احسن الاکاسیر والطب کتاب حاصل کرنے کے لئے یہاں کلک کریں Link
6 )stages of completion of body or biological affairs (ٍ2)
تکمیل جسم یا حیاتی امور طبعیہ۔کے6 مراحل(2) 6 )stages of completion of body or biological affairs (ٍ2) 6 مراحل لإتمام الشؤون ۔أو البيولوجية (2) تکمیل جسم یا حیاتی امور طبعیہ۔کے6 مراحل(2) 6 )stages of completion of body or biological affairs (ٍ2) 6 مراحل لإتمام الشؤون ۔أو البيولوجية (2) ،(2)اس کے بعد اخلاط۔ انسانی غذا جسے انسان اپنی بھوک مٹانے یا اپنی توانائی پوری کرنے کے لئے کھاتا اسے حلق سے نیچے اتارتاہے۔وہ مختلف مراحل طے کرکے اس حالت میں معدہ میں پہنچتی ہے کہ معدہ اس پر اپنا عمل شروع کرسکے،اگر غذاکو زیادہ باریک کرلیا جائے،خوب چبایا جائے بالکل گاڑھا لعاب کی شکل اختیار کرجائے تو معدہ جلد اسے اپنے عمل کے بعد آگے بھیج دیتا ہے۔لیکن اگر غذا و خوراک کو موٹا موٹا معدہ مین اتار لیا جائے تو معدہ کو ہضم کرنے اور غذا کو آگے بھینے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور زیادہ دقت کا سامانا کرنا پڑتا ہے۔جولوگ دانتوں کا کام بھی معدہ سے لیتے ہیں اکثر ہاضمہ کی خرابی کی شکایت کرتے ہیں۔ جب انسان لقمہ توڑتاہے تو خیال میں رکھنا چاہئے کہ چھوٹا لقمہ توڑے۔اس کے بعد اسے اتنا چبائے کہ وہ باریک محلول کی صورت اختیار کرجائے نگلنے میں بھی آسانی رہے اورہضم میں بھی گرانی نہ ہو۔منہ میں لقمہ چبانے کی حالت میں مخلتف انزائم شامل ہوتے ہیں۔عوامی زبان میں جب خوراک تھوک کی وجہ سے کافی گیلی ہوجاتی ہے تو اس صورت میں وہ ہضم کے لئے تیار ہوجاتی ہے۔معدہ اسے جلد قبول کرلیتا ہے۔معدہ میں پہنچنے کے بعد غذا مختلف مراحل سے گزرتی ہے۔مخلتف انزائم کام کرتے ہیں۔معدہ میں پیدا شدہ کئی رطوبات یا تیزابات شامل ہوتے ہیں اور اسے دودھ کی شکل دیتے ہیں۔وہاں سے یہ مختلف مراحل کے لئے آگے بھیج دی جاتی ہے۔ایک معمولی خوراک کھانے سے لیکر ہضم ہونے تک تقریبا چھ گھنٹوں کا وقت لیتی ہے۔ اگر چھ گھنٹوں سے پہلے دوسری غذا کھائی جائے تو ہمارا نظام ہضم ہی نہیں آہستہ آہستہ پورا وجود متاثر ہونے لگتا ہے۔کبھی ہاضمہ خراب تو کبھی جگر کی علامت۔کبھی بھوک کی کمی تو کہیں نظام تنفس و نظام اخراب میں مشکلات۔کہیں سر چکراتا ہے تو کہیں نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے۔کھانے سے دل اٹھ جاتا ہے۔اس کے بعد ادویات کا سلسلہ پیدا ہوجاتا ہے۔دراصل اس طولانی سلسلہ کا اصل سبب نظام ہضم کی خرابی اور کھانے پینے میں بد احتیاطی ہوتی ہے۔اخلاط اس کیفیت کا نام ہے جب غذا جسم میں ہضم ہونے یاایک حالت سے دوسری حالت مین تبدیلی کے لئے آمادہ ہوتی ہے۔یعنی خوراکی حالت سے تبدیل ہوکرجسم کا حصہ بننے کے لئے پہلا مرحلہ طے کرتی ہے۔اور تقسیمی مراحل سے گزرتی ہے۔یہ دودھیا مواد مختلف اعضاء کی طرف منتقل ہوتا ہے۔جگر طحال لبلبہ۔آنتیں سب کو ان کی ذمہ سونپی جاتی ہے۔اخلاطی مرحلہ کی تکمیل کے بعد غذا جسم کا حصہ بننے کے لئے تیار ہوجاتی ہے
بیاض کیمیا بابا لال دین
بیاض کیمیا بابا لال دی ن پی ڈی ایف ای بک کے بارے میں مختصر معلومات بیاض کیمیا بابالال دین :کتاب کا نام بابالال دین :لکھاری / مصنف اردو :زبان (ُPdf)پی ڈی ایف :فارمیٹ 34.09MB :سائز 77 :صفحات >> Please Like Our Facebook Page for More Beautiful Books and Novels << ہماری دوسری کتابیں ان کا بھی مطالعہ کریں مدارس کے طلباء اور علماء کے لئے طب سیکھنا کیوں ضروری ہے؟ مہیری سو پہلے۔یائے بانچ لئیو دروس العملیات
نسوار کیا ہے؟ What is snuff? ما هو السعوط؟
نسوار کیا ہے؟ What is snuff? ما هو السعوط؟ نسوار کیا ہے؟ What is snuff?۔۔۔۔ما هو السعوط؟ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی۔سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور (عصر حاضر میں نسوار ایک ایسا نشہ ہے جو سستا اور عام دستیاب ہونے کی وجہ سے تیزی سے پھیل رہا ہے۔عام فرد سے لیکر بچے بوڑھے خواتین بے دھڑک نسوار کا استعما کررہے ہیں،،آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے نسوار کے استعمال سے کئی کظرناک امراض جنم لے رپے جیسے دانتوں اور سانس کے امراض،نظام ہضم کی خرابی،اور کینسر تک دیکھنے کو ملتا ہے یہ مضمون اسی صورت حال کے پیش نظر لکھا گیا ہے) نسوار دھوئیں کے بغیر تمباکو کی ایک شکل ہے جس کا مطلب ناک کے ذریعے سانس لینا یا چبایا جانا، یا لعاب پیدا کرنے کے لیے منہ میں رکھا جانا ہے۔ نسوار “خشک” شکل میں آتی ہے (خراٹنے کے لیے) اور “گیلی” یا “نم” شکل میں (تمباکو چبانے یا ڈبونا)۔ مزید برآں، ایک کریمی نسوار ہے، جو دوسری شکلوں سے کم مقبول ہے۔ سبھی نکوٹین اور دیگر خطرناک کیمیکل فراہم کرتے ہیں، اس لیے سبھی استعمال کرنا خطرناک ہیں۔ نسوار کی اقسام “نسف” اکثر خاص طور پر خشک نسوار کو کہتے ہیں، لیکن یہ دوسری شکلوں میں بھی آتا ہے۔ خشک نسوار خشک نسوار ایک پاؤڈر تمباکو کی مصنوعات ہے جس میں تمباکو کے منتخب پتوں کو ٹھیک کرنا یا خمیر کرنا شامل ہے، جنہیں پھر باریک پاؤڈر میں پیس دیا جاتا ہے۔ روایتی “باریک نسوار” صرف تمباکو کے مختلف مرکبات کے ذائقے کو نمایاں کرتی ہے، لیکن آج جو کچھ فروخت کیا جاتا ہے اس میں خوشبو یا ذائقہ بھی شامل کیا جاتا ہے۔ عام ذائقوں میں کافی، چاکلیٹ، بیر، کافور، دار چینی، گلاب، پودینہ، شہد، ونیلا، چیری، اورنج، خوبانی شامل ہیں۔ یہاں تک کہ وہسکی، بوربن اور کولا جیسے ذائقے بھی مل سکتے ہیں۔ زیادہ تر نسوار ایک مدت کے لیے بوڑھی ہوتی ہے تاکہ فروخت ہونے سے پہلے ذائقوں کو ٹھیک اور تیار کیا جا سکے۔ خشک نسوار کو ناک کی گہا میں سونگھا جاتا ہے یا سونگھ جاتا ہے، جہاں یہ تیزی سے خون کے دھارے میں نکوٹین کا ایک حصہ بھیجتا ہے۔ گیلی نسوار گیلی نسوار کی کچھ مختلف قسمیں ہیں، جو نکوٹین سے لدے لعاب پیدا کرنے کے لیے منہ میں رکھی جاتی ہیں۔ سنس: یہ ایک سویڈش نمی نسوار کی مصنوعات ہے جو چھوٹے پیکٹوں میں فروخت ہوتی ہے۔ نسوار اوپری ہونٹ اور مسوڑھوں کے درمیان پھسل جاتی ہے جہاں یہ بیٹھتی ہے، تھوک کے ساتھ مل جاتی ہے اور نکوٹین پر مشتمل تمباکو کا رس منہ میں ڈالتی ہے۔ زیادہ تر سنس پیکٹوں میں تقریباً 30% تمباکو اور 70% پانی اور ذائقے ہوتے ہیں۔ ڈپنگ تمباکو (ڈپ): یہ امریکن نسوار پروڈکٹ کٹے ہوئے تمباکو کے گراؤنڈ اپ یا ڈھیلے ٹکڑوں پر مشتمل ہے جسے صارف گال اور مسوڑھوں کے درمیان رکھنے کے لیے ایک چٹکی بھر لیتے ہیں۔ جیسے جیسے رس بنتا ہے، یہ یا تو تھوک جاتا ہے یا نگل جاتا ہے۔ چبانا تمباکو (چبا): تمباکو چبانے کی چند مختلف شکلوں میں آتا ہے: ڈھیلا، پتی، چھرے اور پلگ۔ کچھ ذائقے دار اور/یا میٹھے ہوتے ہیں، اور تمباکو کے جوس کو چھوڑنے کے لیے تمام شکلوں کو چبا جاتا ہے۔ ڈپ اور چبانے دونوں کو ختم کر دیا جاتا ہے، نگلا نہیں جاتا، جب ختم ہو جاتا ہے۔ کریمی نسوار ٹوتھ پیسٹ ٹیوبوں میں فروخت ہونے والی کریمی نسوار کو انگلی یا ٹوتھ برش سے مسوڑھوں پر لگانا ہے۔ اس کے بعد اس سے پیدا ہونے والے تمباکو سے لدے تھوک کو تھوکنے سے پہلے اسے چند منٹوں کے لیے جگہ پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ کریمی نسوار میں تمباکو کا پیسٹ، لونگ کا تیل، گلیسرین اور پودینہ کے ذائقے شامل ہوتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر ہندوستان میں دانت صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ کریمی نسوار کسی بھی دوسری نسوار کی مصنوعات کی طرح نشہ آور ہے۔ نسوار، چبانے اور ڈبونے کے صحت کے خطرات سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق، دھوئیں کے بغیر تمباکو کی مصنوعات جیسے نسوار صحت کے لیے کئی اہم خطرات کا باعث بنتی ہے:3 نشہ: نسوار کی تمام شکلیں صارفین کو نیکوٹین کی لت کے خطرے میں ڈال دیتی ہیں۔4 کینسر: نسوار منہ، غذائی نالی اور لبلبہ کے کینسر سے وابستہ ہے۔ دانتوں اور منہ کی صحت کے مسائل: نسوار اور تمباکو کی دیگر اقسام دانتوں کے مختلف مسائل کا خطرہ بڑھاتی ہیں، جن میں مسوڑھوں کا گھٹنا، مسوڑھوں میں سوجن، مسوڑھوں کی بیماری، دانتوں پر داغ پڑنا، سانس کی بو اور دانتوں کا خراب ہونا شامل ہیں۔ یہ منہ کے دیگر مسائل کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔5 دل کی بیماری: نسوار بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں اضافے اور دل کی بیماری سے مرنے کے خطرے سے منسلک ہے۔6 زہر: نسوار بچوں میں حادثاتی طور پر نیکوٹین زہر کا باعث بن سکتی ہے، جو سانس لینے میں دشواری، متلی، الٹی، آکشیپ، ہوش میں کمی اور موت کا سبب بن سکتی ہے۔ حمل کی پیچیدگیاں: حمل کے دوران نسوار کا استعمال قبل از وقت پیدائش اور مردہ پیدائش کے خطرے سے منسلک ہوتا ہے۔ خشک نسوار کا دائمی استعمال ناک کی میوکوسا میں شکلی اور فعال تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے۔ استعمال کنندگان کو تمباکو میں کارسنوجنز کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نسوار سر اور گردن کے کینسر کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔7 کیا نسوار تمباکو نوشی سے زیادہ محفوظ ہے؟ اگرچہ نسوار میں ٹار یا سگریٹ جلانے سے پیدا ہونے والی کوئی زہریلی گیس نہیں ہوتی، لیکن تمام اقسام میں نیکوٹین ہوتی ہے۔ نسوار تمباکو میں تمباکو سے متعلق مخصوص نائٹروسامینز (TSNAs) بھی ہوتے ہیں، جو تمباکو میں سب سے زیادہ طاقتور سرطان پیدا کرنے والے مادوں میں شمار ہوتے ہیں۔ بہترین انتخاب یہ ہے کہ تمباکو کی تمام مصنوعات سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ اگر آپ نیکوٹین کے عادی ہیں (چاہے یہ روایتی سگریٹ، ای سگریٹ، یا بغیر دھوئیں کے تمباکو کی مصنوعات کے ذریعہ فراہم کی گئی ہو)، ابھی چھوڑنے میں آپ کی مدد کے لیے یہاں کے وسائل کا استعمال کریں۔ لت کبھی بھی خود ہی ختم نہیں ہوتی، اس
6 stages of completion of body or biological affairs (ٍ1)
6 stages of completion of body or biological affairs (ٍ1) تکمیل جسم یا حیاتی امور طبعیہ۔کے6 مراحل(ٍ1) 6 stages of completion of body or biological affairs (ٍ1) 6 مراحل لإتمام الشؤون ۔أو البيولوجية (1) حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو جب غذاء کھائی جاتی ہے سب سے پہلے کیفیات بنتی ہیں،اس کے بعد اخلاط،اسکے بعد اعضاء پھر ارواح اس کے بعد قویٰ یعنی قوت بنتی ہے اور قوت سے فعل صادر ہوتے ہیں۔یہ کل 6 مراتب ہوئے اسی طرح افعال بھی6ہوتے ہیں اور یہ تینوں اعضائے رئیسہ پر منقسم ہیں (1)احساس کا ہونا ’’اعصابی عضلاتی‘‘(2)حکم کا ہونا(3)ارادی حرکت(4)غیر ارادی حرکت (5)غذا کو جذب کرنا یعنی ہضم کرنا(6)فضلہ خارج کرنا۔ پانی ہوا اور حرارت کی بدولت جسم کا نظام چل رہاہے ان کے حد اعتدال سے کم یا زیادہ ہونا مرض (بیماری) کہلاتاہے، جو ا س راز کو سمجھ لے گا کسی بھی مرض کا بفضلہ تعالیٰ علاج کرسکتاہے۔ جب غذاء کھائی جاتی ہے سب سے پہلے (1) کیفیات بنتی ہیں۔یوں کہا جاسکتا ہے غذا انسانی جسم میں جاکر خاص قسم کا تاثر پیدا کرتی ہے،جسم غذا کو اس قاب بناتا ہے کہ اس کے ذریعہ سے اپنی ضرورت یعنی بدل مایتحلل کرسکے۔کےنی تونائی خرچ ہوئی ہے پوری کرسکے،ضروری نہیں کہ جو چیز کھائی جائے وہ جسم کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔غذا کیسی بھی ہو اگر جسم قبول کرتا ہے تو اس کے لئے مقوی ہے اور اگر جسم میں اسے قبول کرنے کی صلاحیت نہ ہو یا جسم کو اس کی ضرورت نہ ہو تو سب کچھ بے کار ہوتا ہے۔جسم ہر اس چیز کو باہر پھینک دیتا ہے جسے وہ فالتو سمجھے،جتنی بھی غذائی یا دواءیں کھائی جاتی ہیں جس اپنی ضرورت کے مطابق رکھ لیتا ہےئ باقی اجزاء کو گالتو وہ بے کار سمجھ کر باہر پھینک دیتا ہے۔وہ ہضم کے بعد پاخانہ یا پیشاب کی صورت میں ہو یا پجر قے کی صورت میں۔ جسم کی غذائی ضرورت جسم کی خاصیت ہوتی ہے کہ اگر اس کی غذائی ضرورت پوری نہ ہورہی ہوتو یہ گالتو کو اجزاء کو جذب کرکے اپنی ضروریات پوری کرلیتا ہے۔ایسے اجزاء جنہیں عمومی طورپر فالتو سمجھ کر فضلات کی صورت میں باہر پھینکتا ہےلیکن اگر غذائی اجزاء ایک مقدار مقرہہ سے زائد جسم میں داخل کئے جائیں تو انہیں بہترین اجزاء فضلہ بناکر باہر پھینک دینا۔بسا اوقات تو مقررہ مقدار سے زائد کھائی جانے والی غذا کو دست قے متلی۔وغیرہ کی صورت میں خارج کرتا ہے۔مثلاََ جسم میں کسی بھی چیز کی ایک حد تک ضرورت ہوتی ہے،جیسے گھی دودھ دنیا میں مقوی مانے گئے ہیں ،لیکن جسم میں انہیں ہضم کرنے ککی خاص صلاحیت ہوتی ہے اگر مقررہ مقدار سے زیادہ دودھ یا گھی کا استعمال کرلیا جائے تو الٹی،متلی کی صورت پیدا ہوجاتی ہے،یا پھر دست لگ جاتے ہیں۔کیونکہ جسم کو ایک مقدار قابل قبول ہوتی ہے۔زائد اس کے لئے خرابی کا سبب بنتی ہے کبھی آپ نے غور کیا ہےکوئی بھی مشنری بغیر ایندھن کے نہیں چل سکتی ۔لیکن وہی ایندھن ایک مقررہ مقدار سے زیادہ جھونک دیا جائے تو رکاوٹ کا سبب بن جاتا ہے۔جیدے طولہے مین ہنڈیا پکانے کے لئے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے لکڑیاں اتنی ہی ڈالی جاتی ہیں جتنی ضرورت ہو۔۔اگر زیادہ مقدار میں ایندھن ڈال دیا جائے تو مقصد پورا نہیں ہوتا،یا تو کھانا جلے گا یا پھر آگ بھج جائے گی۔جام میں غذا بھی ایندھن کا کام کرتی ہے۔صحت کا راز ضرورت کے مطابق غذا کا استعمال ہے۔ صحت مند انسان کو غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ہاضمہ اچھا ہوتو کھائی گئی غذا کی زیادہ مقدار جسم جذب کرلیتا ہے اور فضلہ کم بنتا ہے۔کمزور یا بیمار جسم کھائی جانے والی غذا سے ،غذذائی اجزاء کم مقدار میں جذب کرتا ہے زیادہ غذائی اجزاء کو فضلہ بناکر جسم سے خارج کردیتا ہے۔جسم سے خارج ہونے والا فضلہ بےکار نہیں ہوتا لیکن جسم کو ہضم کرنے یا ان غذائی اجزاء کو جذب کرنے مین دشواری ہوتی ہے اسلئے انہیں جسم سے باہر پھینک دیتا ہے۔ ہاضمہ اور غذائی ضرورت ہر کسی کا ہاضمہ ہر غزا کو ہضم کرنے کا اہل نہیں ہوتا۔جسم جتنا صحت مند ہوگا اتنا ہی خوراک زیادہ استعمال کرے گا،اور زیادہ غذا اجزاء جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔کیا دیکھتے نہیں کمزور و ناتواں جسم کے لئے مقوی غذا وبال جان بن جاتی ہے۔معالج ایسے کمزور لوگوں کے لئے کم غذائی اجزاء والی خوراکیں تجویز کرتا ہے۔یعنی معالج مریض کی طبیعت اور اس کی ضرورت کے مطابق غذا دیتا ہے۔تندرست کے لئے ایسی غذائی تجویز کی جاتی ہیں جن میں طاقت اور جسم میں جذب ہونے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے (جاری ہے)
حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء اردو ترجمہ۔۔
حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء اردو ترجمہ۔۔ حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء اردو ترجمہ۔۔ اس کتاب میں امام صاحب نے ان صحابہ کرام تابعین عظام اور تبع تابعین اور بعد کے ائمہ علام اور متقین کا تذکرہ کیا ہے جو زہد و فکر اور معرفت و تصوف میں ممتاز اور صاحب کمال تھے امام صاحب نے ایک طرف ان بزرگوں کے فضائل و مناقب خصوصاً ان کے زہد و فکر کے متعلق حکا یا ت جمع کر کے ان کا تصوف میں درجہ مرتبہ دکھایا ہے تو دوسری طرف ان سے مروی حدیثیں اور ان کے عارفانہ اقوال و ملفوظات بھی درج کیے ہیں۔ امام ابو نعیم نے پہلے خلفائے اربعہ اور عشرہ مبشرہ اور ان کے بعد دوسرے عارف و زاہد صحابہ کرام کا تذکرہ کیا ہے پھر اصحاب صفہ اور عابدہ وزاہدہ صحابیات کا ذکر کیا ہے صحابہ کے بعد تابعین وتبع تابعین کے حالات لکھے ہیں ڈائون لوڈ لنک
Lung Diseases: Causes and Risks
Lung Diseases: Causes and Risks امراض پھیپھڑہ : وجوہات اور خطرات أمراض الرئة: الأسباب والمخاطر امراض پھیپھڑہ : وجوہات اور خطرات Lung Diseases: Causes and Risks أمراض الرئة: الأسباب والمخاطر حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو دیسی انداز میں مختصرا کسی بھی مرض کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ خشک امراض۔۔۔۔خشک کھانسی۔خشک دمہ وغیرہ، ۔۔۔جسم میں پانی مقدار کم ہوجاتی ہے، بلغم اور جسمانی رطوبات بہت گاڑھی ہوجاتی ہیںمنجملہ پھیپھڑوں میں رطوبات کی کمی ہونے کی وجہ سے سانس میں دشواری دیکھنے کوملتی ہے۔اس کا علاج گرم تر اشیاء و ادویات کا استعمال ہے۔ جیسے ادرک کالی مرچ یا اسی قبیل کی ادویات۔ بلغمی علامات و امراض۔۔۔ اس صورت میں جسم میں ارعصابی تحریک کی وجہ سے بلغم کی کثرت ہوتی ہےپھیپھڑوں میں غیر ضروری رطوبات کی کثرت کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔بلغمی دمہ بھی ہوسکتا ہے۔۔۔ٹھنڈ میں اس کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ایسے لوگوں کو خشک اشیاء گھٹی اشیاء اچار پکوڑے۔بڑا گوشت،مربہ آملہ مربہ ہریڑ وغیرہ استعمال کریں۔ گرم علامات۔۔ ۔گردوں کی گرم علامات میں سانس کی الرجی ،،دھوان گردوغبار سے تکلیف میں اضافہ۔ناک میں خراش ۔ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا۔کیرا وغیرہ۔۔۔یہ گرمی کی علامات ہیں ان میں ۔گاجر کا مربہ۔لیدار اشیاء تر سرد غذائیں استعمال بہتر رہتی ہیں۔۔۔ لیکن بہت سے لوگ جدید انداز میں امراض کو سمجھنا چاہتے ہیں کچھ معلومات ذیل میں د رج کی جارہی ہیں گزشتہ دنوں ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پھیپھڑوں اور دل کے امراض پاکستان میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے اور ہر چار میں سے ایک پاکستانی اسی عارضے کا شکار ہے۔ ، پھیپھڑوں کی دائمی بیماریوں سے 2020 میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں 150,000 سے زیادہ اموات ہوئیں اور 2017 میں دنیا بھر میں تقریباً 4 ملین ٹرسٹڈ سورس۔ اور خود غور کریں تو یہ ایسا غلط بھی نہیں، ہمارے طرز زندگی کی مختلف عادات جیسے تمباکو نوشی، زیادہ چربی والی غذائیں اور ایسی ہی دیگر عناصر۔ پھیپھڑوں کی دائمی بیماریاں: وجوہات اور خطرے کے عوامل دمہ COPD بیچوالا پھیپھڑوں کی بیماری پھیپھڑوں کا بیش فشار خون انبانی کیفیت Bronchiectasis دائمی نمونیا پھیپھڑوں کے کینسر اپنے پھیپھڑوں کی حفاظت کریں۔ جب آپ پھیپھڑوں کی دائمی بیماری کے بارے میں سوچتے ہیں، تو آپ پھیپھڑوں کے کینسر کے بارے میں سوچ سکتے ہیں، لیکن اس کی بہت سی اقسام ہیں۔ پھیپھڑوں کی اس قسم کی بیماریاں آپ کے ایئر ویز، پھیپھڑوں کے ٹشوز، یا آپ کے پھیپھڑوں کے اندر اور باہر خون کی گردش کو متاثر کر سکتی ہیں۔ یہاں دائمی پھیپھڑوں کی بیماری کی سب سے عام قسمیں ہیں، ان کی وجوہات اور خطرے کے عوامل، اور ممکنہ علامات جو طبی توجہ کی ضرورت کا اشارہ دے سکتی ہیں۔ دمہ دمہ پھیپھڑوں کی دائمی بیماری کی سب سے عام اقسام میں سے ایک ہے۔ متحرک ہونے پر، آپ کے پھیپھڑے سوجن اور تنگ ہو جاتے ہیں، جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ علامات میں شامل ہیں: گھرگھراہٹ کافی ہوا لینے کے قابل نہیں ہے کھانسی اپنے سینے میں تنگی محسوس کرنا اگر آپ ان علامات کا تجربہ کرتے ہیں، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے ملنا ضروری ہے۔ محرکات میں شامل ہوسکتا ہے: الرجین دھول آلودگی تناؤ ورزش دمہ عام طور پر بچپن میں شروع ہوتا ہے، حالانکہ یہ بعد میں شروع ہو سکتا ہے۔ اس کا علاج نہیں کیا جا سکتا، لیکن ادویات علامات کو سنبھالنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ یہ بیماری ریاستہائے متحدہ میں تقریبا 25 ملین لوگوں کو متاثر کرتی ہے اور خاندانوں میں چلتی ہے۔ دمہ میں مبتلا زیادہ تر لوگ اس کا ٹھیک ٹھیک انتظام کر سکتے ہیں اور مکمل اور صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ علاج کے بغیر، اگرچہ، بیماری مہلک ہوسکتی ہے. یہ امریکہ میں سالانہ تقریباً 4,100 افراد کو ہلاک کرتا ہے۔ ڈاکٹروں کو نہیں معلوم کہ کچھ لوگوں کو دمہ کیوں ہوتا ہے اور دوسروں کو نہیں ہوتا۔ لیکن ان کا خیال ہے کہ جینیات ایک بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر آپ کے خاندان میں کسی کو یہ ہے تو آپ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دیگر خطرے والے عوامل میں شامل ہیں: الرجی ہے بھاری بھرکم ہنا تمباکو نوشی اکثر آلودگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پیدائشی وزن کم ہونے کی وجہ سے قبل از وقت پیدا ہونا ایکزیما ہونا ہڈیوں کی بیماری ہے پھپھڑوں کی پرانی متعرض بیماری دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری (COPD) پھیپھڑوں کی ایک دائمی بیماری ہے جس میں آپ کے پھیپھڑوں میں سوجن ہو جاتی ہے، جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ سوزش بلغم کی زیادہ پیداوار اور آپ کے پھیپھڑوں کی استر کو گاڑھا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ ہوا کے تھیلے، یا الیوولی، آکسیجن کو اندر لانے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو باہر بھیجنے میں کم موثر ہو جاتے ہیں۔ COPD ایک لاعلاج، ترقی پذیر بیماری ہے جو اکثر تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوتی ہے، حالانکہ اس میں ایک طاقتور جینیاتی جزو بھی ہوتا ہے۔ دیگر خطرے والے عوامل میں شامل ہیں: سیکنڈ ہینڈ دھوئیں کی نمائش ہوا کی آلودگی دھول، دھوئیں، اور دھوئیں سے پیشہ ورانہ نمائش COPD کی علامات وقت کے ساتھ بدتر ہوتی جاتی ہیں۔ تاہم، علاج اس کی ترقی کو سست کرنے میں مدد کرسکتا ہے. COPD والے لوگوں کو عام طور پر واتسفیتی، دائمی برونکائٹس، یا دونوں ہوتے ہیں۔ ایمفیسیما ایمفیسیما آپ کے پھیپھڑوں میں ہوا کے تھیلوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ صحت مند ہونے پر، ہوا کے تھیلے مضبوط اور لچکدار ہوتے ہیں۔ ایمفیسیما انہیں کمزور کر دیتا ہے اور آخرکار کچھ کو پھٹنے کا سبب بنتا ہے۔ ایمفیسیما کی علامات میں شامل ہیں: سانس میں کمی گھرگھراہٹ کافی ہوا حاصل کرنے کے قابل نہ ہونے کا احساس جان لیوا ٹی بی آپ کو برونکائٹس کا تجربہ ہو سکتا ہے جب آپ کو سردی یا ہڈیوں کا انفیکشن ہوا ہو۔ دائمی برونکائٹس زیادہ سنگین ہے، کیونکہ یہ کبھی دور نہیں ہوتا ہے۔ یہ آپ کے پھیپھڑوں میں برونکیل ٹیوبوں کی سوزش کا سبب بنتا ہے، بلغم کی پیداوار میں اضافہ کرتا ہے۔ دائمی برونکائٹس کی علامات میں شامل ہیں: بار بار کھانسی بلغم کھانسی سانس میں کمی
Adverse effects of computers on human eyes
Adverse effects of computers on human eyes انسانی آنکھوں پر کمپیوٹر کے منفی اثرات الآثار السلبية لأجهزة الكمبيوتر على عيون الإنسان انسانی آنکھوں پر کمپیوٹر کے منفی اثرات Adverse effects of computers on human eyes الآثار السلبية لأجهزة الكمبيوتر على عيون الإنسان حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو۔ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور۔ کمپیوٹرکے بغیر ہماری موجودہ دنیا کا تصور کرنا ناممکن ہے. انہوں نے مضبوطی سے ہماری زندگی میں داخل کیا اور اسے بہت سہولت دی. تاہم، ترقی کی یہ کامیابی نام نہاد کمپیوٹرائزڈ بصری سنڈروم کی ظاہری شکل کی وجہ سے ہے. کسی شخص کی آنکھوں پر کمپیوٹر کے اثرات اور اس کے منفی اثرات کو کم کرنے کے بارے میں، اور ذیل میں تبادلہ خیال کیا جائے گا. کمپیوٹر آئی کے تناؤ سے نجات کے لیے 10 فوری نکات دنیا بھر مختلف قسم کے جائزے اور سروے جاری رہتے ہیں،جدید سہولیات جہاں بہت ساری آسانیاں لے کر آتی ہیں وہیں پر کچھ قیمت بھی وصول کرتی ہیں۔آج کمپیوٹر زندگی کا جزوے لازم بن چکا ہے،کوئی بھی چیز حد اعتدال سے بڑھ جائے تو اس کے اثرات صحت پر پڑتے ہیں۔اس مضمون میں اسی کا جائزہ لیا گیا ہے۔ آپ اپنے کمپیوٹر کو کام اور گھر پر کتنے گھنٹے استعمال کرتے ہیں؟ اگر آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ دن میں چھ گھنٹے سے زیادہ اسکرینوں کو گھور رہے ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ کمپیوٹر کی آنکھوں کے دباؤ اور ان طریقوں سے آگاہ رہیں جن سے آپ بچ سکتے ہیں اور اس سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ کمپیوٹر کی آنکھوں میں تناؤ کی عام علامات میں شامل ہیں: تھکی ہوئی آنکھیں دھندلی بصارت روشنی کی حساسیت بار بار سر درد سرخ، کھجلی، خشک یا پانی والی آنکھیں آپ کی گردن، کمر یا کندھوں میں درد آپ ان علامات میں سے کچھ، اگر سبھی نہیں، تو پہلے سے ہی واقف ہوں گے کیونکہ، آج کے معاشرے میں، لوگ اپنے آپ کو کام کی جگہ پر کمپیوٹر اسکرینوں کے پیچھے تلاش کرتے ہیں – اور گھر میں آرام کرتے ہوئے بھی۔ یہ ڈیجیٹل دور ہے۔ لوگ اپنے سمارٹ فونز کا فی گھنٹہ استعمال کرتے ہیں اور ان کا کمپیوٹر کام اور گھر دونوں جگہوں پر مانیٹر کرتا ہے، یہ دیکھنا آسان ہے کہ ہم سب کمپیوٹر کی آنکھوں میں زیادہ دباؤ کیوں محسوس کر رہے ہیں۔ اگر آپ اوپر بیان کردہ علامات میں سے کسی کی وجہ سے خود کو تکلیف محسوس کرتے ہیں، تو کمپیوٹر کی آنکھوں کے تناؤ سے نجات پانے کے لیے ان فوری تجاویز کو آزمائیں۔ اپنی آنکھیں جھپکائیں۔ پلک جھپکنا آپ کی آنکھوں کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ یہ نمی فراہم کرتا ہے اور آپ کی آنکھوں کو خارش یا خشک ہونے سے روکتا ہے۔ جب آپ اپنی کمپیوٹر اسکرین پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، چاہے آپ کسی اسپریڈ شیٹ کو گھور رہے ہوں یا کوئی آن لائن گیم کھیل رہے ہوں، اس بات کا ایک اچھا موقع ہے کہ آپ اپنی آنکھیں کافی نہیں جھپک رہے ہوں۔ اپنی آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ہر چند سیکنڈ میں جان بوجھ کر پلکیں جھپکنے کی کوشش کریں۔ کافی وقت کے ساتھ، کام کے دوران یا کمپیوٹر پر براؤز کرتے وقت پلک جھپکنا دوسری فطرت بن جائے گی۔ کمرے کی روشنی کو ایڈجسٹ کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے کمپیوٹر کو مناسب طریقے سے روشن کمرے میں استعمال کر رہے ہیں، اور نوٹ کریں کہ “صحیح طریقے سے روشن” کا مطلب “سپر روشن” نہیں ہے۔ ضرورت سے زیادہ چمک بھی آنکھوں میں تناؤ پیدا کر سکتی ہے، خاص طور پر جب یہ قدرتی سورج کی روشنی آپ کی کھڑکی سے آتی ہے۔ سورج کی روشنی کو نرم کرنے کے لیے کھڑکی کے شیڈز یا پردے کا استعمال کریں، اور اپنے لیمپ میں کم شدت والے بلب استعمال کریں۔ آنکھوں کے تناؤ کو روکنے کے لیے آرام دہ روشنی ضروری ہے۔ اور، ایک اضافی فائدے کے طور پر، یہ تناؤ کو کم کرنے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔ اپنی اسکرین کی چمک اور کنٹراسٹ کو ایڈجسٹ کریں۔ اپنے کمپیوٹر کی ڈسپلے کی ترتیبات تک رسائی حاصل کریں اور کمرے کی چمک سے ملنے کے لیے ایڈجسٹمنٹ کریں۔ آپ تحریر اور پس منظر کے تضاد کو بھی ایڈجسٹ کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ اپنے مانیٹر کی طرف متوجہ نہ ہوں۔ جب آپ اس پر ہوں، فونٹ کا سائز اور رنگ تبدیل کرکے دیکھیں کہ آیا اس سے مدد ملتی ہے۔ یہ ایڈجسٹمنٹ آپ کی آنکھوں کو وقفہ دے سکتی ہیں اور کمپیوٹر اسکرین پر آپ کے پڑھنے کے تجربے کو مزید خوشگوار بنا سکتی ہیں۔ اپنے آپ کو ایک وقفہ دیں۔ اپنی کمپیوٹر اسکرین کو طویل عرصے تک گھورنے سے گریز کریں — اور کوشش کریں کہ ایک وقت میں گھنٹوں ایک ہی پوزیشن پر نہ بیٹھیں۔ اگر آپ اپنی کمپیوٹر اسکرین سے 15 منٹ کا وقفہ نہیں لے سکتے ہیں، تو کھڑے ہو کر، کھینچ کر اور ہو سکتا ہے کہ اپنے گھر یا دفتر کے گرد گود میں جا کر ایک منی بریک لیں۔ اپنی آنکھوں کو آرام کرنے کے لیے وقت دیں اور خون کو گردش کرنے کا موقع دیں تاکہ آنکھوں میں تناؤ اور پٹھوں کی سختی کو روکا جا سکے۔ اپنے مانیٹر کو منتقل کریں۔ اگر آپ کا کمپیوٹر کیوبیکل کے کونے میں تنگ جگہ پر ہے تو اسے منتقل کرنے پر غور کریں۔ جب آپ اپنی آنکھوں کو ایک وقفہ دینے کے لیے کمپیوٹر اسکرین سے دور دیکھتے ہیں، تو آپ اپنے آپ کو براہ راست دیوار یا کسی بے ترتیبی بلیٹن بورڈ کو گھورتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے۔ اس کے بجائے، اپنے مانیٹر کو کسی ایسے علاقے میں لے جانے کی کوشش کریں جو آپ کو دور ہونے پر دور تک دیکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ چکاچوند سے چھٹکارا حاصل کریں۔ آپ کی کمپیوٹر اسکرین سے آنے والی کوئی بھی چکاچوند آنکھوں میں تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ لیکن چکاچوند دیواروں، کھڑکیوں اور دیگر عکاس سطحوں سے بھی آ سکتی ہے۔ اگر ممکن ہو تو، اپنے کمپیوٹر مانیٹر پر ایک اینٹی چکاچوند اسکرین لگائیں، اور اپنی جگہ میں عکاس سطحوں کو کسی بھی
Sore Throat: Causes, Symptoms and Treatment
Sore Throat: Causes, Symptoms and Treatment گلے کی سوزش: اسباب، علامات اور علاج التهاب الحلق: الأسباب والأعراض والعلاج گلے کی سوزش: اسباب، علامات اور علاج التهاب الحلق: الأسباب والأعراض والعلاج Sore Throat: Causes, Symptoms and Treatment حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو گلے کی سوزش کیا ہے؟ علامات وجوہات اور خطرے کے عوامل متعدد تشخیص علاج تحفظ ڈاکٹروں کے کلینکس میں گلے کی خراش تقریباً ایک عام حالت ہے، امریکہ کے اعدادوشمار کے مطابق سالانہ 12 ملین سے زیادہ ڈاکٹروں کے دورے گلے کی سوزش کی وجہ سے ہوئے۔ گلے کی سوزش کی علامات ٹنسلائٹس کی وجہ سے گلے کی سوزش کی علامات اکثر ہوتی ہیں: گلے اور oropharynx میں درد۔ جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ. سر درد۔ گلے اور ٹانسلز میں ہلکے دھبوں کا نمودار ہونا۔ نگلتے وقت درد۔ ٹانسلز کی لالی اور سوجن۔ جبڑے اور لمف نوڈس میں سوجن اور درد۔ پیٹ میں درد، خاص طور پر بچوں میں۔ الٹی، خاص طور پر بچوں میں. گلے کی سوزش کی علامات گلے کی سوزش کی وجوہات اور خطرے کے عوامل گلے کی سوزش کئی عوامل کی وجہ سے ہوسکتی ہے، اور یہ اوپری سانس کی نالی اور غذائی نالی سے متعلق بہت سی مشکل بیماریوں میں ایک بنیادی علامت کے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔ بیماری کی وجوہات اور اس سے منسلک خطرے والے عوامل یہ ہیں: 1. گلے کی خراش کی سب سے اہم وجوہات گلے میں خراش اس کے نتیجے میں ہو سکتی ہے: وائرسز ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ زیادہ تر گلے کی سوزش کے لیے وائرس بنیادی عنصر ہیں۔ جیسا کہ یہ معلوم ہے کہ وائرل گلے کی سوزش کے علاج کے لیے کوئی دوا نہیں ہے، اس اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 60% متاثرہ افراد کو اینٹی بائیوٹک علاج مل سکتا ہے، حالانکہ ان میں سے ایک بڑا حصہ موثر نہیں ہوگا اور بیماری کے دورانیے کو متاثر نہیں کرے گا۔ بیکٹیریا سب سے عام بیکٹیریا جو گلے میں خراش کا سبب بن سکتے ہیں وہ ہیں Streptococcus اور Arcanobacterium haemolyticum، خاص طور پر نوعمروں میں، بعض اوقات ہلکے سرخ دھبے سے منسلک ہوتے ہیں۔ التہاب لوزہ ٹانسلز گردن کے پچھلے حصے میں واقع ہوتے ہیں، اور جب یہ حصہ کسی وائرس یا جراثیم سے متاثر ہوتا ہے، تو یہ ریگنگ ہو جاتا ہے، اور ٹانسلز اپنے عام سائز سے بڑے پھول جاتے ہیں، اس کے ساتھ گلے میں خراش، گرمی اور نگلنے میں دشواری ہوتی ہے۔ مختلف علاج بعض صورتوں میں گلے کی سوزش اینٹی بائیوٹکس، کیموتھراپی، یا مدافعتی نظام کو متاثر کرنے والی کسی بھی دوا سے علاج کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ گلے کی خراش جو باری باری دو ہفتوں سے زیادہ رہتی ہے، کسی دائمی بیماری کی موجودگی کی نشاندہی کر سکتی ہے۔ 2. گلے کی سوزش کے خطرے والے عوامل گلے کی خراش کے پیچھے کئی عوامل ہوسکتے ہیں، جن میں درج ذیل شامل ہیں: تمباکو نوشی آلودہ ہوا میں سانس لینا۔ منہ سے خشک ہوا کا سانس لیں۔ مختلف الرجین میں دھول شامل ہے۔ گلے کی سوزش کا علاج گلے کی سوزش کی پیچیدگیاں سب سے اہم پیچیدگیاں جو گلے کی خراش کی علامات کے خراب ہونے پر ہو سکتی ہیں: ایپیگلوٹائٹس۔ ٹانسلز کے ارد گرد پھوڑے ذیلی مینڈیبلر اسپیس کی سوزش۔ پوسٹرئیر فارینجیل کمپارٹمنٹ کی سوزش۔ ایڈز کی ابتدائی علامات کا ظہور۔ ریمیٹک بخار۔ گلے کی سوزش کی تشخیص بعض صورتوں میں، صرف طبی علامات کی بنیاد پر وائرل گلے کی سوزش اور بیکٹیریل گلے کی سوزش کے درمیان قطعی طور پر فرق کرنا ممکن نہیں ہے، اور پھر وجہ معلوم کرنے کے لیے گلے کا جھاڑو لینا اور تجزیہ کرنا چاہیے۔ گلے کی سوزش کا علاج گلے کی خراش بیماری کے وقت لگنے کے بعد طبی مداخلت کے بغیر خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے، اگر گلے کی خراش زیادہ درجہ حرارت کے ساتھ ہو تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر کا جائزہ لیا جائے اور اس کا علاج درج ذیل طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ 1. گلے کی سوزش کی علامات کا علاج گلے کی سوزش کا علاج بیماری کی علامات کو درد، نگلنے میں دشواری، سر درد، زیادہ درجہ حرارت اور دیگر سے نجات دلانے کے مقصد کے ساتھ آتا ہے، لہذا گلے کی سوزش کا ترجیحی علاج یہ ہے: گرم، نمکین پانی سے گارگلنگ: متاثرہ جگہ کو جراثیم سے پاک کرنے میں مدد کرتا ہے۔ درد کو دور کرنے کے لیے چوسنے والی گولیوں کا استعمال: گولیاں چوسنے کا عمل منہ میں لعاب کی مقدار کو بڑھاتا ہے، اور درد والی جگہ کو نمی بخشتا ہے۔ سٹیمر: اس آلے کا استعمال علامات کو دور کر سکتا ہے، خاص طور پر خشک ہوا اور منہ سے سانس لینے کی وجہ سے گلے کی خراش کے معاملات میں۔ سپرے: یہ سپرے منہ کو گیلا کرتے ہیں اور اس میں درد کم کرنے والے ہوتے ہیں۔ ادویات لینا: منہ کے درد سے نجات۔ کچھ مشکل صورتوں میں، جن میں بیمار شخص نے پہلے بیان کردہ علاج میں سے کسی کا جواب نہیں دیا ہے اور پھر بھی اسے نگلنے میں دشواری اور دشواری ہوتی ہے، ڈاکٹر گلوکوکورٹیکائیڈز کے ساتھ علاج کا امکان تجویز کرتے ہیں، جس سے مریض کو علامات کی دشواری پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ بیماری. 2. گھریلو طریقوں سے گلے کی سوزش کا علاج آپ درج ذیل گھریلو اجزاء استعمال کر سکتے ہیں جو گلے کی خراش کو دور کرنے اور علاج کرنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ لیموں: یہ گلے میں پھنسی ہوئی بلغم کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔آپ تازہ لیموں کا رس شہد کے ساتھ لے سکتے ہیں۔ ایپل سائڈر سرکہ: اس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہیں جو گلے کی سوزش سے نجات دلانے میں مدد کرتی ہیں۔ دار چینی: دار چینی کا استعمال قدیم زمانے سے عام نزلہ زکام سے ہونے والی گلے کی سوزش کے علاج کے لیے کیا جاتا ہے۔ لہسن: اس میں جراثیم کش اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہیں جو گلے کی خراش کے علاج میں مدد کرتی ہیں، لہسن کی کچی لونگ دن میں ایک بار کھائیں۔ شہد: اس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات ہیں جو گلے کی سوزش کی وجہ سے لڑتی ہیں۔اسے ایک
تسخیرات سلیمانی TASKHEERAAT BA HAQ HAZRAT SULAI
تسخیرات سلیمانی TASKHEERAAT BA HAQ HAZRAT SULAI link