خیر کا ارادہ نہیں کرتا اس کی امت کو پہلے اپنے پاس بلالیتا ہے،پس نبی کو اس کے لئے پیش رو اور پہلے پہنچ کر ترتیب بنانے والے کی طرح بنادیتا ہے۔ اور جب اللہ کسی امت کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو نبی زندہ ہوتا ہے اور ان کی تباہی و بربادی دیکھ رہا ہوتا ہے اور قوم کی تباہی سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرر ہاہوتا ہے۔اس لئے کہ یہ لوگ نبی کو جھٹلاتے رہے اور اس کے حکم کی نافرمانی کرتے رہے۔ [ابن حبان۱۶/۱۹۸الاوسط طبرانی۴/۳۲۵ تذکرۃ الحفاظ۳/۷۹۱ الکامل فی الضعفاء الرجال۷/۵۲۵]
بدلہ نیکی کا عاجلانہ تصور
بدلہ نیکی کا عاجلانہ تصور فكرة ملحة عن الخير الجزائي An urgent notion of retributive goodness بدلہ نیکی کا عاجلانہ تصور فكرة ملحة عن الخير الجزائي An urgent notion of retributive goodness حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو پریشان کن ماحول میں نفسا نفسی کا عالم میں ہر انسان عدم تحفظ کا شکار ہے انسان جلد باز واقع ہوا ہےاپنے اوپر کئے ہوئے احسان کو بھول جاتا ہے اپنی نیکی اور بھلائی کے کام کا اجر فوری طور پر چاہتا ہے ،ثواب اور نیکی کا ایک ایسا تصور ہے کہ جو انسان کی بھلائی کے بدلے کا ٹھیک تصور نیکی اور ثواب کا یقین انسان کو ٹھیک طریقے سے مول بھاؤ لگاتا ہے۔ انسان لالچی بھی ہے، جلد بازبھی ہے اور اپنی نیکی کا بدلا فوری طور پر چاہتا ہے ،دوسروں کے احسانات کو فراموش کرنا ہنر سمجھتا ہے ۔سیانپت سمجھتا ہے اور چالاکی سمجھتا ہے اپنی کی ہوئی نیکی کو بار بار جتلاتا ہےدوسرے کے بڑے سے بڑے احسان کو بھی معمولی لیتا ہے انسانی نفسیاتی طورپت مجبور اور لاچار ہوتا ہےاپنے کام کا فور ا بدلہ چاہتا ہے،اپنے اوپر کئے ہوئے احسان کے بدلے میں لیت و لعل سے کام لیتا ہے۔مثلا ایک آدمی نے راستے میں کسی کے ساتھ نیکی کی، مسجد میں چند روپے دیے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا ۔کسی بھوکے کو کھانا کھلایا اب اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا فورا جرملے، دس روپے کی جگہ پر سو روپے ملیں ۔اسلام کہتا ہے کہ یہ چیزیں نیکی ہیں،ان کا ثواب ملتا ہے۔ ان کا اجر آخرت میں ملے گا ۔دنیا بدلے کا مقام نہیں ہے حدیث مبارک ہے کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔تو کھیتی تو اسی وقت کاٹی جاتی ہے جب وہ تیار ہو جائے۔دنیا میں نیکی کا بدلہ ممکن نہیں نیکی ایک اکائی ہے ،آخرت میں چلنے والے سکے کا پہلا اسٹیج ہے ۔ وہاں اس کرنسی کے علاوہ کوئی کرنسی موجود نہیں ہے، اس دنیا میں جتنا کوئی ذخیرہ لے کر جائے گا اسی حساب سے وہ خریداری کر سکے گا۔ جن لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ نیکی کرتے ہیں ،تو نیکی کا بدلہ نہیں ملتا، بنیادی طور پر ان کی سوچ میں کجی ہے۔وہ اس جہاں کے سلے کو دوسرے جہاں میں چلانا چاہتے ہیں ۔ایسا نہیں ہے کہ نیکی کا بدلہ دنیا میں نہیں ملتا ۔ سورہ کہف میں جہاں دیوار کا ذکر ہے، وہاں دو معصوم بچوں کا ذکر ہے ،ان کی دیوار گرنا چاہتی تھی، حضرت خضر علیہ السلام نے اسے دوبارہ تعمیر کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر آپ چاہتے تو ان سے معاوضہ لے سکتے تھے لیکن انہوں نے معاوضہ نہیں لیا وجہ یہ بتائی کہ ان کے ماں باپ نیک تھے ۔مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ نیکی کا اثر تین نسلوں تک باقی رہتا ہے ، یہ بات نہیں ہے کہ دنیا میں نیکی کا بدلہ نہیں ملتا ۔ پریشانی کا اصل سبب پریشانی کی بات یہ ہے کہ ہم جس شکل میں اس کا بدلہ چاہتے ہیں وہ شکل قائم نہیں ہوباتی۔ ہم محدود ذرائع سے سوچتے ہیں محدود ذرائع سے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ ہمارا نیکی کا بدلہ کا تصور اتنا ہی محدود ہوتا ہے جتنی محدود ہماری سوچ ہوتی ہے نیکی کا تصور وسیع تر ہے ۔ہماری سوچ محدود تر ہے ،ہم ایک خاص زاویہ میں سوچتے ہیں اسی زاویہ میں کام کرنے کے عادی ہیں اور اسی محدود سوچ میں اپنی نیکیوں کا بدلہ چاہتے ہیں ۔ نیکی کا تصور اللہ نے دیا ہے۔ اس کا بدلہ بھی اللہ ہی دے گا ۔ قران کریم کہتا ہے جو آدمی نیکی کرتا ہے اس کی مثال ایک دانے جیسی ہے جب وہ ہوتا ہے تو اس میں سات بالیاں نکلتی ہیں ہر بالی میں سو سو دانے ہوتے ہیں یعنی ایک کے بدلے میں سات سو کا تصور ملتا ہے لیکن ان سازشوں کے بدلے کی صورت کیا ہے ہمارے تصور اور اور زاویہ سوچ سے ماورا ہے ۔ یعنی ہم نے ایک نیکی کی اس کا بدلہ 700 میں ملا اور اس کے باوجود ہماری ضرورتیں ہماری پریشانیاں اور ہماری خواہشات ادھوری ہی رہیں وہ ہمارے محدود سوچ کے مطابق ہماری نیکیاں قبول نہیں ہوئی ۔ انسان صرف ظاہری صورت کو دیکھتا ہے ،لیکن اس کائنات میں ظاہری صورت کے علاوہ بھی ایک نظام قائم و دائم ہے اور اس کے اثرات اسی طرح زندگی پر مرتب ہوتے ہیں ،جس طرح مادی دنیا کے ہوتے ہیں ۔ بہت سارے خطرات ہوتے ہیں رزق کے معاملات ہوتے ہیں اولاد کی برکت ہوتی ہے۔ پریشانیاں ہوتی ہیں، قدم قدم پرآفات بلیات کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے، ہمارے پاس ان سے بچنے کے لیے کوئی خاص تدبیر نہیں ہوتی ہے، خاص وسائل مہیا نہیں ہوتے لیکن اس کے باوجود ہمارے یہ تمام معاملات بغیر مانگے، بغیر کیے بغیر کسی سفارش کے انجام پاتے ہیں /یہ ضروری نہیں کہ یہ چیزیں ہمیں نیکی کے بدلے میں ملیں، یہ تو نظام کائنات ہے ،ہم نیکی کریں، تب بھی نہ کریں تب بھی یہ چیزیں تو ہمیں مل نہیں ملی ہیں، قدرت کی تقسیم کسی کے ساتھ مخصوص نہیں ہوتیں، فیض عام ہوتا ہے، ہم اگر نیکی کریں تو ہمیں اپنا تصور بدلنا ہوگا ،نیکی کا بدلا ہماری سوچ کے مطابق نہیں ملتا ،وہ قدرت کی تقسیم کے مطابق ملتا ہے نیکی قبولیت پر منحصر ہے،جس چیز کو ہم نے نیکی سمجھ رہے ہیں، کبھی غور کیا ہے کہ اس کے اندر کتنادکھاوا، ریاکاری ،لالچ کتنی قسم کی قباحت موجود ہوتی ہیں۔ ایسے جرائم ہیں، ایک باوجود پایا جائے تو پوری کوشش تہس نہس کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے ۔ ایک حدیث پاک میں آتا ہے کہ اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی اس کی زندگی اور رزق میں برکت ہو وہ صلہ رحمی کرے ۔حالاں کہ زندگی متعین ہے ،موت کا وقت مقرر ہے،موت جب آ جاتی ہے تو ایک گھڑی آ گے ہوتی ہے ،نا پیچھے ہو تی ہے۔پھر اس کا یہ تصور کہ نیکی سے زندگی میں اضافہ ہو جاتا ہےکیا معنی رکھتا ہے ؟ بنیادی طور پر اگر کوئی پچاس سال جیتا ہے ،اللہ اس
شاہکار انسائیکلو پیڈیا
شاہکار انسائیکلو پیڈیا ایمانیات وعبادات،سیرت،حدیث،تفسیرمفقہ ،تہذیب،ثوافت،ادبیات،علوم و فنون،مشاہیر،تاریخ،مقامات و ممالک ،پانچ ہزار مضامین،سواہزار سے زائد نادر تصاویر،اسلامی تبرکات اور معلومات افروز خاکے شجرے،اردو میں پہلئ بار تاریخ اسلام کا ہجری سن/عیسوی سن وار ٹائم چارٹ۔بیش قیمت دستاویز اسلامی انسائیکلو پیڈیا نیچے دیے گئے ٹیبل سےہندومت۔_شکنتلا_جگن_ناتھن_اور_جینیانی کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات شاہکار انسائیکلو پیڈیا :کتاب کا نام شکنتلا_جگن_ناتھن_اور_جینیانی :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 82.17 MB) :سائز 1447 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << یہ کتابیں بھی پڑھیں ستاروں کا اثر جسم انسانی پر کیا عملیات اورجادو ،الگ الگ چیزیں ہیں ؟
عملیات میں استاد و شاگرد
عملیات میں استاد و شاگرد حکیم قاری محمد یونس شاہد میو یہ ایک ایسا مسئلہ ہے ہر فن میں اس کی تاریخ کے ساتھ وابسطہ ہے ،کوئی علم ہو یافن وہنر ،بہت سے اسرار و رموز ہر ایک میں موجود ہیںجو اس ہنر کے جاننے ہی جانتے ہیں مکمل طور پر کوئی فن وہنر کتاب سے حاصل نہیں کیا جاسکتا اگر کوئی سوجھ بوجھ پیدا کر بھی لے لیکن اعتماد کا ہر قدم فقدان رہتا ہے،استاد کی طرف سے علم و ہنر کے ساتھ جو نور اعتماد شاگرد کی طرف منتقل ہوتاہے،وہ مطالعہ سے ہرگز نہیں ملتا، اپنے طور پر انسان کسی فن میں کتنا ہی یکتا ہوجائے مگر استاد کی جگہ بہر حال خالی رہتی ہے ،ایک نہ ایک وقت اسے استاد کی ضرورت ضرور محسوس ہوتی ہے ،یہ کمی کسی ماہر فن استاد کی کتاب کے ذریعہ پوری کرے یا پھرکسی کتاب سے ،لیکن یہ کمی انسان کو زندگی بھر محسو ہوتی ہے،کتاب و مطالعہ سے ذہین آدمی اپنی ضرورت پوری کرلیتاہے لیکن آسودگی نہیں ملا کرتی،استاد کے بنا اس فن میں برکت نہیں ہوتی۔ {شاگرد و استاد} ذاتی مجربات کے نام سے راقم کے بیس سالہ تجربات کا نچوڑ پیش کیا جارہا ہے عملیات وطب کی دنیاکا ایک فرد ہونے اور اس فن میں زندگی کا ایک حصہ گزار نے کے سبب نہایت شرح صدر کے ساتھ کہ سکتاہوںکہ اس کے دعویداروں کی امساک و بخل کی طولانی سلسلہ پایا جاتاہے ،بعض نے تو بتانے سے گریز کیا اور نسخہ کے افشاء صدری کہ کر چھپایا اور اگر کسی نے ہمت کرکے تحریر کر بھی دیاتو مرموز انداز میں کہ کوئی اس سے مستفید نہ ہوسکے تحریر میں ہی ایسی گجھلک لکیں رکھدیں کہ ہر دم اس کی محتاجی برقرار رہے انکی تحریرں نامانوس الفاظ سے مملو ہوتی ہیں اگر کسی نے ہمت کرکے انہیں ظاہر کیا بھی تو اتنی کڑی شرائط رکھ دیں کہ جن کا کرنا بھی معرکہ سر کرسے کم نہیں مثلاََ آج سے چند صد یا ں پہلے ایک عمل ترتیب دیا گیاحالات وماحول کے مطابق ضروری ہدایات بھی ساتھ میں بطور رہنما تحریر کردیں۔ خوراک کا معاملہ بھی طے کردیاجو اسوقت عام دستیاب تھیں، لیکن آج اس کاملنا ناممکن ہے، وہ غذا آج متروک ہوچکی ہے تو کیا ایسی صورت میں ہم اس مجرب عمل سے دست بردار ہوجایئنگے؟یا اس عمل کو خاص اس وقت کے لئے تصور کریں گے ؟ اگر کوئی اس مصروفیت کے دور میں وہی عمل کرنا چاہے تو وہ کیا لائیحہ عمل اختیار کرے یہ وہ سوالات ہیں جو اکثر و بیشتر ذہن میں گردش کرتے ہیں مضطرب ذہن کی تسکین کے لئے جب عاملین کی طرف رجوع کیا گیاتو کوئی معقول جواب نہ مل سکاکیونکہ عددے معدودے عاملوں کے سوا سب کا سرمایہ چند مخصوص وگنے چنے عملیات ہیں انکے نزدیک اس طرح کی گفتگو بھی ممنوع ہوتی ہے کیو نکہ وہ اسے اسلاف کی توھین سمجھتے ہیںبہت سے گدی نشین جن کاکاروبار ہی تعو یذا ت سے وابسطہ ہے وہ بھی اس کا کوئی شافی جوب نہ دےسکے۔ وہ تو صاحب قبر کے ترکہ کے امین ہونے کے مدعی ہیں کہ انہوں نے محنتیں کی اور ہم کھا رہے ہیں،ا نکی کل کائینات وہی مخصوص عملیات ہیںجو صاحب قبر سے وراثت میںملے انہیں کھوج پھٹک کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی کہ بس جو روایت کیا وہی حرز جان بنالیا ،کتب کا بھی یہی حال ہے کہ وہی مخصوص عملیات و و ظا ئف نقل در نقل چلے آہے ہیںاگر کوئی تبدیلی ہے تو صرف مصنفین کے نامو ں کی ہے عمل وہی روایت کئے جارہے ہیں آخر کیوں؟
حضرت زید بن حارثہ(رضی اللہ عنھما)
حضرت زید بن حارثہ(رضی اللہ عنھما) ( فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا )(الاحزاب) واحد صحابی جن کا قران کریم میں نام آیا ہے حضرت زید بن حارثہ(رضی اللہ عنھما) حکیم قاری محمد یونس شاہد میو حکیم بن حزام نے زید کو خرید کر خدیجہ کو ہبہ کیا [اصابہ،السیرۃ النبویہ ص۸۷ج۲ اسلام زید بن حارثہ] انکے فضائل میں یہ بھی ہے کہ عبد اللہ بن دینار کہتے ہیں میں نے عبد اللہ بن عمر سے سنا کہ جب نبیﷺ نے اسامہ کو امیر لشکر بنایا تو لوگوں نے اعتراض کیا تو نبیﷺ نے فرمایا لوگوں کا کیا ہے انہوں نے تو انکے والد کی امارت پر بھی اعتراض کیا تھا جبکہ اس کا باپ مجھے لوگوں میں بہت پسند تھا اور اب اس کے بعد اس کا بیٹا مجھے پسند ہے[ بخاری المناقب ،مسلم ص۴ ۸ ۸ ۱ ج ۴ باب فضائل زید بن حارثہ ،فضائل صحابہ ابن حنبل ص۸۳۴ج۲]فضائل صحابہ لنسائی ص۲۴ج۱ لیکن مستدرک حاکم ص۳۳۵ج۳ ]میں جو روایت ہے اس کے مطابق حضرت خدیجہ ؓ نے زید کو چار سو دراہم میں خریدا اور نبیﷺ کو ہبہ فرمایا،حسن بن اسامہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے باپ سے کہ حارثہ بن شراحبیل نے قبیلہ طے کی ایک عورت سے شادی کی اس سے اسماء و زید پیدا ہوئے،تو زید کی وفات ہوگئی پیچھے اولا د چھوڑی… کچھ دنوں کے بعد تہامہ کے بنی فزارہ نے قبیلہ طے پر حملہ کیا اور لشکر کشی میں انہوں نے زید کو اُٹھا لیا اور عکاظ کے بازار میں فروخت کرنے کے لئے لے آئے تو نبی ﷺ نے بعثت سے پہلے زید کو دیکھا اور خدیجہ کے پاس تشریف لائے کہ اور فرمانے لگے اے خدیجہ ؓ میں بازار میں ایک غلام دیکھا ہے اس کی یہ خوبیاں اور ایسی صفات ہیں میں نے اسے عقل وادب جمال وکمال سے مزین پایا ہے اگر وہ مجھے مل جائے تو بہت خوب ہوتو ورقہ کو خدیجہ نے اپنے پیسے دیکر بھیجا کہ جاکر اس غلام کو خرید لائے ،اسکے بعد خدیجہ ؓ نے بطبیعت خوش زیدکو نبیﷺ اپنے خاوند کو بخش دیا [مستدرک ص۲۳۵ج۳] آگے چل کر انکے والد اور چچا کی آمد اور زید کو ساتھ لیجانے کا مطالبہ اور زید کا اپنے والد کے ساتھ جانے سے انکار اور دیگر تفصیلات درج ہیں [سیرت الحلبیہ ص۴۳۸ج۱] میں ہے کہ زید کی عمر اس وقت آٹھ سال تھی ایک روایت میں ہے کہ چار صد درہم میں خریدااور دوسری میں سات سو دراہیم لکھا ہے… حضرت عائش ہ سے رایت ہے کہ ایک بار نبیﷺ بہت خوش اور مسرور گھر میں داخل ہوئے میں نے اس خوشی کا سبب پوچھا تو فرمانے لگے :مجزر المدلجی اسامہ اور اس کے بیٹے زید کے پاس سے گذرا وہ دونوں سوئے تھے اور منہ ڈھکا ہوا تھ اور دونوں کے پائوں ننگے تھے جو لحاف سے باہر تھے تو اس نے دیکھ کر کہا یہ قدم ایک دوسرے سے ہیں [یعنی یہ باپ بیٹا ہیں] اس بات پر مجھے بہت خوشی ہوئی ][المبسوط لسرخسی۱۷/۶۵] یہ اس لئے اہمیت کی حامل ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسان کو وقتی نظریات اور رسوم کی کتنی اہمیت ہوتی ہے حالانکہ نبیﷺ کو اس کی کیا ضرورت تھی ، لیکن جو لوگ اسامہ اور انکے بارہ میں شکوک کا اظہار کرتے تھے کیونکہ ان پاب بیٹے کے رنگ میں فرق تھا اس لئے لوگ طرح طرح کی باتین کرتے تھے ،اسی بات کی خوشی تھی کہ کفار جو قیافہ شناس لوگوں کی باتوں کو بہت زیادہ اہمیت دیا کرتے تھے ان ک،ی زبانین بند ہوجایئں گی ورنہ مسلمانوں کو تو اس کی ضرورت ہی کیا تھی جب نبیﷺ کو ان سے کوئی شکایت نہیں تھی…
بابونہ کے عجیب و غریب فوائد
بابونہ کے عجیب و غریب فوائد نیچے دیے گئے ٹیبل سے ابن الہوس مرزا امجد بیگ کی کتاب ڈاؤن لوڈ کریں۔ پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات بابونہ کے عجیب و غریب فوائد :کتاب کا نام حکیم الموات قاری محمد یونس شاہد میو :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 7.5 MB :سائز 67 بابونہ کے عجیب و غریب فوائد سعد طبیہ کالج کے تصنیفی سلسلہ کی اہم کڑی۔اس کتاب کا ٹاٹئل سعد یونس مرحوم نے مرنے سے دو دن پہلے بنایا تھا۔ میرے پیارے بیٹے کی اچانک وفات کی وجہ سے مجھے علمی و عملی ،تصنیفی و تالیفی۔درس و تدریس،طبی تحقیقات کے میدان میں بہت بڑا صدمہ پہنچا ہے۔۔یہ کتاب بھی سعد بھائی کے لئے صدقہ جاریہ ثابت ہوگی۔۔۔اس کی فارمیٹنگ میں کچھ دیر ہے، ڈائون لوڈ لنک
مذی /ودی/منی
مذی /ودی/منی حکیم المیوات۔ قاری محمد یونس شاہد میو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری مذی بہت نکلا کرتی تھی۔ میں نے شرم کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے میں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں۔ میں نے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے کہا: انہوں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ذکر کو دھو ڈالے اور وضو کرے(بخاری توضأ واغسل ذكرك،۔صحيح مسلم يغسل ذكره ويتوضأ) احادیث مبارکہ میں بہت سے طبی نکات بیان ہوئے ہیں لیکن ہماری توجہ اس طرف اس لئے نہیں ہوتی کہ ہم قران و احادیث کو غور و تدبر کے بجائے بطور تبریک پڑھتے ہیں۔ہمیں صرف ظاہری الفاظ کے ساتھ عقیدت ہوتی ہے،قران کریم نے ہمیں توجہ دلائی ہے۔اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَؕ-وَ لَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا(۸۲)تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے۔ ہم نے اپنی ترجیھات میں قران و حدیث سے اخذ کردہ طبی نکات کی طرف مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ مذی اور ودی کسے کہتے ہیں، اور ان کا حکم کیا ہے؟ سوال ’’مذی‘‘ اور ’’ودی‘‘ میں کیا فرق ہے؟ اور ان میں سے کس سے وضو ٹوٹتا ہے؟ اور کس سے کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں ؟ اور ان کا رنگ کیسا ہوتا ہے؟ اور اگر کوئی شخص بیمار ہو بلا شہوت کے مذی یا ودی نکلے اس کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب واضح رہے کہ مرد و زن کی اگلی شرم گاہ سے پیشاب کے علاوہ تین قسم کے مادے نکلتے ہیں: منی، مذی اور ودی۔ مرد کی منی گاڑھی اور سفید رنگ کی ہوتی ہے اور عورتوں کی منی پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے، مردوں کی لمبائی میں پھیلتی ہے۔ منی لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے اس کے بعد عضو کا انتشار ختم ہوجاتا ہے، تر ہونے کی صورت میں اس میں خرما کے شگوفہ جیسی بو اور چپکاہٹ ہوتی ہے، اور خشک ہوجانے کے بعد انڈے کی بو ہوتی ہے۔ جب کہ مذی پتلی، سفیدی مائل پانی کی طرح رنگ کی ہوتی ہے، جو شہوت کے وقت بغیر شہوت کے نکلتی ہے، اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے، اس میں کمی نہیں آتی، بلکہ شہوت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اور ودی سفید گدلے رنگ کی گاڑھی ہوتی ہے جو پیشاب کے بعد اور کبھی اس سے پہلے اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بلا شہوت نکلتی ہے۔ مذی یا ودی نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاتاہے، ان دونوں سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ ان کے خروج کے بعد نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مراقي الفلاح مع الطحطاوي میں ہے: المني” وهو ماء أبيض ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع ومني المرأة رقيق أصفر. وفي الطحطاوي علي المراقي: قوله: “يشبه رائحة الطلع” أي عند خروجه ورائحة البيض عند يبسه”. ( “فصل ما يوجب” أي يلزم “الاغتسال، / ٩٦) مراقي الفلاح میں ہے: “منها مذي…. وهو ماء أبيض رقيق يخرج عند شهوة لا بشهوة ولا دفق ولا يعقبه فتور وربما لا يحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال.ويسمى في جانب النساء قذى بفتح القاف والدال المعجمة. “و” منها “ودي” بإسكان الدال المهملة وتخفيف الياء وهو ماء أبيض كدر ثخين لا رائحة له يعقب البول وقد يسبقه أجمع العلماء على أنه لايجب الغسل بخروج المذي والودي”. (حاشية الطحطاوی علی المراقي، فصل: عشرة أشياء لايغتسل، ١ / ١٠٠ – ١٠١) تنوير الأبصار مع الدر المختارمیں ہے: (لَا) عِنْدَ (مَذْيٍ أَوْ وَدْيٍ) بَلْ الْوُضُوءُ مِنْهُ وَمِنْ الْبَوْلِ جَمِيعًا عَلَى الظَّاهِرِ”. (الشامیة، ١/ ١٦٥،ط: سعيد) مذی اور ودی نجاست غلیظہ ہے،اورحکم یہ ہے کہ نجاستِ غلیظہ اگرایک درہم (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر)سے کم مقدارمیں کپڑے پرلگی ہوتو (اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کودھولیناچاہیے تاہم ) وہ معاف ہے ،یعنی نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی۔ اوراگرایک درہم کی مقدارسےزائدہو تو ایسے کپڑے میں نمازنہیں ہوگی۔ فتاویٰ شامی میں ہے: ( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريماً، فيجب غسله وما دونه تنزيهاً فيسن، وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطاً ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ”. (1/316،ط:بیروت) بیمار شخص کے لیے بھی مذدی اور ودی کا یہی حکم ہے۔ فقط واللہ اعلم
ک گیرد محکم گیرد ایک کو پکڑو لیکن مضبوط پکڑو
ک گیرد محکم گیرد ایک کو پکڑو لیکن مضبوط پکڑو یک گیرد محکم گیرد ایک کو پکڑو لیکن مضبوط پکڑو حکیم قاری محمد یونس شاہد میو ہر چیزی سیکھنے کی کوشش نہ کریں علم کے بنیادی اصول ذہن میں رہنے چاہئیں ہنر لامحدود ہیں آپ ہر ہنر و علم نہیں سیکھ سکتے آپ کو اپنے ہنر میں ماہر ہوناچاہئے اصولوں کی موجودگی میں کسی بھی نئے علم و ہنر کو بہت کم وقت میں سیکھاجاسکتا ہے ذہانت مختلف علوم کو سیکھنے کا نام نہیں ہے بلکہ ذہانت کہتے ہیں کہ انسان اپنے حالات میں اپنا راستہ کس طرح بناتاہے اور حالات و واقعات اکثر بدلتے رہتے ہیں فضول وبیکار چیزوں میں مہارت وقتی طور پر تو کسی کو متأثر کرسکتی ہے مگر عملی زندگی میں اس کا کوئی رول نہیں ہے۔ماہر بننا ہے تو ایسی چیز کا بنیں جو آپ کو معاشی و معاشرتی طور پر کفایت و کفالت کی یقین دھیانی کرا سکے کم بہتر سوچ بہت زیادہ فضول و بیکار سوچ سے کہیں بہتر ہوتی ہے … اعلیٰ لوگوں کی طرح سوچیں اور خود کو کم تر نہ سمجھیں کسی بھی میدان و محفل میں اپنی اہمیت ذہن میں رکھیں احساس کمتری میں مبتلاء نہ ہوں کسی کو دیکھ کر خومخواہ مرعوب نہ ہوںآپ کی شخصیت و ہنر محفل کی جان ہے رہی یہ بات کہ آپ پر کون توجہ دیگا ؟ مجھ میں ایسی کونسی خاص بات ہے ؟تو ایک نکتہ زہن میں رکھیں دنیا میں ہر وقت کوئی بھی اہمیت کا حامل نہیں ہوتابوقت ضرورت ہر ایک کو ایسی اہمیت ملا کرتی ہے، گھر میں جواہرات اپنی اہمیت رکھتے ہیں لیکن سوئی کا کردار بھی اپنی جگہ پر اتنا ہی اہم ہے جتنے جواہرات۔ فرق ہے تو صرف موقع محل اور ضروت کاہے جس محفل میں آپ احساس کمتری کا شکار ہیں یہ آپ کے لئے منعقد ہی نہیں کی گئی آپ کو اس کے شرکاء میں ایک ہیں جس کے اعزاز واکرام میں یہ محفل جمی ہے اس سے آپ موازنہ مت کریں ، دوسری بات محفل میں جیسے دوسرے لوگ اپنے ہنر و فن کی وجہ سے امتیازی حیثیت رکھتے ہیں آپ بھی اپنے ہنر کی وجہ سے اہمیت رکھتے ہیں جیسے آپ دوسروں کے ہنر سے نابلد ہیں اسی طرح اور لوگ آپ والے ہنر سے ناآشنا ہیں البتہ اہمیت اس وقت بنتی ہے جب انسان اپنے ہنر کے ساتھ انصاف کرے آپ نے زندگی میں جس لائن کو بھی پسند کیاہے اس میں کمال پیدا کریں اور کمال اپنا لوہا بہر حال منوا کے رہتا ہے اس سے غرض نہیں کہ وہ کونسا شعبہ ہے بسا اوقات ایسے پیشے والے لوگ جنہیں معاشرہ میں حقارت کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے اتنی اہمیت اختیار کر جاتے ہیں کہ بڑے بڑے لوگ ان کے محتاج دکھائی دیتے ہیں،آپ جس میدان میں بھی ہوںاس میں اپنی پوری مہار ت پیدا کریں پھر دیکھیں کس طرح اہمت حاصل ہوتی ایک ماہر نباض حکیم ایک اعلی سیاست دان ایک ماہر موچی ایک اعلی بارچی اور بہترین تکنیکی مہارت رکھنے والا انجینئر ہرایک اپنی جگہ پر اہم ہیں بات صرف موقعہ و محل کی ہے پیدا کرنے والے کسی کو بیکار و بے اہم پیدا نہیں کیا۔ پیشے اعلی و کمتر نہیں ہوا کرتے۔ ہاں سوچیں اعلی و کمتر ہوتی ہیں بسااوقات انسان کو اپنے کام میں مہارت ایسے مقام پر لا کھڑی کرتی ہے کہ وہ رشک خلائق بن جاتاہے۔البتہ جو سب کچھ بننا چاہتے ہیںوہ کچھ بھی نہیں بن پاتے،یہ مت بھولیں کہ آج کا دور شپسلائزنشن کا دور ہے پر کوئی اپنے کام سے متعلقہ شخص کی طرف ہی رجوع کرتاہے اگر آپ کو آنکھ میں تکلیف ہوئی تو آئی شپیشلسٹ [Field Specialization]کے پاس جائیں گے نہ کہ عام ڈاکٹر کے پاس اور ہر کوئی ماہر نہیں بن سکتاآپ اپنے شعبے میں ماہر بنیں آگے کیا ہوتاہے اس کی پروا مت کریں جو اپنے شعبے کا انتخاب کئے بغیر ہی زندگی کی راہ میں آکھڑے ہوتے ہیں وہ تمام زندگی تجر بات میں پھنسے رہتے ہیں ایک کام میںلگے چھ ماہ بعددوسرا کر لیاپھر اگلے میں دلچسپی لینے لگے وہ انہی چکرو ں میں زندگی برباد کر دیتے ہیں ناکارہ لوگ بڑے بڑے منصوبے بنا تے ہیں لیکن کام سے دور بھاگتے ہیں ایسے لوگ نکمے اور خطرناک ہوتے ہیں،ہر کام شروع میں معمولی اور چھوٹا ہوتاہے محنت تجربہ لگن و یکسوئی اس میں جان ڈال دیتے ہیں رفتہ رفتہ نظریات بھی قانون کادرجہ اختیار کر جاتے ہیں معمولی کام بھی عظیم الشان منصوبوںمیںتبدیل ہوجاتے ہیں جو لوگ سوچ سوچ کر ہلکان ہوئے جاتے ہیں وہ اپنی تمام صلاحتیوں کو ختم کرد یتے ہیں اور جو خطروں سے ڈرتے ہیں وہ کامیابی سے ہمیشہ دور رہتے ہیں آپ کا کام تو ایک میدان میں کود جاناہے فوائد و نتائج آپ کی ذمہ داری نہیں ہیں۔